اورنج ٹرین کے لئے سترہ ہزار درخت کاٹے گئے ہیں.
جو اسموگ کی بہت بڑی وجہ ہے.
درختوں کو گرین لنگس یا سبز پھیپھڑے کہا جاتا ہے.
اس اسموگ کا مرکز دہلی بتایا جارہا ہے.
اب بھارت تو ہے ہی دشمن ملک.. غیرون سسے کی گلہ کی جائے .
اب ذرا حکومتی اقدامات پے غور کریں ..
حکومت نے فوری طور پے ساری فیکٹریوں اور بھٹوں کو بند کرنے کے بارے میں غور کرنا شروع کردیا ہے.
دیکھیں یہ ہوتے ہین تاریخی اور جرات مندانہ فیصلے.
اب کون درخت لگائے ..؟
اور ہاں چائنا نے اٹھائس سال پہلے اپنے صحراء کو سر سبز کرنے کے پروگرام کا آغاز کیا اور اج ان کے صحراء مین سبزہ لہلا رہا ہے ..
تھر اور راجھستان کی سرحد پے کھڑے ہوکر دیکھیں تو سرحد کے اس پار ایلوویرا کی فصلیں نظر ائین گی. جس سے انڈیا اربوں ڈالر کما رہا ہے.
پاکستان کے صحراء ساری دنیا میں گرین ڈیزرٹ کے نام سے پہچانے جاتے تھے.
لیکن اب ہمارے کھیت اور باغات بھی صحراء ہوتے جارہے ہی..
رسول کریم نے فرمایا تھا کہ اگر تمہارے ہاتھ میں سبز شاخ ہو اور تمہیں ییہ یقین بھی ہوجائے کہ قیامت انے والی ہے تو اس شاخ کو زمین میں بو دینا ..
اپ نے درختون کو کاٹنے سے منع فرمایا ..یہ سب ایکو سسٹم کو کنٹرول کرنے کے لئے تھا.
لیکن ہم نے درختوں سے دشمنی کی انتہاء کردی.
اب بھگتو ..
یہ فطرت کے راستے مین جو بھی اتا ہے مارا جاتا ہے.
( نوٹ. ان سترہ ہزار درختوں کی لکڑی کس کو بیچی گئ؟ یہ بھی اہک سوال ہے ..اور ہان چینی کمپنی کہتی ہے کہ اورنج ٹرین کے نیچے جو مٹی بچھائ جا رہی ہے وہ بہت کمزور ہے ..سمجھ تو گئے ہوں گے اپ)