Zibago
ELITE MEMBER
- Joined
- Feb 21, 2012
- Messages
- 37,006
- Reaction score
- 12
- Country
- Location
حامد میر کی لو میرج پر حضرت محمد ﷺ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہہ کی شادی سے مبینہ تشبیہہ، علمائے کرام نے معافی کا مطالبہ کر دیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17 جون 2016ء): پاکستان بھر میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے معروف صحافی اور کالم نگار حامد میر نے لو میرج کے معاملے پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کی شادی سے مبینہ تشبیہہ دی ہے جس پر انہیں فوری معافی مانگنی چاہئیے بصورت دیگر حامد میر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق علمائےکرام کا کہنا ہے کہ کالم نگار حامد میر مقدس ہستیوں کی توہین کے مرتکب ہوئے، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ حامد میر نے موجودہ دور میں گھر سے بھاگ کر کورٹ میرج اور لو میرج کو غلط طریقے سے حضرت محمدصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کی شادی سے تشبیہہ دی لہٰذا حامد میر اس معاملے پر فوری طورپر معافی مانگیں ورنہ ان پر فتویٰ لگائے جانے کا بھی قوی امکان ہے۔
(خبر جاری ہے)
قومی اخبار روزنامہ ”اوصاف“ کے مطابق علماءکونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر اقبال جلالی ، شباب اسلامی کے چیئرمین مفتی حنیف قریشی، مفتی مجیب الرحمان ، شہداءفاؤنڈیشن کے ترجمان حافظ احتشام احمد و دیگر نےموقف اپنایا کہ کالم نگار حامد میر نے اپنے کالم میں موجودہ دور کی کورٹ میرج اور لومیرج کو غلط طریقے سے مقدس ہستیوں کی شادی سے تشبیہ دی ہے جو نامناسب اور ناقابل قبول ہے۔ مفتی حنیف قریشی نے کہا کہ کسی بھی کالم نگار اور صحافی کیلئے مناسب نہیں کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی ذات پاک، ان کے خاندان مبارک اور اہل بیت کے حوالے سے اس بے با کانہ انداز میں کچھ تحریر کرے اس کالم میں جس پیرائے میں یہ باتیں لکھی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام میں اگرچہ پسند کی اجازت ہے مگر موجودہ دور میں جس طرح سے نوجوان لڑکیاں گھروں سے بھاگ کر شادیاں کر رہی ہیں ان واقعات کو قرون اولی کے واقعات سے تشبیہہ دینا قطعا مناسب نہیں۔ڈاکٹر ظفر اقبال جلالی نے کہا کہ موجودہ دور کی لو میرج او ر کورٹ میرج کوحضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے دور سے تشبیہہ دینا کسی صورت درست عمل نہیں۔ معروف عالم دین مفتی مجیب الرحمن نے اس سے متعلق کہا کہ صحافی نے جس پیرائے میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی شادی کو موضوع بحث بنایا ہے یہ رویہ نامناسب ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ بیوہ ہونے کے ساتھ با اختیار تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ کالم نگار کو فوری طورپر معافی مانگنی چاہیے ۔نصرت الاسلام کے چیئرمین مولانا عبدالمجید عابد نے کہا کہ موجودہ دور میں حیابا ختہ میڈیا ، مخلوط تعلیم کی وجہ سے لو میرج اور کورٹ میرج کے نام پر جو فتنہ و فساد پھیل رہا ہے اس کو مقدس ہستیوں کے اقدامات سے تعبیر کرنا توہین کے زمرے میں آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صحافی موصوف اپنے ایمان کی خیر منائیں ورنہ علماءکرام ان کے خلاف فتوی دیں گے۔
جمعیت علماءاسلام ف کے رہنما قاری سہیل احمد عباسی نے کہا کہ گھر سے باگ کر ماں باپ کی عزت تباہ کرنے والی معاشرے میں غلط روایات ڈالنے والے جوڑوں کی شادیوں اور فحش کاریوں کو مقدس شخصیات کی شادیوں کا حوالہ دے کر تشبیہہ دینا نہایت غلط فعل ہے ۔انہوں نے کہا کہ کالم نگار اسلامی تعلیمات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے گریز کریں۔ حافظ احتشام احمدنے بتایا کہاس سلسلے میں وکلاءسے مشاورت کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے اور چونکہ کالم نگار حامد میر کے کالم میں تحریر کے گئے الفاظ سے توہین رسالت اور توہین صحابہ کرام کا پہلو نکلتا ہے لہٰذا صحافی کے خلاف تھانے میں درخواست کی جائے گی ۔
http://m.urdupoint.com/daily/livenews/2016-06-17/news-668043.html
@saiyan0321 @django @Moonlight @The Sandman @Hell hound @Musafir117 @PaklovesTurkiye @DESERT FIGHTER @Jonah Arthur
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17 جون 2016ء): پاکستان بھر میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے معروف صحافی اور کالم نگار حامد میر نے لو میرج کے معاملے پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کی شادی سے مبینہ تشبیہہ دی ہے جس پر انہیں فوری معافی مانگنی چاہئیے بصورت دیگر حامد میر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق علمائےکرام کا کہنا ہے کہ کالم نگار حامد میر مقدس ہستیوں کی توہین کے مرتکب ہوئے، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ حامد میر نے موجودہ دور میں گھر سے بھاگ کر کورٹ میرج اور لو میرج کو غلط طریقے سے حضرت محمدصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کی شادی سے تشبیہہ دی لہٰذا حامد میر اس معاملے پر فوری طورپر معافی مانگیں ورنہ ان پر فتویٰ لگائے جانے کا بھی قوی امکان ہے۔
(خبر جاری ہے)
قومی اخبار روزنامہ ”اوصاف“ کے مطابق علماءکونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر اقبال جلالی ، شباب اسلامی کے چیئرمین مفتی حنیف قریشی، مفتی مجیب الرحمان ، شہداءفاؤنڈیشن کے ترجمان حافظ احتشام احمد و دیگر نےموقف اپنایا کہ کالم نگار حامد میر نے اپنے کالم میں موجودہ دور کی کورٹ میرج اور لومیرج کو غلط طریقے سے مقدس ہستیوں کی شادی سے تشبیہ دی ہے جو نامناسب اور ناقابل قبول ہے۔ مفتی حنیف قریشی نے کہا کہ کسی بھی کالم نگار اور صحافی کیلئے مناسب نہیں کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی ذات پاک، ان کے خاندان مبارک اور اہل بیت کے حوالے سے اس بے با کانہ انداز میں کچھ تحریر کرے اس کالم میں جس پیرائے میں یہ باتیں لکھی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام میں اگرچہ پسند کی اجازت ہے مگر موجودہ دور میں جس طرح سے نوجوان لڑکیاں گھروں سے بھاگ کر شادیاں کر رہی ہیں ان واقعات کو قرون اولی کے واقعات سے تشبیہہ دینا قطعا مناسب نہیں۔ڈاکٹر ظفر اقبال جلالی نے کہا کہ موجودہ دور کی لو میرج او ر کورٹ میرج کوحضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے دور سے تشبیہہ دینا کسی صورت درست عمل نہیں۔ معروف عالم دین مفتی مجیب الرحمن نے اس سے متعلق کہا کہ صحافی نے جس پیرائے میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی شادی کو موضوع بحث بنایا ہے یہ رویہ نامناسب ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ بیوہ ہونے کے ساتھ با اختیار تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ کالم نگار کو فوری طورپر معافی مانگنی چاہیے ۔نصرت الاسلام کے چیئرمین مولانا عبدالمجید عابد نے کہا کہ موجودہ دور میں حیابا ختہ میڈیا ، مخلوط تعلیم کی وجہ سے لو میرج اور کورٹ میرج کے نام پر جو فتنہ و فساد پھیل رہا ہے اس کو مقدس ہستیوں کے اقدامات سے تعبیر کرنا توہین کے زمرے میں آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صحافی موصوف اپنے ایمان کی خیر منائیں ورنہ علماءکرام ان کے خلاف فتوی دیں گے۔
جمعیت علماءاسلام ف کے رہنما قاری سہیل احمد عباسی نے کہا کہ گھر سے باگ کر ماں باپ کی عزت تباہ کرنے والی معاشرے میں غلط روایات ڈالنے والے جوڑوں کی شادیوں اور فحش کاریوں کو مقدس شخصیات کی شادیوں کا حوالہ دے کر تشبیہہ دینا نہایت غلط فعل ہے ۔انہوں نے کہا کہ کالم نگار اسلامی تعلیمات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے گریز کریں۔ حافظ احتشام احمدنے بتایا کہاس سلسلے میں وکلاءسے مشاورت کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے اور چونکہ کالم نگار حامد میر کے کالم میں تحریر کے گئے الفاظ سے توہین رسالت اور توہین صحابہ کرام کا پہلو نکلتا ہے لہٰذا صحافی کے خلاف تھانے میں درخواست کی جائے گی ۔
http://m.urdupoint.com/daily/livenews/2016-06-17/news-668043.html
@saiyan0321 @django @Moonlight @The Sandman @Hell hound @Musafir117 @PaklovesTurkiye @DESERT FIGHTER @Jonah Arthur