Bill Longley
SENIOR MEMBER
- Joined
- Apr 15, 2008
- Messages
- 1,663
- Reaction score
- 0
- Country
- Location
http://mbik14.blogspot.com/2009/04/taliban-report.html
گیارہ ستمبر دو ہزار ایک میں ولڈٹریڈ سنٹر اور پنٹاگون پر ہونے والے حملون نے دنیا کی سیاست کا رخ بدل ڈالا۔ ان حملون کے نتیجے میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کا آغاز ہوا۔ جس کے پہلے مرحلے میں اسامہ بن لادن اور گیارا ستمبر کے دیگر ملزم امریکہ کے حوالے کرنے پر انکار پر امریکہ اور اس کے اتحادیون نے افغانستان پر حملہ کر دیا اور طالبان حکومت کا تختہ الٹ دیا۔۔۔ طالبان چونکہ ایک پشتون تحریک تھی اس لئے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پشتونون کو نشانہ بنایا گیا۔۔۔۔ اور یون طالبان تحریک جلد ہی پشتون قومی تحریک کا روپ دھارنے لگی۔۔۔۔۔۔
دو ہزار پانچ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پچیس ملین جبکہ افغانستان میں تیرا ملیں پشتون آباد ہیں۔۔۔۔ یہ پشتون پاک افغان باڈر کے آر پار آباد ہیں۔۔ بعض حالات میں ۔آدھا قبیلہ پاکستان میں اور آدھا افغانستان میں میں رہتا ہے۔۔۔۔ جس کی وجہ سے پشتونون کی ڈیورنڈ لائین کے آر پار جاری رہتی ہے۔۔۔۔جسے روکنا نا ممکن ہے۔۔۔ یہ ہی وجہ ہے جب دہشتگردی کے خلاف جنگ کا آغاز ہوا تو افغانستان کی پشتون آبادی بھاگ کر پاکستانی علاقون میں پناہ کے لئے آنے لگی۔۔۔ ان محاجرین کے قصے سن کر پاکستانی پشتونون کے جزبات بھی بھرکنے لگے خاص طور پر قبائیلی علاقون میں آباد قبائیلی اپنے افغان بھائیون کی مدد کے لئے کمر بستہ ہو گئے۔۔۔۔ اور یون بیں العقوامی دباو پر پاکستان کو اپنی تاریخ میں پہلی بار افواج پاکستان کو قبائیلی علاقون میں آپریشن شروع کرنے پڑے جو اب تک جاری ہیں۔۔۔۔
پکستان میں تحریک طالبان کا نام گیارہ ستمبر سے بہت پہلے انیس سو اٹھانوے میں سننے میں آیا جب کچھ نوجونون نے اورکزائی ایجنسی میں تحریک طالبان نام کی ایک تنظیم بنائی اور امر بل معروف و نہی عنل منکر کا کام شروع کیا۔۔۔۔ پھر اکتوبر دو ہزار سات میں محمند ایجنسی کے شدت پسندون نے اسی نام سے ایک اتحاد بنایا جس کے بنے دو مہینے بھی نہین ہوئے تھے کہ دسمبر دو ہزار سات میں مختلف قبائیلی ایجنسیون کےچالیس سے زائید شدت پسند تنظیمون کے نمائندون نے مل کر ایک نئے اتھاد کا اعلان کیا جس کا نا تحریک طالبان پاکستان رکھاگیا۔۔۔ اس اتحاد کا امیرجنوبی وزیرستان کے شدت پسند لیڈر بیت اللہ محسود کو جبکہ نائب لیڈر حافظ گل بہادر کو چنا گیا۔۔۔جبکہ تحریک نفاظ شریعت محمدی کے مولوی فقیر محمد اس کے تھرڈ ان کمانڈ چنے گئے۔۔۔۔ تحریک طالبان پاکستان بیس سے بائیس تنظیمون کا اتحاد ہے ۔۔۔جس میں بیت اللہ گروپ،تحریک نفاظ شریعت محمدی، حقانی گروپ، لشکر جھنگوی ،لشکر طیبہ اور حرکت المجاہدین مشہور تنظیمیں ہیں۔۔۔
تحریک طالبان کا اتحاد دیر پا نہ رہ سکا اور جلد ہی مولوی گل بحادر، نظیر اور حقانی گروپ اس اتحاد سے افغان لیڈر ملا عمر کے حکم پر الگ ہو گئے۔۔۔ کیونکہ افغان طالبان کے امیر پاکستانی سرکار کو نشانہ بنانے کو خلاف اسلام سمجھتے ہیں۔۔۔ ان تینون رہنماون نے بیت اللہ محسود کی تحریک طالبان کے مقابلے میں ایک نیا اتحاد بنایا جو کہ مقامی تحریک طالبان یا وزیری الائنس کے نام سے جانا گیا۔۔۔
پاکستان میں موجود طالبان کو دو حصون میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔۔۔ایک وہ جو پاکستان دشمن سرگرمیون میں ملوس ہیں جیسے تحریک نفاظ شریعت، حرکت المجاہدین اور بیت اللہ محسود گروپ وغیرا۔۔۔ اور دوسرے وہ جو پاکستان کے وفا دار اور اسے نقصان پہنچانے کے خلاف ہیں جیسے لشکر طیبہ ، مولوی نظیر، حقانی اور گل بہادر گروپ۔۔۔ اول الذکر گروھ کو مسلمانون کو نشانہ بنانے اورانتحا پسند نظریات کی بنیاد پرتقفیری بھی کہاجاتا ہے۔۔۔اس وقت پاکستان میں شورش کا باعث یہ ہی تحریک طالبان پاکستان کا تقفیری گروہ ہے۔۔۔۔
پاکستان میں طالبان طاقت پکر رہے ہیں۔۔۔مگر حالات ویسے نہیں جیسے غیرملکی میڈیا بیان کر رہا ہے۔۔۔ طالبان کا مکمل کنٹرول قبائیلی علاقون یا ان کے مضافات میں ہے۔۔۔۔جبکہ سٹلڈ ایریاز میں شورش تو ہے مگر حالات ویسے نہیں جیسے بتائے جا رہے ہیں۔۔۔
اگر جنوبی وزیرستان میں مولی نظیر اور بیت اللہ محسود کی عملداری ہے۔۔۔ مولوی نظیر وزیری الائینس کا حصہ ہیں جبکہ بیت اللہ محسود کو محسود قبیلے، لشکر جھنگوی ،جیش محمد جیسی تنظیمون کی حمایت حاصل ہے۔۔۔۔
شمالی وزیرستان وزیری الائینس کا گڑھ ہے۔۔۔جہان سراج حقانی اور مولوی گل بہادر بڑے کمانڈر ہیں۔۔۔
جنوبی کرم ایجنسی میں بیت اللہ گروہ موجود ہے جبکہ شمال میں اہل تشیع اس کی پیش قدمی میں رکاوٹ ہیں۔۔۔۔
خیبر ایجنسی میں لشکر اسلام بہت مظبوط تھا مگر اب درا ادم خیل اور اورکزائی کی جانب سے آنے والے بیت اللہ گروپ نے اپنی پوزیشن مضبوط کر لی ہے۔۔۔اور یہ ہی گروہ پشاور اور گرد و نواح میں کاروائیان کر رہا ہے۔۔۔
مہمند کے شمال میں واقع باجور ایجنسی میں تحریک طالبان کا اثرو رسوخ ہے۔۔۔ مولوی فقیر محمد جو پہلے تحریک نفاظ شریعت محمدی سے تعلق رکھتے تھے وہ اب تحریک طالبان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔۔۔۔یہان تحریک نفاظ شریعت محمدی، جماعت اسلامی اور جمیعت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے طالبان کاروایان کر رہے ہیں۔
دیر سوات، شانگلہ اور بونیر میں تحریک طالبان میں شامل تحریک نفاظ شریعت محمدی کے مولوی فضل اللہ کی عمل داری ہے۔۔۔۔
اورکزائی اور درہ آدم خیل میں بھی بیت اللہ محسود گروپ طاقت رکھتا ہے۔۔۔ بیت اللہ کا اپریشن چیف حکیم اللہ محسود عرف زولفقار محسود خود ہیان لڑ چکا ہے۔۔۔
محمند میں دو طالبان گروہ تھے پہلا لشکر طیبہ کا شاہ خالد گروپ اور دوسرا مولوی عمر خالد کا حرکت المحاہدین کا گروہ۔۔۔لشکر طیبہ کا شاہ خالد گروپ شاہ خالد کی حرکت المجاہدین کے ہاتھون قتل کے باعث کمزور ہو گیا ہے۔۔۔اور مہمد میں حرکت المجاہدین واحد طاقت بن کر ابھری ہے۔۔۔حکومتی اپریشن کے نتیجے میں مہمند ایجنسی کے ستر فیصد علاقون میں حکومتی رٹ بحال ہو چکی ہے۔
ڈیرا اسمعیل خان میں طالبان اپنا اثر تو رکھتے ہیں مگر مضبوط نہیں۔۔۔
جبکہ چترال ، ،کوہستان، چار سدا، صوابی اور مردان ،کوہاٹ ہزارا ،ایبٹ آباد، لکی مروت ،اور بنون میں طالبان کا اثر نہ ہونے کے برابر ہے۔۔۔ جبکہ ایف آر بنون ، ایف آر ٹانگ اور دیگر قبائیلی علاقون سے منتصل علاقون میں کچھ شورش ہے یا طالبان کا کچھ کنٹرول ہے۔۔۔
ایک چیز جو سامنے آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ جں طالبان پر ڈرون حملے کرنے سے کتراتہ ہے۔۔۔ یا جن پر بہت کم حملے کرتا ہے ، وہی طالبان اس وقت پاکستان کی حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔۔۔۔ بیت اللہ محسود جس پر بے نظیر بھٹو کے قتل، اور سینکرون خود کش حملون کا الزام ہے پر کبھی امریکی ڈرونز نے حملہ نہیں کیا ۔۔۔اسی طرح امریکی طیارون نے فضل اللہ اور اس کے اتحادیون پر حملہ نہیں کیا۔۔۔۔ مختلف ذرایع سے یہ خبرین آ چکی ہیں کہ کچھ طاقتیں طالبان کو پاکستان کے خلاف پیسہ دے رہی ہیں۔۔۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان اور امریکہ ایک ہی جنگ دہشتگردی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔۔۔۔
http://mbik14.blogspot.com/2009/04/taliban-report.html
گیارہ ستمبر دو ہزار ایک میں ولڈٹریڈ سنٹر اور پنٹاگون پر ہونے والے حملون نے دنیا کی سیاست کا رخ بدل ڈالا۔ ان حملون کے نتیجے میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کا آغاز ہوا۔ جس کے پہلے مرحلے میں اسامہ بن لادن اور گیارا ستمبر کے دیگر ملزم امریکہ کے حوالے کرنے پر انکار پر امریکہ اور اس کے اتحادیون نے افغانستان پر حملہ کر دیا اور طالبان حکومت کا تختہ الٹ دیا۔۔۔ طالبان چونکہ ایک پشتون تحریک تھی اس لئے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پشتونون کو نشانہ بنایا گیا۔۔۔۔ اور یون طالبان تحریک جلد ہی پشتون قومی تحریک کا روپ دھارنے لگی۔۔۔۔۔۔
دو ہزار پانچ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پچیس ملین جبکہ افغانستان میں تیرا ملیں پشتون آباد ہیں۔۔۔۔ یہ پشتون پاک افغان باڈر کے آر پار آباد ہیں۔۔ بعض حالات میں ۔آدھا قبیلہ پاکستان میں اور آدھا افغانستان میں میں رہتا ہے۔۔۔۔ جس کی وجہ سے پشتونون کی ڈیورنڈ لائین کے آر پار جاری رہتی ہے۔۔۔۔جسے روکنا نا ممکن ہے۔۔۔ یہ ہی وجہ ہے جب دہشتگردی کے خلاف جنگ کا آغاز ہوا تو افغانستان کی پشتون آبادی بھاگ کر پاکستانی علاقون میں پناہ کے لئے آنے لگی۔۔۔ ان محاجرین کے قصے سن کر پاکستانی پشتونون کے جزبات بھی بھرکنے لگے خاص طور پر قبائیلی علاقون میں آباد قبائیلی اپنے افغان بھائیون کی مدد کے لئے کمر بستہ ہو گئے۔۔۔۔ اور یون بیں العقوامی دباو پر پاکستان کو اپنی تاریخ میں پہلی بار افواج پاکستان کو قبائیلی علاقون میں آپریشن شروع کرنے پڑے جو اب تک جاری ہیں۔۔۔۔
پکستان میں تحریک طالبان کا نام گیارہ ستمبر سے بہت پہلے انیس سو اٹھانوے میں سننے میں آیا جب کچھ نوجونون نے اورکزائی ایجنسی میں تحریک طالبان نام کی ایک تنظیم بنائی اور امر بل معروف و نہی عنل منکر کا کام شروع کیا۔۔۔۔ پھر اکتوبر دو ہزار سات میں محمند ایجنسی کے شدت پسندون نے اسی نام سے ایک اتحاد بنایا جس کے بنے دو مہینے بھی نہین ہوئے تھے کہ دسمبر دو ہزار سات میں مختلف قبائیلی ایجنسیون کےچالیس سے زائید شدت پسند تنظیمون کے نمائندون نے مل کر ایک نئے اتھاد کا اعلان کیا جس کا نا تحریک طالبان پاکستان رکھاگیا۔۔۔ اس اتحاد کا امیرجنوبی وزیرستان کے شدت پسند لیڈر بیت اللہ محسود کو جبکہ نائب لیڈر حافظ گل بہادر کو چنا گیا۔۔۔جبکہ تحریک نفاظ شریعت محمدی کے مولوی فقیر محمد اس کے تھرڈ ان کمانڈ چنے گئے۔۔۔۔ تحریک طالبان پاکستان بیس سے بائیس تنظیمون کا اتحاد ہے ۔۔۔جس میں بیت اللہ گروپ،تحریک نفاظ شریعت محمدی، حقانی گروپ، لشکر جھنگوی ،لشکر طیبہ اور حرکت المجاہدین مشہور تنظیمیں ہیں۔۔۔
تحریک طالبان کا اتحاد دیر پا نہ رہ سکا اور جلد ہی مولوی گل بحادر، نظیر اور حقانی گروپ اس اتحاد سے افغان لیڈر ملا عمر کے حکم پر الگ ہو گئے۔۔۔ کیونکہ افغان طالبان کے امیر پاکستانی سرکار کو نشانہ بنانے کو خلاف اسلام سمجھتے ہیں۔۔۔ ان تینون رہنماون نے بیت اللہ محسود کی تحریک طالبان کے مقابلے میں ایک نیا اتحاد بنایا جو کہ مقامی تحریک طالبان یا وزیری الائنس کے نام سے جانا گیا۔۔۔
پاکستان میں موجود طالبان کو دو حصون میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔۔۔ایک وہ جو پاکستان دشمن سرگرمیون میں ملوس ہیں جیسے تحریک نفاظ شریعت، حرکت المجاہدین اور بیت اللہ محسود گروپ وغیرا۔۔۔ اور دوسرے وہ جو پاکستان کے وفا دار اور اسے نقصان پہنچانے کے خلاف ہیں جیسے لشکر طیبہ ، مولوی نظیر، حقانی اور گل بہادر گروپ۔۔۔ اول الذکر گروھ کو مسلمانون کو نشانہ بنانے اورانتحا پسند نظریات کی بنیاد پرتقفیری بھی کہاجاتا ہے۔۔۔اس وقت پاکستان میں شورش کا باعث یہ ہی تحریک طالبان پاکستان کا تقفیری گروہ ہے۔۔۔۔
پاکستان میں طالبان طاقت پکر رہے ہیں۔۔۔مگر حالات ویسے نہیں جیسے غیرملکی میڈیا بیان کر رہا ہے۔۔۔ طالبان کا مکمل کنٹرول قبائیلی علاقون یا ان کے مضافات میں ہے۔۔۔۔جبکہ سٹلڈ ایریاز میں شورش تو ہے مگر حالات ویسے نہیں جیسے بتائے جا رہے ہیں۔۔۔
اگر جنوبی وزیرستان میں مولی نظیر اور بیت اللہ محسود کی عملداری ہے۔۔۔ مولوی نظیر وزیری الائینس کا حصہ ہیں جبکہ بیت اللہ محسود کو محسود قبیلے، لشکر جھنگوی ،جیش محمد جیسی تنظیمون کی حمایت حاصل ہے۔۔۔۔
شمالی وزیرستان وزیری الائینس کا گڑھ ہے۔۔۔جہان سراج حقانی اور مولوی گل بہادر بڑے کمانڈر ہیں۔۔۔
جنوبی کرم ایجنسی میں بیت اللہ گروہ موجود ہے جبکہ شمال میں اہل تشیع اس کی پیش قدمی میں رکاوٹ ہیں۔۔۔۔
خیبر ایجنسی میں لشکر اسلام بہت مظبوط تھا مگر اب درا ادم خیل اور اورکزائی کی جانب سے آنے والے بیت اللہ گروپ نے اپنی پوزیشن مضبوط کر لی ہے۔۔۔اور یہ ہی گروہ پشاور اور گرد و نواح میں کاروائیان کر رہا ہے۔۔۔
مہمند کے شمال میں واقع باجور ایجنسی میں تحریک طالبان کا اثرو رسوخ ہے۔۔۔ مولوی فقیر محمد جو پہلے تحریک نفاظ شریعت محمدی سے تعلق رکھتے تھے وہ اب تحریک طالبان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔۔۔۔یہان تحریک نفاظ شریعت محمدی، جماعت اسلامی اور جمیعت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے طالبان کاروایان کر رہے ہیں۔
دیر سوات، شانگلہ اور بونیر میں تحریک طالبان میں شامل تحریک نفاظ شریعت محمدی کے مولوی فضل اللہ کی عمل داری ہے۔۔۔۔
اورکزائی اور درہ آدم خیل میں بھی بیت اللہ محسود گروپ طاقت رکھتا ہے۔۔۔ بیت اللہ کا اپریشن چیف حکیم اللہ محسود عرف زولفقار محسود خود ہیان لڑ چکا ہے۔۔۔
محمند میں دو طالبان گروہ تھے پہلا لشکر طیبہ کا شاہ خالد گروپ اور دوسرا مولوی عمر خالد کا حرکت المحاہدین کا گروہ۔۔۔لشکر طیبہ کا شاہ خالد گروپ شاہ خالد کی حرکت المجاہدین کے ہاتھون قتل کے باعث کمزور ہو گیا ہے۔۔۔اور مہمد میں حرکت المجاہدین واحد طاقت بن کر ابھری ہے۔۔۔حکومتی اپریشن کے نتیجے میں مہمند ایجنسی کے ستر فیصد علاقون میں حکومتی رٹ بحال ہو چکی ہے۔
ڈیرا اسمعیل خان میں طالبان اپنا اثر تو رکھتے ہیں مگر مضبوط نہیں۔۔۔
جبکہ چترال ، ،کوہستان، چار سدا، صوابی اور مردان ،کوہاٹ ہزارا ،ایبٹ آباد، لکی مروت ،اور بنون میں طالبان کا اثر نہ ہونے کے برابر ہے۔۔۔ جبکہ ایف آر بنون ، ایف آر ٹانگ اور دیگر قبائیلی علاقون سے منتصل علاقون میں کچھ شورش ہے یا طالبان کا کچھ کنٹرول ہے۔۔۔
ایک چیز جو سامنے آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ جں طالبان پر ڈرون حملے کرنے سے کتراتہ ہے۔۔۔ یا جن پر بہت کم حملے کرتا ہے ، وہی طالبان اس وقت پاکستان کی حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔۔۔۔ بیت اللہ محسود جس پر بے نظیر بھٹو کے قتل، اور سینکرون خود کش حملون کا الزام ہے پر کبھی امریکی ڈرونز نے حملہ نہیں کیا ۔۔۔اسی طرح امریکی طیارون نے فضل اللہ اور اس کے اتحادیون پر حملہ نہیں کیا۔۔۔۔ مختلف ذرایع سے یہ خبرین آ چکی ہیں کہ کچھ طاقتیں طالبان کو پاکستان کے خلاف پیسہ دے رہی ہیں۔۔۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان اور امریکہ ایک ہی جنگ دہشتگردی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔۔۔۔
http://mbik14.blogspot.com/2009/04/taliban-report.html