What's new

بھارت میں تیار کردہ جعلی پاکستانی کرنسی مارکیٹوں میں پہنچائے جانے کا انکشاف

Sniper_Lycan

FULL MEMBER
Joined
Jul 26, 2013
Messages
102
Reaction score
0
پشاور(رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25مارچ 2014ء)پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کرنے کوشش ، بھارتی پرنٹنگ پریسوں میں تیار ہونے والی پاکستانی جعلی کرنسی افغانستان کے راستے پاکستانی مارکیٹوں میں پہنچاے جارہے ہیں جس میں افغان حکومت بھی ملوث ہے ان جعلی کرنسی نوٹوں کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان سرحدی صوبے خوست ، لوگر، نگہار، جلال اباد، کنٹر، نورستان، پکتیا، پکیکا، میں پاکستانی جعلی کرنسی کا کاروبار ایک منافع بخش کاروبار کی صورت احتیار کیا جاچکا ہے عالمی قوانین کے مطابق کسی بھی ملک میں کسی دوسری ملک کا سرعام ممنوع ہونے کے باوجود بھی افغانستان کے ان اضلاع میں حکومت کی سرپرستی میں سرعام فروخت جاری ہے افغانستان میں پاکستان کے جعلی کرنسی پانچ ہزار روپے کے ، ایک ہزار، اور پانچ سو نوٹ تین محتلف نوٹ فروخت کیے جارہے ہیں ان کرنسی نوٹ میں سب سے اعلی قسم کے پانچ ہزار روپے کی نوٹ کی قیمت دو ہزار، جبکہ غیر معیاری نوٹ کی قیمت ایک ہزار روپے میں دیا جارہا ہے زرائع کے مطابق اعلی قسم کے نوٹوں کو بینک میں بمشکل پہچانے جارہے ہیں کیونکہ ان کی کاغذی معیار مکمل اصلی نوٹ کی طرح ہے ان پہنچان صرف نوٹ کی سیریل نمبر سے کیا جاتا ہے یہ نوٹ پاکستانی مارکیٹوں میں اپنے ایجنٹوں کے زریعے پہنچاے جاتے ہیں اور اس وقت یہ خیبر پختون خوا کے بندوبستی علاقوں کے ساتھ قبایٴلی علاقوں میں وسیع پیمانے پر فروخت کیے جارہے ہیں جبکہ بلوچستان کے شیلی باغ کے راستے ملک کے دیگر شہروں اور بالحصوص خب چوکی اور بعد میں کراچی اور اندرون سندھ کے مارکیٹوں بھیے جارہے ہیں جن کی وجہ سے مارکیٹ میں جعلی کرنسی کے کاروبار میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ایک اندازے کے مطابق روزانہ کے حساب سے کراچی صدر کے کاروباری مراکز میں 80 لاکھ سے ایک کروڑ جبکہ لاہور کے شالامی اور ہال روڈ کے کاروباری مراکز میں 60 لاکھ سے 90 لاکھ کے درمیان ان جعلی کرنسی کاروبار ہو رہا ہے

روزنامہ اُردو پوائنٹ، بھارت میں تیار کردہ جعلی پاکستانی کرنسی مارکیٹوں میں پہنچائے جانے کا انکشاف
 
Only more reasons to fence and mine the Afg-Pak Border. Expensive but it will be worth it in the long run.
 
چلو پیسے تو آئے، جعلی ہی سہی. :D
Indian embassy in kabul at work it seems.
 
Back
Top Bottom