What's new

جنگی طیاروں کی منڈی میں مسابقت

Joined
Feb 22, 2014
Messages
4,282
Reaction score
34
Country
Pakistan
Location
Pakistan
جنگی طیاروں کی منڈی میں مسابقت
© AP Photo/ Remy de la Mauviniere
دنیا
15:16 25.01.2016مختصر یو آر ایل حاصل کریں
0153730
بحرین کے ائیر شو میں پہلی بار ہندوستان کا تیار کردہ جنگی طیارہ "تیجس" پیش کیا گیا ہے۔ اسے چین پاکستان مشترکہ طور پر تیار کردہ جنگی طیارے جے ایف-17 کا حقیقی مد مقابل خیال کیا جاتا ہے۔ روس کے عسکری ماہر واسیلی کاشن خاص طور پر "سپتنک" کے لیے ان دو طیاروں کو آنکتے ہیں۔

اپنی تکنیکی خصوصیات کے باوجود تیجس کو جے ایف-17 کا مدمقابل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ہندوستان یقیناً اس طیارے کو دوسری منڈیوں میں فروخت کر سکتا ہے مگر صرف ان منڈیوں میں جہاں تک ابھی ایف-1 کی رسائی نہیں ہو سکی ہے۔ ہندوستان کی پیشکش کی خوبیوں کے باوجود قوی اندازہ ہے کہ گاہک سیاسی وجوہات کی بنیاد پر جے ایف-17 طیارہ خریدنا پسند کریں گے۔

"تیجس" سے جے ایف-17 کا کلیدی فرق اس میں مکمل طور پر مغربی پرزوں کی غیر موجودگی ہے۔ یہ طیارہ چین میں وضع کیا گیا تھا۔ اس کے تمام حصے چین میں تیار کیے جاتے ہیں جنہیں پاکستان میں لا کر کامرہ کے کارخانے میں اسمبل کیا جاتا ہے۔ اس طیارے کے ایویانکس اور چلانے کا نظام چینی ہے اور انجن روسی۔ امریکہ اور یورپی اتحاد میں شامل ملک اس قسم کے طیارے کی خرید پر جیسی چاہیں پابندیاں عائد کر سکتے ہیں لیکن یوں وہ طیارے جے ایف-17 کے استعمال کو نہیں روک پائیں گے۔ اس کے برعکس تیجس میں امریکہ کی جنرل الیکٹرک کمپنی کے تیار کردہ انجن سے لے کر تقریباً تمام تر حصے و پرزے مغربی ساختہ ہیں۔ چنانچہ امریکہ تیجس طیاروں کو کسی بھی ملک میں برآمد کرنے میں ممد ہو سکتا ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ تیجس میں اسرائیل کی کمپنی ایلٹا کے تیار کردہ ریڈار نصب ہیں۔ اس کی وجہ سے تیجس کو مشرق وسطٰی کے عرب ملکوں اور دیگر مسلمان ملکوں میں بیچا جانا مشکل ہو سکتا ہے۔



531925.jpg

پاکستان کا روس سے جے ایف 17 طیاروں کے انجن کی خریداری کا معاہدہ طے پا گیا
اس کے علاوہ چونکہ جے ایف-17 کی تیاری میں زیادہ وقت صرف ہوتا ہے اس لیے وہ کئی معیارات کے سبب تیجس کی نسبت زیادہ بہتر طور پر تیار کردہ اور چلانے میں سہل ہے۔ ساتھ ہی اسے جنوب مشرقی ایشیا کے وہ بہت سے ملک خرید کر سکتے ہیں جن کے چین کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ بہر حال یہ بات ضرور کہی جا سکتی ہے کہ ہندوستان جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں سے اپنے تعلقات بہتر بنا رہا ہے اس لیے وہ ان ملکوں میں اپنا لڑاکا طیارہ بیچ سکے گا لیکن اس کے لیے کچھ کم مسائل نہیں جن پر قابو پانا ہوگا۔


اس طرح طیارے جے ایف-17 کی حیثیت مجموعی طور پر زیادہ واضح ہے۔ تاہم ابھی اس کی اچھے انداز میں برآمد کے امکانات اتنے واضح نہیں ہیں۔ پاکستان کے علاوہ دو اور ملکوں نائجیریا اور میانمار نے یہ طیارے استعمال کرنا شروع کیے ہیں۔ ہندوستان تاحتٰی شری لنکا کی مسلح افواج کو چین کی اپنا جنگی طیارہ بیچنے کی کوشش کو ناکام بنانے میں کامیاب رہا ہے۔ علاوہ ازیں جے ایف-17 کو کچھ منڈیوں میں روسی انجن ہونے کی وجہ سے نہیں بیچا جا سکتا۔ روس ان ملکوں میں جہاں اس کے اپنے جنگی ساز و سامان کی منڈی ہے جے ایف-17 بیچے جانے کو روک سکتا ہے۔

آخری واقعات جے ایف-17 اور تیجس کی دوسرے ملکوں کو برآمد کو دھندلا رہے ہیں۔ 2014 سے اب تک روس کی کرنسی روبل کی قدر دو گنا سے بھی زیادہ کم ہونے کے باعث روس کا جنگی ساز و سامان بہت سستا ہو چکا ہے۔ جے ایف-17 اور تیجس کو نہ صرف آپس میں مسابقت کرنی ہوگی بلکہ ممکنہ طور پر روس کے بہتر بنائے گئے جنگی طیارے مگ-29 کے ساتھ بھی جو ان دونوں طیاروں کی نسبت سستا اور کہیں زیادہ معیاری اور بہتر ہے۔



http://urdu.sputniknews.com/duniya/20160125/1749041.html#ixzz3yRHTWWil
:مزید پڑھیں
 
N
جنگی طیاروں کی منڈی میں مسابقت
© AP Photo/ Remy de la Mauviniere
دنیا
15:16 25.01.2016مختصر یو آر ایل حاصل کریں
0153730
بحرین کے ائیر شو میں پہلی بار ہندوستان کا تیار کردہ جنگی طیارہ "تیجس" پیش کیا گیا ہے۔ اسے چین پاکستان مشترکہ طور پر تیار کردہ جنگی طیارے جے ایف-17 کا حقیقی مد مقابل خیال کیا جاتا ہے۔ روس کے عسکری ماہر واسیلی کاشن خاص طور پر "سپتنک" کے لیے ان دو طیاروں کو آنکتے ہیں۔

اپنی تکنیکی خصوصیات کے باوجود تیجس کو جے ایف-17 کا مدمقابل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ہندوستان یقیناً اس طیارے کو دوسری منڈیوں میں فروخت کر سکتا ہے مگر صرف ان منڈیوں میں جہاں تک ابھی ایف-1 کی رسائی نہیں ہو سکی ہے۔ ہندوستان کی پیشکش کی خوبیوں کے باوجود قوی اندازہ ہے کہ گاہک سیاسی وجوہات کی بنیاد پر جے ایف-17 طیارہ خریدنا پسند کریں گے۔

"تیجس" سے جے ایف-17 کا کلیدی فرق اس میں مکمل طور پر مغربی پرزوں کی غیر موجودگی ہے۔ یہ طیارہ چین میں وضع کیا گیا تھا۔ اس کے تمام حصے چین میں تیار کیے جاتے ہیں جنہیں پاکستان میں لا کر کامرہ کے کارخانے میں اسمبل کیا جاتا ہے۔ اس طیارے کے ایویانکس اور چلانے کا نظام چینی ہے اور انجن روسی۔ امریکہ اور یورپی اتحاد میں شامل ملک اس قسم کے طیارے کی خرید پر جیسی چاہیں پابندیاں عائد کر سکتے ہیں لیکن یوں وہ طیارے جے ایف-17 کے استعمال کو نہیں روک پائیں گے۔ اس کے برعکس تیجس میں امریکہ کی جنرل الیکٹرک کمپنی کے تیار کردہ انجن سے لے کر تقریباً تمام تر حصے و پرزے مغربی ساختہ ہیں۔ چنانچہ امریکہ تیجس طیاروں کو کسی بھی ملک میں برآمد کرنے میں ممد ہو سکتا ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ تیجس میں اسرائیل کی کمپنی ایلٹا کے تیار کردہ ریڈار نصب ہیں۔ اس کی وجہ سے تیجس کو مشرق وسطٰی کے عرب ملکوں اور دیگر مسلمان ملکوں میں بیچا جانا مشکل ہو سکتا ہے۔



531925.jpg

پاکستان کا روس سے جے ایف 17 طیاروں کے انجن کی خریداری کا معاہدہ طے پا گیا
اس کے علاوہ چونکہ جے ایف-17 کی تیاری میں زیادہ وقت صرف ہوتا ہے اس لیے وہ کئی معیارات کے سبب تیجس کی نسبت زیادہ بہتر طور پر تیار کردہ اور چلانے میں سہل ہے۔ ساتھ ہی اسے جنوب مشرقی ایشیا کے وہ بہت سے ملک خرید کر سکتے ہیں جن کے چین کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ بہر حال یہ بات ضرور کہی جا سکتی ہے کہ ہندوستان جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں سے اپنے تعلقات بہتر بنا رہا ہے اس لیے وہ ان ملکوں میں اپنا لڑاکا طیارہ بیچ سکے گا لیکن اس کے لیے کچھ کم مسائل نہیں جن پر قابو پانا ہوگا۔


اس طرح طیارے جے ایف-17 کی حیثیت مجموعی طور پر زیادہ واضح ہے۔ تاہم ابھی اس کی اچھے انداز میں برآمد کے امکانات اتنے واضح نہیں ہیں۔ پاکستان کے علاوہ دو اور ملکوں نائجیریا اور میانمار نے یہ طیارے استعمال کرنا شروع کیے ہیں۔ ہندوستان تاحتٰی شری لنکا کی مسلح افواج کو چین کی اپنا جنگی طیارہ بیچنے کی کوشش کو ناکام بنانے میں کامیاب رہا ہے۔ علاوہ ازیں جے ایف-17 کو کچھ منڈیوں میں روسی انجن ہونے کی وجہ سے نہیں بیچا جا سکتا۔ روس ان ملکوں میں جہاں اس کے اپنے جنگی ساز و سامان کی منڈی ہے جے ایف-17 بیچے جانے کو روک سکتا ہے۔

آخری واقعات جے ایف-17 اور تیجس کی دوسرے ملکوں کو برآمد کو دھندلا رہے ہیں۔ 2014 سے اب تک روس کی کرنسی روبل کی قدر دو گنا سے بھی زیادہ کم ہونے کے باعث روس کا جنگی ساز و سامان بہت سستا ہو چکا ہے۔ جے ایف-17 اور تیجس کو نہ صرف آپس میں مسابقت کرنی ہوگی بلکہ ممکنہ طور پر روس کے بہتر بنائے گئے جنگی طیارے مگ-29 کے ساتھ بھی جو ان دونوں طیاروں کی نسبت سستا اور کہیں زیادہ معیاری اور بہتر ہے۔



http://urdu.sputniknews.com/duniya/20160125/1749041.html#ixzz3yRHTWWil
:مزید پڑھیں
Not necessarily true with regards to Mig 29. It is a twin engined aircraft and how manuy countries need a twin engined beast when they have small radius of sction amply covered by JFT. It would be a cost versus benefit exercise.
Araz
 
Tejas first goal will be to start filling up needs of IAF, after then it will be ready for export.
You cannot export a semi operational aircraft....
But once fully operational, there will be market for export, but it will compete with 2nd hand F16 & M2K for export. And this is where things turn away from Tejas favour......
Jf17 on the other hand represent different dimension as it do not involve any Western system..... due to India political pressure it's export in South Asian countries is very unlikely.
Jf17 should find market in African nations. Particularly those who want to keep distance from West in the field of defense......
E.g Nigeria..... Algeria.......Sudan.......
 

Back
Top Bottom