پاک بھارت پروازیں بڑھانے پر اتفاق
اعجاز مہر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاک بھارت میں بات چیت تعطل کا شکار ہے اور پروازیں بڑھانے کے فیصلے کو اہم پیش رفت کہا جا رہا ہے
پاکستان اور بھارت نےنجی فضائی کمپنیوں کو پروازیں شروع کرنے کی اجازت دینے اور ہفتہ وار پروازوں کی تعداد بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے نمائندوں کے درمیان جمعہ کو راولپنڈی میں ختم ہونے والی دو روزہ بات چیت کے بعد ایک یاداشت پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک مشترکہ اعلامیہ ہے۔ اعلامیہ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کو اختیار ہوگا کہ ہر ملک تین فضائی کمپنیوں کو مخصوص روٹوں پر پروازیں شروع کرنے کے لیے نامزد کرے۔
دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں اطراف سے ہفتہ وار پروازوں کی تعداد بارہ سے بڑھا کر اٹھائیس کی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فی الوقت دونوں ممالک کے دو دو شہروں کے درمیان ایک ایک فضائی کمپنی کو پروازوں کی اجازت ہے ۔
اب اتفاق کیا گیا ہے کہ پاکستان ممبئی اور دلی کے علاوہ چنئی کے لیے بھی پرواز شروع کرسکتا ہے۔ جبکہ اس کے بدلے انڈیا کراچی اور لاہور کے علاوہ اسلام آباد تک اپنی پروازوں کا دائرہ بڑھائے گا، جس سے دونوں ممالک کے دارالحکومتوں کے درمیاں براہ راست رابطہ بحال ہوجائے گا۔
دونوں ممالک کے وفود نے اتفاق کیا کہ سال میں ایک بار اپنی اپنی سہولیات کے پیش نظر باضابطہ ملاقاتیں بھی ہوا کریں گی۔
فریقین نے اس یاداشت پر اتفاق رائے ہونے پر اطمینان ظاہر کیا کہ اس سے عوامی اور کاروباری سطح پر رابطے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی وزارت دفاع کے ایڈیشنل سیکرٹری میجر جنرل میر حیدر علی خان جبکہ بھارت کی نمائندگی سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل کانو گوہین نے کی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت میں جامع مذاکرات کے سلسلے میں بات چیت کافی عرصہ سے تعطل کا شکار ہے۔ لیکن پروازیں بڑھانے کے بارے میں ہونے والی اتفاق رائے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
BBCUrdu.com
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاک بھارت میں بات چیت تعطل کا شکار ہے اور پروازیں بڑھانے کے فیصلے کو اہم پیش رفت کہا جا رہا ہے
پاکستان اور بھارت نےنجی فضائی کمپنیوں کو پروازیں شروع کرنے کی اجازت دینے اور ہفتہ وار پروازوں کی تعداد بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے نمائندوں کے درمیان جمعہ کو راولپنڈی میں ختم ہونے والی دو روزہ بات چیت کے بعد ایک یاداشت پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک مشترکہ اعلامیہ ہے۔ اعلامیہ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کو اختیار ہوگا کہ ہر ملک تین فضائی کمپنیوں کو مخصوص روٹوں پر پروازیں شروع کرنے کے لیے نامزد کرے۔
دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں اطراف سے ہفتہ وار پروازوں کی تعداد بارہ سے بڑھا کر اٹھائیس کی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فی الوقت دونوں ممالک کے دو دو شہروں کے درمیان ایک ایک فضائی کمپنی کو پروازوں کی اجازت ہے ۔
اب اتفاق کیا گیا ہے کہ پاکستان ممبئی اور دلی کے علاوہ چنئی کے لیے بھی پرواز شروع کرسکتا ہے۔ جبکہ اس کے بدلے انڈیا کراچی اور لاہور کے علاوہ اسلام آباد تک اپنی پروازوں کا دائرہ بڑھائے گا، جس سے دونوں ممالک کے دارالحکومتوں کے درمیاں براہ راست رابطہ بحال ہوجائے گا۔
دونوں ممالک کے وفود نے اتفاق کیا کہ سال میں ایک بار اپنی اپنی سہولیات کے پیش نظر باضابطہ ملاقاتیں بھی ہوا کریں گی۔
فریقین نے اس یاداشت پر اتفاق رائے ہونے پر اطمینان ظاہر کیا کہ اس سے عوامی اور کاروباری سطح پر رابطے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی وزارت دفاع کے ایڈیشنل سیکرٹری میجر جنرل میر حیدر علی خان جبکہ بھارت کی نمائندگی سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل کانو گوہین نے کی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت میں جامع مذاکرات کے سلسلے میں بات چیت کافی عرصہ سے تعطل کا شکار ہے۔ لیکن پروازیں بڑھانے کے بارے میں ہونے والی اتفاق رائے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
BBCUrdu.com