What's new

عزیز ہم وطنو

Imran Khan

PDF VETERAN
Joined
Oct 18, 2007
Messages
68,815
Reaction score
5
Country
Pakistan
Location
Pakistan
کچھ ہفتے پہلے میری ایک تحریر سے سے شاید بہت سارے دوستوں کو یہاں تکلیف پہنچی ہو گی ۔ لیکن میں معذرت خواں نہیں ہوں ۔ کیونکہ اس وقت تک مجھے جو کچھ نظر آ رہا تھا میں نے وہی لکھا تھا ۔:partay: آپ میں سے بیشتر دوستوں کی طرح میں نے بھی بچپن سے ہی سکول میں گلی محلے میں حب الوطنی سیکھی ۔ لب پے آتی ہے دعا بن کے تمنا میری اور پاک سر زمین شاد باد کے ساتھ سرکاری سکول میں دن کا آغاز کیا تھا ۔ وقت کے ساتھ انسان کی سوچ پختہ ہوتی ہے اس کی سوچ کے نئے دریچے کھلتے ہیں ۔ ہم نے بھی ناول کہانیاں جاسوس سسپنس عمران سریز سب پڑھ مارا تو لگا کہ ملک مذہب کے بعد سب سے اہم چیز ہے ۔ 20 سال پہلے جب پی ٹی وی پر آئی ایس پی آر کے پروگرام چلتے تھے تو میں انکو وی سی آر پر ریکارڈ کر لیتا پھر اپنی مرضی سے سنتا تھا ۔

کبھی ایف سولہ کے پورٹریٹ کلر سے کبھی آئل پینٹ سے بناتا ۔ ہم بھی جے ایف -17 کی پیدائش پر نازاں تھے ۔ اسی طرح کئی سال گزرے کہ ایک دن 9/11 کا واقعہ ہو گیا شروع میں لگا اپنے فائدے کا کام ہے ۔ شاید کچھ لوگوں کو یاد ہو پابندیوں کے دن تو ہمارے پی تھری سی گراؤنڈ تھے انکے پارٹس ملے وہ اڑنے لگے ایف سولہ اصل مین اڑنے لگے بیل ہیلی کاپٹر ملے کوبرا پر کام ہوا ایم فور گنز پہنچ گئیں الغرض ہر ملٹری برانچ کے دن پھرنے لگے ۔ لیکن پھر 5 سال یوں گزرے کہ امریکی الٹے پاکستان پر پڑنے لگے ۔ ڈرون حملوں کی ابتدا ہوئی پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر ہمارا یقین ڈگمگانے لگا ۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ نت نئی مصیبتوں نے ہمارے ملک کی راہ دیکھ لی ۔ ہم تو سوچتے تھے کوئی پرندہ ہمارے آسمان میں پر نہیں مار سکتا ادھر روز میزائیل مارے جا رہے تھے ۔ طالبان کی آفت نے سر اٹھایا تو اٹھتا ہی گیا ۔ ائیر بیس محفوظ نا سکول جنگی جہاز محفوظ نا مزاریں الغرض ملک کو ادھیڑ کر رکھ دیا گیا ۔ دنیا کی نمبر ون ایجنسی والی بات سن کر دل خؤن کے آنسو رو لیتا ۔ پی سی تھری کی تباہی اپنے ہی ملک میں زمین پر کھڑے کھڑے ہو یا ساب 2000 کی تباہی چراٹ پر حملے ہوں یا اسلام آباد میں تکفیریوں کے حملے ۔ سوات پر تو مکمل قبضہ ہو چکا تھا ۔ میں اپنے مسکن سے دیکھ سکتا تھا کہ مارگلہ کی پہاڑیوں کے پار لوئیر دیر تک طالبان چھا چکے تھے ۔ جیلیں توڑ کر اپنے ساتھ لے جاتے تو ہماری فوج کے سر قلم کرتے ۔

ایسے حالات میں 10 سال گزار کر میں مکمل مایوس ہو چکا تھا لاکھوں پاکستانی پاکستان چھوڑ کر ہر سال جا رہے تھے اور یہ مزدور نہیں بلکہ پڑھے لکھے اچھے عہدے کے لوگ تھے ایسے میں مجھے بطور ایک پاکستانی سوچنا بنتا تھا کہ میرے بچوں اور فیملی کا مستقبل کیا ہے ۔ اسی دوران امریکی نیٹو حملے جیسے سلالہ ڈرون اور ریمنڈ ڈیوس جیسے معاملات پر جس طرح بے غیرتی نامی مصلحت دکھائی گئی اس سے کون ہو گا جو مثبت سوچے گا ؟ انڈیا نے پاکستان کے اس خلفشار کا خؤب فائدہ اٹھایا ۔ ہماری انڈسٹری بنگلہ دیش گئی تو انکے دن پھر گئے۔ ہمارے بجلی پانی کو ترسے ملک کا سب کچھ داؤ پر لگ چکا تھا ۔

پھر ایک نیا جرنیل آیا جس نے دہشت گردی کو لگام دی جنرل راحیل شریف نے کم از کم قوم کو اتنا سہارا دیا کہ ہم دہشت گردی کو ہرا سکتے ہیں ورنہ کیانی اور مشرف نے تو قسم کھا رکھی تھی کہ جب تک پورا ملک ملیامیٹ نا ہو ایکشن نہیں کرنا ہر آپریشن کو اس طرح لیٹ کیا گیا کہ عوام کی آنکھیں باہر آ گئیں کوئی دن بغیر دھماکے کے نا گزرتا کوئی جمعہ بغیر سانحے کے نا گزرتا ۔
حالات آہستا آہستا ہمارے حق میں ہوتے رہے پر ہندوستانی پریشر وہیں رہا شاید ہماری فوج مشرق میں نہیں تھی اس لیے پاکستان ہر ہندوستانی بدمعاشی برداشت کرتا رہا
جب تک جنرل راحیل کا وقت ختم ہوا ملک پر سے کم از کم اندھیر راج کے سائے چھٹ رہے تھے کراچی کا قتل عام رک چکا تھا ۔ملک واپس اپنی خود مختاری سمیٹ رہا تھا پر ہندوستان اب بھی اسی ٹون پر قائم تھا ۔
اسی لیے اڑی حملے کے بعد جب پاکستان نے صرف یہ بولا کہ جھوٹ ہے یہ کافی نا تھا پاکستان جوابی کاروائی بھی کرتا لیکن ایسا نا ہوا ۔ بلکہ پچھلے 15 سال میں ہونے والے ہر خارجی حملے کا جواب نہیں دیا گیا ایرانی ہندوستانی نیٹو امریکی افغانیوں سب نے ملک کر یا الگ الگ ہم پر بہت حملے کیے تھے ۔ ہم نے سمجھ لیا کہ کم از کم ہماری افواج اب دہشت گردی سے تو لڑ سکتی ہیں پر خارجی حملوں کے خلاف نہیں لڑ سکتیں۔
فروری26 کو میری یہی سوچ تھی کہ پاکستان پھر تاریخ دہرائے گا ۔ چار دن باتیں ہوں گیں پھر وہی پرانے حالات جو کئی سال سے ہیں ۔ لیکن اس بار شاید پاکستان مکمل آزاد ہو چکا تھا ۔ مغربی حدود کی فکروں اور دہشت گردی سے لڑائی سے آزادی۔ جاھل گنوار ڈر پوک زرداری اور کرپٹ ٹولے سے آزاد اس بار جو کچھ پاکستان نے کیا سچ تو یہ ہے میرے وہم و گمان میں نا تھا ۔
کئی سال بعد مجھے لگا کہ ہماری فضا کا کوئی محافظ بھی ہے ۔ کئی سال بعد فخر سے میں نے صبح کا ناشتا کرتے ہوئے خبریں پڑھیں ۔ کئی سال بعد میں نے آج صبح اٹھ کر پوری پریڈ دیکھی ۔ کئی سال بعد میں نے آئی ایس پی آر کے نغمے کو موبائیل میں ڈائنلوڈ کر کے گاڑی میں سارا دن سنا ۔
اگر کوئی کہے کہ اس ساری مایوسی میں اور کئی سال کی فرسٹریشن اذیت درد ناکی بے عزتی میں ہمارا ایک پاکستانی ہونے کے ناطے قصور ہے تو وہ غلط ہے ۔ ہم پاکستانیوں نے کبھی ایٹمی اور دفاعی بجٹ پر ناراضگی نہیں کہ تھی۔ جب تک فوج نے ہمارا سر بلند رکھا ۔آج اگر ہمیں خود کو بیچ کر پاکستانی فوج کو ہتھیار دینے ہوں تو کوئی دکھ نہیں ہو گا ۔ بشرط وہ خارجی خطرات سے ہمارا دفاع اسی طرح کریں جس طرح ایک مہینے سے کر رہے ہیں ۔ یا پھر جس طرح پچھلے کئی سال دہشت گردی کے خلاف ہمارا دفاع کیا ۔ ہم آپ سے جیت کی امید نہیں بس لڑنے کی امید رکھتے ہیں جنگیں ہاری جیتی جاتی رہی ہیں ۔ ابھی 74 سال پہلے جاپان اٹلی جرمنی بری طرح ہارے تھے پر کم از کم آخری دم تک لڑے تو تھے ۔ بس ہماری یہی امید ہے کہ آپ لڑیں جیت ہار کی بات الگ ہے ۔ ہمیں فخر ہو کہ ہماری فوج نے نتائج کی پروا کیے بغیر ہمارا دفاع کیا ۔

امید ہے اب پاکستانی افواج اسی طرح ہمارے سر پر اپنا سایہ قائم رکھیں گی اور پاکستانیوں کا سر بلند رکھیں گیں جس طرح اس مہینے سے رکھا ہوا ہے ۔

پاکستان - زندہ باد
پاک افواج پائندہ پاد
 
Last edited:
Dil sy likha hai sirf alfaz nahi hain waisy sach ""aziz hum watan ""dekh ky darr giyaa u know the reason :) kinda same story like u and i think many can relate
کچھ ہفتے پہلے میری ایک تحریر سے سے شاید بہت سارے دوستوں کو یہاں تکلیف پہنچی ہو گی ۔ لیکن میں معذرت خواں نہیں ہوں ۔ کیونکہ اس وقت تک مجھے جو کچھ نظر آ رہا تھا میں نے وہی لکھا تھا ۔:partay: آپ میں سے بیشتر دوستوں کی طرح میں نے بھی بچپن سے ہی سکول میں گلی محلے میں حب الوطنی سیکھی ۔ لب پے آتی ہے دعا بن کے تمنا میری اور پاک سر زمین شاد باد کے ساتھ سرکاری سکول میں دن کا آغاز کیا تھا ۔ وقت کے ساتھ انسان کی سوچ پختہ ہوتی ہے اس کی سوچ کے نئے دریچے کھلتے ہیں ۔ ہم نے بھی ناول کہانیاں جاسوس سسپنس عمران سریز سب پڑھ مارا تو لگا کہ ملک مذہب کے بعد سب سے اہم چیز ہے ۔ 20 سال پہلے جب پی ٹی وی پر آئی ایس پی آر کے پروگرام چلتے تھے تو میں انکو وی سی آر پر ریکارڈ کر لیتا پھر اپنی مرضی سے سنتا تھا ۔

کبھی ایف سولہ کے پورٹریٹ کلر سے کبھی آئل پینٹ سے بناتا ۔ ہم بھی جے ایف -17 کی پیدائش پر نازاں تھے ۔ اسی طرح کئی سال گزرے کہ ایک دن 9/11 کا واقعہ ہو گیا شروع میں لگا اپنے فائدے کا کام ہے ۔ شاید کچھ لوگوں کو یاد ہو پابندیوں کے دن تو ہمارے پی تھری سی گراؤنڈ تھے انکے پارٹس ملے وہ اڑنے لگے ایف سولہ اصل مین اڑنے لگے بیل ہیلی کاپٹر ملے کوبرا پر کام ہوا ایم فور گنز پہنچ گئیں الغرض ہر ملٹری برانچ کے دن پھرنے لگے ۔ لیکن پھر 5 سال یوں گزرے کہ امریکی الٹے پاکستان پر پڑنے لگے ۔ ڈرون حملوں کی ابتدا ہوئی پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر ہمارا یقین ڈگمگانے لگا ۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ نت نئی مصیبتوں نے ہمارے ملک کی راہ دیکھ لی ۔ ہم تو سوچتے تھے کوئی پرندہ ہمارے آسمان میں پر نہیں مار سکتا ادھر روز میزائیل مارے جا رہے تھے ۔ طالبان کی آفت نے سر اٹھایا تو اٹھتا ہی گیا ۔ ائیر بیس محفوظ نا سکول جنگی جہاز محفوظ نا مزاریں الغرض ملک کو ادھیڑ کر رکھ دیا گیا ۔ دنیا کی نمبر ون ایجنسی والی بات سن کر دل خؤن کے آنسو رو لیتا ۔ پی سی تھری کی تباہی اپنے ہی ملک میں زمین پر کھڑے کھڑے ہو یا ساب 2000 کی تباہی چراٹ پر حملے ہوں یا اسلام آباد میں تکفیریوں کے حملے ۔ سوات پر تو مکمل قبضہ ہو چکا تھا ۔ میں اپنے مسکن سے دیکھ سکتا تھا کہ مارگلہ کی پہاڑیوں کے پار لوئیر دیر تک طالبان چھا چکے تھے ۔ جیلیں توڑ کر اپنے ساتھ لے جاتے تو ہماری فوج کے سر قلم کرتے ۔

ایسے حالات میں 10 سال گزار کر میں مکمل مایوس ہو چکا تھا لاکھوں پاکستانی پاکستان چھوڑ کر ہر سال جا رہے تھے اور یہ مزدور نہیں بلکہ پڑھے لکھے اچھے عہدے کے لوگ تھے ایسے میں مجھے بطور ایک پاکستانی سوچنا بنتا تھا کہ میرے بچوں اور فیملی کا مستقبل کیا ہے ۔ اسی دوران امریکی نیٹو حملے جیسے سلالہ ڈرون اور ریمنڈ ڈیوس جیسے معاملات پر جس طرح بے غیرتی نامی مصلحت دکھائی گئی اس سے کون ہو گا جو مثبت سوچے گا ؟ انڈیا نے پاکستان کے اس خلفشار کا خؤب فائدہ اٹھایا ۔ ہماری انڈسٹری بنگلہ دیش گئی تو انکے دن پھر گئے بجلی پانی کو ترسے ملک کا سب کچھ داؤ پر لگ چکا تھا ۔

پھر ایک نیا جرنیل آیا جس نے دہشت گردی کو لگام دی جنرل راحیل شریف نے کم از کم قوم کو اتنا سہارا دیا کہ ہم دہشت گردی کو ہرا سکتے ہیں ورنہ کیانی اور مشرف نے تو قسم کھا رکھی تھی کہ جب تک پورا ملک ملیامیٹ نا ہو ایکشن نہیں کرنا ہر آپریشن کو اس طرح لیٹ کیا گیا کہ عوام کی آنکھیں باہر آ گئیں کوئی دن بغیر دھماکے کے نا گزرتا کوئی جمعہ بغیر سانحے کے نا گزرتا ۔
حالات آہستا آہستا ہمارے حق میں ہوتے رہے پر ہندوستانی پریشر وہیں رہا شاید ہماری فوج مشرق میں نہیں تھی اس لیے پاکستان ہر ہندوستانی بدمعاشی برداشت کرتا رہا
جب تک جنرل راحیل کا وقت ختم ہوا ملک پر سے کم از کم اندھیر راج کے سائے چھٹ رہے تھے کراچی کا قتل عام رک چکا تھا ۔ملک واپس اپنی خود مختاری سمیٹ رہا تھا پر ہندوستان اب بھی اسی ٹون پر قائم تھا ۔
اسی لیے اڑی حملے کے بعد جب پاکستان نے صرف یہ بولا کہ جھوٹ ہے یہ کافی نا تھا پاکستان جوابی کاروائی بھی کرتا لیکن ایسا نا ہوا ۔ بلکہ پچھلے 15 سال میں ہونے والے ہر خارجی حملے کا جواب نہیں دیا گیا ایرانی ہندوستانی نیٹو امریکی افغانیوں سب نے ملک کر یا الگ الگ ہم پر بہت حملے کیے تھے ۔ ہم نے سمجھ لیا کہ ہماری افواج اب دہشت گردی سے لڑ سکتی ہیں پر خارجی حملوں کے خلاف نہیں ۔
فروری26 کو میری یہی سوچ تھی کہ پاکستان پھر تاریخ دہرائے گا اور چار دن باتیں ہوں گیں پھر وہی پرانے حالات جو کئی سال سے ہیں ۔ لیکن اس بار شاید پاکستان مکمل آزاد ہو چکا تھا ۔ مغربی حدود کی فکریں اور دہشت گردی سے لڑائی سے آزادی جاھل گنوار ڈر پوک زرداری اور کرپٹ ٹولے سے آزاد اس بار جو کچھ پاکستان نے کیا سچ تو یہ ہے میرے وہم و گمان میں نا تھا ۔
کئی سال بعد مجھے لگا کہ ہماری فضا کا کوئی محافظ بھی ہے ۔ کئی سال بعد فخر سے میں نے صبح کا ناشتا کرتے ہوئے خبریں پڑھیں ۔ کئی سال بعد میں نے آج صبح اٹھ کر پوری پریڈ دیکھی ۔ کئی سال بعد میں نے آئی ایس پی آر کے نغمے کو موبائیل میں ڈائنلوڈ کر کے گاڑی میں سارا دن سنا ۔
اگر کوئی کہے کہ اس ساری مایوسی میں اور کئی سال کی فرسٹریشن اذیت درد ناکی بے عزتی میں ہمارا ایک پاکستانی ہونے کے ناطے قصور ہے تو وہ غلط ہے ۔ ہم پاکستانیوں نے کبھی ایٹمی اور دفاعی بجٹ پر ناراضگی نہیں کہ تھی جب تک فوج نے ہمارا سر بلند رکھا ۔آج اگر ہمیں خود کو بیچ کر پاکستانی فوج کو ہتھیار دینے ہوں تو کوئی دکھ نہیں ہو گا ۔ بشرط وہ ہمارا دفاع اسی طرح کریں جس طرح ایک مہینے سے کر رہے ہیں ۔جس طرح پچھلے کئی سال دہشت گردی کے خلاف کیا ۔ ہم آپ سے جیت کی امید نہیں بس لڑنے کی امید رکھتے ہیں جنگیں ہاری جیتی جاتی رہی ہیں ابھی 74 سال پہلے جاپان اٹلی جرمنی بری طرح ہارے تھے پر کم از کم لڑے تو تھے آخری دم تک ۔ بس ہماری یہی امید ہے کہ لڑیں جیت ہار کی بات الگ ہے ۔ ہمیں فخر ہو کہ ہماری فوج نے دفاع کیا ۔

امید ہے اب پاکستانی افواج اسی طرح ہمارے سر پر اپنا سایہ قائم رکھیں گی اور پاکستانیوں کا سر بلند رکھیں گیں جس طرح اس مہینے سے رکھا ہوا ہے ۔

پاکستان - زندہ باد
 
بھائی انڈیا جیسے کلیم کر کر رہا ہے کہ اس نے ایف سولہ گرایا ہے ۔ اگر یہ سچ بھی ہوتا تو مجھے دکھ نا ہوتا کیونکہ ہمارے جہاز انڈیا پر بم گرانے گئے تھے اگر ایک مارا گیا تو کیا ہوا ۔ ہر جنگ میں دونوں طرف سے جہاز ٹینک توپیں سب میرینیں تباہ ہی تو ہوتی ہیں نا ۔ کوئی وہ ہمارے گھر سوئے ہوئے ایف سولہ کو نہیں مار گئے نا ۔ لیکن بغیر لڑے ہی بس مار کھاتے رہنا کہاں کی بہادری ہے ۔
 
چینی فلسفی سن زو کے بقول دشمن سے لڑے بغیر ھی اس کو ھرا دینا سب سے عظیم جیت ھے۔

اور ھم بغیر لڑے ھی ھار ماننے کو تیار ھوگئے تھے۔

شکر ھے آخرکار غیرت آ ھی گئی۔

خیر دیر آید درست آید۔
 
گلہ اپنوں سے ہی کیا جاتا ہے۔
ان کی طویل بے حسی ہر زی روح کیلئے ازیت کا باعث ہوتی ہے۔
ہم سب آخر اسان ہی تو ہیں۔ چلو دیر آۓ، درست آے۔
 
کچھ ہفتے پہلے میری ایک تحریر سے سے شاید بہت سارے دوستوں کو یہاں تکلیف پہنچی ہو گی ۔ لیکن میں معذرت خواں نہیں ہوں ۔ کیونکہ اس وقت تک مجھے جو کچھ نظر آ رہا تھا میں نے وہی لکھا تھا ۔:partay: آپ میں سے بیشتر دوستوں کی طرح میں نے بھی بچپن سے ہی سکول میں گلی محلے میں حب الوطنی سیکھی ۔ لب پے آتی ہے دعا بن کے تمنا میری اور پاک سر زمین شاد باد کے ساتھ سرکاری سکول میں دن کا آغاز کیا تھا ۔ وقت کے ساتھ انسان کی سوچ پختہ ہوتی ہے اس کی سوچ کے نئے دریچے کھلتے ہیں ۔ ہم نے بھی ناول کہانیاں جاسوس سسپنس عمران سریز سب پڑھ مارا تو لگا کہ ملک مذہب کے بعد سب سے اہم چیز ہے ۔ 20 سال پہلے جب پی ٹی وی پر آئی ایس پی آر کے پروگرام چلتے تھے تو میں انکو وی سی آر پر ریکارڈ کر لیتا پھر اپنی مرضی سے سنتا تھا ۔

کبھی ایف سولہ کے پورٹریٹ کلر سے کبھی آئل پینٹ سے بناتا ۔ ہم بھی جے ایف -17 کی پیدائش پر نازاں تھے ۔ اسی طرح کئی سال گزرے کہ ایک دن 9/11 کا واقعہ ہو گیا شروع میں لگا اپنے فائدے کا کام ہے ۔ شاید کچھ لوگوں کو یاد ہو پابندیوں کے دن تو ہمارے پی تھری سی گراؤنڈ تھے انکے پارٹس ملے وہ اڑنے لگے ایف سولہ اصل مین اڑنے لگے بیل ہیلی کاپٹر ملے کوبرا پر کام ہوا ایم فور گنز پہنچ گئیں الغرض ہر ملٹری برانچ کے دن پھرنے لگے ۔ لیکن پھر 5 سال یوں گزرے کہ امریکی الٹے پاکستان پر پڑنے لگے ۔ ڈرون حملوں کی ابتدا ہوئی پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر ہمارا یقین ڈگمگانے لگا ۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ نت نئی مصیبتوں نے ہمارے ملک کی راہ دیکھ لی ۔ ہم تو سوچتے تھے کوئی پرندہ ہمارے آسمان میں پر نہیں مار سکتا ادھر روز میزائیل مارے جا رہے تھے ۔ طالبان کی آفت نے سر اٹھایا تو اٹھتا ہی گیا ۔ ائیر بیس محفوظ نا سکول جنگی جہاز محفوظ نا مزاریں الغرض ملک کو ادھیڑ کر رکھ دیا گیا ۔ دنیا کی نمبر ون ایجنسی والی بات سن کر دل خؤن کے آنسو رو لیتا ۔ پی سی تھری کی تباہی اپنے ہی ملک میں زمین پر کھڑے کھڑے ہو یا ساب 2000 کی تباہی چراٹ پر حملے ہوں یا اسلام آباد میں تکفیریوں کے حملے ۔ سوات پر تو مکمل قبضہ ہو چکا تھا ۔ میں اپنے مسکن سے دیکھ سکتا تھا کہ مارگلہ کی پہاڑیوں کے پار لوئیر دیر تک طالبان چھا چکے تھے ۔ جیلیں توڑ کر اپنے ساتھ لے جاتے تو ہماری فوج کے سر قلم کرتے ۔

ایسے حالات میں 10 سال گزار کر میں مکمل مایوس ہو چکا تھا لاکھوں پاکستانی پاکستان چھوڑ کر ہر سال جا رہے تھے اور یہ مزدور نہیں بلکہ پڑھے لکھے اچھے عہدے کے لوگ تھے ایسے میں مجھے بطور ایک پاکستانی سوچنا بنتا تھا کہ میرے بچوں اور فیملی کا مستقبل کیا ہے ۔ اسی دوران امریکی نیٹو حملے جیسے سلالہ ڈرون اور ریمنڈ ڈیوس جیسے معاملات پر جس طرح بے غیرتی نامی مصلحت دکھائی گئی اس سے کون ہو گا جو مثبت سوچے گا ؟ انڈیا نے پاکستان کے اس خلفشار کا خؤب فائدہ اٹھایا ۔ ہماری انڈسٹری بنگلہ دیش گئی تو انکے دن پھر گئے بجلی پانی کو ترسے ملک کا سب کچھ داؤ پر لگ چکا تھا ۔

پھر ایک نیا جرنیل آیا جس نے دہشت گردی کو لگام دی جنرل راحیل شریف نے کم از کم قوم کو اتنا سہارا دیا کہ ہم دہشت گردی کو ہرا سکتے ہیں ورنہ کیانی اور مشرف نے تو قسم کھا رکھی تھی کہ جب تک پورا ملک ملیامیٹ نا ہو ایکشن نہیں کرنا ہر آپریشن کو اس طرح لیٹ کیا گیا کہ عوام کی آنکھیں باہر آ گئیں کوئی دن بغیر دھماکے کے نا گزرتا کوئی جمعہ بغیر سانحے کے نا گزرتا ۔
حالات آہستا آہستا ہمارے حق میں ہوتے رہے پر ہندوستانی پریشر وہیں رہا شاید ہماری فوج مشرق میں نہیں تھی اس لیے پاکستان ہر ہندوستانی بدمعاشی برداشت کرتا رہا
جب تک جنرل راحیل کا وقت ختم ہوا ملک پر سے کم از کم اندھیر راج کے سائے چھٹ رہے تھے کراچی کا قتل عام رک چکا تھا ۔ملک واپس اپنی خود مختاری سمیٹ رہا تھا پر ہندوستان اب بھی اسی ٹون پر قائم تھا ۔
اسی لیے اڑی حملے کے بعد جب پاکستان نے صرف یہ بولا کہ جھوٹ ہے یہ کافی نا تھا پاکستان جوابی کاروائی بھی کرتا لیکن ایسا نا ہوا ۔ بلکہ پچھلے 15 سال میں ہونے والے ہر خارجی حملے کا جواب نہیں دیا گیا ایرانی ہندوستانی نیٹو امریکی افغانیوں سب نے ملک کر یا الگ الگ ہم پر بہت حملے کیے تھے ۔ ہم نے سمجھ لیا کہ ہماری افواج اب دہشت گردی سے لڑ سکتی ہیں پر خارجی حملوں کے خلاف نہیں ۔
فروری26 کو میری یہی سوچ تھی کہ پاکستان پھر تاریخ دہرائے گا اور چار دن باتیں ہوں گیں پھر وہی پرانے حالات جو کئی سال سے ہیں ۔ لیکن اس بار شاید پاکستان مکمل آزاد ہو چکا تھا ۔ مغربی حدود کی فکریں اور دہشت گردی سے لڑائی سے آزادی جاھل گنوار ڈر پوک زرداری اور کرپٹ ٹولے سے آزاد اس بار جو کچھ پاکستان نے کیا سچ تو یہ ہے میرے وہم و گمان میں نا تھا ۔
کئی سال بعد مجھے لگا کہ ہماری فضا کا کوئی محافظ بھی ہے ۔ کئی سال بعد فخر سے میں نے صبح کا ناشتا کرتے ہوئے خبریں پڑھیں ۔ کئی سال بعد میں نے آج صبح اٹھ کر پوری پریڈ دیکھی ۔ کئی سال بعد میں نے آئی ایس پی آر کے نغمے کو موبائیل میں ڈائنلوڈ کر کے گاڑی میں سارا دن سنا ۔
اگر کوئی کہے کہ اس ساری مایوسی میں اور کئی سال کی فرسٹریشن اذیت درد ناکی بے عزتی میں ہمارا ایک پاکستانی ہونے کے ناطے قصور ہے تو وہ غلط ہے ۔ ہم پاکستانیوں نے کبھی ایٹمی اور دفاعی بجٹ پر ناراضگی نہیں کہ تھی جب تک فوج نے ہمارا سر بلند رکھا ۔آج اگر ہمیں خود کو بیچ کر پاکستانی فوج کو ہتھیار دینے ہوں تو کوئی دکھ نہیں ہو گا ۔ بشرط وہ ہمارا دفاع اسی طرح کریں جس طرح ایک مہینے سے کر رہے ہیں ۔جس طرح پچھلے کئی سال دہشت گردی کے خلاف کیا ۔ ہم آپ سے جیت کی امید نہیں بس لڑنے کی امید رکھتے ہیں جنگیں ہاری جیتی جاتی رہی ہیں ابھی 74 سال پہلے جاپان اٹلی جرمنی بری طرح ہارے تھے پر کم از کم لڑے تو تھے آخری دم تک ۔ بس ہماری یہی امید ہے کہ لڑیں جیت ہار کی بات الگ ہے ۔ ہمیں فخر ہو کہ ہماری فوج نے دفاع کیا ۔

امید ہے اب پاکستانی افواج اسی طرح ہمارے سر پر اپنا سایہ قائم رکھیں گی اور پاکستانیوں کا سر بلند رکھیں گیں جس طرح اس مہینے سے رکھا ہوا ہے ۔

پاکستان - زندہ باد
Bohat pyari tahrir hay janab.

Zabardast!

:tup:
 
چینی فلسفی سن زو کے بقول دشمن سے لڑے بغیر ھی اس کو ھرا دینا سب سے عظیم جیت ھے۔

اور ھم بغیر لڑے ھی ھار ماننے کو تیار ھوگئے تھے۔

شکر ھے آخرکار غیرت آ ھی گئی۔

خیر دیر آید درست آید۔
جناب حد تو یہ تھی کہ 23 مارچ کی پریڈ ڈر سے بند کر دی تھی ایسے میں بندہ کیا سوچے ۔ شکر ہے ہر اندھیرے کے بعد اجالہ ہے ۔ ویسے ایک کمیشن بننا چاہیے اس پوری تاریخ پر جسکی رپورٹ عام بھی کی جائے اور پڑھائی بھی جائے ۔ ایسے ٹام مٹول کا فائدہ نہیں کل کو کوئی اور مائی کا لال امریکی جنگیں لڑنے آ جائے گا یہاں ۔جمہوریت کو چلنے دینا چاہیے وقت کے ساتھ اچھے لیڈر ملیں گے ملک کو ۔
 
مجہے یہ جملہ بہت پسنر آیا، کہ آپ جیتو یا حارو جو زیارہ اہم بات ہے وہ کہ آپ لڑے۔

That's should be the spirit.

نیوکلیر جنگ میں رشمن کو لے کر نیچے جاو، اگر رشمن کی یہی خواہش ہے۔

پاکستان ہمیشہ زنرہ و پاعنرہ بار۔ پاکستان فوج ہمیشہ
زنرہ و پاعنرہ بار۔ اللہ کا ہمیشہ خاص کرم رہے۔ آمین۔

:tup::tup::pakistan:

بھائی انڈیا جیسے کلیم کر کر رہا ہے کہ اس نے ایف سولہ گرایا ہے ۔ اگر یہ سچ بھی ہوتا تو مجھے دکھ نا ہوتا کیونکہ ہمارے جہاز انڈیا پر بم گرانے گئے تھے اگر ایک مارا گیا تو کیا ہوا ۔

But that is not the truth. Remember that, sir ji.

انڈیا ہمیشہ جنگ ہارنے کے بعد یہی "ر" رونا کرتا ہے۔
 
جناب حد تو یہ تھی کہ 23 مارچ کی پریڈ ڈر سے بند کر دی تھی ایسے میں بندہ کیا سوچے ۔ شکر ہے ہر اندھیرے کے بعد اجالہ ہے ۔ ویسے ایک کمیشن بننا چاہیے اس پوری تاریخ پر جسکی رپورٹ عام بھی کی جائے اور پڑھائی بھی جائے ۔ ایسے ٹام مٹول کا فائدہ نہیں کل کو کوئی اور مائی کا لال امریکی جنگیں لڑنے آ جائے گا یہاں ۔جمہوریت کو چلنے دینا چاہیے وقت کے ساتھ اچھے لیڈر ملیں گے ملک کو ۔
Ajj lugda ya purani peti o tai ya bilkul nai peti o.
That is must.

کوشش کی ہے کہ ایمانداری سے لکھا جائے ساری کہانی سر




ابھی تو شروع ہی کی تھی ظالم
53934046_2104745256229936_198232308581400576_n.jpg
Oh hosley naal:enjoy:
 
Koi shak nahi 2005 sai 2015 tuk ka waqat hamari Qomi aur fouji tareekh ka siya dour hai.
بھائی جان وقت شاید اس سے پہلے بھی برا گزرا ہو پر ہم نے اپنی زندگی میں اس سے برا نہیں دیکھا تھا ۔ شروع میں جو جوش و جذبہ تھا ہمارے اندر آہستہ آہستی ٹھنڈا پڑتا گیا ۔ اور سچ تو یہ ہے کہ ہر پاکستانی سول ہو یا عسکری یا کوئی بھی کا مورال گر چکا تھا
 
بھائی جان وقت شاید اس سے پہلے بھی برا گزرا ہو پر ہم نے اپنی زندگی میں اس سے برا نہیں دیکھا تھا ۔ شروع میں جو جوش و جذبہ تھا ہمارے اندر آہستہ آہستی ٹھنڈا پڑتا گیا ۔ اور سچ تو یہ ہے کہ ہر پاکستانی سول ہو یا عسکری یا کوئی بھی کا مورال گر چکا تھا
Bahi pehla sirf Kitaboo mai parha thaa,yeah apni ankho sai dekha thaa,un haramiyo ko kerey parey jin hou nai Mulk ka soda kiya.
 
Theek hai carry on,tera jigar Razi nahi nazar a raha:lol:
نیو یارک میں شام کے 3 بج رہے ہیں اس وقت وہ گلی کی نکڑ پر کالے سے چمیاں دے کر مفتی سگریٹ پی رہا ہوتا ہے ۔ 4 بجے آگے ایک سبیل لگتی ہے فری برگر پیپسی کی وہاں سے لنچ کرے گا اور پھر 5 بجے سینٹرل پارک میں اپنے کام پر کتے نہلانے لگ جائے گا چھوٹا 5 ڈالر وڈا 10 ڈالر ۔ شام کو ان گوری میموں کا غصہ ہم پر نکالے گا لل لینڑی دا نا ہووے تے:lol: @lastofthepatriots
 

Latest posts

Back
Top Bottom