What's new

Bill Longley

SENIOR MEMBER
Joined
Apr 15, 2008
Messages
1,669
Reaction score
0
Country
Pakistan
Location
Pakistan
Chronicles of Abu Abdul Samad:
پاکستانی ٹیلی ویزن میڈیا کی عمر بہت چھوٹی ہے۔ مشرف دور میں اسے آزادی ملی اور یک دم بہت سے چینل ابھر کے سامنے آئے۔ اس نئی نئی آزادی کے بعد بہت سے پاکستانی چینلز نے وہی جراثیم اپنا لئے جو فرعون سے آزادی کے بعد بنی اسرئیل میں آ گئے تھے۔۔
میڈیا ایک طاقت کا نام ہے۔ میڈیا کے پاس وہ طاقت ہے جو فوج کے پاس ہے اور نہ ہی کسی حکومتی ادارے کے پاس۔ اس کی سب سے بڑی طاقت عوام تک براہراست رسائی ہے۔۔ یہ عوام کا مائینڈ سیٹ بناتا ہے۔۔۔تفریح دیتا ہے اور قوم کی نظریاتی اساس کا محافظ ہوتا ہے۔ یہ جہان عوام تک معلومات پہنچاتا ہے وہیں یہ لیڈر شپ کا رول بھی ادا کرتا ہے اور عوام کو اچھائی اور برائی کا ادراق کرواتا ہے۔۔
ہم جس دور میں رہ رہے ہیں اسے گلوبلائیزیشن کا دور کہتے ہیں۔۔۔ اس دور میں میڈیا حکومتون سے بھی طاقتور ہے کیونکہ حکومتیں میڈیا چینلز سے نکلی ہوئی لہرون کو اپنے ملک میں آنے سے نہیں روک سکتیں۔۔۔انٹرنیٹ ، ڈش وغیرا نے حکومتی طاقت کو میڈیا کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے۔۔جس کی مثال تیونس، مصر کے حالات میں دیکھی جا سکتی ہے۔ گلوبلائیزیشن کا یہ نظریہ معاشی طور پر نیو لبرل نظریے پر بنیاد رکھتا ہے جو شخصی آزادی اور پرائیوٹ اونر شپ کا پرچار کرتا ہے۔۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اقوام عالم میں پرائیوٹ ملکیت میں رہنے والا میڈیا سرکارے میڈیا سے سینکرون گنا زیادہ طاقت ور ہے۔
سرمایا دار ایک ٹی وی چینل صرف ملکی مفاد کی حفاظت کے لئے نہیں بناتا۔ سرمایا دار چینل اس لئے کھولتا ہے تاکہ چینل کے ذریعے اپنے ذاتی، معاشی اور سیاسی مفادات کی حفاظت کر سکے۔۔ ان مفادات کے لئے عوامی دباو چینلز کے ذریعے پیدا کیا جاتا ہے۔۔۔
ٹی وی چینلز کھولنے کا ایک کمرشل رخ بھی ہے۔ زیادہ پیسہ اشتحارات کے ذریعے آتا ہے۔۔۔ زیادہ اشتحار ریٹنگ سے آتے ہیں۔۔۔ریٹنگ عوامی مقبولیت سے ملتی ہے۔۔۔ اور عوامی مقبولیت مسالے سے ملتی ہے۔۔۔ اسی لئے کلاسکل سرمایہ دارانہ اصول اپلائی کرتے ہوئے طلب کے مطابق رسد فراہم کی جاتی ہے۔۔۔ یہ سب کچھ بعض اوقات ایسے انداز میں ہوتا ہے کہ اچھائی یا اخلاقیات کا وجود بے معنی ہو جاتا ہے۔۔۔
جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ میڈیا کا ایک کام معلومات کی فراہمی، اور عوام کی تفریح کے ساتھ ساتھ تربیت بھی ہے۔۔ لیکں ریٹنگ کی جنگ میں اکثر نہ ہی درست معلومات ، اور نہ ہی تربیت کی گنجائیش رہتی ہے۔۔۔
ہمارے ٹاک شوز میں ہونے والے بحث میں بقول شخصے اس اصول پر بات ہوتی ہے کہ ایک ہیرو ہے۔۔ایک ولن ، ہیرو کے بڑائیان بھی اچھائیان ہیں اور ولن کی اچھائیان بھی بڑائیان۔۔ یہان اینکر پرسن وہ اچھا ہے جو یا تو مہمانون کو لڑوا دے ، یا نہایت ڈھٹائی سے مہمانون کو بے عزت کر سکے۔۔۔۔
چینلز میں کونٹینٹ سے زیادہ انگریزی اور خوبصورت شخصیت کامیابی کا ذینہ ہے۔ ہمارے شو۔۔۔ اینکر ڈریون۔۔ شوز ہیں۔ چونکہ عوام بھی بت پرست(یعنی شخصیت پرست جو بغیر سوچے سمجھے شخصیت پرستی میں گرفتار ہیں) ہے اسی لئے بعض اینکرون کی بھی پوجا ہوتی ہے۔۔۔جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اینکر بے لگام ہو جاتا ہے اور پھر وہی کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے ۔۔۔وہ چاہے تو اپنا پروڈیوسر بھی تبدیل کروا لے۔۔۔ اس کی ایک اور مثال یہ ٹرینڈ بھی ہے کہ ایک اینکر جب ایک چینل چھوڑ کر گیا تو پوری کی پوری ٹیم اپنے ساتھ دوسرے چینل لے گیا۔۔(رئیٹنک کی جنگ میں وفاداری ادارے کی جگہ شخصیحات سے ہو جاتی ہیں اورادارے کو ریٹنگ کی لالچ بے وفا لوگون کی صورت میں ملتی ہے)
ہمارے بعض ٹی وی چینلز جیسے کے پہلے کہا بنی اسرئیل کے طریقے پر چل پڑے ہیں ۔۔۔جس کی وجہ سے آج قوم اخلاقی اور دنیاوی پستی کی طرف تیزی سے راغب ہے۔۔۔
جیسا کہ مجالس صوفیا میں کہا جاتا ہے کہ روحانی طاقت منزل کی طرف جاتے ہوئے رستے میں مل جاتی ہیں اور وہ شخص تباح ہو جاتا ہے جو ان گری پڑی طاقتون کے لئے منزل بھول جائے۔۔۔ آج ہم رئیٹنگ کی جنگ میں مصروف ہیں۔۔۔ نہ رئیٹنگ پاتے ہیں اور نہ ہی منزل۔بلکہ قوم کو مزید کنفیوزن کا شکار کر دیتے ہیں۔۔اور پھر ہوتا یہ ہے کہ ہم اس وقت تک تو مشہور رہتے ہیں جب تک ٹی وی سکرین پر نظر آتے ہیں۔مگر سکرین سے غائیب ہوتے ہی بہت جلد بھلا دئے جاتے ہیں۔۔۔
چینل انتظامیہ کا ریٹنککے لئے پریشر جو اخلاقیات چھوڑنے کا باعث بنتا ہے ۔۔ وہ بھی تھوڑی سی مشہوری کے بعد اپنے اس اینکر کو کھو دیتا ہے۔۔۔ اے کاش ہمارا میڈیا اپنا رول پہچان لے۔۔۔ میڈیا چینلزجب بے لوث حب اوطنی کی راہ پر چلین گے اور اپنا رول سہی طریقے سے ادا کرین گےتو میرا یہ دعویٰ ہے کےر ائیٹنگ بھی آئے گی اور کمرشلز بھی۔۔۔
 
. .

Latest posts

Military Forum Latest Posts

Country Latest Posts

Back
Top Bottom