What's new

Cleaning Pakistan : where to start from?

That's exactly what I used to say. The elite of this country are one. Zerdaris marry Chodhris, Bhuttos marry Zerdaris, Malak marry kakars, military have friends in judiciary etc. They all are one against people.

بائیس خاندانوں سے بائیس لاکھ تک​

بدھ 08 مارچ 2023ء
پاکستان کی ایک فیصد اشرافیہ گذشتہ چالیس سال کے عرصہ میں صرف بائیس خاندانوں سے بائیس لاکھ تک کیسے پہنچی؟ دولت کی یہ پیوند کاری کیسے ہوئی؟ اور یہ فصل اتنی ثمربار کس طرح ہو گئی۔ روزیٹا آرمٹیج (Rosita Armytage) کا تحقیقی مطالعہ پاکستان میں ارتکازِ دولت اور استحصالی طبقات کے مختلف طریقِ ہائے کار سے پردہ اُٹھاتا ہے۔ اس کے مطابق یہ ایک خوفناک گٹھ جوڑ ہے جو اعلیٰ سطح کے بیوروکریٹس، فوجی جرنیلوں، سیاسی رہنمائوں اور کاروباری اشرافیہ کے درمیان وقت کے ساتھ ساتھ مستحکم ہوتا چلا جا رہا ہے۔ یوں تو ہر گروہ کے اپنے اپنے طاقت کے مراکز (Power Blocks) ہیں، لیکن مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لئے یہ تمام گروہ اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ یہ طاقت کے مراکز فوج، سول بیوروکریسی، بزنس اور سیاست میں پائے جاتے ہیں۔ یہ تمام لوگ اپنے اپنے گروہوں میں انفرادی طور ترقی کی سیڑھیاں چڑھتے رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے معاملات میں اکثر اوقات کبھی مداخلت نہیں کرتے۔ انفرادی سطح پر یہ اپنے تعلقات کے حوالے سے کسی جاننے والے، یا رشتے دار کی مدد ضرور کرتے ہیں لیکن دوسرے گروہ کی حدود کا احترام کرتے ہیں۔ یہ دوسرے کے مضبوط ’’قلعے‘‘ میں کبھی نقب زنی نہیں کرتے۔ ان کا آپس کا گٹھ جوڑ ایسا ہے کہ ایک گروہ کو باقی تمام گروہ مل کر تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ یہ سب مل کر اشرافیہ بنتی ہے جو پاکستان کی سمت کا تعین کرتی ہے، ایسے قوانین بناتی ہے جن سے اس کے ممبران خوب فائدہ اُٹھاتے ہیں اور اپنے آپ کو مزید مستحکم کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ چاروں گروہ اس قدر ’’خوش بخت‘‘ ہیں کہ پاکستان میں کسی بھی قسم کی آفت، مصیبت، جنگ یا بیماری آ جائے، ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی، ان کا بال بھی بیکا نہیں ہوتا۔ یہ 1971ء کے بہت بڑے سانحے سے بھی صاف بچ نکلے۔ سرمایہ کاروں کا سرمایہ محفوظ رہا، بیوروکریٹس کی نوکریاں چلتی رہیں، فوجیوں کی پرومشنیں ہوتی رہیں اور سیاست دان بھی ویسے کے ویسے دودھ کے دُھلے نظر آتے رہے۔ گھر، کاروبار تو غریب بنگالیوں اور بہاریوں کے اُجڑے۔ جان سے عام لوگ گئے، نسلیں ان کی برباد ہوئیں۔ اس سانحے میں اشرافیہ کے تحفظ کی مثال صرف ایک اصفہانی خاندان سے واضح کی جا سکتی ہے۔ مرزا ابو طالب اصفہانی کو 1799ء میں انگریز نے لندن بلا کر رچمنڈ کے علاقے میں جائیداد ’’عطا‘‘ فرمائی اور پھر جب ’’ایسٹ انڈیا کمپنی‘‘نے سراج الدولہ کے جرنیل میر جعفر کی غدّاری سے بنگال فتح کیا تو پھر اپنے ’’لاڈلوں‘‘ کو یہاں لا کر آباد کیا جانے لگا۔ یوں اصفہانی خاندان لندن سے آ کر یہاں آباد ہو گیا اور چائے کا کاروبار کرنے لگا جس کی وسعت پورے برصغیر اور پھر دنیا بھر میں پھیل گئی۔ متحدہ پاکستان تک اصفہانی چائے مغربی پاکستان میں بھی مقبولِ عام برانڈ تھا۔ پاکستان بننے کے بعد یہ خاندان کلکتہ سے چٹاگانگ منتقل ہو گیا، جس کی پہاڑیوں پر چائے کے وسیع باغات تھے۔ مشرقی پاکستان میں بنگالیوں، بہاریوں اور دیگر قومیتوں پر 1971ء میں کیا کیا مظالم نہیں ٹوٹے، لیکن اصفہانی خاندان کی کاروباری سلطنت کو اس سانحے کے دوران بھی تحفظ فراہم کیا گیا۔ روزیٹا کے مطابق یہ تمام طبقات قوانین تو بناتے ہیں، مگر ان میں سے ایسے راستے نکالتے ہیں تاکہ انہیں اپنے ہی بنائے ہوئے ان قوانین پر عمل نہ کرنا پڑے۔ قوانین سے بالاتر ہونے کی یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ دن بدن امیر سے امیر تر ہوتے چلے جا رہے ہیں اور خوفناک حد تک طاقت ور بھی۔ بائیس خاندانوں کے گروہ کا بائیس لاکھ افراد کے جمِ غفیر میں ڈھلنے کے عمل کے اہم ترین راستے، طریقِ کار یا گٹھ جوڑ کا تذکرہ اس کتاب میں دو اہم اصطلاحات سے کیا گیا ہے۔ پہلا، "Socialising and Marriages" معاشرتی میل جول اور شادیاں، دوسرا "Culture of Exemption" استثناء کا کلچر۔ شادیاں اور معاشرتی میل جول وہ زینہ ہے جس کے ذریعے یہ تمام گروہ بلندی کی منازل طے کرتے ہیں۔ روزیٹا لکھتی ہے کہ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ نوجوان فوجی افسران، صنعت کاروں کی بیٹیوں سے شادی کرنا پسند کرتے ہیں اور اعلیٰ بیوروکریٹس کی بیٹیاں بھی ایسے ہی سرمایہ دار اور صنعت کار افراد کو پسند کرتی ہیں اور سیاست دانوں سے کنارہ کشی (Shyaway) اختیار کرتی ہیں۔ اس کتاب کا ایک فقرہ غضب کا ہے، جسے ہوبہو انگریزی میں تحریر کر رہا ہوں تاکہ اس کا اصل لطف قائم رہے اور ترجمہ کرنے کے بعد اُردو قارئین بھی آگاہ ہو سکیں۔ "Marital strategies continue to be one of the most powerful mechanisms employed by the Pakistani elite to protect their economic assets and their social status, to foster inter-elite networks and to gather information on other elite families." ’’شادیوں کی حکمتِ عملی ایک ایسا طاقتور طریقِ کار ہے جسے پاکستان کی اشرافیہ مسلسل استعمال کرتی ہے تاکہ وہ اس کے ذریعے اپنے مالی اثاثوں اور معاشرتی رُتبے کا تحفظ کر سکے اور اس کے ذریعے اپنے اشرافیہ کے نیٹ ورک کی شاندار نشوونما کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے صاحبِ حیثیت خاندانوں کے بارے میں بھی اپنی معلومات میں اضافہ کرتی رہے‘‘۔ اس سارے کھیل میں پاکستان میں دو مختلف اقسام کی اشرافیہ پائی جاتی ہیں، جن کا آپس میں میل کچھ عرصہ پہلے تک مشکل سے ہوا کرتا تھا، لیکن اب یہ فرق تقریباً مٹ چکا ہے۔ پہلی قسم، قیامِ پاکستان سے قبل کی اشرافیہ کی ہے جو مغلوں اور پھر انگریزوں کی وفاداریوں کے عوض مراعات حاصل کر کے مقام و مرتبہ پر صدیوں پہلے ہی فائز ہو چکی تھی۔ اس اشرافیہ کے لئے یہ کڑوی گولی نگلنا مشکل تھی کہ وہ بعد میں امیر بننے والوں کو اپنے برابر سمجھیں۔ روزیٹا نے اپنی کتاب میںہمارے ملک میں زبان زدِ عام اصطلاح ’’نودولتئے‘‘ کا استعمال اس فرانسیسی نعم البدل "Nouveau Riche" کی اصطلاح سے کیا ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ 1970ء کے بعد امارت کی بلندیوں کو اچانک چھونے والے خاندان اس قدیم اشرافیہ کی نظروں میں شروع شروع میں گھٹیا تصور ہوتے تھے۔ قدیم اشرافیہ اپنے لئے مخصوص ’’ٹھکانوں‘‘ کے دروازے ان کے لئے بند رکھتی تھی، جیسے یہ لوگ جم خانہ جیسے بڑے کلبوں کی ممبر شپ نہیں لے سکتے تھے اور ان کی اولادوں کے لئے ایچی سن جیسے سکولوں میں داخلہ مشکل سے ہوتا تھا۔ قدیم اشرافیہ، یہ روّیہ اس لئے اختیار کرتی تھی، کیونکہ ان پرانے ’’خاندانی رئیس‘‘ لوگوں کی آمدن وقت کے ساتھ کم ہو رہی تھی اور وہ ان نودولتیوں کا کسی صورت مقابلہ نہیں کر پاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی معاشرتی میل جول کی جگہوں سے انہیں دُور رکھتے تھے اور وہ آج بھی عموماً ایسا ہی کرتے ہیں۔ لیکن اب کسی ایک خاندان کی دولت اور دوسرے خاندان کے مرتبے کو شادی کے ’’اعلیٰ پیڈسٹل‘‘ یا ’’منچ‘‘ پر یوں اکٹھا کر دیا جاتا ہے کہ ایک جرنیل کی طاقت و قوت، ایک بیوروکریٹ کی حیثیت و مرتبہ اور ایک عام سے خاندان سے تعلق رکھنے والے کسی نودولتئے پراپرٹی ٹائیکون، صنعت کار یا بزنس مین کی دولت کا یہ ایک حسین ملاپ بن جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی ایک فیڈرل سیکرٹری یا ایک جرنیل کا بیٹا یا بیٹی کسی ایسے ہی نودولتئے کے ہاں بیاہا جاتا ہے تو پھر وہ ایک ہی زقند میں دولت میں نہانے لگتا ہے اور نودولتیا خاندان اس مرتبے، مقام اور سماجی حیثیت کا لطف اُٹھانے لگتا ہے جس کے بارے میں اس نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ اس غیر مقدس (Unholy) ملاپ کے نتیجے میں پاکستان کے معاشرے میں ایک ’’معاشرتی استثنائ‘‘ پیدا ہو چکا ہے، جو اس اشرافیہ کو ہر جرم کی سزا سے مبّرا کر دیتا ہے۔ اس ملک کے یہ بائیس لاکھ لوگ ہی تو ہیں جو اب ایک خاندان بن چکے ہیں اور جن کا شجرہ نسب بھی ایک ہے۔ یہ آپس میں لڑتے ضرور ہیں مگر عوام کے مقابل یہ سب کے سب اکٹھے ہو جاتے ہیں۔یہ اقتدار کے سنگھاسن پر بیٹھے ہوئے وہ سانپ ہیں جن کے ہاتھوں میں لوٹی ہوئی دولت کے خزانوں کی چابیاں ہیں اور ان کے نتھنوں سے قوت و غلبے کی پھنکاریں نکل رہی ہیں۔
 
Hold Election
Protect Election Vote
Protect Voting centers

Election winner will decide on policy
 
پاکستان کی اصل طاقت اسکی عوام ہیں۔ بنیادی طور پر پاکستان کے لوگ تقسیم ہیں۔ کسی کو ہندو بول کر دیوار سے لگایا گیا۔ کسی کو قادیانی بول کر کافر قرار دے دیا گیا، کوئی کسی وجہ سے ظلم کا شکار ہوا، کوئی کسی وجہ سے۔
پر اگر ہم ایک ایسا بنیادی ڈھانچہ بنالیں جس کے اندر کوئی بھی جی سکے، ترقی کرسکے، تو ہم ایک ایسے پاکستان کی بنیاد رکھدیں گے کہ پوری دنیا ہماری طاقت مانے گی۔

کام کرنے کی ضرورت ہے۔ احتجاج کرنے سے کچھ نہیں بنےگا۔
اللہ ہمیں سمجھ دے، کہ ہم لوگ مخلوق خدا پر رحم کرسکیں اور اسکا خیال رکھ سکیں۔
 
….and when the “la pata afraad” are found in ranks of BLA, while it’s conveniently said that Government has taken them away…
 
Here is my blueprint for "cleaning up Pakistan" over the next 5-10 years. I believe there are 3 fundamental areas Pakistan needs to work on.

A) Corruption: The two constituents to focus on (as a starting point) are a) the military and b) the politicians. Pakistan should implement the following rules:
1. Ban dual citizenship for all citizens (including military men and politicians). Ones who currently have passports of countries other than Pakistan should be made to permanently give them up. In addition, no military personnel should be allowed to renounce their pakistani citizenship post retirement to take up another citizenship.
2. All military personnel above the rank of Major in Army (and equivalent ranks in other services) should be forced to disclose their assets (including their spouses and minor offspring) in Pakistan and abroad upon attainment of the rank of Major or equivalent. At each promotion henceforth, they should be made to re-declare their assets, thus creating a record and audit trail for increase in assets at each promotional level, until retirement. Further, they should be required to declare their assets 2 years post retirement from the military.
3. Ban the military from engaging in any activity that's not fundamentally related to defending the country. Activities such as operating farms, and other such should be forbidden.
4. Put an end to incentives and perks available to military personnel that are not the norm in other democratic/ non-dictatorship countries e.g. UK, USA, India, Japan and other similar. e.g. entitlements to plots of land etc. Similarly, there should be no "quota" of executive positions in corporations (state-run or private) that should be reserved for retired military leaders e.g assignment of CEO of PIA coming from an air force or army senior officer.

B) Education: Defocus on Islam and Islamiyat. Ban madarsas. Focus on a strictly modern/western education system. Even sticking to the chinese system will be a major step-up. Focus on science, mathematics, civics, geography, arts, economics. Defocus history (since the current history taught is controversial and gets mixed up with Islamiyat - so just leave it alone for now. Instead of trying to correct it, simply defocus majorly for the next 10 years in overall curriculum mix). Subtle point: adopting a western educational system will forcibly lead to education being imparted in english, rather than Urdu, which is great! Urdu can always be taught as an additional class. (btw, de-emphasizing Islam will also mean subtle things such as de-focusing on Palestine, Kashmir, and similar Islam-linked issues)

C) Pakistan needs to learn to live within its means: For many decades, Pakistan has been focused on the wrong priorities. Drawn by glitter and glamor and foreign brands and wanting to <look> rich and beautiful (clothes, makeup etc). It's time Pakistan decided that they will ban foreign products for the next 30 years. The products to be banned should start with all packaged/manufactured ready-to-consume goods. E.g. cars, drinks, foods, common medicine and drugs, electronics, automobiles etc. Initially, this will mean giving up on the bulk of the "luxuries" that Pakistanis have been used to. In some cases, you will start seeing local alternatives start to come up and they wont be as good as what was imported from outside, but it's a price Pakistanis need to pay. The outcome will be that Pakistan will be forced to start manufacturing a lot of these things within Pakistan. Initially, it will be painful, bad quality etc. But it will create a lot of jobs. And over the next 25-30 years, Pakistanis will iteratively build up more skills and these products will start becoming better. E.g. Pakistan will be forced to maybe only have a basic Pakistani car available in the market with no access to the Toyotas and Hondas etc. That's a bitter pill that the current generation will have to swallow. Allow imports of cars from outside, but impose a super-heavy tax e.g. 500% tax. So if someone REALLY wants to get a better car, they are allowed to import it, but at a heavy premium.
Dude you are insane.

Why do we need to ban Islamic studies to focus on education, here is my plan to deradicalize Islam while strengthening Islam and Literacy: Turn mararasa and Masajids into Religious schools for learning and relearning Islam, islamic topics and studies of islamic history, not just a place worship, but also a place to learn. Many people forget how perform Religious duties or wishes learn Arabic for recitation, this should be the way for it. While schools should be for modern learning and studies, subjects should be diversified and Intercultural Studies and Cultural values of our provices should also be taught.

3. There is no such thing as living within your means, as long as people exist they will demand for better and more things, this is why trade should continue but we should also focus towards exports, we specialized in Textile but its value is crap, instead we need to keep up with the global trends. Sell everything, even the food and import what is needed.

People in our country are illiterate and they have no understanding of the value their products have in the international market, so we need to focus and specialize on a given industry while maximising our literacy rate, overtime people will have the required knowledge and understanding of what products to make and sell on the international market.
 
….and when the “la pata afraad” are found in ranks of BLA, while it’s conveniently said that Government has taken them away…
When everyone criticise you, then there must be some solid reason behind it.
 
When everyone criticise you, then there must be some solid reason behind it.
Not really. Truth and lies can be spun either ways. Deception and use of media are other tools.
 
From here ...
Get educated, before this happens to you !!

9b1b7d96cd6e0983cea54126afc5ab48.jpg
 
مجھے حیرت ان نچلے طبقے کے اہلکاروں پر ہورہی ہے جن کے اپنے گھر والے پاکستان میں موجود صورتحال کی وجہ سے پریشان ہیں، جن کے اپنے بچے پاکستان میں موجود صورتحال کی وجہ سے آگے نہیں بڑہ پارہے اور یہی اہلکار سچ کی آوازوں کو دبانے میں مصروف ہیں۔
 

Back
Top Bottom