ghazi52
PDF THINK TANK: ANALYST
- Joined
- Mar 21, 2007
- Messages
- 102,838
- Reaction score
- 106
- Country
- Location
I'm not just a valley in the mountains..
If you want to find a friend, then where do you live?
One love is love, which friends say neelam.
۔۔۔۔۔۔
One of the most popular memories of the valley of neelum is also that when I am in the middle of the night at the chill of the nail nail, the half-Wing T-shirt, smoking cigarettes, the light of the moon.
Slow step on the way it was running.
The exile of the heart was on its peak
Suddenly one I felt that someone is calling my name
___"Ali"___
___"Ali"___
___" look at me __ I am the onl
If you want to find a friend, then where do you live?
One love is love, which friends say neelam.
۔۔۔۔۔۔
One of the most popular memories of the valley of neelum is also that when I am in the middle of the night at the chill of the nail nail, the half-Wing T-shirt, smoking cigarettes, the light of the moon.
Slow step on the way it was running.
The exile of the heart was on its peak
Suddenly one I felt that someone is calling my name
___"Ali"___
___"Ali"___
Explore the Beauty of Pakistan
میں فقط پہاڑوں میں گھِری ایک وادی نہیں ہوں۔۔۔۔
ہو جائے جو دیدارِ یار تو کہاں یاس و الم رہتے ہیں
اِک سفینہء محبت ہے، جِسے یار لوگ نیلم کہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔
وادیِ نیلم سے جُڑی بے شمار یادوں میں سے ایک یاد یہ بھی ہے کہ جب میں رات کے پچھلے پہر اڑنگ کیل کی یخ بستہ فضا میں، ہاف بازو ٹی شرٹ پہنے، سگریٹ سے سگریٹ سُلگاتے ہوئے, جگمگاتے چودھویں کے چاند کی روشنی میں۔۔۔۔
دھیرے دھیرے قدم اٹھاتے بے مقصد چلتا جا رہا تھا۔۔
قلب کی آوارگی اپنے عروج پر تھی۔۔۔۔۔
اچانک ایک مجھے محسوس ہوا کہ کوئی میرا نام پکار رہا ہے۔۔۔۔
___"علی"___
___"علی"___
___"اِّدھر دیکھو__میری طرف__میں ہی ہوں وہ جسکے لیئے تم لاہور سے مشقتیں جھیلتے ہر تین ماہ بعد آ موجود ہوتے ہو____ دیکھو مُجھے ___ اس پورے چاند کی روشنی میں دیکھو مُجھے ____ اس ہوا میں محسوس کرو مُجھے ____ ڈرو نہیں کہ آج تُمہاری محبوب تم سے ہمکلام ہے ____ میں ہی ہوں وہ نیلم ___ جو صدیوں سے خاموشی کی چادر اوڑھے سو رہی تھی ___ ہاں ___ تُمہاری دیوانگی نے مُجھے جگا دیا___ آؤ __ مُجھ سے باتیں کرو___ اپنی اِس محبوب سے باتیں کرو ___ جِسکے لیئے تُم یوں دوڑے چلے آتے ہو۔۔۔
میں دیوانہ وار اِدھر اُدھر دیکھے جا رہا تھا۔۔۔۔ وہ آواز میرے دِل سے نکل رہی تھی اور دِماغ میں دم توڑ رہی تھی ۔۔
____"علی"____
مُجھے ڈُھونڈو___مُجھے تلاش کرو___ میں تُمہارے اندر ہی کہیں ہوں___مُجھے محسوس کرو___مُجھے دیکھنے والے تو روز دن رات مُجھے دیکھتے ہیں مگر مُجھے محسوس نہیں کر پاتے___مُجھے محسوس کرو___ان جزبوں کو ہوا دو جو تُمہیں یہاں کھینچ لاتے ہیں___لوگوں کے لیئے میں پہاڑوں میں گھِری ایک وادی ہوں___کوئی مُجھے مری کے پہاڑوں سے تشبیح دیتا ہے تو کوئی ناران کے پہاڑوں سے مِلاتا ہے___تُم مُجھے محسوس کروں___مُجھے اپنے اندر سمو کر اُن تک جاؤ جو کہتے ہیں کہ پہاڑ دیکھنے جاتے ہو تو اتنی دُور کیوں۔۔۔۔؟
پہاڑ تو مری میں بھی ہیں___جاکر اُنہیں بتاؤ کہ میرا حُسن کیا ہے___میرے موسم کیسے ہیں___میری دُھوپ کیسے چمکتی ہے___میری برکھا کیسے برستی ہے___میرے دامن میں بادل کیسے رقص کرتے ہیں___میرے بچے کِتنے مہمان نواز ہیں___میں نے اپنے بچوں کو بُھوکا سونا سِکھایا ہے مگر وہ کبھی مہمان کو بھُوکا نہیں سونے دیتے___جاکر بتاؤ میدانوں میں___بتاؤ اُنہیں کہ جب چاند میرے ماتھے پر چمکتا ہے تو کیسے کیسے راز آشکار ہوتے ہیں___اُنہیں بتاؤ کہ میں فقط پہاڑوں میں گھِری ایک وادی نہیں___میں سانس لیتی ایک حقیقت ہوں___میرے پہاڑ__میرے دریا__میرے ندی نالے__میرے ہرے بھرے جنگل__میرے کھیت کھلیان__میری گود میں کھیلتے مویشی__میری فِضاؤں میں اُڑتے پرندے__میری آغوش میں سونے والی ہزاروں برس کی تاریخ___یہ سب سانس لیتے ہیں___ان سب میں زندگی بھری ہے___میدانوں میں بسنے والوں کو بتاؤ کہ میں اپنے چاہنے والوں میں زندگی بھر دیتی ہوں___میں اپنے دیوانوں پر سب کچھ نچھاور کر دیتی ہوں___سُنو__غور سے سُنو__اس جھرنے کی آواز سُنو__دیکھو__غور سے دیکھو__اس چاند کی روشنی میں چمکتی برف سے ڈھکی پہاڑ کی چوٹی کو دیکھو___محسوس کرو___اِس خُوشبو کو محسوس کرو جو میرے دامن کے سِوا تُمہیں اور کہیں نہیں مِلے گی___سوچو__اور یاد کرو__تُم اِس سے پہلے بھی کئی بار یہاں آئے___کیا پہلے کبھی ایسا منظر دیکھا___کیا کبھی مُجھے یوں اپنے اندر سرایت کرتے محسوس کیا___کیا کبھی پورے ماہتاب کی روشنی میں میرا جلوہ دیکھا___نہیں___اس سے پہلے تمہارا عشق معراج کو نہی پہنچا تھا___اب سمو لو مجھے اپنے اندر___اب تم جہاں جاؤ گے میرا پرتو بن کر رہو گے___جان لو___میں فقط پہاڑوں میں گھِری ایک وادی نہیں___میں نیلم ہوں___سانس لیتی نیلم___باتیں کرتی نیلم۔۔۔۔۔۔۔۔
میں آنکھیں بند کیئے ایک جھُکے درخت سے ٹیک لگائے کھڑا تھا ۔۔۔ سگریٹ کب جل جل کر میری انگلیوں کو جلاتا راکھ ہوا کچھ خبر نہیں ۔۔۔
میں تو سودائی ہو چلا تھا ۔۔۔ دیوانہ ہو چلا تھا۔۔۔
نیلم کی آواز اب بھی میرے دل اور دماغ کے درمیان سفر میں تھی اور اسکے الفاظ کی گُونج میں اپنے کانوں میں سُن رہا تھا۔۔
ہر برفانی ہوا کا جھونکا اُسکا لِمس لگ رہا تھا۔۔۔
مجھے اپنی انگلیوں کے جلنے کا احساس بھی نہ تھا ۔۔
یونہی درخت سے ٹیک لگائے نہ جانے کتنے منٹ، کتنے گھنٹے، کتنے پہر گزر گئے۔۔۔
مجھے لگ رہا تھا کہ میں ازل سے یہاں ہوں اور ابد تک یہیں ان پہاڑوں کی مانند ایستادہ رہوں گا ۔۔
اللہُ اکبر۔۔۔اللہُ اکبر
میرے کانوں میں معلوم نہی کتنے عرصے بعد نیلم کے علاوہ کوئی آواز پڑی اور وہ آواز اللہ رب العزت کی کبریائی کا اعلان تھی ۔۔
وہ آواز بُلاوہ تھی فلاح کا ۔۔۔
فجر کی آذان نے مجھے اس فسوں سے باہر نکالا اور مجھے لگا کہ میں صدیوں کی مسافت کے بعد اس مقام تک پہنچ پایا ہوں ۔۔
یخ بستہ ہوا کے ایک تھپیڑے نے مجھے واپس ہوٹل کے کمرے میں جانے کو کہا اور میں کسی معمول کی مانند چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا اپنے ہوٹل کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔
تحریر و عکاسی #علی_شاہ
If you want to find a friend, then where do you live?
One love is love, which friends say neelam.
۔۔۔۔۔۔
One of the most popular memories of the valley of neelum is also that when I am in the middle of the night at the chill of the nail nail, the half-Wing T-shirt, smoking cigarettes, the light of the moon.
Slow step on the way it was running.
The exile of the heart was on its peak
Suddenly one I felt that someone is calling my name
___"Ali"___
___"Ali"___
___" look at me __ I am the onl
If you want to find a friend, then where do you live?
One love is love, which friends say neelam.
۔۔۔۔۔۔
One of the most popular memories of the valley of neelum is also that when I am in the middle of the night at the chill of the nail nail, the half-Wing T-shirt, smoking cigarettes, the light of the moon.
Slow step on the way it was running.
The exile of the heart was on its peak
Suddenly one I felt that someone is calling my name
___"Ali"___
___"Ali"___
Explore the Beauty of Pakistan
میں فقط پہاڑوں میں گھِری ایک وادی نہیں ہوں۔۔۔۔
ہو جائے جو دیدارِ یار تو کہاں یاس و الم رہتے ہیں
اِک سفینہء محبت ہے، جِسے یار لوگ نیلم کہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔
وادیِ نیلم سے جُڑی بے شمار یادوں میں سے ایک یاد یہ بھی ہے کہ جب میں رات کے پچھلے پہر اڑنگ کیل کی یخ بستہ فضا میں، ہاف بازو ٹی شرٹ پہنے، سگریٹ سے سگریٹ سُلگاتے ہوئے, جگمگاتے چودھویں کے چاند کی روشنی میں۔۔۔۔
دھیرے دھیرے قدم اٹھاتے بے مقصد چلتا جا رہا تھا۔۔
قلب کی آوارگی اپنے عروج پر تھی۔۔۔۔۔
اچانک ایک مجھے محسوس ہوا کہ کوئی میرا نام پکار رہا ہے۔۔۔۔
___"علی"___
___"علی"___
___"اِّدھر دیکھو__میری طرف__میں ہی ہوں وہ جسکے لیئے تم لاہور سے مشقتیں جھیلتے ہر تین ماہ بعد آ موجود ہوتے ہو____ دیکھو مُجھے ___ اس پورے چاند کی روشنی میں دیکھو مُجھے ____ اس ہوا میں محسوس کرو مُجھے ____ ڈرو نہیں کہ آج تُمہاری محبوب تم سے ہمکلام ہے ____ میں ہی ہوں وہ نیلم ___ جو صدیوں سے خاموشی کی چادر اوڑھے سو رہی تھی ___ ہاں ___ تُمہاری دیوانگی نے مُجھے جگا دیا___ آؤ __ مُجھ سے باتیں کرو___ اپنی اِس محبوب سے باتیں کرو ___ جِسکے لیئے تُم یوں دوڑے چلے آتے ہو۔۔۔
میں دیوانہ وار اِدھر اُدھر دیکھے جا رہا تھا۔۔۔۔ وہ آواز میرے دِل سے نکل رہی تھی اور دِماغ میں دم توڑ رہی تھی ۔۔
____"علی"____
مُجھے ڈُھونڈو___مُجھے تلاش کرو___ میں تُمہارے اندر ہی کہیں ہوں___مُجھے محسوس کرو___مُجھے دیکھنے والے تو روز دن رات مُجھے دیکھتے ہیں مگر مُجھے محسوس نہیں کر پاتے___مُجھے محسوس کرو___ان جزبوں کو ہوا دو جو تُمہیں یہاں کھینچ لاتے ہیں___لوگوں کے لیئے میں پہاڑوں میں گھِری ایک وادی ہوں___کوئی مُجھے مری کے پہاڑوں سے تشبیح دیتا ہے تو کوئی ناران کے پہاڑوں سے مِلاتا ہے___تُم مُجھے محسوس کروں___مُجھے اپنے اندر سمو کر اُن تک جاؤ جو کہتے ہیں کہ پہاڑ دیکھنے جاتے ہو تو اتنی دُور کیوں۔۔۔۔؟
پہاڑ تو مری میں بھی ہیں___جاکر اُنہیں بتاؤ کہ میرا حُسن کیا ہے___میرے موسم کیسے ہیں___میری دُھوپ کیسے چمکتی ہے___میری برکھا کیسے برستی ہے___میرے دامن میں بادل کیسے رقص کرتے ہیں___میرے بچے کِتنے مہمان نواز ہیں___میں نے اپنے بچوں کو بُھوکا سونا سِکھایا ہے مگر وہ کبھی مہمان کو بھُوکا نہیں سونے دیتے___جاکر بتاؤ میدانوں میں___بتاؤ اُنہیں کہ جب چاند میرے ماتھے پر چمکتا ہے تو کیسے کیسے راز آشکار ہوتے ہیں___اُنہیں بتاؤ کہ میں فقط پہاڑوں میں گھِری ایک وادی نہیں___میں سانس لیتی ایک حقیقت ہوں___میرے پہاڑ__میرے دریا__میرے ندی نالے__میرے ہرے بھرے جنگل__میرے کھیت کھلیان__میری گود میں کھیلتے مویشی__میری فِضاؤں میں اُڑتے پرندے__میری آغوش میں سونے والی ہزاروں برس کی تاریخ___یہ سب سانس لیتے ہیں___ان سب میں زندگی بھری ہے___میدانوں میں بسنے والوں کو بتاؤ کہ میں اپنے چاہنے والوں میں زندگی بھر دیتی ہوں___میں اپنے دیوانوں پر سب کچھ نچھاور کر دیتی ہوں___سُنو__غور سے سُنو__اس جھرنے کی آواز سُنو__دیکھو__غور سے دیکھو__اس چاند کی روشنی میں چمکتی برف سے ڈھکی پہاڑ کی چوٹی کو دیکھو___محسوس کرو___اِس خُوشبو کو محسوس کرو جو میرے دامن کے سِوا تُمہیں اور کہیں نہیں مِلے گی___سوچو__اور یاد کرو__تُم اِس سے پہلے بھی کئی بار یہاں آئے___کیا پہلے کبھی ایسا منظر دیکھا___کیا کبھی مُجھے یوں اپنے اندر سرایت کرتے محسوس کیا___کیا کبھی پورے ماہتاب کی روشنی میں میرا جلوہ دیکھا___نہیں___اس سے پہلے تمہارا عشق معراج کو نہی پہنچا تھا___اب سمو لو مجھے اپنے اندر___اب تم جہاں جاؤ گے میرا پرتو بن کر رہو گے___جان لو___میں فقط پہاڑوں میں گھِری ایک وادی نہیں___میں نیلم ہوں___سانس لیتی نیلم___باتیں کرتی نیلم۔۔۔۔۔۔۔۔
میں آنکھیں بند کیئے ایک جھُکے درخت سے ٹیک لگائے کھڑا تھا ۔۔۔ سگریٹ کب جل جل کر میری انگلیوں کو جلاتا راکھ ہوا کچھ خبر نہیں ۔۔۔
میں تو سودائی ہو چلا تھا ۔۔۔ دیوانہ ہو چلا تھا۔۔۔
نیلم کی آواز اب بھی میرے دل اور دماغ کے درمیان سفر میں تھی اور اسکے الفاظ کی گُونج میں اپنے کانوں میں سُن رہا تھا۔۔
ہر برفانی ہوا کا جھونکا اُسکا لِمس لگ رہا تھا۔۔۔
مجھے اپنی انگلیوں کے جلنے کا احساس بھی نہ تھا ۔۔
یونہی درخت سے ٹیک لگائے نہ جانے کتنے منٹ، کتنے گھنٹے، کتنے پہر گزر گئے۔۔۔
مجھے لگ رہا تھا کہ میں ازل سے یہاں ہوں اور ابد تک یہیں ان پہاڑوں کی مانند ایستادہ رہوں گا ۔۔
اللہُ اکبر۔۔۔اللہُ اکبر
میرے کانوں میں معلوم نہی کتنے عرصے بعد نیلم کے علاوہ کوئی آواز پڑی اور وہ آواز اللہ رب العزت کی کبریائی کا اعلان تھی ۔۔
وہ آواز بُلاوہ تھی فلاح کا ۔۔۔
فجر کی آذان نے مجھے اس فسوں سے باہر نکالا اور مجھے لگا کہ میں صدیوں کی مسافت کے بعد اس مقام تک پہنچ پایا ہوں ۔۔
یخ بستہ ہوا کے ایک تھپیڑے نے مجھے واپس ہوٹل کے کمرے میں جانے کو کہا اور میں کسی معمول کی مانند چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا اپنے ہوٹل کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔
تحریر و عکاسی #علی_شاہ