somebozo
ELITE MEMBER
- Joined
- Jul 11, 2010
- Messages
- 18,883
- Reaction score
- -4
- Country
- Location
فورتھ شیڈول میں موجود 2021 افراد کے اکاؤنٹ منجمد کرنے کا حکم
- 6 گھنٹے پہلے
شیئر
Image copyrightBBC
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام بینکوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے فورتھ شیڈول میں موجود دو ہزار سے زائد افراد سے وابستہ بینک کھاتوں کو فوری طور پر منجمد کیا جائے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے تمام بینکوں کو ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے فورتھ شیڈول میں موجود دو ہزار 21 افراد سے وابستہ بینک کھاتوں جن میں لاکھوں روپے موجود ہیں کو منجمد کیا جائے۔
٭ ’دہشت گردی کو اندر سے بھی حمایت اور مدد حاصل ہے‘
٭ ’دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے 126 اکاؤنٹ سیل‘
مرکزی بینک کے حکم نامے کے مطابق ’تمام بینکوں، ڈیویلپمنٹ فنانس انسٹیٹیوشن اور مائیکرو فنانس بینکوں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ قانون کے مطابق ان افراد کے خلاف کارروائی کریں جن کے نام نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی کی جاری کردہ فہرست میں شامل ہیں۔‘
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ اے ٹی اے کا سیکشن 11-O اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ بینک اور متعلقہ ادارے فہرست میں شامل افراد سے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر وابستہ رقم اور جائیداد ضبط کرسکتے ہیں۔
Image copyrightGETTY
فہرست میں شامل تقریباً نصف یعنی 1443 افراد کا تعلق پنجاب، 226 کا سندھ، 193 کا بلوچستان، 106 کا گلگت بلتستان، 27 کا اسلام آباد اور 26 کا پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ہے جبکہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کا نام اس فہرست میں شامل نہیں۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھائے جانے والے اس اقدام کا مقصد متعدد فرقہ پرست اور کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال جولائی میں پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے نیکٹا کے مطابق دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے 126 اکاؤنٹ سیل کیے گئے تھے، اور ان اکاؤنٹس سے ایک ارب روپے سے زائد کی رقم ضبط کی گئی تھی۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام بینکوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے فورتھ شیڈول میں موجود دو ہزار سے زائد افراد سے وابستہ بینک کھاتوں کو فوری طور پر منجمد کیا جائے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے تمام بینکوں کو ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے فورتھ شیڈول میں موجود دو ہزار 21 افراد سے وابستہ بینک کھاتوں جن میں لاکھوں روپے موجود ہیں کو منجمد کیا جائے۔
٭ ’دہشت گردی کو اندر سے بھی حمایت اور مدد حاصل ہے‘
٭ ’دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے 126 اکاؤنٹ سیل‘
مرکزی بینک کے حکم نامے کے مطابق ’تمام بینکوں، ڈیویلپمنٹ فنانس انسٹیٹیوشن اور مائیکرو فنانس بینکوں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ قانون کے مطابق ان افراد کے خلاف کارروائی کریں جن کے نام نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی کی جاری کردہ فہرست میں شامل ہیں۔‘
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ اے ٹی اے کا سیکشن 11-O اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ بینک اور متعلقہ ادارے فہرست میں شامل افراد سے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر وابستہ رقم اور جائیداد ضبط کرسکتے ہیں۔
فہرست میں شامل تقریباً نصف یعنی 1443 افراد کا تعلق پنجاب، 226 کا سندھ، 193 کا بلوچستان، 106 کا گلگت بلتستان، 27 کا اسلام آباد اور 26 کا پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ہے جبکہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کا نام اس فہرست میں شامل نہیں۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھائے جانے والے اس اقدام کا مقصد متعدد فرقہ پرست اور کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال جولائی میں پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے نیکٹا کے مطابق دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے 126 اکاؤنٹ سیل کیے گئے تھے، اور ان اکاؤنٹس سے ایک ارب روپے سے زائد کی رقم ضبط کی گئی تھی۔