What's new

:

voiceofaa

FULL MEMBER
Joined
Sep 6, 2007
Messages
593
Reaction score
0
Country
Pakistan
Location
Pakistan
’اسلام دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کرتا ہے اور وہ اسلام اور امن کے تصور کے خلاف ہے۔‘

یہ اعلان ملک کے سرکردہ مذہبی ادارے دارالعلوم دیوبند میں دہشت گردی کے خلاف ایک قومی کنونشن میں کیا گيا ہے۔ کنونشن میں ملک کے مسلمانوں کے سبھی مکاتب فکر کے علما اور دانشوروں نے شرکت کی۔


اس اجلاس میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ’ اسلام تمام انسانیت کے لیے رحیم کا مذہب ہے۔ اسلام ہر قسم کے جبر، تشدد اور دہشت گردی کی سختی سے مذمت کرتا ہے، یہ جبر و ظلم، دھوکہ دہی، فتنہ و فساد اور قتل و غارت گری کو بدترین گناہوں اور جرائم میں شمار کرتا ہے۔ اسلام بے گناہوں کے قتل کے خلاف ہے۔‘

اترپردیش کے سہارن پور ضلع میں واقع دارالعلوم دیوبند کے اس کنونشن میں شرکا نے اس بات پر افسوس اور تشویش کا اظہار کیا کہ ملک میں کہیں بھی ہونے والے دہشت گردی کے ہر واقعے کو بغیر تفتیش اور تحقیق کے فورا مسلمانوں سے جوڑ دیاجاتا ہے۔

یہ کنونشن دہشت گردی کے واقعات میں مسلمانوں کے ملوث ہونے کے بڑھتے ہوئے واقعات اور دینی مدارس پر دہشت گردی کے لیے نظریاتی اساس فراہم کرنے کے الزامات کے پس منظر میں منعقد کیا گیا تھا۔

مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں کا کہنا تھا ’ اگر دہشت گردی کے بارے میں اسلام کا صحیح موقف نہيں پیش کیا گيا تو اس سے ہندوستان اور یوروپ و امریکہ میں اسلام مخالف جذبات میں مزید شدت آئے گی۔‘

یہ دوسرا موقع ہے جب مسلمان کے مذہبی رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف ایک صحیح اور قطعی موقف اختیار کیا ہے۔
‘

اس سے قبل پارلیمنٹ کی انیکسی میں تقریبا دو برس قبل اس طرح کے ایک کنونشن میں وزیر اعظم منموہن سنگھ کی صدارت میں علما نے دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کی تھی اور کہا تھا ’اسلام بے گناہوں کے خلاف تشدد کو کسی بھی شکل میں قبول نہيں کرتا۔‘

یہ بات اہم ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کنونشن کے لیے دارالعلوم دیوبند کا انتخاب کیا گيا۔ حالیہ برسون میں ملک کے خفیہ ادارے دہشت گردی کے واقعات میں دیوبندی نظریات کو بھی مورد الزام ٹھہراتے رہے ہیں۔

دارالعلوم دیوبند سے ہرمکتب فکر کے مذہبی رہنماؤں کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف پاس کی گئی قرارد کو یقینا ملک میں مثبت نظر سے دیکھا جائے گا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان علما نے غیر مذاہب کے رہنماؤں سے بھی مکالمے شروع کرنے کی تجویز رکھی ہے۔

لیکن یہ بات دیکھنے کی ہوگی کہ اس اجتماعی بیان سے دہشت گردی کے واقعات میں واقع کو‏ئی کمی آتی ہے۔

اجلاس میں پانچ ہزار مدارس کے نمائندوں کے علاوہ جمعیتہ العلما ہند، جماعت اسلامی، جمعیتہ الحدیث، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور قومی شیعہ تنظیموں کے رہنماؤن نے شرکت کی۔

Urdu Link

Link in English
 
Back
Top Bottom