What's new

General Bajwas Latest Revelations Part 1

FOOLS_NIGHTMARE

ELITE MEMBER
Joined
Sep 26, 2018
Messages
18,063
Reaction score
12
Country
United Kingdom
Location
United Kingdom
2 فروری 2023 کو میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے فرسٹ کزن چودھری نعیم گھمن کی تیمارداری کے لیے ان کے گھر گیا۔ کچھ ہی دیر کے بعد سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی تشریف لے آئے۔ ابتدائی گپ شپ کے بعد کہنے لگے کہ آپ کے سوالات مجھ تک پہنچتے رہے۔ آج روبرو پوچھ لیں۔ اور پھر یہ ملاقات طویل انٹرویو میں تبدیل ہو گئی۔ میں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے کئی چبھتے ہوئے سوال پوچھے۔ جنرل باجوہ نے تحمل کے ساتھ میرے سوال سنے اور ہر سوال کا جواب دیا۔ انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ بہت سی ایسی باتیں ہیں جو ان کے ساتھ غلط منسوب کی گئی ہیں مثلاً یہ کہ طلعت حسین، مرتضیٰ سولنگی اور نصرت جاوید کو انہوں نے نوکریوں سے نکلوایا تھا اور یہ بھی کہ ابصار عالم پر انہوں نے حملہ کروایا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تین شخص سب سے زیادہ جھوٹے ہیں۔ ایک عمران خان، دوسرا شیخ رشید اور تیسرا ایک صحافی ہے۔ میر شکیل الرحمان کو عمران خان نے جیل میں ڈلوایا تھا، میں نے انہیں جیل سے نکلوایا تھا۔

میڈیا پر گفتگو شروع ہوئی تو جنرل باجوہ بولے کہ آج کل حامد میر اور طلعت حسین میرے خلاف ہیں۔ حامد میر نے نسیم زہرا کے حوالے سے بھی جو بات کی کہ اس نے مجھے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں شٹ اپ کال دی تھی وہ بالکل غلط ہے۔ “وہ خاتون ہیں وہ مجھے کیا شٹ اپ کال دے سکتی ہیں؟”


طلعت حسین کو لگتا ہے کہ میں نے اسے نوکری سے نکلوایا تھا۔ طلعت حسین کو میں نے نہیں جنرل فیض نے نوکری سے نکلوایا تھا۔ میں نے تو طلعت حسین کی مدد کی تھی۔ طلعت حسین جب پہلی مرتبہ نوکری سے فارغ ہوا تو وہ میرے کزن انجم وڑائچ کو لے کر میرے پاس آیا۔ میں نے تو الٹا جنرل فیض حمید کے ذریعے سے ان کی مدد کی تھی۔


میں نے پوچھا کیا مرتضیٰ سولنگی، نصرت جاوید وغیرہ کو آپ نے چینل سے نکلوایا تھا؟

کہتے بالکل نہیں، مرتضیٰ سولنگی کو پہلے میں نہیں جانتا تھا۔ ڈیڑھ سال سے انہیں جاننا شروع ہوا۔

پھر میں نے سوال کیا ابصارعالم کو آپ نے گولی مروائی؟


کہتے آپ ایک انسان کو قتل کرنا معمولی بات سمجھتے ہیں، میں نے قبر میں نہیں جانا؟ میں نے آج تک کسی بے گناہ کو مارنے کا حکم نہیں دیا۔ میں نے کہا وہ آپ پر الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے آپ کو آرمی چیف بنوانے میں مدد بھی کی اور آپ نے ان پر پھر بھی گولی چلوائی؟

جنرل باجوہ نے جواب دیا ابصار کو گولی میں نے نہیں مروائی۔ میں نے فوٹیج دیکھی تھی حملہ آور کے ہاتھ میں چھوٹا سا ٹی ٹی پسٹل تھا، حملہ اناڑی پن سے کیا گیا تھا۔ میں ایسا کیوں کرتا؟

میں نے کہا پھر جنرل عرفان ملک نے یہ کروایا تھا کیونکہ ابصار عالم نے ان کی تصویر ٹویٹر پر لگائی تھی؟ انہوں نے یہ کام غصے میں کیا ہوگا؟ جنرل باجوہ نے کہا یہ میرے علم میں نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے نیچے کے لیول پر کسی کو غصہ آ گیا ہو اور اس نے یہ کام کیا ہو۔ میں تو اسد طور کو بھی نہیں جانتا تھا۔ مجھے اسد طور کے واقعے کا بھی اگلے دن پتہ چلا تھا۔ آرمی چیف کو ہر چیز کی خبر نہیں ہوتی، اس کے کرنے کے اور بہت کام ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا مطیع اللہ جان والا واقعہ ایجنسی نے بھونڈے طریقے سے کیا تھا، میں نے اس پر جنرل فیض کی کلاس لی۔ پھر مطیع اللہ جان کو چھڑوایا۔

مجھ پر اعظم سواتی اور شہباز گل کو ننگا کرنے کا بھی غلط الزام لگایا گیا۔ میں ساٹھ باسٹھ سال کا ہوں۔ میں اس عمر میں کسی کو ننگا کرواؤں گا؟ ستر سال کے بزرگ اعظم سواتی کو ننگا کیسے کر سکتا ہوں؟ یہ بھی بکواس ہے۔ مجھ پر شہباز گل کو ننگا کرنے کا الزام بھی غلط ہے۔ میرا ان چیزوں سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ میں نے قبر میں بھی جانا ہے لیکن اعظم سواتی نے مجھے باسٹرڈ تک لکھ دیا۔

پولیس اور ایف آئی اے بھی ایسے معاملات میں اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں۔ میں نے کہا اعظم سواتی تو ایجنسیوں پر الزام لگاتے ہیں؟

وہ بولے بعض اوقات ایجنسیوں میں شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ نچلے لیول پر ہوتا ہے۔ بہرحال میرا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایمان مزاری نے پوسٹر لگایا ‘جنرل باجوہ بے غیرت ہے’ تو اس پر جوانوں کو غصہ آیا۔ ایک میجر نے کہا کہ سر آپ بے غیرت ہیں۔ ہم اس کو فکس کریں گے، تو میں نے منع کر دیا کہ نہیں بس قانونی طریقے سے نمٹیں اور اس ایشو کو ختم کر دیں۔ میں ہر طرح کی تنقید برداشت کرتا تھا لیکن ادارے کی عزت کا بھی سوال ہوتا ہے۔

پھر ایمان مزاری کے خلاف جی ایچ کیو نے باقاعدہ ایف آئی آر درج کروائی۔ جسٹس اطہر من اللہ کی بیٹی ایمان مزاری کی دوست ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کو ضمانت دے دی۔ اس کے بعد ہم نے جان بوجھ کر اس کیس کی پیروی نہیں کی تا کہ معاملہ وہیں ختم ہو جائے۔

فوج اور فوجی افسروں کے خلاف جو مرضی کہہ دیں، الزام لگا دیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ فوجی افسر جواب بھی نہیں دے سکتے۔ ججوں کے بارے میں بات کریں گے تو وہ جواب دے لیتے ہیں۔ لیکن ہمارے پاس ایسا کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستان میں ہتک عزت کے قوانین کمزور ہیں۔

میں نے کہا آپ نے جنرل عرفان ملک کو آئی ایس آئی سے اس لئے ہٹایا کہ انہوں نے مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دی تھی؟

وہ بولے، میں نے نہیں، ان کو جنرل فیض نے ہٹایا تھا۔ جنرل فیض ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی سی دونوں کا کام خود کرنا چاہتے تھے۔

میں نے پوچھا مریم نواز والا واقعہ کیسے ہوا تھا، کس نے دروازے توڑنے کا حکم دیا تھا؟

انہوں نے کہا یہ حکم میں نے نہیں دیا تھا۔ برگیڈیئر حبیب اس وقت سیکٹر کمانڈر تھے۔ کیپٹن صفدر نے مزارِ قائد پر نعرے بازی کی تو عوام، فوجی جوانوں اور میڈیا کا دباؤ تھا کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے تو جنرل فیض نے مقدمہ درج کرنے کا کہا تھا مگر نچلے لیول پر کچھ زیادہ ہو گیا۔ پولیس نے جب ریڈ کیا تو کیپٹن صفدر اور مریم نواز الگ الگ کمروں میں تھے وہ دونوں ایک کمرے میں نہیں تھے۔

میں نے کہا آپ کو اس پر نواز شریف نے فون کیا یا کوئی شکایت کی؟

انہوں نے بتایا کہ نہیں، نواز شریف نے فون کیا نہ کوئی شکایت کی۔ ہم نے ذمہ دار افسر کو ہٹا دیا تھا۔

میں نے سوال کیا آپ نے کہا تھا کہ شیو کرتے ہوئے آپ صدیق جان کو سنتے ہیں؟ مجھے یہ سن کر افسوس ہوا تھا کہ پاکستان کے آرمی چیف کا انٹلیکٹ لیول اتنا پست ہے؟

اس پر جنرل باجوہ ہنسے اور کہا کہ ہاں میں نے صدیق جان کو کہا تھا مجھے کسی نے اس کا وی لاگ بھیجا تھا تو شیو کرتے ہوئے سنا اور یہی فارغ وقت ملا۔ ویسے بھی جب آپ دباؤ میں ہوتے ہیں تو آپ وہی بات سننا چاہتے ہیں جو آپ کے حق میں ہو اور آپ کے مخالف کے خلاف ہو۔ بعض اوقات آپ کسی کی حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ کچھ یوٹیوبرز میرے پاس آئے ہوئے تھے تو اس وقت صدیق جان کو یہ کہا تھا۔

میں نے کہا اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانے والے صحافی کیسے عمران خان کے کیمپ میں چلے گئے اور ایسے بھی جن کو بنایا ہی فوج نے تھا؟

یہ بولے، بالکل ہم نے کچھ صحافیوں کو بنایا، ان کو ہم خبریں بھی دیتے تھے، ان سے پروگرام بھی کرواتے تھے۔ ہوا یہ کہ جب فوج کی ن لیگ کے ساتھ لڑائی شروع ہوئی تو ہمیں ایسے صحافیوں کی ضرورت تھی جو ان کے خلاف بات کریں یا ان کے مخالف ہوں۔ اسی طرح اے آر وائی کی ہمیں اس لئے ضرورت تھی کہ وہ ہماری بات کرتا تھا۔ چودھری غلام حسین اور صابر شاکر کو تو میں فیلڈ میں بھی ساتھ لے کر گیا۔ جب فوج نے اپنی پالیسی تبدیل کی تو ہمیں ایسے صحافیوں کو آہستہ آہستہ بتانا چاہئیے تھا۔ آہستہ آہستہ ان کا بیانیہ بدلنا چاہئیے تھا اور ان کو آہستہ آہستہ تبدیل کرتے لیکن ہم نے یہ نہیں کیا اور ہم نے ایک دم اپنی سائیڈ بدل لی۔ اس سے وہ صحافی وہیں پر رہ گئے۔

دوسرا عمران خان جھوٹ بولنے میں بہت مہارت رکھتے ہیں۔ وہ بہت چالاک آدمی ہیں اور بار بار جھوٹ بولتے ہیں اور لوگ اس پر یقین کر لیتے ہیں۔

اوریا مقبول جان کا ذکر ہوا تو جنرل باجوہ ہنسے اور کہا کہ وہ بھی بہت جھوٹا آدمی ہے۔ پہلے اس کو میرے بارے میں خواب میں بشارت ہوتی تھی اور اب میری مخالفت کرتا ہے۔

ارشاد بھٹی سے شناسائی کے ذکر پر جنرل باجوہ کہتے اس کو میں نے جیو میں نہیں رکھوایا تھا۔ ہوا یوں کہ ایک دن میرے سُسر جنرل اعجاز امجد کہتے تمہیں اپنے دوست کے ہاں ڈنر پر لے کر جانا ہے۔ جب ہم اسلام آباد ان کے دوست کے گھر پہنچے تو یہ صدرالدین ہاشوانی کا گھر تھا۔ میں اس وقت میجر جنرل تھا۔ وہاں صدرالدین ہاشوانی نے ارشاد بھٹی کا تعارف کروایا کہ وہ ہمارا میڈیا کا سیٹ اپ دیکھتا ہے۔ پھر اس کے بعد ارشاد بھٹی میرے پاس آنا شروع ہو گئے۔ جب میں کورکمانڈر بنا تب بھی میرے پاس باقاعدگی سے آتے رہے۔

میں نے پوچھا میر شکیل الرحمان کو جیل کس نے بھجوایا تھا؟

انہوں نے بتایا، میر شکیل الرحمان کو عمران خان نے جیل میں ڈلوایا تھا۔ میں نے میر شکیل الرحمان کو جیل سے نکلوایا۔ میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ میر شکیل الرحمان کینسر کا مریض ہے وہ جیل میں ہی مر جائے گا تو پھر اس نے بات مانی۔

میری جنرل باجوہ سے ملاقات کے وقت میڈیا پر شیخ رشید کی گرفتاری کی خبر چل رہی تھی۔ جنرل باجوہ بولے شیخ رشید گرفتار ہو گیا ہے اس کو کیوں گرفتار کر لیا، وہ تو بالکل زیرو ہے۔

میں نے کہا وہ تو جی ایچ کیو کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں اور خود بھی بتاتے ہیں۔

بولے، وہ کوئی جی ایچ کیو کے قریب نہیں ہے، وہ ایسے ہی ڈینگیں مارتا ہے۔ جب میں گورڈن کالج گیا تو اس سے چھ سال پہلے شیخ رشید کالج سے جا چکا تھا۔ میں تو اس کو زندگی میں صرف دو دفعہ ملا ہوں۔ ایک دفعہ وہ فروری 2022 میں میرے پاس آیا تھا اور کہتا کہ عمران خان سے حکومت نہیں چل رہی، کچھ کریں۔

“شیخ رشید جیسے جھوٹے آدمی سے بھلا میں خود کیوں ملوں گا؟ اس کا کوئی انٹلیکٹ لیول نہیں ہے۔ بالکل فارغ ہے اور مسلسل جھوٹ بولتا ہے اور ایسے ہی نجومیوں کی طرح تاریخیں دیتا ہے”، جنرل باجوہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔

ملاقات کے دوران جب میں جنرل باجوہ سے سوالات پہ سوالات کر رہا تھا تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا آپ میری طرح بہت بے چین روح ہیں۔ آپ صبر سے سنیں گے تو آپ کو سب سمجھ آ جائے گا اور واقعی ایسا ہی ہوا تو میں نے کہا آپ بہت اچھے سٹوری ٹیلر ہیں۔

جنرل باجوہ نے ہنستے ہوئے جواب دیا میں جب لمز یونیورسٹی گیا۔ لمز یونیورسٹی انٹی اسٹبلشمنٹ سمجھی جاتی ہے لیکن میں نے وہاں چھ گھنٹے سے زائد گفتگو کی، طلبہ کے سوالات کے جواب دیے۔ اس پر یونیورسٹی کے ریکٹر نے کہا سر آپ کو استاد ہونا چاہیے، آپ بہت رواں گفتگو کرتے ہیں۔
 
2 فروری 2023 کو میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے فرسٹ کزن چودھری نعیم گھمن کی تیمارداری کے لیے ان کے گھر گیا۔ کچھ ہی دیر کے بعد سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی تشریف لے آئے۔ ابتدائی گپ شپ کے بعد کہنے لگے کہ آپ کے سوالات مجھ تک پہنچتے رہے۔ آج روبرو پوچھ لیں۔ اور پھر یہ ملاقات طویل انٹرویو میں تبدیل ہو گئی۔ میں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے کئی چبھتے ہوئے سوال پوچھے۔ جنرل باجوہ نے تحمل کے ساتھ میرے سوال سنے اور ہر سوال کا جواب دیا۔ انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ بہت سی ایسی باتیں ہیں جو ان کے ساتھ غلط منسوب کی گئی ہیں مثلاً یہ کہ طلعت حسین، مرتضیٰ سولنگی اور نصرت جاوید کو انہوں نے نوکریوں سے نکلوایا تھا اور یہ بھی کہ ابصار عالم پر انہوں نے حملہ کروایا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تین شخص سب سے زیادہ جھوٹے ہیں۔ ایک عمران خان، دوسرا شیخ رشید اور تیسرا ایک صحافی ہے۔ میر شکیل الرحمان کو عمران خان نے جیل میں ڈلوایا تھا، میں نے انہیں جیل سے نکلوایا تھا۔

میڈیا پر گفتگو شروع ہوئی تو جنرل باجوہ بولے کہ آج کل حامد میر اور طلعت حسین میرے خلاف ہیں۔ حامد میر نے نسیم زہرا کے حوالے سے بھی جو بات کی کہ اس نے مجھے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں شٹ اپ کال دی تھی وہ بالکل غلط ہے۔ “وہ خاتون ہیں وہ مجھے کیا شٹ اپ کال دے سکتی ہیں؟”


طلعت حسین کو لگتا ہے کہ میں نے اسے نوکری سے نکلوایا تھا۔ طلعت حسین کو میں نے نہیں جنرل فیض نے نوکری سے نکلوایا تھا۔ میں نے تو طلعت حسین کی مدد کی تھی۔ طلعت حسین جب پہلی مرتبہ نوکری سے فارغ ہوا تو وہ میرے کزن انجم وڑائچ کو لے کر میرے پاس آیا۔ میں نے تو الٹا جنرل فیض حمید کے ذریعے سے ان کی مدد کی تھی۔


میں نے پوچھا کیا مرتضیٰ سولنگی، نصرت جاوید وغیرہ کو آپ نے چینل سے نکلوایا تھا؟

کہتے بالکل نہیں، مرتضیٰ سولنگی کو پہلے میں نہیں جانتا تھا۔ ڈیڑھ سال سے انہیں جاننا شروع ہوا۔

پھر میں نے سوال کیا ابصارعالم کو آپ نے گولی مروائی؟


کہتے آپ ایک انسان کو قتل کرنا معمولی بات سمجھتے ہیں، میں نے قبر میں نہیں جانا؟ میں نے آج تک کسی بے گناہ کو مارنے کا حکم نہیں دیا۔ میں نے کہا وہ آپ پر الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے آپ کو آرمی چیف بنوانے میں مدد بھی کی اور آپ نے ان پر پھر بھی گولی چلوائی؟

جنرل باجوہ نے جواب دیا ابصار کو گولی میں نے نہیں مروائی۔ میں نے فوٹیج دیکھی تھی حملہ آور کے ہاتھ میں چھوٹا سا ٹی ٹی پسٹل تھا، حملہ اناڑی پن سے کیا گیا تھا۔ میں ایسا کیوں کرتا؟

میں نے کہا پھر جنرل عرفان ملک نے یہ کروایا تھا کیونکہ ابصار عالم نے ان کی تصویر ٹویٹر پر لگائی تھی؟ انہوں نے یہ کام غصے میں کیا ہوگا؟ جنرل باجوہ نے کہا یہ میرے علم میں نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے نیچے کے لیول پر کسی کو غصہ آ گیا ہو اور اس نے یہ کام کیا ہو۔ میں تو اسد طور کو بھی نہیں جانتا تھا۔ مجھے اسد طور کے واقعے کا بھی اگلے دن پتہ چلا تھا۔ آرمی چیف کو ہر چیز کی خبر نہیں ہوتی، اس کے کرنے کے اور بہت کام ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا مطیع اللہ جان والا واقعہ ایجنسی نے بھونڈے طریقے سے کیا تھا، میں نے اس پر جنرل فیض کی کلاس لی۔ پھر مطیع اللہ جان کو چھڑوایا۔

مجھ پر اعظم سواتی اور شہباز گل کو ننگا کرنے کا بھی غلط الزام لگایا گیا۔ میں ساٹھ باسٹھ سال کا ہوں۔ میں اس عمر میں کسی کو ننگا کرواؤں گا؟ ستر سال کے بزرگ اعظم سواتی کو ننگا کیسے کر سکتا ہوں؟ یہ بھی بکواس ہے۔ مجھ پر شہباز گل کو ننگا کرنے کا الزام بھی غلط ہے۔ میرا ان چیزوں سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ میں نے قبر میں بھی جانا ہے لیکن اعظم سواتی نے مجھے باسٹرڈ تک لکھ دیا۔

پولیس اور ایف آئی اے بھی ایسے معاملات میں اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں۔ میں نے کہا اعظم سواتی تو ایجنسیوں پر الزام لگاتے ہیں؟

وہ بولے بعض اوقات ایجنسیوں میں شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ نچلے لیول پر ہوتا ہے۔ بہرحال میرا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایمان مزاری نے پوسٹر لگایا ‘جنرل باجوہ بے غیرت ہے’ تو اس پر جوانوں کو غصہ آیا۔ ایک میجر نے کہا کہ سر آپ بے غیرت ہیں۔ ہم اس کو فکس کریں گے، تو میں نے منع کر دیا کہ نہیں بس قانونی طریقے سے نمٹیں اور اس ایشو کو ختم کر دیں۔ میں ہر طرح کی تنقید برداشت کرتا تھا لیکن ادارے کی عزت کا بھی سوال ہوتا ہے۔

پھر ایمان مزاری کے خلاف جی ایچ کیو نے باقاعدہ ایف آئی آر درج کروائی۔ جسٹس اطہر من اللہ کی بیٹی ایمان مزاری کی دوست ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کو ضمانت دے دی۔ اس کے بعد ہم نے جان بوجھ کر اس کیس کی پیروی نہیں کی تا کہ معاملہ وہیں ختم ہو جائے۔

فوج اور فوجی افسروں کے خلاف جو مرضی کہہ دیں، الزام لگا دیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ فوجی افسر جواب بھی نہیں دے سکتے۔ ججوں کے بارے میں بات کریں گے تو وہ جواب دے لیتے ہیں۔ لیکن ہمارے پاس ایسا کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستان میں ہتک عزت کے قوانین کمزور ہیں۔

میں نے کہا آپ نے جنرل عرفان ملک کو آئی ایس آئی سے اس لئے ہٹایا کہ انہوں نے مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دی تھی؟

وہ بولے، میں نے نہیں، ان کو جنرل فیض نے ہٹایا تھا۔ جنرل فیض ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی سی دونوں کا کام خود کرنا چاہتے تھے۔

میں نے پوچھا مریم نواز والا واقعہ کیسے ہوا تھا، کس نے دروازے توڑنے کا حکم دیا تھا؟

انہوں نے کہا یہ حکم میں نے نہیں دیا تھا۔ برگیڈیئر حبیب اس وقت سیکٹر کمانڈر تھے۔ کیپٹن صفدر نے مزارِ قائد پر نعرے بازی کی تو عوام، فوجی جوانوں اور میڈیا کا دباؤ تھا کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے تو جنرل فیض نے مقدمہ درج کرنے کا کہا تھا مگر نچلے لیول پر کچھ زیادہ ہو گیا۔ پولیس نے جب ریڈ کیا تو کیپٹن صفدر اور مریم نواز الگ الگ کمروں میں تھے وہ دونوں ایک کمرے میں نہیں تھے۔

میں نے کہا آپ کو اس پر نواز شریف نے فون کیا یا کوئی شکایت کی؟

انہوں نے بتایا کہ نہیں، نواز شریف نے فون کیا نہ کوئی شکایت کی۔ ہم نے ذمہ دار افسر کو ہٹا دیا تھا۔

میں نے سوال کیا آپ نے کہا تھا کہ شیو کرتے ہوئے آپ صدیق جان کو سنتے ہیں؟ مجھے یہ سن کر افسوس ہوا تھا کہ پاکستان کے آرمی چیف کا انٹلیکٹ لیول اتنا پست ہے؟

اس پر جنرل باجوہ ہنسے اور کہا کہ ہاں میں نے صدیق جان کو کہا تھا مجھے کسی نے اس کا وی لاگ بھیجا تھا تو شیو کرتے ہوئے سنا اور یہی فارغ وقت ملا۔ ویسے بھی جب آپ دباؤ میں ہوتے ہیں تو آپ وہی بات سننا چاہتے ہیں جو آپ کے حق میں ہو اور آپ کے مخالف کے خلاف ہو۔ بعض اوقات آپ کسی کی حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ کچھ یوٹیوبرز میرے پاس آئے ہوئے تھے تو اس وقت صدیق جان کو یہ کہا تھا۔

میں نے کہا اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانے والے صحافی کیسے عمران خان کے کیمپ میں چلے گئے اور ایسے بھی جن کو بنایا ہی فوج نے تھا؟

یہ بولے، بالکل ہم نے کچھ صحافیوں کو بنایا، ان کو ہم خبریں بھی دیتے تھے، ان سے پروگرام بھی کرواتے تھے۔ ہوا یہ کہ جب فوج کی ن لیگ کے ساتھ لڑائی شروع ہوئی تو ہمیں ایسے صحافیوں کی ضرورت تھی جو ان کے خلاف بات کریں یا ان کے مخالف ہوں۔ اسی طرح اے آر وائی کی ہمیں اس لئے ضرورت تھی کہ وہ ہماری بات کرتا تھا۔ چودھری غلام حسین اور صابر شاکر کو تو میں فیلڈ میں بھی ساتھ لے کر گیا۔ جب فوج نے اپنی پالیسی تبدیل کی تو ہمیں ایسے صحافیوں کو آہستہ آہستہ بتانا چاہئیے تھا۔ آہستہ آہستہ ان کا بیانیہ بدلنا چاہئیے تھا اور ان کو آہستہ آہستہ تبدیل کرتے لیکن ہم نے یہ نہیں کیا اور ہم نے ایک دم اپنی سائیڈ بدل لی۔ اس سے وہ صحافی وہیں پر رہ گئے۔

دوسرا عمران خان جھوٹ بولنے میں بہت مہارت رکھتے ہیں۔ وہ بہت چالاک آدمی ہیں اور بار بار جھوٹ بولتے ہیں اور لوگ اس پر یقین کر لیتے ہیں۔

اوریا مقبول جان کا ذکر ہوا تو جنرل باجوہ ہنسے اور کہا کہ وہ بھی بہت جھوٹا آدمی ہے۔ پہلے اس کو میرے بارے میں خواب میں بشارت ہوتی تھی اور اب میری مخالفت کرتا ہے۔

ارشاد بھٹی سے شناسائی کے ذکر پر جنرل باجوہ کہتے اس کو میں نے جیو میں نہیں رکھوایا تھا۔ ہوا یوں کہ ایک دن میرے سُسر جنرل اعجاز امجد کہتے تمہیں اپنے دوست کے ہاں ڈنر پر لے کر جانا ہے۔ جب ہم اسلام آباد ان کے دوست کے گھر پہنچے تو یہ صدرالدین ہاشوانی کا گھر تھا۔ میں اس وقت میجر جنرل تھا۔ وہاں صدرالدین ہاشوانی نے ارشاد بھٹی کا تعارف کروایا کہ وہ ہمارا میڈیا کا سیٹ اپ دیکھتا ہے۔ پھر اس کے بعد ارشاد بھٹی میرے پاس آنا شروع ہو گئے۔ جب میں کورکمانڈر بنا تب بھی میرے پاس باقاعدگی سے آتے رہے۔

میں نے پوچھا میر شکیل الرحمان کو جیل کس نے بھجوایا تھا؟

انہوں نے بتایا، میر شکیل الرحمان کو عمران خان نے جیل میں ڈلوایا تھا۔ میں نے میر شکیل الرحمان کو جیل سے نکلوایا۔ میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ میر شکیل الرحمان کینسر کا مریض ہے وہ جیل میں ہی مر جائے گا تو پھر اس نے بات مانی۔

میری جنرل باجوہ سے ملاقات کے وقت میڈیا پر شیخ رشید کی گرفتاری کی خبر چل رہی تھی۔ جنرل باجوہ بولے شیخ رشید گرفتار ہو گیا ہے اس کو کیوں گرفتار کر لیا، وہ تو بالکل زیرو ہے۔

میں نے کہا وہ تو جی ایچ کیو کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں اور خود بھی بتاتے ہیں۔

بولے، وہ کوئی جی ایچ کیو کے قریب نہیں ہے، وہ ایسے ہی ڈینگیں مارتا ہے۔ جب میں گورڈن کالج گیا تو اس سے چھ سال پہلے شیخ رشید کالج سے جا چکا تھا۔ میں تو اس کو زندگی میں صرف دو دفعہ ملا ہوں۔ ایک دفعہ وہ فروری 2022 میں میرے پاس آیا تھا اور کہتا کہ عمران خان سے حکومت نہیں چل رہی، کچھ کریں۔

“شیخ رشید جیسے جھوٹے آدمی سے بھلا میں خود کیوں ملوں گا؟ اس کا کوئی انٹلیکٹ لیول نہیں ہے۔ بالکل فارغ ہے اور مسلسل جھوٹ بولتا ہے اور ایسے ہی نجومیوں کی طرح تاریخیں دیتا ہے”، جنرل باجوہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔

ملاقات کے دوران جب میں جنرل باجوہ سے سوالات پہ سوالات کر رہا تھا تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا آپ میری طرح بہت بے چین روح ہیں۔ آپ صبر سے سنیں گے تو آپ کو سب سمجھ آ جائے گا اور واقعی ایسا ہی ہوا تو میں نے کہا آپ بہت اچھے سٹوری ٹیلر ہیں۔

جنرل باجوہ نے ہنستے ہوئے جواب دیا میں جب لمز یونیورسٹی گیا۔ لمز یونیورسٹی انٹی اسٹبلشمنٹ سمجھی جاتی ہے لیکن میں نے وہاں چھ گھنٹے سے زائد گفتگو کی، طلبہ کے سوالات کے جواب دیے۔ اس پر یونیورسٹی کے ریکٹر نے کہا سر آپ کو استاد ہونا چاہیے، آپ بہت رواں گفتگو کرتے ہیں۔
Chacha ji ................atha rakhhh...................




Chaudry Mariam Nawaz Sharif ..... zindabad .... soon Bajwa will join PMLN
 
Last edited:
Thread title updated and here’s a summary of the former COAS claiming that the officers (from the DG ISI to low level Majors) of the institution he leads are completely out of control.

@Jango @SQ8

The argument against an internal Army revolt, that of ‘maintaining the chain of command’, has been decimated by the former COAS himself.

This is a corrupt fascist mafia slowly destroying Pakistan from within, not an Army.

 
بچپن میں ہمیں پڑھائی گئی ایک غلط پٹی یہ بھی تھی
"امریکہ نے کہا اگر پاکستان جیسی آرمی ہمارے پاس ہوتی تو ہم دنیا فتح کر لیتے"
😂
😂
😂
 
Firstly, I hope these revelations will help show that PTI and PDM are both shameless and will go to any extent to stay in power.

Information in the military is available on a "need to know" basis. Why would Faiz Hameed, knowing he would be reprimanded, inform Bajwa before kidnapping a journalist?

Musharraf used the same principle to launch Kargil without informing the other two branches or anyone else for that matter.
Thread title updated and here’s a summary of the former COAS claiming that the officers (from the DG ISI to low level Majors) of the institution he leads are completely out of control.

@Jango @SQ8

The argument against an internal Army revolt, that of ‘maintaining the chain of command’, has been decimated by the former COAS himself.

This is a corrupt fascist mafia slowly destroying Pakistan from within, not an Army.

What Bajwa says is true, a lot of kidnappings are done by a low ranking ego-hurt intel agency babu, and then if you have contacts you can get the person returned. I have been personally involved in such a case in the past. No one, from a government officer to a sardar to an ordinary joe, is safe from such kidnappings.

Then you have gov't sponsored terrorism from the top, such as when Gen. Faiz was crushing anti PTI dissent using ISI, and the current crushing of anti PMLN dissent by Rana Sanaullah/Sharif using Punjab Police. Or in Balochistan where tribes favoured by the establishment can threaten, kidnap, etc. as they please.

Funnily at the same time as Gen. Faiz crushing opposition to PTI, Bajwa was plotting the removal of Gen. Faiz from the equation, the downfall of Imran Khan and installation of Bhutto and Sharif in power.
 
So after all the PDM Haram Fauj officers here claiming discipline discipline discipline, their najaiz abu comes out and claims COAS doesn't control his bitches.
COAS has control in the sense he can order units to conduct operations in such and such area.

ISI has never had a very centralised chain of command to begin with, as I mentioned in the previous post. While the DG ISI has significant power, it is not as much as the collective power held by numerous mid ranking personnel. Almost everyone at the top who pokes and prods into ISI operations too much is told to back off.
 
Where can this be corroborated, do we have a smoking gun like bajwa admitting to being involved in regime chsnge and now coming out with more stuff.
ISI has been doing this forever under every DG and government. As with all cases including Faiz Hameed's, the nation will know the comprehensive truth with evidence if the judiciary is brave enough to probe into it.
 
Why would Faiz Hameed, knowing he would be reprimanded, inform Bajwa before kidnapping a journalist?
The bigger issue is that the COAS has so little control over his organization that DG ISI to Major’s, Army officers are running their own rogue ops, abducting, torturing and killing innocent Pakistani citizens.

The Pakistan Army leadership and the institution is therefore either completely incompetent or complicit in crimes and committing treason. Neither is a acceptable.

Not sure what the PTI has to do with any of this - this is all a PDM and Fauj fascist fiasco.

Faiz was crushing anti PTI dissent using ISI
I fail to see the comparison here - nothing that was done during the PTI’s 3 and change years in power comes even remotely close to the fascist actions of the Fauj+PDM mafia since IK was removed from power …. The only comparisons are what the Fauj did in East Pakistan and what Zia did against ZA Bhutto and the PPP.

the nation will know the comprehensive truth with evidence if the judiciary is brave enough to probe into it.
That requires a complete reform and reorganization of the institution of the Fauj, with a cleansing of the top Army leadership and the State privatizing all Military run businesses or at the least putting them under a public-private partnership with independent and transparent accounting of all Military funds and assets of all officers.
 
Ye nafsiyati mariz jab bhi mun kholta hai, zaleel hi karwata hai khud ko bhi aur Army ko bhi.

Koi is ko pata dalnay wala nahi. you are retired now, be thankful to PDM and enjoy the looted money.
 
Ye nafsiyati mariz jab bhi mun kholta hai, zaleel hi karwata hai khud ko bhi aur Army ko bhi.

Koi is ko pata dalnay wala nahi. you are retired now, be thankful to PDM and enjoy the looted money.
Bajwa really giving a bad name to army ... He needs to shut his mouth. Now he is confronting Faiz in public forums.
 
The bigger issue is that the COAS has so little control over his organization that DG ISI to Major’s, Army officers are running their own rogue ops, abducting, torturing and killing innocent Pakistani citizens.

B-fckng-S.

He knew exactly what was going on, and was aware of the excesses that were conducted.

If a Maj goes rogue once and does something to a political leader out of his own 'ghussa', you make an example out of him and make sure no one does anything of the sort again. If it happens again and again, a hit on Absar Alam, breaking down doors, picking up journalists, and much more, that's when you know the problem is much more deep rooted in the psyche and institution rather than a one off act.

And as COAS, the buck stops at you.

As I said in another thread, the ISI and Army were made to look more like a Mexican cartel than a professional outfit.

I am more interested to know who TF tells this moron to go to different media persons and give these interviews, they make him and the estab look more stupid. It ain't helping Big B, chup kar beth zyada behtar hai.

In the meanwhile, I have to go and offer an apology to someone I know, who when Bajwa was made COAS by NS, spent the whole month abusing Big B for his mediocrity and average intellect. I kept on telling the guy (himself a retired star officer and N supporter) to give him some time, maybe mediocrity is what we need right now rather than a clever guy. But I was wrong then.
 

Back
Top Bottom