What's new

Dogra Army Strong Hold,Hindu Temple, Hussain Khan Forces (3 AKRF Regiment), Battle of Rawalakot 1947

If you really want to know. They were invaders because of the Indian Independence Act passed by the British Parliament - which formed 2 dominions - Pakistan and India and gave full independence to ALL Princely States - thus all Princely States became independent entities. If they crossed over from the dominion of Pakistan uninvited - they were invaders.
British divided them but they still belonged to the land....So calling them invaders just shows your phobia and ignorance of history :tsk:
 
.
British divided them but they still belonged to the land....So calling them invaders just shows your phobia and ignorance of history :tsk:

The British Parliament passed the Act with the consensus of the Muslim League and the Congress. If you didn't like the Act, you should not have agreed to it. LOL - you are the one who needs to read up.
 
Last edited:
.
:tup: Wonderful read .. definitely increase my knowledge
 
. .
Interesting pictures and interesting history. You will say liberators and we will say invaders - so I am not going to get into that cyclical argument. What I am curious about is - are there any Buddhists/Hindus left in Pak administered Kashmir?

Since when did local Kashmiris such as the ones who formed the Poonch uprising become invaders? Is that what the Indian narrative has taught you? The Kashmiri conflict begins with Pashtun invaders and ends with Indian liberators?
 
.
کیپٹن حسین کا کر دا ر کون جانتا تھا کہ1895 ؁ء کو آزاد کشمیر کے ضلع پونچھ کی تحصیل راولاکوٹ کے ایک چھوٹے سے گاؤں کالا کوٹ (حال حسین کوٹ) میں مقیم ایک زمیندار سردار حشمت علی خان کے گھر پیدا ہونے والا بچہ تاریخ میں "سالار اعظم سردار بہادر آرڈر آف برٹش آرمی فخر کشمیر سپریم کمانڈر جنگ آزادی و فاتح کشمیر کیپٹن حسین خان شہید "کے نام سے جانا جائے گا ۔جب کبھی فر ست کے لمحات میں منقسم کشمیر کے با رے میں سو چتا ہو ں تو وہاں پر سر حد ی پا بند یاں میرے خوابو ں کو شر مند ائے تعبیر ہو نے سے قبل چکنا چور ہو جا تے ہیں ۔ دل نے چاہا اگر میں اپنی ہی ریا ست کی سر حد پا ر نہیں جا سکتا تو کم از کم 1947ء کے کشمیر کے حالا ت و واقعا ت معلو م کر سکو ں03جون 1947کو دہلی کے مقام پر تقسیم ہند کے فارمولے کا اعلان ہو گیا۔ مہاراجہ ہری سنگھ ہندوستانی لیڈروں کی عیاری اور مکاری کے جال میں پھنس گیا اور اِس میں بے بس ہو کر ریاست کا ہندستان سے نام نہاد الحاق کر دیا۔مہاراجہ کی طرف سے اس افسوس ناک اقدام کا شدید ردعمل سامنے آیا۔ اس کے بعد مہاراجہ جب صابر شہید سٹیڈیم راولاکوٹ آیا تو وردیوں میں ملبوس کئی ہزار سابقہ فوجیوں کا ہجوم مہاراجہ کے استقبال کے لیے جمع تھا۔ جس پر مہاراجہ خوفزدہ ہوا اور بغیر سلامی لیے چلا گیا۔ اس اجتماع میں شامل لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا ہو گئی ۔ ڈوگرہ حکومت کا ظلم بھی اپنی انتہا کو پہنچ چکا تھا۔۔ مہا راجا ؤ ں کے دو ر حکو مت میں اس خطے پر کنٹر ول ڈو گر ہ افو اج کا تھا ۔مقا می با شند وں کو پر یشان کر نا چو نکہ ان کا معمو ل بن چکا تھا۔ اب پونچھ کے غیور مسلمان ڈوگرہ حکومت کے خلاف بغاوت اور جنگ کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو چکے تھے ۔ ایک رو ز چند ڈو گرہ سپا ہیو ں نے کیپٹن حسین شہید کے مو یشیو ں پر حملہ کر دیا کیپٹن صاحب نے مزمت کی مگر پھر بھی ڈو گرہ سپا ہی ان کے جا نور اٹھا لے گئے۔ دو ر حکو مت کی فو ج پر مذ مت بغا وت کے زمر ے میں آتی ہے یہ خطر ہ کیپٹن صاحب کو لا حق ہو ا ۔ کیپٹن صاحب کوجب اپنی جان وما ل کا خطر ہ لا حق ہو ا تب انہو ں نے ایک تحریک کا آغا ز کر نا چا ہا جس کا مقصد صر ف اور صر ف ڈو گر ہ افو اج کے خلا ف جہاد تھا ۔ اس سلسلے میں کیپٹن صاحب نے با قا عدہ تحریک کا آغا ز کیا جس میں لو گو ں کو جہاد کی طر ف راغب کیا گیا اور ان سے سا تھ نبھا نے کے وعد ے بھی لئے گئے تھے۔ کیپٹن صاحب کی اس تحریک میں جن لو گو ں نے اہم کر دا ر ادا کیا ان میں صو بید ار میجر رحیم ، جنگیا خان ، خان صاحب پلند ری والے ، غلا م عبا س دھیر کو ٹ والے ، شمس دین خان ، اورمیجر کشا ل خان بنجونسہ والے ، کیپٹن حنا ن مظفر آباد والے نمایاں ہیں ۔ کیپٹن صاحب نے میرالگلہ کے مقام پر نائب صوبیدارافسر خان کے گھر اپنا جنگی ہیڈ کوارٹر قائم کیا اورڈوگرہ فوج کے خلاف باقاعدہ جنگ کرنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی۔ زخمیوں کی مرہم پٹی کے لیے سردار فقیر خان کے گھر فسٹ ایڈ پوسٹ قائم کی اور اپنی رہائش سردار خانومی خان کے گھر میں رکھی ۔اس وقت کشمیر کا پہلا بیرسٹر جناب سردار ابراہیم صاحب سری نگر میں مہاراجا سے تقسیم ہند و سان کے بعد کشمیر اور کشمیر ی عوام کے حقو ق کی فراہمی اور اس خطے کی خو د مختاری ک سلسلے میں ملاقات کرنے تشر یف لے گئے تھے۔انکی عد م موجو دگی میں خطے کے حالا ت نا سا ز گا ر ہو چکے تھے۔انہیں سر ی نگر سے اس خطے میں وا پس لانے میں غلا م عبا س دھیر کو ٹ والے نے اہم کر دا ر ادا کیا ۔ ان کی وا پسی کے سفر میں شیخ عبد اللہ نے ان کی حفا ظت کی خا طر اپنی جان کو خطر ے میں ڈالا اور غلا م عبا س صاحب انہیں اپنی جیپ پر لے کہ با حفاظت پہنچنے میں کا میا ب ہو ئے ۔ غاز ی ملت کی آمد تک کیپٹن صاحب کی تحریک عرو ج پر پہنچ چکی تھی ۔ پلند ری ، چھ چھن اور منگ ، تھو راڑ کی سر دار بر اد ری بھی اس تحریک کا حصہ بن چکی تھی ۔ کیپٹن صاحب کہ یہ الفا ظ تھے ۔ "لوگو!تیا ری کرو جنگ کی اور انتظا ر کر و میر ی کا ل تک"کہاجاتا ہے کہ کیپٹن صاحب صو بہ سر حد تشر یف لے گئے ۔ اور تب اس دو ر میں 45سے 70ہزار کی مالیت کا اسلحہ خر ید ا گیا اور اس کے لئے اپنی زوجہ محتر مہ کازیو ر بھی نظر کیا ۔ رفیق نا می ایک پٹھان بطور گا رڈ کیپٹن صاحب کے سا تھ تشر یف رو ا رہا ۔ ادھر غازی ملت نے لو گو ں کے جذ بے اور بڑھا دئیے اور انہیں اسلحہ کی فراہمی کی یقین دہا نی کر ائی اور اس سلسلے میں غازی ملت خو د تشر یف لے گئے مگر چو نکہ ڈو گرہ افو اج جا بجا پھیلی ہوئی تھی اور آزاد پتن کے مقا م سے پا ر جا نا نا ممکن تھا پھر معلو م ہو اعو ر تو ں کے پار جانے پر کو ئی پا بند ی عا ئد نہیں پھر غا زی ملت بھیس بدل کر پا ر جا نے میں کا میا ب ہو ئے۔ پا کستا ن کے با نی صد ر سے ملا قا ت کی اور مد د کو کہا مگر چو نکہ تب خو د پا کستا ن کے حالا ت ناسا ز گا ر تھے تو کسی مد د کا وعد ہ نہ کیا گیا ۔ غازی ملت صو بہ سر حد میں تشر یف لے گئے پٹھان بر دا ری سے ملا قات کی اور اسلحہ با مشکل اس خطے میں پہنچا نے میں کا میا ب ہو ئے۔ اس عظیم رہنما ء کی تشر یف آوری کے بعدمیٹنگز کا انعقاد کیا گیا اور ایک متعد حکمت عملی اختیا ر کی گئی۔ میٹنگ سیا سی ٹیکر ی پر کی گئی غا زی ملت عو ام کی نمائند گی کررہے تھے اور کیپٹن حسین شہید جو کہ بر طا نیہ کی آر می سے ٹر ین شد ہ تھے اور بر ٹش آر می سے تمغہ اور تلو ار اعز ازی طور پر حا صل کر چکے تھے ۔ انھوں نے لڑ ا کو اور جنگجو قو م کی رہنما ئی کی ۔ یہ۔ جس میں مختلف لو گوں کو مختلف جگہو ں اور چو ٹیو ں پر معمو ر کیا گیا۔ کیو نکہ اسلحہ کی کمی تھی اس لئے صر ف بر طانیہ کی فو ج سے ٹر ین شد ہ لو گو ں کو اسلحہ سو نپا گیا ۔ اس جنگ کی ابتد اء میں رہنما ئی غا زی ملت کی تھی اور فو ج کی ذمہ د اری کیپٹن صاحب کی تھی۔ غا زی ملت نے قو م کو یکجا رہنے کا در س دیا ۔پھر آخر کا ر وہ وقت آن پہنچا جب مقا میو ں کا ایک گرو ہ ڈو گرہ افو اج پر حملہ آور ہوا ۔ یہ سا نحہ دو تھان کے مقا م پر پیش آیا ۔ کیو نکہ ڈو گر ہ افو اج اسلحہ سے لیس تھی مقا می با شند ے تعداد میں بھی کم تھے اور اسلحہ میں ایک پستو ل کے علا وہ انکے پا س کچھ نہ تھا ۔ اس وجہ سے زیاد ہ دیر تک فوج کی مذمت نہ کر سکے ۔ اس مقا م پر پا نچ افراد نے جا م شہاد ت نو ش کیا ۔ ان شہد اء میں فقر اللہ شہید ، رو شن محمد شہید ، سخی محمد شہید مصا ئب خان شہید اور عطا ء محمد خان شہید شامل ہیں ۔ ان شہد اء کی قر با نی کے با عث یہ علا قہ شہد ائے دو تھان کے نا م سے نا مو ر ہے ۔ اب چو نکہ با قا عد ہ طو ر پر جنگ کا آغا ز ہو چکا تھا اور مقا می ڈو گر وں کی نظر میں با غی ہو چکے تھے کیپٹن حسین خان شہید اور انکا ایک گرو ہ چھ چھن کے قر یب ایک قلعے پر حملہ آو ر ہو ئے جہاں ڈو گرو ں کا قبضہ تھا اور آخر کا ر اسے فتح کر نے میں کا میا ب ہو ئے ۔ اس قلعے کی فتح کے بعد ڈو گر و ں کے حو صلے پست ہو چکے تھے ۔ اور یہاں سے مقا میو ں کو دیگر اسلحہ بھی فراہم ہو ا جسمیں تھر ی نٹ تھر ی ۔ ما ر ک فو ر ۔ ما رٹر اور کچی رائفلز بر آمد ہو ئیں اسکے بعد پلند ری، منگ تھو راڑ ، بلو چ ، دیو ی گلی ، کو ٹلی اور میر پو ر ، تیتر ی نو ٹ تک وا ئٹ واش کئے گئے ۔ اس طر ح کیپٹن صاحب جنگی ہیڈ کو اٹر بنجونسہ میر الگلہ کے مقا م پر وا پس تشر یف لا ئے تب مقا می با شند و ں نے پچھلے علا قو ں میں ڈو گر وں پر حملے شر و ع کر دئیے اب ڈو گر و ں کا گڑھ دریک تر اڑکے مقا م پر تھا چھ چھن قلعے کی فتح سے حا صل ہو نے والے اسلحہ میں مار ٹر بھی شامل تھیں مگر اسے صر ف ٹر ین آد می ہی چلا سکتے تھے اس سلسلے میں بر ٹش آر می سے ٹر ین شد ہ افر اد کو طلب کیا گیا ۔اب چونکہ ڈو گر ے مقا میو ں کے ار دا ے بھا نپ چکے تھے لہذٰا وہ اپنا سا مان سمیٹ کر یہاں سے ہجر ت کر رہے تھے مگر کیپٹن صاحب کا خیا ل تھا اگر یہ پونچھ شہر تک پہنچ گئے تو ان کی تعداد میں اضا فہ ہو جا ئے گا ۔ اور وہ مضبو ط ہو جا ئیں گے ۔ اب بھی ڈو گر وں کا ایک گرو در یک اور تر اڑ کے مقام پر ڈٹا تھا مگر کیپٹن صا حب کے ایک گرو ہ نے نعر ہ تکبیر اللہ اکبر کی صد ا بلند کی اور ما ر ٹر کا فا ئر کیا تین فا ئر کئے گئے جو دریک کے مقا م پر جا گر ے ۔ اس فائر نگ کے بعد ڈو گر وں کے چھکے چھو ٹ گئے آؤ دیکھا نہ تا ؤ بھا گنا شرو ع ہو گئے ۔ مگر مقا میو ں کی ایک ٹو لی ڈو گر وں کے سا ما ن پر ٹو ٹ پڑ ی جس سے ڈو گروں کو سنبھلنے کا مو قع ملا اور پھر سے فا ئر نگ شر و ع کر دی گئی۔ جس سے متعد لو گ زخمی ہو ئے اور چھ جا نوں کا خمیا زہ بھی بھگتنا پڑ ا با لآ خر مقا می جنگجو ڈو گرہ افو اج کو اس علا قے سے نکا لنے میں کامیا ب ہو ئے اور ڈو گر ہ افو اج نے اپنی عوام کے ساتھ کیتھان کے راستے راہ فر ار اختیار کیا با غ کے علا قے میں مجا ہد اول عبدالقیو م خان نے اہم کر دار ادا کیا ۔ مجا ہد او ل کا لقب انہو ں نے اپنے نا م کے ساتھ اس لئے جو ڑا بقو ل انکے’’میں نے ایک رات غازی ملت کے خیمے کے باہر پہرا دیا جب وہ سکو ن کی نیند سو رہے تھے اور میں انکا محا فظ تھا‘‘ اس سے آگے مظفر آباد کے علا قے میں کیپٹن حنا ن نے اہم کر دا ر ادا کیا ۔ سکھ برادری کا ایک سردا ر ’’نین سنگھ‘‘ جو گا ؤ ں دھمنی کا رہا ئشی تھا اسکے دو بیٹے تھے سنٹھ سنگھ، اور گل چر ن سنگھ ، نین سنگھ اس سا رے علا قے پر حکومت کر تا تھا جسے مقامیو ں نے (سرے نی ہل ) کے مقا م پر بر چھیو ں کے وار سے قتل کیا ڈو گروں کی ٹو لی فو ج کی زیر سر پر ستی کیتھان کے راستے پو نچھ شہر جا نا چاہتی تھی۔ پیچھے رہ جا نے والو ں کو یا تو زند ہ جلا دیا جا تا یا قتل کر دیا جاتا پھر یہ ہوا چلی کے کیپٹن صاحب نہیں مل رہے ۔ تلا ش کئے جا نے کے بعد انکی نعش شہید گلہ کے مقام سے برآمد ہو ئی جسے پیچھے سے آنے والا گرو ہ وا پس نواحی گاؤ ں کا لا کو ٹ لے آیا مگر انکے ساتھی مصری عبداللہ کا گر و پ ڈو گرو ں کے پیچھے ہی روانہ تھا مصر ی عبد اللہ اور انکے ساتھی شا م کے وقت تو لی پیر کے مقام پر پہنچے تب ڈو گر و ں کا گرو ہ پو نچھ شہر کے اوپر چھجا پہا ڑی پر پہنچ چکا تھا بعد مصری عبد اللہ اور انکے ساتھیو ں نے اسی چھجا پہاڑی پر جا م شہادت نوش کیا ۔بعد میں اس چھجا پہاڑی کو فتح کر نے کے لئے چند پا کستا نی سپا ہی بھی تشر یف لا ئے مگر نا کا م رہے ۔ بقو ل بزر گا ن کے ’’ آج کا یہ آزاد کشمیر حسین شہیدکے مرحو ن منت حا صل ہو ا ہے حسین شہید نے اس وقت قو م کی رہنما ئی میں اہم کر دا ر ادا کیا تھا ۔ جسکا کو ئی ثا نی نہیں اور کیپٹن حسین شہید کی دلیر ی اور وطن پر سر فرو شی کا جذ بہ قا بل دید تھا ۔ اگر اس رو ز کی فوج کے سپہ سا لا ر کیپٹن حسین شہید نہ ہو تے تو ڈو گرہ افو اج انڈ یا کی سر حد پر پہنچنے سے پہلے دم نہ لیتی ۔ ان کی قربا نیا ں نا قا بل فرامو ش ہیں پو نچھ شہر میں پڑ اؤ ڈا لنے کے بعدڈو گر ہ افو اج کی طا قت اور مضبو ط ہو گئی اور کیپٹن صاحب جیسے سپہ سا لا ر کی بھی کمی محسو س ہو ئی اس لئے انہو ں نے اپنے آزاد کر دہ خطے کا بیڑ ہ اٹھایا قو م کی بھا گ دو ڑ کی ڈو ر تھامی اور آزاد کشمیر با نی صد ر مقر ر ہو ئے ۔ حسین شہید تیر ی عظمت کوسلام

جو ہسڑی ہسڑی کهیلتے ہیں ان کے لیے انمول تحفہ لحنت ہے ہری سینگه پر ایک ہزار بار دس ہزار اس کے باپ گلاپ سینگه پر جانور نما انسان تهے دونوں
 
.

Country Latest Posts

Back
Top Bottom