Imran Khan
PDF VETERAN
- Joined
- Oct 18, 2007
- Messages
- 68,815
- Reaction score
- 5
- Country
- Location
گزشتہ 10 ہزار سالوں سے جتنے بھی نظام حیات آئے پارلیمانی جمہوریت صدارتی جمہوریت ہو یا بادشاہت میں عوام و الناس یا سپوٹران کو شامل اختیار یا با اختیار نہیں بنایا جاتا بلکہ ان لوگوں کو خام مواد کے طور پر استمال کر کے اشرافیہ طبقہ کے لوگ اپنے اہداف کو حاصل کرتے ہیں ۔ عوام ایک بار اپنے اختیارات حکومتوں اور سیاستدانوں کو دینے کے بعد واپسی کا صرف خواب ہی دیکھ سکتے ہیں ۔ انسانی تاریخ کے آخری 10 ہزار سالوں میں بنایا جانے والا یہ نظام حیات یا مختلف طرز حکومت اور امور کا بندھن خود اسی جاھل عوام کی کارستانی ہے جب پروہتوں کو مذہب امیروں کو سیاست لڑاکا قبائل کو فوج بنا کر عام عوام نے اس وقت تو اپنے مسائل کا حل نکال لیا کہ اب ہم امن و سکون سے کھا پی کر سو جائیں گے ۔ لیکن یہ غلامی طوق در طوق اب تک انسانوں کے لیے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے ۔ کئی ہزار سال پہلے جو اختیارات ان طبقات کو سونپے گئے تھے انکو واپس لینا اب بھی عوام کے لیے نا ممکنات میں سے ہے ۔ کبھی سوچیں ایک انسان مکمل طور پر آزاد ہو جسے کسی قسم کے آقا کی فکر نا ہو ؟ ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب نا پولیس تھی نا فوج نا پروہت تھا نا پنڈت نا بادشاہ تھا نا غلام تب بھی انسانیت زندہ تھی اور ارتقاء کر رہی تھی ۔ ہم انسانوں نے اپنی گردنوں پر ان آقاؤں کا بوجھ لاد کر اب دن رات رونا روتے ہیں مہنگائی بد انتظامی کرپشن اور لوٹ مار کا ۔ جبکہ ہر 5 سال بعد انہی آقاؤں کو سہارا دینے کے لیے گھر سے نکلتے ہیں ۔ پارلیمانی جمہوریت میں غریب محنت کش اور ایک سیدھے سادے لے لیے کیا جگہ ہے ؟ بالفرض اگر وہ جیت جائے تو اسے کسی پارٹی کا سہارا چاہیے کسی عہدے کے لیے اور پارٹیاں اپنے آقاؤں ڈونرز اور اشرافیہ کو جواب دہ ہیں ۔ انسانوں کے فلاح کے لیے بنائے گئے قانوں اب ان انسانوں کے لیے خود وبال جان بن گئے ہیں ۔ زرا سوچیے ایک بکس ہو جس میں آپکے شہر کا حکومت کو دیا جانے والا ٹیکس اکٹھا ہو رہا ہو ایک سال بعد کتنے پیسے ہوں گے ؟ ظاہر ہے کروڑوں اربوں روپے کیونکہ حکومتوں نے سانس لینے پر ٹیکس لگا رکھا ہے ۔ اب اس پیسے کو بغیر کسی جمع نفی سارا کا سارا عوام کی فلاح و بہبود پر لگا دیا جائے تو ہر شہر گلی قصبے کی کیا حالت ہو گی ؟ ظاہر ہے پیسا بچ جائے گا ضرورتیں ختم ہو جائیں گی ۔ پر جب یہی رقم ہم حکومتوں کے حوالے کرتے ہیں تو پروہت- سیاستدان - فوجی - پولیس - سرکاری عہدے دار اپنا حصہ نکالنے کے بعد جو بچتا ہے آپ پر لگاتے ہیں جس سے آپکے مسائل حل تو کیا ہوتے اور بھی بڑھ جاتے ہیں ۔ اپنے اختیارات ان کے حوالے کرنے کے بعد ہمیں سوائے غلامی اور دھکوں کے کیا ملا ؟اور ہم کس جذبے کے تحت پھر سے ہر پانچ سال بعد انکا خام مواد بنتے ہیں ؟
(عمران خان)
(عمران خان)