Imran Khan
PDF VETERAN
- Joined
- Oct 18, 2007
- Messages
- 68,815
- Reaction score
- 5
- Country
- Location
انسان کی زندگی میں کچھ وقت ایسا آتا ہے جب انسان اپنی ترجیحات کو دوبارہ سے متعین کرتا ہے ۔ ہر انسان کی کچھ پلاننگ ہوتی ہے جو اس نے اپنی زندگی کے لیے کہ ہوتی ہے ۔ بچپن کیسے گزر جاتا ہے پتا نہیں چلتا پھر جوانی آتی ہے دل میں نئی امنگیں جذبے کچھ کر گزرنے کی گرمی ہوتی ہے ۔ انسان معاشرے کو ملک کو سب کچھ کو بدل دینے کی امنگیں رکھتا ہے ۔ پھر انسان کی شادی ہوتی ہے انسان جوانی سے ایک قدم آگے ایک مکمل زمہ دار شخص بن جاتا ہے ۔ میرے ساتھ یہ سب کچھ ہوا ۔ میں نے بہت کچھ سوچا بہت کچھ کیا اور بہت کچھ کرنے کی کوشش کی میں نے 16 سال محنت کر کے ایک کنگلے لڑکےسے کروڑ روپے سے اوپر کی جائداد بنائی۔ عیاشی کی پیسے اڑائے ۔ پھر انسان اولاد والا ہو جاتا ہے اس پر مزید زمہ داریاں آ جاتی ہیں اس پر کچھ لوگ انحصار کرتے ہیں اور اب اسکی مرضی اسکی امنگیں اسکی وہ گرمی مانند پڑ جاتی ہے ۔ میں نےزندگی کی زمہ داری کے سب کام خوش اصلوبی سے پورے کر لیے ہیں ۔ پچھلے کچھ مہینوں سے میں نے اپنی زندگی پر نظر ڈالی تو مجھے لگا میں جو کر سکتا تھا کر گزرا ہوں اب میری مرضی نہیں چل سکتی۔ میں معاشرے کو اپنی مرضی سے نہیں چلا سکتا میں ایک مجرد شخص ہوں جیسے سب انسان ہیں میری ایک بیوی ایک پیارا سا بیٹا میرے بہن بھائی والدین اب میری زندگی انکے لیے ہے ۔
اسی سوچ میں ایک نئی چیز جو میں نے دریافت کی ہے وہ یہ ہے کہ کئی سالوں کی نقادی منفی سوچوں منفی خیالات جو میرے لوگوں میرے ملک کے لیے تھے انہیں بھی از سر نو سے دیکھنے کا وقت آ گیا ہے ۔ پاکستان شاید ہمیشہ سے میرے اندر تھا میں بھی ایک محب وطن شہری تھا مجھے بھی اپنے ملک سے پیار تھا مجھے بھی ملک کے لیے کچھ گزرنے کا دل کرتا تھا پھر وقت آیا جب پاکستان دہشت کے آشوب ناک دور سے گزرا حالانکہ ملک کو اس وقت ہماری ضرورت تھی پر لاکھوں اور لوگوں کی طرح میں نے بھی ملک پر افواج پر حکومتوں پر اپنے لوگوں پر تنقید شروع کر دی اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اسکی شدت بڑھتی گئی ایک وقت ایسا تھا کہ میں خود کو پاکستانی اور مسلمان کے علاوہ کچھ کہلانے کے لیے بھی تیار تھا میں کھلے عام اپنے ملحد ہونے تک کا اعلان کرتا تھا ۔ پر اب وقت آ گیا ہے کہ مجھے یہ کہتے ہوئے کوئی باک نہیں کہ مجھے اپنے ملک سے پیار جو بچپن سے ہے میں اسکو دل سے نہین نکال سکا ۔ پاکستان ہی میرا سب کچھ ہے ۔ ہم پاکستانی کے علاوہ کچھ نہیں ہیں اچھے اور برے وقت میں ہمیں اپنے ملک کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ۔ میں نے نوٹ کیا کہ مجھے اپنے فیملی دوستوں کے علاوہ پاکستان سے بھی بے پناہ محبت ہے جو دل کے کسی کونے میں چھپی رکھی تھی شاید ۔
میں ان تمام لوگو ں سے معذرت کرتا ہوں جنکو میری باتوں سے تکلیف پہنچی اور میں اب بے باکی سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں غلط تھا ۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں ۔ ہماری عوام اور افواج نے بے پناہ قربانیاں دے کر اس ملک کو قائم و دائم رکھا ۔ میرے جیسے لوگ ملک سے باہر بیٹھ کر صرف تنقید اور ظنز کرتے رہے ۔ ان شا اللہ یہ ملک ہمیشہ قائم و دائم رہے گا ۔ میری آدھی زندگی گزر چکی اور اب مجھے سکون عزت اور پیار کے ساتھ جینا چاہیے ۔ مجھے اپنے دماغ کے اندر موجود غصہ زہر اور نفرت کو نکال دینا چاہیے ۔ اور ایک محب وطن شہری کی طرح زندگی گزارنی چاہیے ۔ میں اعادہ کرتا ہوں کہ اب میں اپنے پیارے پاکستان کے خلاف اسکی افواج عوام اور حکومتوں کے خلاف کچھ نہیں لکھوں گا ۔ خدا کرے ہمارا ملک قیامت تک شاد و آباد رہے ۔ پاکستان زندہ باد
اسی سوچ میں ایک نئی چیز جو میں نے دریافت کی ہے وہ یہ ہے کہ کئی سالوں کی نقادی منفی سوچوں منفی خیالات جو میرے لوگوں میرے ملک کے لیے تھے انہیں بھی از سر نو سے دیکھنے کا وقت آ گیا ہے ۔ پاکستان شاید ہمیشہ سے میرے اندر تھا میں بھی ایک محب وطن شہری تھا مجھے بھی اپنے ملک سے پیار تھا مجھے بھی ملک کے لیے کچھ گزرنے کا دل کرتا تھا پھر وقت آیا جب پاکستان دہشت کے آشوب ناک دور سے گزرا حالانکہ ملک کو اس وقت ہماری ضرورت تھی پر لاکھوں اور لوگوں کی طرح میں نے بھی ملک پر افواج پر حکومتوں پر اپنے لوگوں پر تنقید شروع کر دی اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اسکی شدت بڑھتی گئی ایک وقت ایسا تھا کہ میں خود کو پاکستانی اور مسلمان کے علاوہ کچھ کہلانے کے لیے بھی تیار تھا میں کھلے عام اپنے ملحد ہونے تک کا اعلان کرتا تھا ۔ پر اب وقت آ گیا ہے کہ مجھے یہ کہتے ہوئے کوئی باک نہیں کہ مجھے اپنے ملک سے پیار جو بچپن سے ہے میں اسکو دل سے نہین نکال سکا ۔ پاکستان ہی میرا سب کچھ ہے ۔ ہم پاکستانی کے علاوہ کچھ نہیں ہیں اچھے اور برے وقت میں ہمیں اپنے ملک کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ۔ میں نے نوٹ کیا کہ مجھے اپنے فیملی دوستوں کے علاوہ پاکستان سے بھی بے پناہ محبت ہے جو دل کے کسی کونے میں چھپی رکھی تھی شاید ۔
میں ان تمام لوگو ں سے معذرت کرتا ہوں جنکو میری باتوں سے تکلیف پہنچی اور میں اب بے باکی سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں غلط تھا ۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں ۔ ہماری عوام اور افواج نے بے پناہ قربانیاں دے کر اس ملک کو قائم و دائم رکھا ۔ میرے جیسے لوگ ملک سے باہر بیٹھ کر صرف تنقید اور ظنز کرتے رہے ۔ ان شا اللہ یہ ملک ہمیشہ قائم و دائم رہے گا ۔ میری آدھی زندگی گزر چکی اور اب مجھے سکون عزت اور پیار کے ساتھ جینا چاہیے ۔ مجھے اپنے دماغ کے اندر موجود غصہ زہر اور نفرت کو نکال دینا چاہیے ۔ اور ایک محب وطن شہری کی طرح زندگی گزارنی چاہیے ۔ میں اعادہ کرتا ہوں کہ اب میں اپنے پیارے پاکستان کے خلاف اسکی افواج عوام اور حکومتوں کے خلاف کچھ نہیں لکھوں گا ۔ خدا کرے ہمارا ملک قیامت تک شاد و آباد رہے ۔ پاکستان زندہ باد
( عمران خان )