What's new

SHORTAGE

shining eyes

FULL MEMBER
Joined
Apr 2, 2010
Messages
835
Reaction score
0
(ترجمان حزب التحریر پاکستان)

عوام یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر مارچ اپریل کے مہینوں میں 18 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی کیا تُک ہے جبکہ انہوں نے ابھی تک اے سی کا استعمال بھی شروع نہیں کیا۔ حکومت کے بقول اس سال بجلی کی طلب میں شدید اضافہ ہو گیا ہے اور وہ 15 ہزار میگا واٹ تک جا پہنچی ہے۔ حیرت ہے کہ پچھلے سال جون کی شدید گرمی میں بھی یہ طلب زیادہ سے زیادہ 15ہزار 8 سو میگاواٹ تک پہنچ سکی تھی جب پورا پاکستان اے سی اور واٹر کولر چلا رہا تھا۔ حد تو یہ ہے کہ شدید سردیوں کی راتوں میں بھی رات ایک بجے بجلی بند کر دی جاتی تھی جبکہ اس وقت تمام گھروں کی بتیاں، پنکھے، دفاتر، مارکیٹیں اور کمرشل ادارے بند ہوتے تھے۔ اسی طرح چھٹی کے دن بھی جب تمام دفاتر، اکثر کارخانے، مارکیٹیں وغیرہ بند ہوتی ہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کسی بھی قسم کی کمی نہیں کی جاتی۔ اسی طرح شدید بجلی کے بحران کے دوران ٹی ٹونٹی کا فائنل دکھانے کے لئے وزیر اعظم کے اسمِ اعظم کے نتیجے میں یکایک بجلی تمام بڑے شہروں کے لئے پوری ہو گئی تھی۔ سوات میں درّے مارے جانے والی ویڈیو کے منظر عام پر آتے ہی چند دنوں کے لئے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو گیا، تاکہ پوری قوم دن رات ٹی وی پر درّے مارے جانے کے مناظر سے محظوظ ہو سکے۔ اسی طرح شدید گرمی میں بھی رمضان کے مہینے میں بجلی کا بحران یک دم کم ہو جاتا ہے جبکہ عیدین پر پورے پاکستان میں بجلی میں اس قدر برکت پیدا ہو جاتی ہے کہ پوار ملک جگمگا اٹھتا ہے۔ ایسے میں واجبی سی عقل سمجھ رکھنے والا شہری بھی کم ازکم اس نتیجے تک پہنچ جاتا ہے کہ “دال میں کچھ کالا ہے”۔ خصوصاً وہ شخص جو یہ بھی جانتا ہو کہ پاکستان کی بجلی کی پیداواری صلاحیت (Installed Capacity 18 ہزا میگاواٹ سے زائد ہے اس کے لئے نہروں کی بندش، بجلی چوری کی وجہ سے سرکولر ڈیٹ اور کم بارشوں جیسی بے کار دلیلیں کام نہیں کرتیں کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہ تمام مسائل 2006 سے قبل بھی موجود تھے لیکن ان کی وجہ سے کم از کم سردیوں میں تو لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی تھی؟ تو اب نہروں کی بندش سے دسمبر اور جنوری میں لوڈشیڈنگ کیسے ہونے لگی جبکہ محض تھرمل پاور پلانٹس سے ہی پاکستان ڈمانڈ سے کہیں زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحت رکھتا ہے۔

حکومت نے بجلی کے بحران کو اس سطح پر لانے کے لئے دو ہتھکنڈے استعمال کئے ۔ اولاً ڈیمنڈ کے غلط اعداد و شمار پیش کر کے اور پیداور گرا کے اور ثانیاً بجلی کی کمی سے کہیں زیادہ لوڈ شیڈنگ کر کے۔

حکومتی دعووئں کے مطابق اس سال مارچ میں طلب 15 ہزار میگاواٹ تک جا پہنچی ہے جبکہ پچھلے سال مارچ ہی میں یہ طلب محض 12,030 بتائی جا رہی تھی۔ سوچنے کی بات ہے کہ اس سال آخر ایسی کیا تبدیلی رونما ہوئی ہے جس سے طلب میں تین ہزار میگاواٹ کا یکایک اضافہ ہوگیا ہے جبکہ معیشت پچھلے سالوں کے مقابلے میں زوال پذیر ہے اور سینکڑوں کارخانے بند ہو چکے ہیں۔ نیز مارچ کے مہینے میں موسم اس قدر گرم نہیں ہوا کہ عوام اے سی وغیرہ کا بے دریغ استعمال کر رہے ہوں۔ اسی طرح بجلی کی طلب اور رسد کی خلیج کو بڑھانے کے لئے حکومت نے پیداوار میں پچھلے سالوں کی نسبت خود ہی کمی کر دی ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان مارچ 2007 میں 11,272 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا تھا جبکہ موجودہ سال اس کی پیداوار گھٹا کر 9,150 میگاواٹ کر دی گئی ہے یعنی دو ہزار میگاواٹ کی خودساختہ کمی جس کا کوئی حقیقی جواز نہیں ہے کیونکہ حکومت یہ دعوی کرتی ہے کہ اس نے گزشتہ دو سالوں کے دوران بجلی کی پیداوار میں مختلف ذرائع کی مدد سے اضافہ کیا ہے۔ لہذا مارچ کے مہینے میں 5,060 میگاواٹ کا یہ شارٹ فال (inflated) یعنی اصل سے کہیں زیادہ بیان کیا جارہا ہے جس کا مقصد ہوشربا لوڈشیڈنگ کے لئے حکومت کو جواز فراہم کرنا ہے۔

اب اگر حکومتی دعوؤں کو سچ سمجھ لیا جائے تب بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بجلی کے سرکاری شارٹ فال کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ سیدھی سے بات ہے کہ اگر بجلی کا شاٹ فال 50 فیصد ہو تو لوڈ شیڈنگ زیادہ سے زیادہ بارہ گھنٹے یعنی 50 فیصد ہی ہونی چاہئے۔ جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ابھی یہ شارٹ فال تقریباً 35 فیصد ہے تو ایسے میں شہروں میں بارہ سے چودہ گھنٹے اور دیہاتوں میں اٹھارہ سے بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا کوئی عقلی جواز نہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ 35 فیصد کا یہ شارٹ فال پورے دن پر محیط نہیں بلکہ محض شام چھ سے رات گیارہ بجے کے دوران ہوتا ہے۔ جبکہ باقی اوقات میں یہ شارٹ فال سرکاری دعوے کے مطابق صرف 23 فیصد ہے۔ چنانچہ بجلی کی زیادہ کھپت کے دورانیہ یعنی (Peak-hours) میں زیادہ سے زیادہ تین گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو سکتی ہے۔ جبکہ رات 11 بجے سے اگلے دن شام چھ بجے تک، جب بجلی کا لوڈ کم ہوتا ہے، لوڈشیڈنگ کا دورانیہ پانچ گھنٹے سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ بڑھا چڑھا کر بیان کئے گئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھی پورے پاکستان میں زیادہ سے زیادہ لوڈ شیڈنگ آٹھ گھنٹوں سے زائد نہیں ہو سکتی!! ایسے میں ملک بھر میں 14 سے 20 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کرنے کا مقصد یقیناً کچھ مخصوص سیاسی مقاصد کا حصول ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت کی طرف سے پانی چوری کے باعث کسی حد تک پانی اور بجلی کا بحران ہے لیکن یہ بحران اس قدر شدید نہیں جتنا کہ شدید بنا کر اسے پیش کیا جا رہا ہے۔ آخر اس کا مقصد کیا ہے؟ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں یکا یک شدید لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ تب شروع ہوا جب امریکہ نے عراق سے نکل کر افغانستان پر دوبارہ توجہ مبذول کرنا شروع کی۔ امریکہ عراق میں بھی اسی قسم کی لوڈشیڈنگ کے ذریعے عراقی عوام کو بے حال کر چکا تھا اور اس نے افغانستان اور فاٹا کا رخ کرتے ہی اسی پالیسی کو پاکستان میں بھی نافذ کرنا شروع کر دیا۔ اسی سال امریکہ اس پالیسی کو بنگلہ دیش میں بھی لے گیا ہے جہاں ہوبہو پاکستان کی طرز پر لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ درحقیقت اس مصنوعی بحران کے ذریعے امریکہ اور پاکستان کے ایجنٹ حکمران عوام کو اپنے مسائل میں اس حد تک الجھانا چاہتے ہیں کہ عوام امریکہ کی قبائلی علاقے میں جاری جنگ اور پاکستان پر امریکی ایجنسیوں اور پرائیویٹ فوج بلیک واٹر کے راج سے مکمل طور پر بے خبر ہو جائیں۔ انہیں یہ بھی علم نہ ہو کہ خود کش بم دھماکوں کے پیچھے کون ہے اور اس کا فائدہ کس کو ہوتا ہے۔ انہیں اس سے سروکار نہ رہے کہ بلیک واٹر کے اہلکار کیوں اسلام آباد، پشاور، لاہور اور تربت میں کالے شیشوں والی گاڑیوں میں اسلحہ سمیت دندناتے پھر رہے ہیں۔ انہیں اس کا بھی پتا نہ چلے کہ درّے مارنے والے فلم کس این جی او کے کہنے پر بنائی گئی اور اس کے لئے مارنے اور مار کھانے والی نے کتنے پیسے وصول کئے۔ انہیں اس کا بھی ادراک نہ رہے کہ آج اورکزئی ایجنسی میں کتنے ”دہشت گرد” مارے گئے اور کل پاک فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنے والی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ اگلے پانچ سال تک بجلی کا یہ بحران ختم نہیں کیا جا سکتا۔ عوام کو اپنے مسائل میں الجھانے کا ایک اور طریقہ روزمرہ استعمال کی اشیاء کا مارکیٹوں سے ناپید ہونا اور قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہے۔ اسی لئے ہم نے دیکھا کہ گندم کی بمپر فصل ہونے کے باوجود عوام نے آٹے کے لئے قطاروں میں کھڑے ہو کر ماریں کھائیں۔ چینی موجود تھی لیکن صارف تک نہ پہنچ سکی۔ یوں جب تک امریکہ اس خطے میں کاروائی کرتا رہے گا وہ مسلمانوں کو مطیع کرنے اور ان کی عزت نفس کو ختم کرنے کے لئے ایسے مصنوعی بحران پیدا کرتا رہے گا تاکہ وہ امریکہ کو خطے سے نکالنے تو کجا اسے فوجی اڈے بنانے سے روکنے کے لئے مزاحمت کا تصور بھی نہ کر سکیں۔

اس جمہوری حکومت نے اصل مسئلے یعنی امریکہ کی خطے میں موجودگی اور اس کی دہشت گردی پر مبنی جنگ سے توجہ ہٹانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ اس میں حکمران اور اپوزیشن برابر کے شریک رہے ہیں۔ صوبہ سرحد جل رہا تھا اور یہ 'نیرو' سیاستدان اس جلتے ہوئے صوبے کے نام پر لڑ رہے تھے۔ وقت آگیا ہے کہ اس سرمایہ دارانہ کفریہ نظام سے جان چھڑائی جائے جو ایسے غدار حکمرانوں اور سیاستدانوں کو جنم دیتا ہے جو ملک کو دائو پر لگا کر اپنی کرسیاں بچاتے ہیں۔ صرف خلافت کا نظام ہی وہ نظام ہے جو استعمار کے ساتھ ساز باز کرنا تو کجا اس کے ساتھ سفارتی تعلقات تک رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ ذمہ داری عوام اور ان میں پائے جانے والے طاقتور عناصر کی ہے کہ وہ پاکستان کو ان مصنوعی بحرانوں سے نجات دلانے کے لئے حزب التحریر کے ساتھ متحرک ہو جائیں اور امریکہ کو اس خطے سے نکال باہر کریں۔ اس ضمن میں حزب التحریر 9 مئی کو اسلام آباد پریس کلب میں اہل طاقت عناصر کو ایک اہم اعلامیہ پیش کر رہی ہے جس میں بجلی سمیت پاکستان کے جملہ تمام مسائل کا حل پنہاں ہے۔ ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس اعلامیہ کی میڈیا کوریج کے لئے صحافی برادی کو آمادہ کریں اور امت میں پائے جانے والے طاقتور عناصر کو اس اعلامیہ کو بغور سننے اور پڑھنے کی ترغیب دلائیں۔[/B]
 
. .
OOOOO its impossible to read.

Kindly can you increase the size of the font.
 
.
sorry, there z no option of font size if you use firefox ctrl+(num pad +) will zoom it for you
 
.
Total installed power capacity of Pakistan is 19000MW , but due shortage in water in Terbela and Mangla in summer 30% installed capacity reduced to 13000MW and we have 40% distribution and transmission losses(which is highest in world ,it should not be more than 23%) , so available power available in summer is arround 8000MW but the demand is 15000MW , Hence total shortage is arround 7000MW which is 50% of total demand , that is reason 12 hours load shedding is required through out summer.

Nation should be ready for minimum 12 hours load shedding.We need to make IPP and large dams immediately, which need arround 50 Billion dollar investment in next 10 years .Nation has to suffer for atleast 5 years .



http://www.pakboi.gov.pk/pdf/Power.pdf
 
. .
Back
Top Bottom