somebozo
ELITE MEMBER
- Joined
- Jul 11, 2010
- Messages
- 18,883
- Reaction score
- -4
- Country
- Location
کویت کے پولیس سٹیشن میں ایک عجیب طرز کا کیس آیا سب آفیسرز حیران تھے کہ اس کیس کو حل کیسے کیا جائے
کیس کی نوعیت کچھ یوں تھی کہ تین ہندوستانیوں نے پاکستان کا بارڈر کراس کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں پاکستان کی سرحد پر مامور محافظ نے جم کر انکی پٹائی کر دی اب وہ تینوں کویت پولیس کے پاس فریاد لے کر پہنچے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ہمیں انصاف دلوایا جائے....
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ معاملہ تو انڈیا پاکستان کے بیچ میں ہے تو کویت پولیس کہا سے آ گئی... میں نے بھی یہی سوچا تھا لیکن جب واقعہ معلوم ہوا تو بے اختیار ہنسی کے بعد منہ سے نکلا... "تم پاکستان گئے کیوں تھے "
تو جناب ہوا یہ تھا کویت کی کسی بلڈنگ میں ایک پاکستانی خان اور تین انڈین کام کر رہے تھے
کہ ان تینوں نے پٹھان کو اکیلا دیکھ کر اس سے مذاق شروع کر دیا کہ ہم پاکستان کو مزہ چکھوا دیں گے گھس کر ماریں گے وغیرہ وغیرہ...
خان صاحب پہلے تو ضبط سے سنتے رہے پھر اچانک انکا خون جوش مارنے لگا اور انہوں نے ہاتھ میں پکڑے بیلچے سے زمین پر لکیر کھینچی اور جزبہ حب الوطنی سے. بھرپور لہجے میں بولے خوچہ پاکستان کا بارڈر تو بہت دور ہے تم اس لکیر کو بارڈر سمجھ لو ...میری طرف پاکستان ہے تمھاری طرف انڈیا. اب تم تینوں مرد کے بچے ہو تو بارڈر کراس کر کے دکھاؤ...بس خان صاحب کا یہ کہنا انڈینز کی غیرت کو للکارنا سمجھا گیا اور ان کی عزت,نفس کا مسئلہ بن گیا... تینوں نے پاکستان کا بارڈر کراس کرنے کی کوشش کی لیکن وہاں موجود پاکستان کے محافظ نے بیلچے سے مار مار کر انکی حالت خراب کر دی جب خوب مار پیٹ کے بعد بھی بارڈر کراس نا ھوا تو خان صاحب بولے خوچہ ایک لیکر تو کراس کر نہیں سکے گھس کر مارو گے، کیسے ؟؟ وہاں تو میرے جیسے لاکھوں محافظ موجود ہیں
اسکے بعد پٹھان اپنا سامان اٹھا کر گھر چلا گیا اور یہ تینوں ہسپتال جاکر مرہم پٹی کروانے لگے اور زخموں کی رپورٹ لے کر تھانے پہنچ گئے کی فلاں پاکستانی نے جھگڑا کیا ھے اور ہیمیں انصاف دلایا جائے.
پولیس سٹیشن سے بلڈنگ کے مالک کو کال کیا گیا اور اس سے پوچھا گیا کہ وہاں کوئی پاکستانی کام کرتا ھے.مالک نے پٹھان کا نمبر پولیس کو دیا اور پولیس نے پٹھان کو تھانے بلایا .تھانے جا کر پٹھان نے پورا واقعہ سنایا..واقعہ سنتے ہی سب ہنسنے لگے
ہنستے ہنستے تھانے دار نے کہا
لیش انت رو باکستان؟
تم پاکستان گئے کیوں تھے؟
کیس کی نوعیت کچھ یوں تھی کہ تین ہندوستانیوں نے پاکستان کا بارڈر کراس کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں پاکستان کی سرحد پر مامور محافظ نے جم کر انکی پٹائی کر دی اب وہ تینوں کویت پولیس کے پاس فریاد لے کر پہنچے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ہمیں انصاف دلوایا جائے....
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ معاملہ تو انڈیا پاکستان کے بیچ میں ہے تو کویت پولیس کہا سے آ گئی... میں نے بھی یہی سوچا تھا لیکن جب واقعہ معلوم ہوا تو بے اختیار ہنسی کے بعد منہ سے نکلا... "تم پاکستان گئے کیوں تھے "
تو جناب ہوا یہ تھا کویت کی کسی بلڈنگ میں ایک پاکستانی خان اور تین انڈین کام کر رہے تھے
کہ ان تینوں نے پٹھان کو اکیلا دیکھ کر اس سے مذاق شروع کر دیا کہ ہم پاکستان کو مزہ چکھوا دیں گے گھس کر ماریں گے وغیرہ وغیرہ...
خان صاحب پہلے تو ضبط سے سنتے رہے پھر اچانک انکا خون جوش مارنے لگا اور انہوں نے ہاتھ میں پکڑے بیلچے سے زمین پر لکیر کھینچی اور جزبہ حب الوطنی سے. بھرپور لہجے میں بولے خوچہ پاکستان کا بارڈر تو بہت دور ہے تم اس لکیر کو بارڈر سمجھ لو ...میری طرف پاکستان ہے تمھاری طرف انڈیا. اب تم تینوں مرد کے بچے ہو تو بارڈر کراس کر کے دکھاؤ...بس خان صاحب کا یہ کہنا انڈینز کی غیرت کو للکارنا سمجھا گیا اور ان کی عزت,نفس کا مسئلہ بن گیا... تینوں نے پاکستان کا بارڈر کراس کرنے کی کوشش کی لیکن وہاں موجود پاکستان کے محافظ نے بیلچے سے مار مار کر انکی حالت خراب کر دی جب خوب مار پیٹ کے بعد بھی بارڈر کراس نا ھوا تو خان صاحب بولے خوچہ ایک لیکر تو کراس کر نہیں سکے گھس کر مارو گے، کیسے ؟؟ وہاں تو میرے جیسے لاکھوں محافظ موجود ہیں
اسکے بعد پٹھان اپنا سامان اٹھا کر گھر چلا گیا اور یہ تینوں ہسپتال جاکر مرہم پٹی کروانے لگے اور زخموں کی رپورٹ لے کر تھانے پہنچ گئے کی فلاں پاکستانی نے جھگڑا کیا ھے اور ہیمیں انصاف دلایا جائے.
پولیس سٹیشن سے بلڈنگ کے مالک کو کال کیا گیا اور اس سے پوچھا گیا کہ وہاں کوئی پاکستانی کام کرتا ھے.مالک نے پٹھان کا نمبر پولیس کو دیا اور پولیس نے پٹھان کو تھانے بلایا .تھانے جا کر پٹھان نے پورا واقعہ سنایا..واقعہ سنتے ہی سب ہنسنے لگے
ہنستے ہنستے تھانے دار نے کہا
لیش انت رو باکستان؟
تم پاکستان گئے کیوں تھے؟