What's new

جے ایف تھنڈر طیارے جیسے کئ منصوبے ذیر غور ہیں- ائیر چیف مارشل

I don't know why PAF is so keen to always refer to op Zarb e Azb, I don't mean any disrespect here but does Zarb E Azb really measure the success and skill of PAF? What aerial threat and competition PAF faces in this op nearly none?
 
I don't know why PAF is so keen to always refer to op Zarb e Azb, I don't mean any disrespect here but does Zarb E Azb really measure the success and skill of PAF? What aerial threat and competition PAF faces in this op nearly none?

Perhaps because our few aircraft made much better impact than US and NATO air forces did in Afghanistan and Iraq?
 
After a while, things are turned into beneficial for us. Hopefully we will succeed In'Sha'ALLAH. However, a heavy long range is an immediate need of the time, most probably something might come out with the help of a friend & ME @Zarvan or may be it is going to be China so win win. However, IMO it will be better to stick with JFT program, put the most into it and grow it further and turn it into something whole lot new AC like twin engine by future block and sooner be it like J-31 for 5th Generation.

Pakistan Zindabad
 
Sir bakwasi category walay mamoli log hu ge and I hope ACM is not one of them. :D
sir hamara bara acha naseeb hai humy to bary bary bakwaasi naseeb hoy if you want to know read abut many ex-army and air naval chiefs . we know better abut them after they retired .
 
Bhai phele F 16 ke love affair se tu bhar ajao yeh bakwas J 10 pa bhi apne ki thi no J 10 yet
 
sir hamara bara acha naseeb hai humy to bary bary bakwaasi naseeb hoy if you want to know read abut many ex-army and air naval chiefs . we know better abut them after they retired .

Sir you are right that we almost become aware of their doing but after retirement indeed but trust me we are in the same boat..... however the average of those lazy ones is reduced and still continue that it will be zero hopefully because thanks to the new COAS and etc as well.... baad ma jo b ho filhal Acha feel hona chahiye....
 
Sir you are right that we almost become aware of their doing but after retirement indeed but trust me we are in the same boat..... however the average of those lazy ones is reduced and still continue that it will be zero hopefully because thanks to the new COAS and etc as well.... baad ma jo b ho filhal Acha feel hona chahiye....
یہ پڑھنے لائق ہے ایگل بھائی


’ہم پاگل ہیں چریا نہیں‘
پاکستان میں جب بھی آئی ایس آئی کا نیا چیف بنتا ہے تو اس کے بارے میں دفاعی مبصر ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ وہ ایک پروفیشنل سولجر ہیں لیکن جیسے ہی یہ حضرات ریٹائرڈ ہوتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ تو اصل میں فلسفی تھے۔ ایسی ایسی بات کرتے ہیں کہ انسان جھوم جھوم جاتا ہے۔


اختر عبدالرحمٰن جو پہلے افغان جہاد کے معمار سمجھے جاتے ہیں اپنے آپ کو فاتحِ سوویت یونین سمجھنے لگے تھے لیکن ریٹائر ہونے سے پہلے ہی اپنے باس جنرل ضیاالحق کے ہمراہ مارے گئے۔ اس لیے ان کے خیالات عالیہ جاننے کا موقع کم کم ملا۔ اس کے بعد حمید گل آ ئے اور جلال آباد فتح کرنے چل پڑے۔ بیس سال گزر چکے ہیں لیکن وہ ابھی تک جلال آباد کے راستے میں ہیں۔ ہر اخبار، ہر ٹی وی چینل پر ان کا سٹاپ ہوتا ہے شاید اسی لیے یہ سفر کبھی ختم نہ ہوگا۔

جنرل اسد درّانی کے کارنامے کسی کو یاد نہیں لیکن میں نے انہیں بین الاقوامی کانفرسوں میں جگتیں لگا کر پاکستان کا امیج بہتر کرنے کی کوشش کرتے ضرور دیکھا ہے۔

ان کے بعد آنے والے جنرل جاوید ناصر کو آپ نے کبھی دیکھا ہے؟ آپ نہیں دیکھ سکتے کیونکہ وہ پردہ کرتے ہیں۔ میں نے ٹی وی پر ان کا ایک انٹرویو دیکھا۔ انکا چہرہ نظر نہیں آرہا تھا۔ میں سمجھا ٹی وی خراب ہے۔ پتہ چلا کہ انہوں نے ٹی وی والوں کو انٹرویو اس شرط پر دیا تھا کہ ان کے چہرے کے آگے سیاہ سکرین لگا دی جائے۔

اس کے بعد جنرل جاوید اشرف قاضی آئے۔ ریٹائر ہونے کے بعد قوم کو تعلیم دینے کی ذمہ داری ان پر آن پڑی۔ پہلے انہوں نے بی بی سی کے ایک انٹرویو میں نواز لیگ کے صدیق الفاروق کو منہ بھر کے گالیاں دیں۔ بعد میں قرآن پاک کے سپارے کم لگے تو ان میں اضافہ کر دیا۔

ضیا الدین بٹ، نواز شریف کے ہاتھوں چار پھول لگوا کر صرف کچھ منٹ ہی فوج کے سربراہ رہے۔ یہ بات سمجھ آتی ہے کہ انہیں ایسا صدمہ ہوا کہ آج تک کچھ نہیں بولے۔

جنرل محمود احمد نے اپنے باس جنرل مشرف کی غیر موجودگی میں حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں تخت پر بٹھایا لیکن مشرف کی 'وار آن ٹیرر‘ کے پہلے شکار بھی وہی بنے۔ آج کل سنا ہے تبلیغی اجتماعات کی رونقیں بڑھا رہے ہیں۔

لیکن زمانہ تیز ہو گیا ہے اسی لیے آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ نے ریٹائر ہونے کا انتظار نہیں کیا اور حاضر سروس ہوتے ہوئے بھی دنیا کو اپنے خیالات عالیہ سے نوازنا شروع کر دیا۔ اور خیالات بھی کیسے ۔پاکستان کی تاریخ، جغرافیہ، معیشت، سیاست سب کو ایک جملے میں سمو دیا۔ جرمن رسالے کو انٹرویو دیتے ہوئے فرمایا کہ:
The world thinks we are crazy but we are not completely out of our minds
بیچاری اردو زبان ایک جملے میں اتنی بلاغت سہنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ اردو اور پنجابی ملا کر اچھا ترجمہ ہو سکتا ہے لیکن وہ قابل اشاعت نہیں ہوگا۔ اردو اور سندھی کے ملاپ سے کہا جا سکتا ہے 'ہم پاگل ہیں چریا نہیں‘۔

اس کو بلند آواز میں پڑھیں تو لگتا ہے کہ نہ صرف یہ غنائیت سے بھرپور ایک نعرہ ہے بلکہ پاکستان کے حالات کی بھرپور نمائندگی کرتا ہے۔

جنرل شجاع نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی فرمایا کہ پاکستان میں طالبان جو بھی کہہ رہے ہیں یا کر رہے ہیں اسے اس لیے نہیں روکا جاسکتا کہ آزادئ اظہار کا حق تو انہیں بھی ہے۔

فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے نے اس انٹرویو کی ایک نیم دلانہ تردید جاری کی اور کہا کہ کچھ باتیں سیاق و سباق کے بغیر لکھی گئی ہیں۔ لیکن انٹرویو لینے والے نے یہ بھی لکھا کہ جنرل موصوف انتہائی شستہ جرمن بول رہے تھے جس سے میرا یہ شک اور پکا ہوا کہ جنرل شجاع کی وردی کے پیچھے ایک فلاسفر چھپا ہوا ہے۔ آخر جرمن بڑے بڑے فلسفیوں کی زبان رہی ہے۔ علامہ اقبال نے بھی جرمن فلسفہ پڑھنے کے بعد ہی پاکستان کا خواب دیکھا تھا۔


تو ایک ایسے ملک میں جہاں ایک طرف سوات میں بچیوں کو سکول جانے کی اجازت نہیں ہے، جہاں وزیرستان کے باسیوں کو اپنے گھر جانے کی اجازت نہیں ہے، جہاں بلوچستان کے رہنے والوں کو اپنے ہی وسائل کا حق مانگنے کی اجازت نہیں ہے، جہاں ملک کے کروڑوں غریبوں کو عزت سے جینے اور مرنے کی اجازت نہیں ہے وہاں کم ازکم طالبان کے لیے آزادئ اظہار تو ہے۔ یہ ملک 'پاگل ہوں چریا نہیں‘ کی ایک جیتی جاگتی تصویر نہیں تو اور کیا ہے۔

پاکستانی بچوں کو سکول میں اتحاد، تنظیم اور یقینِ محکم کا درس دیا جاتا ہے۔ یہی نعرہ کئی سرکاری دستاویزات اور عمارتوں پر بھی لکھا نظر آتا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم اسے خیرباد کہہ کر پاگل ہوں چریا نہیں کو اپنا قومی نعرہ بنا لیں۔ اگر میرے پاسپورٹ پر یہ نعرہ لکھا ہوگا تو اپنا سر فخر سے بلند کر کے دنیا میں کہیں بھی جا سکوں گا۔ اور جہاں جاؤں گا انہیں بھی پاسپورٹ دیکھ کر پتہ چل جائے گا کہ کون آیا ہے۔
 

Pakistan Affairs Latest Posts

Back
Top Bottom