Muhammad29psy
FULL MEMBER
- Joined
- Apr 16, 2017
- Messages
- 106
- Reaction score
- 0
- Country
- Location
پاکستان دشمن دہشت گردوں کے خلاف امام کعبہ کا پرزور پیغام اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا درس
(سید ثاقب علی شاہ)
(سید ثاقب علی شاہ)
امام کعبہ شیخ صالح بن محمد ابراہیم نے دس رکنی سعودی وفد کے ہمراہ چند دنوں پر مشتمل پاکستان کا دورہ کیا۔با چاخان کے بین الاقوامی ائیرپورٹ آمد پر لوگوں نے امام کعبہ اور سعودی مذہبی امو ر کےوزیر کا پُرتپاک استقبال کیا۔اپنے اس دورے کے دوران امام کعبہ نےمختلف مذہبی و سیاسی رہنماو ں سے ملاقاتیں کیں اور کئی مساجد میں امامت بھی کروائی اور لوگوں سے خطاب بھی کیا۔ امام کعبہ نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی ، فرقہ واریت اور انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور مسلم دنیا اس وقت دہشت گردی اور انتہا پسندی کی وجہ سے سخت متاثر ہے۔اما م کعبہ نے ہر طرح کی دہشت گردی کی سخت مذمت کی اور فرمایا کہ تمام دنیا کے مسلمانوں کو اس لعنت کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔انھوں نے مزید فرمایا کہ پاکستان اور دیگر مسلم ممالک میں دہشت گردی ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہو رہی ہے اور انھیں اس بات پر پورا اعتماد ہے کہ پاکستان اور مُسلم دنیا مل کر اسے شکست دیں گے۔ دشمن قوتیں مسلمانوں کو اسلام کے راستے سے گمراہ کرنا چاہتی ہیں مگر ہمیں ان سازشوں کو سمجھنا ہوگا تاکہ قران وسنت کے انحراف سے بچ سکیں۔ اسلام دشمن قوتیں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کےلیے اسلام کی غلط تشریح کر کے مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش کر رہی ہیں اور داعش، القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان جیسی دہشتگرد تنظیموں کے ذریعے مسلمانوں کے استحصال میں مصروف ہیں۔
امام کعبہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس مشکل وقت میں ساری مسلم برادری کو متحد رہنا ہوگا۔ بادشاہی مسجد لاہور میں مغرب کی نماز کی امامت کے بعد لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے امام کعبہ نے فرمایاکہ اسلام امن،محبت ، ہم آہنگی اور بھائی چارے کا مذہب ہے جس کا دہشت گردی اور انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہیں۔موجودہ دور میں مسلمانوں کی کامیابی کا انحصار صرف اور صرف باہمی اتحاد میں ہے۔وہ لوگ جو دہشت گردی کو اسلام سے منسوب کرتے ہیں یا تو گمراہ ہیں یا بصیرت سے محروم ہیں۔کیا انھیں یہ نظر نہیں آتا کہ مُسلم دنیا خود دہشت گردی کا بد ترین شکارہے؟اسلام باہمی تعاون اور مفاہمت کا درس دیتا ہےلیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ مسلمان اسلام کے بنیادی اصولوں اور نظریے پر سمجھوتہ کریں۔مسلمانوں کی دنیا و آخرت کی کامیابی صرف اور صرف قرآن کے احکامات اور اُسوہ ِحسنہ پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔حضرت محمد ﷺ رحمت العالمین ہیں اور انھوں نے ہمیشہ ساری انسانیت کےساتھ امن، بھائی چارے ، برداشت اور رحم کے برتاؤ کا درس دیا۔
امام کعبہ نے ان تمام عناصر کی بھر پور مذمت کی جو اپنے ذاتی مقاصد کے حصول کےلیے قرآن وسنت کے احکامات کی غلط تشریح کرتے اور اسلام کو دہشت گردی سے منسوب کرتے ہیں۔موجودہ صورتحال میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کےلیے دینی مدارس کا کردار بہت اہم ہے اور علماء کرام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فعال کردار ادا کرکے لوگوں میں دہشت گردی کی نحوست کے خلاف آگاہی فراہم کریں۔اما م کعبہ نے اس ضمن میں پاکستان علماء کونسل کے پلیٹ فارم پر تمام مسالک کے علماء سے ملاقات کی ۔اس ملاقات کا مقصد موجودہ صوتحال میں علماء کرام کا کردار تھا۔امام کعبہ نے اس بات پر زور دیا کہ علماء مسلمانوں میں اتحاد پیدا کرنے اور محبت اور امن کے جذبات ابھارنے کے لیے فعال کردار ادا کریں۔علماء کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں امن اور ہم آہنگی کی تعلیمات پر خصوصی بیانات کرنے کی ضرورت ہے۔قرآن وسنت مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے جو مسلمانوں کو اللہ کی رسی مضبوطی سے تھامے رکھنے کی تلقین کرتا ہےاور اختلافات،لڑائیوں ،جھگڑوں اور محاز آرائیوں میں مداخلت سے روکتا ہے۔ تاہم تمام مدارس اور علماء کرام کو لوگوں میں اس بات کی آگاہی فراہم کرنی ہے کہ وہ دہشت گردی سے دور رہیں اور دنیا میں امن، بھائی چارے اور ہم آہنگی کے فروغ کا ذریعہ بنیں۔
منصورہ، لاہور میں فجر کی نماز کی امامت کے بعد امام کعبہ نے عوام سے خطاب کرتے ہوئےفرمایا کہ مسلمانوں کے دشمن اور مقدس مقامات پر حملہ کرنےوالے بے نقاب ہوچکے ہیں۔اما م کعبہ نے مشکل حالات میں اسلام اور ملک دشمن عناصر کے خلاف پاکستانی قوم کے اتحاد کو سراہا اور مقدس مقامات کی حفاظت کےلیے پاکستان کے واضع موقف کو قابل تحسین قرار دیا۔پاکستان اس وقت کچھ مشکلات سے دوچار ہے مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مذہبی مقدس مقامات کی حفاظت سےکنارہ کش ہورہا ہے۔اس سے یہ بات واضع ہے کہ دہشت گردوں کے مسجدوں ودیگر مقدس مقامات پر حملے اسلام دشمن عناصر کے اقدامات ہیں ۔ اسلام تمام مذاہب کے مقدس مقامات کی حفاظت کا درس دیتا ہے۔امام کعبہ کےلیے ایک اور اجتماع کے موقع پر مختلف علماء کرام کے ساتھ ایک پادری، وزیر عالم نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب، طبقہ ، عقیدہ اور ذات نہیں۔ اسلام امن کا دین ہے اور پاکستان میں اقلیتیں مذہبی آزادی کے ساتھ رہ رہی ہیں جبکہ مسلمان دشمن قوتیں پاکستان میں انتشار پھیلا نا چاہتی ہیں۔
شیخ صالح نے اپنے ایک بیان میں فرمایاکہ پاکستان ایک اہم مسلم ملک ہے اور مسلمانوں کو اس سے بہت سی توقعات ہیں۔تمام دنیا کے مسلمانوں کی پاکستان کے ساتھ امیدیں وابستہ ہیں۔ امام کعبہ نے پاکستان کو لاحق تمام تر خطرات سے حفاظت کی دعا کی اور فرمایا کہ مضبوط پاکستان تمام مسلم دنیا کی طاقت کی ضمانت ہے۔پاکستان میں صلاحیت ہے کہ وہ امت مسلمہ کی قیادت کرے اور انکی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرے۔انھوں نے مزید فرمایا کہ دہشت گردی معاشرےمیں اقتصادی عدم توازن،بےروزگاری،عدم مساوات،افراتفری اور انتشار کاباعث بنتی ہےاور ملکی معیشت کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے۔دہشت گردی ، فرقہ واریت اور عسکریت پسندی کی اسلام میں کو ئی گُنجائش نہیں۔انھوں نےفرمایا کہ قرآن کے واضع احکامات ہیں کہ محاذ آرائی اور تنازعات زندگی میں ناکامی کا باعث بنتےہیں تاہم دہشت گرد تنظیمیں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے دہشتگردی اور انتہا پسندی کا سہارا لیتی ہیں جو دین اسلام کی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔
صدر ممنون حسین کے ساتھ ملاقات میں امام کعبہ نے لوگوں سے ملنے والی محبت اور خلوص کی تعریف کی اور فرمایا کہ وہ پاکستان کو اپنا گھر سمجھتے ہیں ۔ صدرِپاکستان اور امام کعبہ نے علماء و مشائخ پر مشتمل ایک بین الاقوامی انجمن کے قیام پر بھی غور کیا جو اسلام کی اصل تصویر پیش کر کے لوگوں کو شدت پسندی سے روکے تاکہ بھٹکے ہوئے لوگوں کو واپس راہ راست پر لایا جا سکے۔انھوں نے دینی مدارس کے نصاب میں جدید علوم کی شمولیت پر بھی زور دیا تاکہ اُمت مسلمہ قوموں کی ترقی میں سبقت لے سکے۔بعدازاں امام کعبہ نے مسلمانوں کی خوشحالی اور ترقی کےلیے دعا کی اور دُنیا میں مسلمانوں کے مقبوضہ مقامات بشمول جموں وکشمیر اور فلسطین کی آزادی کےلیے بھی دعا کی۔امام کعبہ کی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابی اور پاکستانی سالمیت کےلیے دعاوں نے پاکستانی قوم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوصلوں کو مزید بلند کیااور امام کعبہ کادہشت گردی کے خلاف واضع موقف اور دعائیں اسلام اورپاکستان کے خلاف برسرے پیکار دہشت گردوں کے نظریات کی شکست ہے۔شیخ صالح نے اپنے دورہ پاکستان کو کامیاب قرار دیا اور فرمایا کہ وہ مذہبی فریضے کی ادائیگی کےلیے آئے تھے۔امام کعبہ کا دورہ پاکستان اس بات کاتقاضا کرتا ہے کہ تمام مسلمان اتحاد اور باہمی تعاون کے ساتھ دہشتگردی کی لعنت کے خلاف کھڑے ہوں اور امت مسلمہ کی فلاح وبہبود کےلیے کام کریں ۔دین اسلام اخلاقیات کے مضبوط ترین اصولوں کا درس دیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسلام دشمنوں کی مسلسل سازشوں کے با وجو د اسلا م کو بطور مذہب قبو ل کر نے والوں کی تعداد میں روز بروز اضا فہ ہو رہا ہے ۔امریکی تھنک ٹینک " پیو ریسرچ سنٹر " کے حالیہ جا ئزے کے مطابق ۲۰۷۰ تک دنیا میں اسلام سب سے بڑا مذہب ہو گا ۔