Lucky Breeze
FULL MEMBER
- Joined
- Oct 1, 2015
- Messages
- 1,504
- Reaction score
- -1
- Country
- Location
ویب ڈیسک نے 17 نومبر 2017 کو شایع کیا۔
ملائیشیا کے نائب وزیر ڈاکٹر اشرف واجدی نے حال ہی میں کہا ہے کہ حلال کمانے کا خیال کرنے کے بجائے مسلمان کھانے پینے کی اشیاء کے حلال ہونے کا زیادہ خیال رکھتے ہیں۔
نائب وزیر جن کے پاس اسلامی امور کا بھی عہدہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ عوام اسلام کو محض پوجا پاٹ سمجھتی ہے، جہاں تک معاملہ حلال اور حرام کا ہے، اسلام کن چیزوں سے روکتا اور کن چیزوں کی اجازت دیتا ہے وہ صرف کھانے پینے تک ہی محدود ہے۔
مالے میل آن لائن کے مطابق اشرف واجدی نے یہ بات اسلامی معاشی ادارے اور صدقات کے موضوع پر ہونے والے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
سینیٹر نے کہا کہ جب گوشت کھانے کی بات آتی ہے تو عوام یہ خیال کرتی ہے کہ کیا اسے شریعت کے اصولوں کے مطابق ذبح کیا گیا ہے یا نہیں۔ لیکن خرچ کرنے والی رقم بارے نہیں سوچتے کہ یہ حلال ذریعے سے ان کے پاس آئی ہے یا نہیں۔
مسلمانوں کو سمجھنا ہو گا کہ حرام کمائی کھانے کے خطرناک نتائج نکلتے ہیں۔ اگر اس کا ایک نتیجہ ہی لیا جائے کہ حرام کمانے والے کی دعاء نہیں سنی جاتی۔ جیسا کہ صحیح مسلم حدیث 1015 میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
لوگو! بیشک اللہ تعالی پاک ہے، اور پاکیزہ اشیاء ہی قبول کرتا ہے۔۔۔ آپ نے ایک شخص کی مثال دی جو بڑے طویل سفر پر ہو اور پریشان حال اور گرد سے اٹا ہو اور دعاء کے لیے ہاتھ اٹھائے اور کہے "اے رب، اے رب" جبکہ اس کا کھانا حرام ہو، اس کا پینا حرام ہو، اس کی نشو و نما حرام میں ہو رہی ہو تو اسی کی پکار کو کیسے سنا جا سکتا ہے؟۔
ملائیشیا کے نائب وزیر ڈاکٹر اشرف واجدی نے حال ہی میں کہا ہے کہ حلال کمانے کا خیال کرنے کے بجائے مسلمان کھانے پینے کی اشیاء کے حلال ہونے کا زیادہ خیال رکھتے ہیں۔
نائب وزیر جن کے پاس اسلامی امور کا بھی عہدہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ عوام اسلام کو محض پوجا پاٹ سمجھتی ہے، جہاں تک معاملہ حلال اور حرام کا ہے، اسلام کن چیزوں سے روکتا اور کن چیزوں کی اجازت دیتا ہے وہ صرف کھانے پینے تک ہی محدود ہے۔
مالے میل آن لائن کے مطابق اشرف واجدی نے یہ بات اسلامی معاشی ادارے اور صدقات کے موضوع پر ہونے والے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
سینیٹر نے کہا کہ جب گوشت کھانے کی بات آتی ہے تو عوام یہ خیال کرتی ہے کہ کیا اسے شریعت کے اصولوں کے مطابق ذبح کیا گیا ہے یا نہیں۔ لیکن خرچ کرنے والی رقم بارے نہیں سوچتے کہ یہ حلال ذریعے سے ان کے پاس آئی ہے یا نہیں۔
مسلمانوں کو سمجھنا ہو گا کہ حرام کمائی کھانے کے خطرناک نتائج نکلتے ہیں۔ اگر اس کا ایک نتیجہ ہی لیا جائے کہ حرام کمانے والے کی دعاء نہیں سنی جاتی۔ جیسا کہ صحیح مسلم حدیث 1015 میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
لوگو! بیشک اللہ تعالی پاک ہے، اور پاکیزہ اشیاء ہی قبول کرتا ہے۔۔۔ آپ نے ایک شخص کی مثال دی جو بڑے طویل سفر پر ہو اور پریشان حال اور گرد سے اٹا ہو اور دعاء کے لیے ہاتھ اٹھائے اور کہے "اے رب، اے رب" جبکہ اس کا کھانا حرام ہو، اس کا پینا حرام ہو، اس کی نشو و نما حرام میں ہو رہی ہو تو اسی کی پکار کو کیسے سنا جا سکتا ہے؟۔