سرحد پر باڑ نصب کرنے کا منصوبہ شروع نہ ہو سکا
پاکستان میں افغانستان کے ساتھ منسلک سرحد پر باڑ لگانے اور چار مقامات پر گیٹ نصب کرنے کے منصوبے پر اب تک عمل درآمد شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔
پاک افغان سرحد گذشتہ 26 روز سے بند ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کی صورت حال پائی جاتی ہے۔
’پاک افغان سرحد کی بندش سے کروڑوں روپے کے پھل اور سبزیاں ضائع‘
پاک افغان سرحد سے دوسرے روز 11 ہزار سے زائد افغان اور 350 پاکستانی وطن واپس
پاک افغان سرحد عبور کرنے کے لیے’ہزاروں افراد جمع‘
نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق ایسی اطلاعات ہیں کہ پاکستان نے اب افغانستان سے ملنے والی سرحد کے ان مقامات پر جہاں سے شدت پسند خفیہ طور پر پاکستان میں داخل ہو سکتے ہیں باڑ لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ابتدا میں پہلے سے نصب باڑ کو ٹھیک کیا جائے گا اور اس کے بعد مزید مقامات پر باڑ نصب کی جائے گی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی طور پر کرم ایجنسی کے علاقے میں پہلے سے لگی ہوئی باڑ کو ٹھیک کیا جا رہا ہے۔
خیبر ایجنسی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بظاہر اب تک باڑ کی تنصیب کا کام کہیں نظر نہیں آ رہا لیکن چند روز پہلے شلمان کے علاقے میں سرحد پر کچے راستے میں خار دار تار بچھائی گئی تاکہ وہاں سے سمگلنگ کی روک تھام کی جا سکے۔
خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافی ابراہیم شنواری کا کہنا ہے کہ سرحد پر باڑ نصب کرنے کا اعلان تو کیا گیا ہے لیکن اب تک کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کی جانب سے باڑ کی تنصیب کا کام شروع ہوا تو افغانستان کی جانب سے سخت رد عمل آ سکتا ہے تاہم افغانستان کی جانب سے اب تک ایسا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
افغان حکومت پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب کی مخالف ہے۔ افغانستان کا موقف ہے کہ جب تک دونوں ممالک کے درمیان واقع اس ڈیورنڈ لائن پر کوئی باقاعدہ فیصلہ نہیں ہوتا تب تک اس سرحد پر کسی قسم کا کوئی کام نہیں کیا جائے گا۔
گذشتہ سال جون میں جب پاکستان نے غیر قانونی آمدو رفت کی روک تھام کے لیے طور خم کے مقام پر باڑ کی تنصیب شروع کی تھی تو اس پر دونوں جانب سے کشیدگی بڑھ گئی تھی اور فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔
ادھر جنوبی وزیرستان سے سرکاری ذرائع نے بی بی سی بتایا کہ سرحد پر باڑ کی تنصیب کا اعلان تو ہوا ہے لیکن اب تک تنصیب کا کام شروع نہیں ہو سکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر تنصیب کا کام اس ماہ کے آخر یا اپریل میں شروع ہو سکے گا۔
اس کے علاوہ تین روز پہلے وزیر مملکت برائے داخلہ نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان ایجنسی کے علاوہ کرم اور مہمند ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر چار مذید گیٹ نصب کیے جائیں گے۔
پاکستان نے گذشتہ مہینے تشدد کے متعدد واقعات کے بعد پاک افغان سرحد 17 فروری کو بند کر دی تھی۔ سرحد کی بندش کے 19 روز بعد دو روز کے لیے سرحد پیدل جانے والوں کے لیے کھول دی گئی تھی لیکن گاڑیوں اور ٹرکوں کے لیے یہ اب بھی بند ہے۔
دوسری جانب تاجروں نے سرحد کی بندش کے خلاف لنڈی کوتل میں احتجاج بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرحد کی بندش سے ان کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔
http://http://www.bbc.com/urdu/pakistan-39269572