Al Bhatti
SENIOR MEMBER
- Joined
- Nov 16, 2009
- Messages
- 5,686
- Reaction score
- 6
- Country
- Location
Pro - Qadhafi Libyan women fighters in action.
Don't miss the video in the link
گھریلو اور ملازم پیشہ خواتین بھی تربیت لینے والوں میں شامل ہیں
لیبیا میں معمر قذافی کے دفاع کی خاطر لڑنے کے لیے خواتین کی مسلح تربیت
لیبیا میں جہاں ایک جانب کرنل قذافی کے خلاف جنگ میں قذافی کی حکومت کو مزید خطرات سے دوچار ہونا پڑا ہے اور بے یقینی کی کیفیت مسلسل بڑھ رہی ہے، وہیں ان کی حمایت میں لڑنے والی خواتین بھی میدان میں آ گئی ہیں۔
العربیہ ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق کرنل قذافی کی جانب سے جنگ میں شامل ہونے کے لیے مختلف پیشوں سے وابستہ نوجوان لڑکیاں اور گھروں میں کام کرنے والی خادمائیں قذافی کی فوج کی زیر نگرانی جنگی تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ خواتین کی تربیت اور اسلحے کے استعمال کے لیے مشقیں لیبیا کے بعض کھلے اور نسبتا محفوظ سمجھے جانے والے علاقوں میں جاری ہیں، جن میں حصہ لینے والی خواتین میں کم عمر لڑکیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
قذافی کے ایک ٹریننگ بریگیڈ کے زیر انتظام اسلحے کے استعمال کی تربیت حاصل کرنے والی ھدیٰ عبدالقادر کا کہنا ہے کہ اسے جنگی تربیت حاصل کرتے دو ہفتے ہو گئے ہیں۔ وہ روزانہ ٹریننگ سینٹر آتی اور اسلحے کے استعمال سمیت ہتھیاروں کو کھولنے اور جوڑنے کی تربیت بھی حاصل کرتی ہے۔ تربیتی مراکز میں چھوٹے ہتھیاروں کے علاوہ بھاری ہتھیاروں کی ٹریننگ کا بھی پورا انتظام ہے، جو خواتین چھوٹے ہتھیاروں کےاستعمال کی تربیت حاصل کر لیتی ہیں انہیں بھاری ہتھیاروں کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق لیبی فوج کے زیر انتظام خواتین کی جنگی تربیت میں شامل عورتوں کو ان کی عمر، مہارت اور دلچسپی کی بنیاد پر پُرکشش تنخواہیں بھی دی جاتی ہیں۔ یہ بھاری تنخواہیں عورتوں کو میدان جنگ کی طرف آنے کی طرف ایک اہم ترغیب بھی سمجھی جاتی ہیں۔
خواتین کی جنگی تربیت بارے العربیہ سے بات کرتے ہوئے لیبی فوج میں شامل لیڈی سارجنٹ فاطمہ صباح برکہ نے کہا کہ "وہ خواتین کی اسلحے کی تربیت کے کورسز اس لیے کراتے ہیں تاکہ خواتین کو اپنی جان، وطن اور عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے خود لڑنے کے لیے تیار کیا جائے۔ ہم عورتوں کو ہلکے ہتھیاروں کے استعمال کی بھی تربیت فراہم کرتے ہیں اور بھاری ہتھیاروں کی تربیت بھی دیتے ہیں۔ ان میں کلاشنکوف اور آر پی جی راکٹوں کا استعمال بھی شامل ہے"۔
گھریلو کام کاج کرنے والی زیر تربیت ایک خاتون ابتسام عثمان نے اسلحے کی تربیت کے لیے اپنی دلچسپی کا اظہار ان الفاظ میں کیا: "مُجھے اپنی جان اور وطن کا دفاع کرنا ہے اور میں نے یہ فیصلہ اس لیے کیا تاکہ اپنے لیڈر معمر قذافی کی طرف سے دشمنوں کے خلاف لڑائی میں حصہ لوں"۔
لیبیا میں معمر قذاÙÛŒ Ú©Û’ دÙاع Ú©ÛŒ خاطر Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ لیے خواتین Ú©ÛŒ Ù…Ø³Ù„Ø ØªØ±Ø¨ÛŒØª
Don't miss the video in the link
گھریلو اور ملازم پیشہ خواتین بھی تربیت لینے والوں میں شامل ہیں
لیبیا میں معمر قذافی کے دفاع کی خاطر لڑنے کے لیے خواتین کی مسلح تربیت
لیبیا میں جہاں ایک جانب کرنل قذافی کے خلاف جنگ میں قذافی کی حکومت کو مزید خطرات سے دوچار ہونا پڑا ہے اور بے یقینی کی کیفیت مسلسل بڑھ رہی ہے، وہیں ان کی حمایت میں لڑنے والی خواتین بھی میدان میں آ گئی ہیں۔
العربیہ ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق کرنل قذافی کی جانب سے جنگ میں شامل ہونے کے لیے مختلف پیشوں سے وابستہ نوجوان لڑکیاں اور گھروں میں کام کرنے والی خادمائیں قذافی کی فوج کی زیر نگرانی جنگی تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ خواتین کی تربیت اور اسلحے کے استعمال کے لیے مشقیں لیبیا کے بعض کھلے اور نسبتا محفوظ سمجھے جانے والے علاقوں میں جاری ہیں، جن میں حصہ لینے والی خواتین میں کم عمر لڑکیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
قذافی کے ایک ٹریننگ بریگیڈ کے زیر انتظام اسلحے کے استعمال کی تربیت حاصل کرنے والی ھدیٰ عبدالقادر کا کہنا ہے کہ اسے جنگی تربیت حاصل کرتے دو ہفتے ہو گئے ہیں۔ وہ روزانہ ٹریننگ سینٹر آتی اور اسلحے کے استعمال سمیت ہتھیاروں کو کھولنے اور جوڑنے کی تربیت بھی حاصل کرتی ہے۔ تربیتی مراکز میں چھوٹے ہتھیاروں کے علاوہ بھاری ہتھیاروں کی ٹریننگ کا بھی پورا انتظام ہے، جو خواتین چھوٹے ہتھیاروں کےاستعمال کی تربیت حاصل کر لیتی ہیں انہیں بھاری ہتھیاروں کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق لیبی فوج کے زیر انتظام خواتین کی جنگی تربیت میں شامل عورتوں کو ان کی عمر، مہارت اور دلچسپی کی بنیاد پر پُرکشش تنخواہیں بھی دی جاتی ہیں۔ یہ بھاری تنخواہیں عورتوں کو میدان جنگ کی طرف آنے کی طرف ایک اہم ترغیب بھی سمجھی جاتی ہیں۔
خواتین کی جنگی تربیت بارے العربیہ سے بات کرتے ہوئے لیبی فوج میں شامل لیڈی سارجنٹ فاطمہ صباح برکہ نے کہا کہ "وہ خواتین کی اسلحے کی تربیت کے کورسز اس لیے کراتے ہیں تاکہ خواتین کو اپنی جان، وطن اور عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے خود لڑنے کے لیے تیار کیا جائے۔ ہم عورتوں کو ہلکے ہتھیاروں کے استعمال کی بھی تربیت فراہم کرتے ہیں اور بھاری ہتھیاروں کی تربیت بھی دیتے ہیں۔ ان میں کلاشنکوف اور آر پی جی راکٹوں کا استعمال بھی شامل ہے"۔
گھریلو کام کاج کرنے والی زیر تربیت ایک خاتون ابتسام عثمان نے اسلحے کی تربیت کے لیے اپنی دلچسپی کا اظہار ان الفاظ میں کیا: "مُجھے اپنی جان اور وطن کا دفاع کرنا ہے اور میں نے یہ فیصلہ اس لیے کیا تاکہ اپنے لیڈر معمر قذافی کی طرف سے دشمنوں کے خلاف لڑائی میں حصہ لوں"۔
لیبیا میں معمر قذاÙÛŒ Ú©Û’ دÙاع Ú©ÛŒ خاطر Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ لیے خواتین Ú©ÛŒ Ù…Ø³Ù„Ø ØªØ±Ø¨ÛŒØª