Well.wisher
SENIOR MEMBER
- Joined
- Oct 19, 2016
- Messages
- 2,977
- Reaction score
- 1
- Country
- Location
Introduction ;
Aestheics is mainly the branch of philosophy concerned with the beauty and taste .
Here we all know that many would argue that beauty is subjective or some would argue its universal and according to plato if its universal, it is reasonable to hold that we do not know it through the senses.
جمالیات کا جتنا دخل انسان کی زندگی میں ہے اتنا کسی اور حیوان کی نہیں۔ انسان ہی سب سے زیادہ خوبصورتی کے زیر اثر ہے شائد یہ اس کی نفسیات میں شامل ہے کہ وہ جمالیات کو بھی زندگی کا لازم سمجھتا ہے ۔ دور قدیم کے انسان نے خوبصورتی کا تاثر اپنے خداوں سے لیا جب کہ مصر کے باشندے خوبصورتی بڑھانے کی رسم کیا کرتے تھے۔
اکثر فلسفی اس چیز کو خوبصورت قرار دیتے جسے دیکھ کے
آنکھوں کو اچھا لگے اور آنکھ دیر تک دیکھنا چاہے۔ جمالیات کو اگر انسانی خوبصورتی میں پرکھا جاے تو انسان زیادہ تر یہ ہی جہالت کرتا ہے کہ وہ خوبصورتی کا کوئ نہ کوئ معیار ضرور رکھتا ہے۔
پہلے زمانے میں خوبصورتی کا معیار گورا رنگ یا نیلی آنکھیں بلکل بھی نہیں تھا۔ یہاں تک کہ قدیم ہندوستان میں ت خوبصرتی کا معیار سانولا رنگ تھا۔
لیکن آج کا انسان جس قدر ترقی یافتہ ہے اس قدر کھوکلا اور لکیر کا فقیر بھی کہ وہ گورے رنگ کو ہی جمالیات کا حقدار سمجھتا ہے۔ اس میں قصور اس کی لاعلمی اور جمالیات جیسی ضروری اور دلچسپ چیز سے نا آگاہی ہے۔ انسان اپنی ذاتی خوبصورتی میں بہت حساس ہے اور اپنے آپ کو خوبصورت تصور کرنا یا کہلانا اس کی نفسیات پہ بہت اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ خوبصورتی خودمختار ہے البتہ انداز الگ ہیں۔ اس لئے ہمارا فرض ہے کہ ہم ہر انسان کو خوبصورت محسوس کرائیں کیوکہ اس سے انسان کی قابلیت پہ مثبت اثر پڑتا ہے اور یہ سب آپ کا جمالیات سے ناتا جڑواے گا۔
جمالیات ہمیشہ سے ہی انسان کے نفسیات پہ اثر انداز رہیں
ہیں۔ اس سوشل میڈیا کے زمانے میں تو بچپن سے ہی ایک بچہ یا بچی خوبصورتی سے متاثر ہونے لگتے ہیں اور خوبصورتی کے ایک ہی تاثر کو ہی خوبصوڑتی مان لیتے ہیں ۔ شائد آپ یہ بات نہ مانیں لیکن ہمارے تعلیمی اداروں میں گہرے رنگ کے بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور یہ سب ایک ہی تاثر کی وجہ سے کہ گورہ رنگ اعلئ ہے اور کالا یا گہرا ہونا نیچ ہے۔
امریکا میں کافی بچے اس وجہ سے خودکشی کرلیتی ہیں کہ انہیں کالے رنگ پہ حقارت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بد قسمتی سے ہمارے ملک کے بچے بھی اس کالا ہونے کو محرومی سمجھتے ہیں۔
ہر چیز میں گہرائ ہونا ضروری ہے لیکن ہمارے ملک میں جمالیات کے بارے میں کوئ گہرائ نہیں، لکیر کا فقیر ہوتے
ہوتے ہم سب واقعی میں فقیر بن بیٹھے ہیں۔
اس تھریڈ کا مقصد آپ کو جمالیات کے بارے میں اپنی راے دینی تھی اور آپ کو اس جانب راغب کرنا تھا۔ اکثر مجھ سے زیادہ جانتے ہوں گے اپنی راے ضرور دینا تاکہ ہم سب اس ایک تاثر سے آزاد ہوں جس نے ہمیں تعصب دیا ہے۔
Aestheics is mainly the branch of philosophy concerned with the beauty and taste .
Here we all know that many would argue that beauty is subjective or some would argue its universal and according to plato if its universal, it is reasonable to hold that we do not know it through the senses.
جمالیات کا جتنا دخل انسان کی زندگی میں ہے اتنا کسی اور حیوان کی نہیں۔ انسان ہی سب سے زیادہ خوبصورتی کے زیر اثر ہے شائد یہ اس کی نفسیات میں شامل ہے کہ وہ جمالیات کو بھی زندگی کا لازم سمجھتا ہے ۔ دور قدیم کے انسان نے خوبصورتی کا تاثر اپنے خداوں سے لیا جب کہ مصر کے باشندے خوبصورتی بڑھانے کی رسم کیا کرتے تھے۔
اکثر فلسفی اس چیز کو خوبصورت قرار دیتے جسے دیکھ کے
آنکھوں کو اچھا لگے اور آنکھ دیر تک دیکھنا چاہے۔ جمالیات کو اگر انسانی خوبصورتی میں پرکھا جاے تو انسان زیادہ تر یہ ہی جہالت کرتا ہے کہ وہ خوبصورتی کا کوئ نہ کوئ معیار ضرور رکھتا ہے۔
پہلے زمانے میں خوبصورتی کا معیار گورا رنگ یا نیلی آنکھیں بلکل بھی نہیں تھا۔ یہاں تک کہ قدیم ہندوستان میں ت خوبصرتی کا معیار سانولا رنگ تھا۔
لیکن آج کا انسان جس قدر ترقی یافتہ ہے اس قدر کھوکلا اور لکیر کا فقیر بھی کہ وہ گورے رنگ کو ہی جمالیات کا حقدار سمجھتا ہے۔ اس میں قصور اس کی لاعلمی اور جمالیات جیسی ضروری اور دلچسپ چیز سے نا آگاہی ہے۔ انسان اپنی ذاتی خوبصورتی میں بہت حساس ہے اور اپنے آپ کو خوبصورت تصور کرنا یا کہلانا اس کی نفسیات پہ بہت اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ خوبصورتی خودمختار ہے البتہ انداز الگ ہیں۔ اس لئے ہمارا فرض ہے کہ ہم ہر انسان کو خوبصورت محسوس کرائیں کیوکہ اس سے انسان کی قابلیت پہ مثبت اثر پڑتا ہے اور یہ سب آپ کا جمالیات سے ناتا جڑواے گا۔
جمالیات ہمیشہ سے ہی انسان کے نفسیات پہ اثر انداز رہیں
ہیں۔ اس سوشل میڈیا کے زمانے میں تو بچپن سے ہی ایک بچہ یا بچی خوبصورتی سے متاثر ہونے لگتے ہیں اور خوبصورتی کے ایک ہی تاثر کو ہی خوبصوڑتی مان لیتے ہیں ۔ شائد آپ یہ بات نہ مانیں لیکن ہمارے تعلیمی اداروں میں گہرے رنگ کے بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور یہ سب ایک ہی تاثر کی وجہ سے کہ گورہ رنگ اعلئ ہے اور کالا یا گہرا ہونا نیچ ہے۔
امریکا میں کافی بچے اس وجہ سے خودکشی کرلیتی ہیں کہ انہیں کالے رنگ پہ حقارت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بد قسمتی سے ہمارے ملک کے بچے بھی اس کالا ہونے کو محرومی سمجھتے ہیں۔
ہر چیز میں گہرائ ہونا ضروری ہے لیکن ہمارے ملک میں جمالیات کے بارے میں کوئ گہرائ نہیں، لکیر کا فقیر ہوتے
ہوتے ہم سب واقعی میں فقیر بن بیٹھے ہیں۔
اس تھریڈ کا مقصد آپ کو جمالیات کے بارے میں اپنی راے دینی تھی اور آپ کو اس جانب راغب کرنا تھا۔ اکثر مجھ سے زیادہ جانتے ہوں گے اپنی راے ضرور دینا تاکہ ہم سب اس ایک تاثر سے آزاد ہوں جس نے ہمیں تعصب دیا ہے۔