Syed Atiq ul Hassan
MEMBER
New Recruit
- Joined
- Dec 16, 2018
- Messages
- 21
- Reaction score
- 3
- Country
- Location
سید عیتق الحسن، سڈنی آسٹریلیا
پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی مشہور عمارت کراچی کے مرکزی کاروباری علاقہ میں واقع ہے۔ آئی آئی چندریگر روڈپر واقع اسٹاک ایکس چینج کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک، پولس ہیڈ کواٹر، حبیب بینک، پھر آگے کے پی ٹی ، کسٹم ہائوس وغیرہ کے اہم دفاتر کی عمارات واقع ہیں۔ یہ کراچی کا سب سے زیادہ حساس اور مرکزی علاقہ ہے۔ آج میرے لئے اہم سوال یہ نہیں کہ کتنے دہشتگرد مارے گئے حملہ کو ناکام بنا دیا وغیرہ وغیرہ ، میرے لئے خوفزدہ بات یہ ہے اگر کراچی کا کاروباری مرکز محفوظ نہیں ہے تو پھر کراچی کے کس علاقے کو آپ محفوظ کہہ سکتے ہیں؟۔
دہشتگردوں کا کراچی کی سب مصروف اورا ہم شاہراہ آئی آئی چندیگر روڈ تک ایک گاڑی میں اصلحہ بھر کر کئی دہشتگردوں کے ساتھ پہنچنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ کراچی میں کوئی علاقہ محفوظ نہیں۔ سیکورٹی اور تحفظ فراہم کرنے کے نام پر سرکاری خزانے سے وفاقی اور صوبائی حکو مت جو پیسہ خرچ کر رہی ہے وہ کہاں جا رہا ہے، شہر میں جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمروں کو نصب کرنے کے نام پر اور شہر کی نگرانی کے نام پر پولس، اسپیشل سیکورٹی فورس، اور رینجرس پر کروڑوں روپے ماہانہ خرچ کئے جا رہے ہیں۔ مگر آج یہ ثابت ہوگئی ہے کہ نہ صرف ایک عام کراچی کا شہری محفوظ ہے بلکہ کراچی کے اہم ترین اداروں کی عمارات بھی محفوظ نہیں ہیں۔ شہر میں تعئنات جگہ جگہ پولیس کی چیکنگ،اور سیکیورٹی اداوں کے گشت کے باوجود دہشت گرد کس طرح ایک مصروف شاہراہ آئی آئی چندریگر پرواقع اسٹاک ایکس چینج کی عمارت تک پہنچ گئے۔
عوام کو حکومتی سربراہوں، وزیروں اور اعلی سکیورٹی آفیسروں سے سوال یہ کرنا چائیے کہ آخر دہشتگرد آئی آئی چندریگر روڈ تک پہنچے کس طرح سے؟ کدھر تھے سیکورٹی چوکیوں پر تعئنات آفیسر جو ہر چوک پر کھڑے ہوکر عام شہریوں کو پکڑ کر انکی تلاشیاں لیتے ہیں اور پھر ان سے پیسے لیکر چھوڑ دیتے ہیں مگر اس طرح کی اصلحہ سے بھری گاڑیوں اور مشکوک لوگوں کو پکڑنے سے قاصر ہیں؟ کدھر گئے حکومت کی جانب سے لگائے گئےہزاروں کیمرے اور ان کی جانچ کرنے والے کنٹرول روم میں موجود درجنوں افراد کی نگرانی۔
بس اب پھر ایک بے شرمناک حکمرانوں کا معذرت بھرا بیان آئے گا، انکوائری بٹھائی جائے گی اور اللہ اللہ خیر صلہ۔ بارحال اسٹاک ایکس چینج پر دہشتگردوں کے واقع نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ کراچی کا کوئی علاقہ، کوئی ادارہ اور کوئی عمارت دہشتگردوں کے حملوں سے محفوظ نہیں ہے، پاکستان کو پالنے والا یہ شہر ایک لاوارث شہر ہے، جس سے پیسے تو وصول کئے جاتے ہیں مگر خرچ نہیں جاتے۔ آج بھی صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے کراچی پر خرچ کرنے کے بجٹ میں سب سے کم پیسہ رکھا ہے۔شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
اسٹاک ایکس چینج کی عمارت پر دہشتگردوں کے حملے سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ شہر کو سیکورٹی فراہم کرنے والے ادارے سب بے بس ، ان اہل اور ناکام ہیں اور کراچی دہشتگردوں کے رحم و کرم پر ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی مشہور عمارت کراچی کے مرکزی کاروباری علاقہ میں واقع ہے۔ آئی آئی چندریگر روڈپر واقع اسٹاک ایکس چینج کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک، پولس ہیڈ کواٹر، حبیب بینک، پھر آگے کے پی ٹی ، کسٹم ہائوس وغیرہ کے اہم دفاتر کی عمارات واقع ہیں۔ یہ کراچی کا سب سے زیادہ حساس اور مرکزی علاقہ ہے۔ آج میرے لئے اہم سوال یہ نہیں کہ کتنے دہشتگرد مارے گئے حملہ کو ناکام بنا دیا وغیرہ وغیرہ ، میرے لئے خوفزدہ بات یہ ہے اگر کراچی کا کاروباری مرکز محفوظ نہیں ہے تو پھر کراچی کے کس علاقے کو آپ محفوظ کہہ سکتے ہیں؟۔
دہشتگردوں کا کراچی کی سب مصروف اورا ہم شاہراہ آئی آئی چندیگر روڈ تک ایک گاڑی میں اصلحہ بھر کر کئی دہشتگردوں کے ساتھ پہنچنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ کراچی میں کوئی علاقہ محفوظ نہیں۔ سیکورٹی اور تحفظ فراہم کرنے کے نام پر سرکاری خزانے سے وفاقی اور صوبائی حکو مت جو پیسہ خرچ کر رہی ہے وہ کہاں جا رہا ہے، شہر میں جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمروں کو نصب کرنے کے نام پر اور شہر کی نگرانی کے نام پر پولس، اسپیشل سیکورٹی فورس، اور رینجرس پر کروڑوں روپے ماہانہ خرچ کئے جا رہے ہیں۔ مگر آج یہ ثابت ہوگئی ہے کہ نہ صرف ایک عام کراچی کا شہری محفوظ ہے بلکہ کراچی کے اہم ترین اداروں کی عمارات بھی محفوظ نہیں ہیں۔ شہر میں تعئنات جگہ جگہ پولیس کی چیکنگ،اور سیکیورٹی اداوں کے گشت کے باوجود دہشت گرد کس طرح ایک مصروف شاہراہ آئی آئی چندریگر پرواقع اسٹاک ایکس چینج کی عمارت تک پہنچ گئے۔
عوام کو حکومتی سربراہوں، وزیروں اور اعلی سکیورٹی آفیسروں سے سوال یہ کرنا چائیے کہ آخر دہشتگرد آئی آئی چندریگر روڈ تک پہنچے کس طرح سے؟ کدھر تھے سیکورٹی چوکیوں پر تعئنات آفیسر جو ہر چوک پر کھڑے ہوکر عام شہریوں کو پکڑ کر انکی تلاشیاں لیتے ہیں اور پھر ان سے پیسے لیکر چھوڑ دیتے ہیں مگر اس طرح کی اصلحہ سے بھری گاڑیوں اور مشکوک لوگوں کو پکڑنے سے قاصر ہیں؟ کدھر گئے حکومت کی جانب سے لگائے گئےہزاروں کیمرے اور ان کی جانچ کرنے والے کنٹرول روم میں موجود درجنوں افراد کی نگرانی۔
بس اب پھر ایک بے شرمناک حکمرانوں کا معذرت بھرا بیان آئے گا، انکوائری بٹھائی جائے گی اور اللہ اللہ خیر صلہ۔ بارحال اسٹاک ایکس چینج پر دہشتگردوں کے واقع نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ کراچی کا کوئی علاقہ، کوئی ادارہ اور کوئی عمارت دہشتگردوں کے حملوں سے محفوظ نہیں ہے، پاکستان کو پالنے والا یہ شہر ایک لاوارث شہر ہے، جس سے پیسے تو وصول کئے جاتے ہیں مگر خرچ نہیں جاتے۔ آج بھی صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے کراچی پر خرچ کرنے کے بجٹ میں سب سے کم پیسہ رکھا ہے۔شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
اسٹاک ایکس چینج کی عمارت پر دہشتگردوں کے حملے سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ شہر کو سیکورٹی فراہم کرنے والے ادارے سب بے بس ، ان اہل اور ناکام ہیں اور کراچی دہشتگردوں کے رحم و کرم پر ہے۔