انتہائی خوف کی فضا میں پولنگ جاری
بیورو رپورٹ
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
نئی پارلیمان اور ایک نئی حکومت کی بنیاد رکھنے کی کوشش
پاکستان میں حالیہ سیاسی بحران اور سکیورٹی کے انتہائی مخدوش حالات کے پس منظر میں چلنے والی تلخ اور انتخابی تشدد سے متاثرہ انتخابی مہم کے بعد آج آٹھ کروڑ سے زائد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ‎صوبہ سرحد کے جنوبی ضلع بنوں کے علاقے بکا خیل سے الیکشن عملے کے نو اہلکار لاپتہ ہوگئے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے دلاور خان وزیر کے مطابق بنوں پولیس کے سربراہ دار علی خٹک نے بی بی سی کو بتایا کہ شہر سے بیس کلومیٹر جنوب کی جانب گاؤں بکا خیل میں پولینگ سٹیشن نرمی خیل سے عملے کے نو افراد لاپتہ ہوگئے ہیں جس میں چار الیکشن عملے کے اہلکار، پانچ پولیس اور ایف سی کے اہلکار شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں پولیس نے تلاشی کا عمل شروع کیا ہے لیکن تاحال کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔
کراچی سے عباس نقوی بتاتے ہیں کہ صوبائی حلقہ پی ایس 128 کراچی، داؤد چورنگی پر لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے روڈ بلاک کرکے ٹریفک کو معطل کردیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے یہ حامی اس وقت مشتعل ہوئے جب انہیں اطلاع ملی کہ اس حلقہ سے اے این پی کے امیدوار امان اللہ محسود کی گاڑی پر مخالف گروپ یعنی متحدہ قومی مومنٹ کے علاقے میں فائرنگ کی گئی ہے۔
رینجرز اور پولیس کی نفری موقع پر پہنچی اور اس نے مشتعل افراد پر لاٹھی چارج کر دیا۔ اس دوران قریبی پولنگ سٹیشن میں تقریباً آدھے گھنٹے تک پولنگ روک دی گئی تھی جو بعدازاں دوبارہ شروع کردی گئی۔
نامہ نگار کے مطابق کراچی کے حلقے این اے 250 ڈیفنس اور این اے 239 کیماڑی میں ووٹ ڈالنے کی شرح انتہائی کم ہے اور آخری خبریں آنے تک چار فیصد ووٹ ڈالے گئے ہیں جبکہ خواتین میں یہ شرح دو فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔ ان دونوں حلقوں کے بیشتر پولنگ اسٹیشنوں میں پولنگ آدھے سے ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوئی۔
ادھرلاہور سے علی سلمان نے اطلاع دی ہے کہ ڈسکہ کے حلقہ ایک سو بارہ میں آڈا کے مقام پر مسلم لیگ قاف کے پولنگ ایجنٹ نے فائرنگ کر کے مسلم لیگ نواز کے پولنگ ایجنٹ کو ہلاک کر دیا ہے جس کے بعد نواحی گاؤں اڈامیں ملز م کے گھر کو مسلم لیگ نواز کے کارکنوں نے آگ لگا دی ہے۔
گوجرانوالہ کے حلقہ این اے ایک سو میں ایک پولنگ سٹیشن پر فائرنگ سے آدھے گھنٹہ کے لیے پولنگ رکی رہی ہے اور اسی حلقہ میں آزاد امیدوار مدثر قیوم نارہ کے ورکروں پر مسلم لیگ قاف کے کارکنوں کی فائرنگ سے دو کارکن زخمی ہو گے ہیں۔
اسی حلقہ کے علاقہ چھبیس ورکاں اور میناں ورکاں میں بھی فائرنگ کی اطلاعات ہیں جبکہ کانوال میں پریزائڈنگ افسر سے مسلم لیگ قاف کے کارکنوں نے پیلٹ پیپر چھین لیے ہیں آخری اطلاعات تک پولیس موقع پر پہنچ گئی ہے۔
دریں اثناء سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مسلم لیگ نواز کے سربراہ شہباز شریف نے اپنے آبائی صوبائی انتخابی حلقہ ایک سو بیالیس نے ووٹ ڈالا ہے۔شریف برادران نے اسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں قائم پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ پیر پر اپنی جماعت کے انتخابی نشان پر شیر پرمہر لگائی اور ووٹ ڈالتے ہوئے وکٹری کانشانہ بنایا ۔
نواز شریف نے ووٹ ڈالنے کے بعد اخبارنویسوں سے مختصر بات چیت میں کہا کہ دھاندلی کے باوجود ان کی جماعت کامیاب ہوگی۔ انہوں نے لاہور کےصوبائی اسمبلی ایک سو چون میں مسلم لیگ نواز کے امیدوار آصف اشرف کی ہلاکت کی مذمت کی۔
پریزائڈنگ آفیسر کے مطابق اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد سات سو سے زائد ہے جبکہ گیارہ بجکر پینتالیس منٹ تک ایک سو اکاون ووٹ ڈالے جا چکے تھے۔
پشاورسے رفعت اللہ اورکزئی نے بتایا ہے کہ پشاور کی چار قومی اور گیارہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے پولنگ پر امن طور پر جاری ہے شہر میں تاحال کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
این اے دو میں لوگ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آ رہے ہیں جبکہ شہر میں ٹریفک بہت کم ہے۔ شہر میں پچیس پولنگ سٹیشن کو حساس قرار دیا گیا ہے آج صبع پولنگ شروع ہونے سے پہلے ان تمام پولنگ سٹیشن کو بم ڈسپوزل کے عملے نے چیک کیا جبکہ ان کے اردگرد تین سے چار سو میڑ کے علاقہ کو خار دار تاریں لگا کر ٹریفک کے لیے بند کیا گیا ہے اور صرف پیدل جانے کی اجازت ہے۔
راولپنڈی سے ذوالفقار علی کے مطابق راولپنڈی کے حلقہ این اے پچپن اور چھپن سے مسلم لیگ ق کے امیدوار شیخ رشید احمد نے ضیاالعلوم ہائی سکول راولپنڈی کے پولنگ بوتھ میں اپنا ووٹ ڈالا۔
پاکستان کے کئی پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز صبح آٹھ بجے ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہے گی۔ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق صبح کے وقت پولنگ سٹیشنوں پر ووٹروں کی تعداد کافی کم تھی۔
صدر جنرل (ر پرویز مشرف اسے’مدر آف آل الیکشنز‘ قرار دے رہے ہیں تو دوسری جانب اُن کے ناقدین اور سیاسی حریف اسے ’تمام دھاندلیوں کی ماں‘ بنانے کا الزام لگا رہے ہیں۔پیپلز پارٹی ’گھوسٹ‘ پولنگ سٹیشن قائم کرنے کا الزام دہرا رہی ہے تو مسلم لیگ (ن کے سربراہ نواز شریف نے واضح الفاظ میں دھاندلی کی صورت میں احتجاجی مہم کی دھمکی دی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے ووٹروں کو ان کے ووٹ کا حق استعمال کرنے میں سہولت دینے کے لیے پرامن اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے جامع انتظامات کئے ہیں۔ فوج پولیس اور رینجرز کی معاونت کے لیے تیار رہے گی۔
الیکشن کمیشن کے سربراہ نے اتوار کی رات قوم سے خطاب کیا اور ناظمین کو متنبہ کیا کہ وہ کوئی غلط کام نہ کریں
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل اطہر عباس نے اس ضمن میں کہا ہے کہ امن و امان برقرار رکھنے میں مدد دینے کے لیے چاروں صوبوں میں حساس اور بہت حساس علاقوں میں فوج کی پچانوے بٹالین تعینات کی گئی ہیں۔ تاہم ان کا اصرار ہے کہ فوج صرف امن عامہ کی صورتحال خراب ہونے کی صورت میں طلب کی جا سکے گی اور انتخابی انتظامات سے اس کا کچھ لینا دینا نہیں۔
حزب اختلاف کی جماعتوں کو سب سے زیادہ دھاندلی کا خطرہ ناظمین سے تھا۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر قاضی محمد فاروق نے شاید اسی وجہ سے اتوار کی رات قوم سے خطاب میں ناظمین کو خاص طور پر متنبہ کیا ہے کہ وہ انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے یا مداخلت کرنے کی ہرگز کوشش نہ کریں ورنہ اُن کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی جو اُن کی نااہلیت پر مُنتج ہوسکتی ہے۔
کئی غیرسرکاری تنظیموں نے مختلف اندام میں انتخابات کو شفاف بنانے کے عمل کا جائزہ لیا ہے اور کئی نے کہا کہ صدر پرویز مشرف، گورنرز، نگران حکومت، الیکشن کمیشن، ضلعی حکومتیں اور سرکاری میڈیا جانبدار ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پولنگ خوف کے سائے میں شروع ہوئی
دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں پہلی مرتبہ حکومت نے ذرائع ابلاغ میں انتخابی مہم کے خاتمے کے بعد سیاستدانوں یا امیدواروں کو کوریج دینے اور انتخابی اشتہارات نشر کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
انتخابات کےانعقاد کو بہتر بنانے کیلئے انتخابی نظام کے حوالہ سے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔پہلی مرتبہ چین سے درآمد کردہ شفاف بیلٹ بکس پہلے سے اعلان کردہ تمام پولنگ سٹیشنوں پر استعمال کئے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن نے خصوصی ووٹنگ سکرینوں کا بھی اہتمام کیا ہے جبکہ انتخابی فہرستیں اور پولنگ سٹیشنوں کی فہرست بھی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہیں۔
ماضی کی روایت کے برعکس اس دفعہ ریٹرننگ افسران پولنگ سٹیشنوں سے موصولہ نتائج کی بناء پر اپنے اپنے پولنگ حلقوں میں نتائج کا اعلان کریں گے۔
پاکستان میں اب تک کے تمام عام انتخابات میں حالات چاہے جو بھی ہوں ووٹر ٹرن آوٹ تیس سے چالیس فیصد کے درمیان رہا ہے۔
کئی قومی و صوبائی حلقوں میں امیدواروں کی ہلاکت یا خراب امن عامہ کی صورتحال کی وجہ سے آج پولنگ نہیں ہو گی۔ ان میں بےنظیر بھٹو اور جنوبی وزیرستان کے حلقے شامل ہیں۔ انتخابی کمیشن نے رات گئے قبائلی علاقے کے ایک اور حلقے این اے سینتیس میں بھی پولنگ ملتوی کر دی ہے۔
BBCUrdu.com
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
نئی پارلیمان اور ایک نئی حکومت کی بنیاد رکھنے کی کوشش
پاکستان میں حالیہ سیاسی بحران اور سکیورٹی کے انتہائی مخدوش حالات کے پس منظر میں چلنے والی تلخ اور انتخابی تشدد سے متاثرہ انتخابی مہم کے بعد آج آٹھ کروڑ سے زائد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ‎صوبہ سرحد کے جنوبی ضلع بنوں کے علاقے بکا خیل سے الیکشن عملے کے نو اہلکار لاپتہ ہوگئے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے دلاور خان وزیر کے مطابق بنوں پولیس کے سربراہ دار علی خٹک نے بی بی سی کو بتایا کہ شہر سے بیس کلومیٹر جنوب کی جانب گاؤں بکا خیل میں پولینگ سٹیشن نرمی خیل سے عملے کے نو افراد لاپتہ ہوگئے ہیں جس میں چار الیکشن عملے کے اہلکار، پانچ پولیس اور ایف سی کے اہلکار شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں پولیس نے تلاشی کا عمل شروع کیا ہے لیکن تاحال کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔
کراچی سے عباس نقوی بتاتے ہیں کہ صوبائی حلقہ پی ایس 128 کراچی، داؤد چورنگی پر لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے روڈ بلاک کرکے ٹریفک کو معطل کردیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے یہ حامی اس وقت مشتعل ہوئے جب انہیں اطلاع ملی کہ اس حلقہ سے اے این پی کے امیدوار امان اللہ محسود کی گاڑی پر مخالف گروپ یعنی متحدہ قومی مومنٹ کے علاقے میں فائرنگ کی گئی ہے۔
رینجرز اور پولیس کی نفری موقع پر پہنچی اور اس نے مشتعل افراد پر لاٹھی چارج کر دیا۔ اس دوران قریبی پولنگ سٹیشن میں تقریباً آدھے گھنٹے تک پولنگ روک دی گئی تھی جو بعدازاں دوبارہ شروع کردی گئی۔
نامہ نگار کے مطابق کراچی کے حلقے این اے 250 ڈیفنس اور این اے 239 کیماڑی میں ووٹ ڈالنے کی شرح انتہائی کم ہے اور آخری خبریں آنے تک چار فیصد ووٹ ڈالے گئے ہیں جبکہ خواتین میں یہ شرح دو فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔ ان دونوں حلقوں کے بیشتر پولنگ اسٹیشنوں میں پولنگ آدھے سے ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوئی۔
ادھرلاہور سے علی سلمان نے اطلاع دی ہے کہ ڈسکہ کے حلقہ ایک سو بارہ میں آڈا کے مقام پر مسلم لیگ قاف کے پولنگ ایجنٹ نے فائرنگ کر کے مسلم لیگ نواز کے پولنگ ایجنٹ کو ہلاک کر دیا ہے جس کے بعد نواحی گاؤں اڈامیں ملز م کے گھر کو مسلم لیگ نواز کے کارکنوں نے آگ لگا دی ہے۔
گوجرانوالہ کے حلقہ این اے ایک سو میں ایک پولنگ سٹیشن پر فائرنگ سے آدھے گھنٹہ کے لیے پولنگ رکی رہی ہے اور اسی حلقہ میں آزاد امیدوار مدثر قیوم نارہ کے ورکروں پر مسلم لیگ قاف کے کارکنوں کی فائرنگ سے دو کارکن زخمی ہو گے ہیں۔
اسی حلقہ کے علاقہ چھبیس ورکاں اور میناں ورکاں میں بھی فائرنگ کی اطلاعات ہیں جبکہ کانوال میں پریزائڈنگ افسر سے مسلم لیگ قاف کے کارکنوں نے پیلٹ پیپر چھین لیے ہیں آخری اطلاعات تک پولیس موقع پر پہنچ گئی ہے۔
دریں اثناء سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مسلم لیگ نواز کے سربراہ شہباز شریف نے اپنے آبائی صوبائی انتخابی حلقہ ایک سو بیالیس نے ووٹ ڈالا ہے۔شریف برادران نے اسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں قائم پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ پیر پر اپنی جماعت کے انتخابی نشان پر شیر پرمہر لگائی اور ووٹ ڈالتے ہوئے وکٹری کانشانہ بنایا ۔
نواز شریف نے ووٹ ڈالنے کے بعد اخبارنویسوں سے مختصر بات چیت میں کہا کہ دھاندلی کے باوجود ان کی جماعت کامیاب ہوگی۔ انہوں نے لاہور کےصوبائی اسمبلی ایک سو چون میں مسلم لیگ نواز کے امیدوار آصف اشرف کی ہلاکت کی مذمت کی۔
پریزائڈنگ آفیسر کے مطابق اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد سات سو سے زائد ہے جبکہ گیارہ بجکر پینتالیس منٹ تک ایک سو اکاون ووٹ ڈالے جا چکے تھے۔
پشاورسے رفعت اللہ اورکزئی نے بتایا ہے کہ پشاور کی چار قومی اور گیارہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے پولنگ پر امن طور پر جاری ہے شہر میں تاحال کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
این اے دو میں لوگ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آ رہے ہیں جبکہ شہر میں ٹریفک بہت کم ہے۔ شہر میں پچیس پولنگ سٹیشن کو حساس قرار دیا گیا ہے آج صبع پولنگ شروع ہونے سے پہلے ان تمام پولنگ سٹیشن کو بم ڈسپوزل کے عملے نے چیک کیا جبکہ ان کے اردگرد تین سے چار سو میڑ کے علاقہ کو خار دار تاریں لگا کر ٹریفک کے لیے بند کیا گیا ہے اور صرف پیدل جانے کی اجازت ہے۔
راولپنڈی سے ذوالفقار علی کے مطابق راولپنڈی کے حلقہ این اے پچپن اور چھپن سے مسلم لیگ ق کے امیدوار شیخ رشید احمد نے ضیاالعلوم ہائی سکول راولپنڈی کے پولنگ بوتھ میں اپنا ووٹ ڈالا۔
پاکستان کے کئی پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز صبح آٹھ بجے ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہے گی۔ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق صبح کے وقت پولنگ سٹیشنوں پر ووٹروں کی تعداد کافی کم تھی۔
صدر جنرل (ر پرویز مشرف اسے’مدر آف آل الیکشنز‘ قرار دے رہے ہیں تو دوسری جانب اُن کے ناقدین اور سیاسی حریف اسے ’تمام دھاندلیوں کی ماں‘ بنانے کا الزام لگا رہے ہیں۔پیپلز پارٹی ’گھوسٹ‘ پولنگ سٹیشن قائم کرنے کا الزام دہرا رہی ہے تو مسلم لیگ (ن کے سربراہ نواز شریف نے واضح الفاظ میں دھاندلی کی صورت میں احتجاجی مہم کی دھمکی دی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے ووٹروں کو ان کے ووٹ کا حق استعمال کرنے میں سہولت دینے کے لیے پرامن اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے جامع انتظامات کئے ہیں۔ فوج پولیس اور رینجرز کی معاونت کے لیے تیار رہے گی۔
الیکشن کمیشن کے سربراہ نے اتوار کی رات قوم سے خطاب کیا اور ناظمین کو متنبہ کیا کہ وہ کوئی غلط کام نہ کریں
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل اطہر عباس نے اس ضمن میں کہا ہے کہ امن و امان برقرار رکھنے میں مدد دینے کے لیے چاروں صوبوں میں حساس اور بہت حساس علاقوں میں فوج کی پچانوے بٹالین تعینات کی گئی ہیں۔ تاہم ان کا اصرار ہے کہ فوج صرف امن عامہ کی صورتحال خراب ہونے کی صورت میں طلب کی جا سکے گی اور انتخابی انتظامات سے اس کا کچھ لینا دینا نہیں۔
حزب اختلاف کی جماعتوں کو سب سے زیادہ دھاندلی کا خطرہ ناظمین سے تھا۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر قاضی محمد فاروق نے شاید اسی وجہ سے اتوار کی رات قوم سے خطاب میں ناظمین کو خاص طور پر متنبہ کیا ہے کہ وہ انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے یا مداخلت کرنے کی ہرگز کوشش نہ کریں ورنہ اُن کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی جو اُن کی نااہلیت پر مُنتج ہوسکتی ہے۔
کئی غیرسرکاری تنظیموں نے مختلف اندام میں انتخابات کو شفاف بنانے کے عمل کا جائزہ لیا ہے اور کئی نے کہا کہ صدر پرویز مشرف، گورنرز، نگران حکومت، الیکشن کمیشن، ضلعی حکومتیں اور سرکاری میڈیا جانبدار ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پولنگ خوف کے سائے میں شروع ہوئی
دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں پہلی مرتبہ حکومت نے ذرائع ابلاغ میں انتخابی مہم کے خاتمے کے بعد سیاستدانوں یا امیدواروں کو کوریج دینے اور انتخابی اشتہارات نشر کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
انتخابات کےانعقاد کو بہتر بنانے کیلئے انتخابی نظام کے حوالہ سے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔پہلی مرتبہ چین سے درآمد کردہ شفاف بیلٹ بکس پہلے سے اعلان کردہ تمام پولنگ سٹیشنوں پر استعمال کئے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن نے خصوصی ووٹنگ سکرینوں کا بھی اہتمام کیا ہے جبکہ انتخابی فہرستیں اور پولنگ سٹیشنوں کی فہرست بھی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہیں۔
ماضی کی روایت کے برعکس اس دفعہ ریٹرننگ افسران پولنگ سٹیشنوں سے موصولہ نتائج کی بناء پر اپنے اپنے پولنگ حلقوں میں نتائج کا اعلان کریں گے۔
پاکستان میں اب تک کے تمام عام انتخابات میں حالات چاہے جو بھی ہوں ووٹر ٹرن آوٹ تیس سے چالیس فیصد کے درمیان رہا ہے۔
کئی قومی و صوبائی حلقوں میں امیدواروں کی ہلاکت یا خراب امن عامہ کی صورتحال کی وجہ سے آج پولنگ نہیں ہو گی۔ ان میں بےنظیر بھٹو اور جنوبی وزیرستان کے حلقے شامل ہیں۔ انتخابی کمیشن نے رات گئے قبائلی علاقے کے ایک اور حلقے این اے سینتیس میں بھی پولنگ ملتوی کر دی ہے۔
BBCUrdu.com