Dr. A. Q. Khan Diagnosed with Cancer.
Tortured Psychologically and investigated by Americans. He fainted and fell on the ground during investigations
ڈاکٹر قدیر خان: کینسر کی تشخیص
حکومت پاکستان کے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ نظر بند جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
منگل کی شام وزارت اطلاعات اور فوج کے تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت ڈاکٹر قدیر خان کے اہل خانہ کی مشاورت سے انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
بیان کے مطابق رواں ماہ کی ابتدا میں جب ان کا معمول کے طبی معائنہ کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ ان کے پراسٹریٹ یعنی مثانے میں کوئی مسئلہ ہے اور اس میں ââ¬â¢اینٹیجینزââ¬Ë کی حد غیر معمولی طور پر بڑھ گئی تھی۔ اس کے بعد مزید تفصیلی طبی معائنے کیے گئے۔
بیان کے مطابق طبی رپورٹس کا دو بڑے ماہرین نے جائزہ لیا اور انہوں بتایا کہ ڈاکٹر قدیر خان کو پراسٹریٹ کینسر لاحق ہے۔ اس بارے میں ڈاکٹروں کا ایک بورڈ مزید طبی تحقیقات کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کیونکہ ââ¬â¢ ڈاکٹر خان کی صحت عوامی دلچسپی کا معاملہ ہے اس لیے حکومت عوام کو یہ یقین دلاتی ہے کہ انہیں بہترین اور خصوصی طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ââ¬Ë
واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو جوہری پھیلاؤ کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہونے کے اقرار کے بعد سن دو ہزار چار میں وزیراعظم کے مشیر کے عہدے سے سنہ دو ہزار چار کی ابتدا میں برطرف کر کے کئی ساتھیوں سمیت حراست میں لیا گیا تھا۔
ڈاکٹر خان نے ایران، لیبیا اور شمالی کوریا کو جوہری ٹیکنولوجی منتقل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ انہوں نے قومی ٹیلی وژن پر اس کا اعتراف کیا تھا۔ بعد میں ڈاکٹر خان نے صدر جنرل پرویز مشرف سے ملاقات کی اور معافی کی درخواست کی جو صدر نے قبول کرلی تھی۔ اس معافی کے بعد ان کے ساتھیوں کو رہا کردیا گیا تھا لیکن ڈاکٹر خان اس وقت سے فوج کے سخت پہرے میں اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔
اس دوران بین الاقوامی جوہری ادارے کے اہلکاروں یا امریکی تفتیش کاروں کو ڈاکٹر قدیر سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
نومبر سن دو ہزار چار میں ان کے قریبی ساتھیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈاکٹر خان کی صحت انتہائی خراب ہے اور قوم کو کسی وقت بھی بری خبر مل سکتی ہے۔ اس وقت ڈاکٹر خان کے سٹاف افسر کے بھائی حسام الحق نے ان کی خرابی صحت کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی اٹھایا تھا۔
لیکن بعد میں درخواست گزار کی جانب سے خود ہی درخواست واپس لیے جانے پر عدالت نے معاملہ نمٹادیا تھا۔ ان کے وکیل اکرام چودھری نے اس وقت بتایا تھا کہ ان کے مؤکل کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا پیغام ملا ہے کہ ان کے مفاد میں یہ ہی ہے کہ درخواست واپس لی جائے۔
وکیل نے کہا تھا کہ ڈاکٹر خان نے درخواست واپس لینے کا پیغام اس وقت بھیجا جب نائب امریکی وزیر رچرڈ آرمیٹیج پاکستان میں موجود تھے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا تھا کہ درخواست گزار کے وہ دعوے جن میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر خان نفسیاتی مریض بن گئے ہیں، ان پر دورہ پڑا اور وہ بے ہوش ہوگئے تھے یا کہ امریکی خفیہ ادارے والے ان سے تفتیش کر رہے ہیں وہ تمام دعوے غلط ہیں۔
اٹارنی جنرل کے مطابق سوائے اتوار کے ایک نرس روزانہ ڈاکٹر خان کا بلڈ پریشر چیک کرتی ہے جبکہ دوسری نرس ہر وقت سٹینڈ بائی رہتی ہے اور وہ ہی ڈاکٹر ان کا علاج کر رہے ہیں جو ان کی حراست سے قبل کرتے تھے۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ ڈاکٹر خان ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں۔
اٹارنی جنرل کی پیشکش پر عدالت نے رجسٹرار کو ڈاکٹر خان کی صحت کے بارے میں تصدیق کے لیے بھی بھیجا تھا جس نے بعد میں عدالت کو بتایا تھا کہ ڈاکٹر خان نے انہیں بتایا ہے کہ ان کا علاج ٹھیک ہورہا ہے اور یہ درخواست ان کی مرضی کے بغیر دائر ہوئی ہے۔
Hope you guys can read Urdu, English version is posted above.