Bill Longley
SENIOR MEMBER
- Joined
- Apr 15, 2008
- Messages
- 1,667
- Reaction score
- 0
- Country
- Location
http://mbik14.blogspot.com/2009/10/blog-post.html
http://mbik14.blogspot.com/2009/10/blog-post.html
عذاب کیا ہے؟ اللہ کی رحمت کی غیر موجودگی عذاب ہے۔ مال و زر اور اولاد سےبرکت کا اٹھ جانا عذاب ہے۔دعا کا قبول نہ ہونا عذاب ہے۔ہر وقت خوف کے سائے منڈلاتے رہنا عذاب ہے۔ بے حس ہو جانا عذاب ہے۔۔ زندا جسم میں مردہ نفس کا ہونا بھی ایک بڑا عذاب ہے۔۔
منبائے ولائیت شیر خدا ،علی المرتضیٍٰ سے کسی نے پوچھا
ظلم کیا ہے؟
آپ نے فرمایا کسی چیز کا اپنے مقام پر نہ ہونا
خدا ظالمون کو پسند نہیں کرتا۔شاید اسی لئے جہان ظلم ہو وہاں رہمت نہیں ہوتی۔ جہان رہمت نہ ہو وہان برکت نہیں رہتی ۔جہان برکت نہ ہو وہان بے چینی ہوتی ہے۔ اور جہان بے چینی ہو وہان خوف ہوتا ہے۔۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان آج کل عذاب نہیں بلکہ عذابون کا شکار ہے۔ جس کی شاید ایک وجہ پچھلے ساٹھ سالون میں عوام، حکمرانوں اور علماء کی جانب سے اللہ اور اس کے احکامات کا مزاق اڑانا ہے۔اس کی ایک وجہ وہ ظلم بھی ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی اپنے مقام پر آنے کے لئے تیار نہیں۔
سیاست دان ہے۔۔تو وہ سب کچھ ہے مگر عوام کا خادم یہ نمائیندا نہیں۔۔
مولوی دیں کا سوداگر ہے۔ جو یا تو جہادی بناو پیسا کماوو۔۔یا کافر بناو اسلام پیھلاو کے چکر میں ہےاورگھٹیا فوائید کے لئے دین بیچ رہا ہے۔۔ اہل تصوف مریدون کے جھنڈ میں خدا بنے بیٹھے ہیں۔۔ علماء کرام حق گوئی کی طاقت نہیں رکھتے۔۔اور اگر رکھتے بھی ہیں تو فروہی مفادات میں چپ کا روزہ رکھے بیٹھے ہیں۔وہ جو حق گو ہیں انھیں مولانا سرفراز نعیمی شہید کی طرح فوراٍ سچ کی سزا دے دی جاتی ہے۔
سیاسی مولوی صرف آگ لگا کر دولت سمیٹنا جانتا ہے۔ اور جب آگ خود تک پہنچ جائے تو بیرون ملک چھپ جاتا ہے۔ یا قوم کو اپنے انتہا پسندانہ عقاید اور نظریات پر شعلہ بیانی کرتے ہوئے شر پسندی کا درس دیتا ہے۔ ہمارا سیاسی مولوی صرف فتنہ گری جانتا ہے۔خیر نہ اس سے پہلے آئی اور نہ ہی آگے آتی نظر آتی ہے۔۔
اس مولوی نے اسلام کو ہائی جیک کر لیا ہے۔۔۔اور آج یہ وہ واحدبڑا فتنہ ہے جوسمجھدار لوگون کو دین سے دور کر رہا ہے۔ اس کا دین میرے رسولﷺ کا اسلام نہیں بلکہ جہالت ہے۔میرے نبیﷺ کے اسلام میں رحمت ہی رحمت ہے۔۔یہان علم کا حاصل کرنا ہر مسلم مرد و زن پر فرض ہے۔۔یہان ام المومنیں مسجد نبوی میں اصحاب رسول کو قرآن و ہدیث کی تعلیم دیتی ہیں۔ یہان بی بی حفضہ اور بی بی خولہ جنگون میں بہادری کے جوہر دیکھاتی ہیں۔۔ یہان کسی قسم کی تنگ نظری نہیں۔۔بلکہ ہدیث کے مطابق ہر مسلمان کو رحمٰن کا آئینہ بننے کی دعوت ہے۔۔
ایک اور عذاب سیاسی لیڈران ہیں۔ یہ حضرات پچھلے ساٹھ سال سے پاکستان کی عصمت دری کر ہیں۔۔یہ ہمارے معاشرے کے وہ کمتر تریں لوگ ہیں۔۔جن کی حرص آدھا ملک لٹانے کے بعد بھی نہیں ختم ہوئی۔ ان کی عیاشیان اور ان کے نخرے کسی طرح بھی محمد شاہ رنگیلے سے کم نہیں۔ آج جب پوری قوم دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے۔۔ قوم کے معصوم بچے تک دہشتگردی کا شکار ہو رہے ہیں ۔۔تو ایسے میں ان کے لئے پاکستان کا اہم تریں مثلہ این آر او، کیری لوگر بل اور سترہویں ترمیٕم ہے۔
جس وقت قوم دہشتگری ، جرائیم اور مہنگائی جیسے عفریتون کا شکار ہے۔۔ ان کی حفاظت کے لئے ہزارون پولیس اور سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ ہمارے فوجی جوان اپنے خون کے نظرانے پیش کر رہے ہیں اور ان میں اتنی اخلاقی جرت نہیں کے ان کا حال بھی پوچھ سکیں۔یا عوام میں جا کر ان کو حوصلہ ہی دے سکیں۔۔ سیاست دانون پر کچھ مذید لکھنا میرے الفاظ کی توہیں ہو گی۔۔
ٍ۔ خدا ہم کو ایسی خدائی نہ دے
کہ اپنے سوا کچھ دیکھائی نہ دے
ایک اور عذاب انتظامیہ ہے۔۔ یہ بھی عوام کو مسلسل عذاب میں رکھنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔۔ کتنا بڑا عذاب ہے۔۔کہ وہ لوگ جو ہمارے دیئے ٹیکس پر پلتے ہیں۔۔ہمارے خدا بن بیٹھے ہیں۔۔ یہ ہمارے ملازم ہیں۔۔مگر آقا بنے بیٹھے ہیں۔۔
ہمارے مال سے اور اولاد میں برکت نہیں رہی۔۔ مثلاً میں چھبیس ہزار کے لگ بگھ کماتا ہوں مگر یہ کبھی بھی پورے نہیں پرتے۔۔ جب انڈے ستر روپے درجن اور مرغی ڈھائی سو روپے کلو ہو۔۔تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں۔۔کہ ہمارا روپیہ کتنا مضبوط ہے۔۔۔ایسے میں وہ اکثریت جو ڈیڈھ سو تک روزانہ کما رہی ہے ۔۔اس کا کیا حال ہو گا۔۔ہم سب سمجھ سکتے ہیں۔۔
ہم اولاد پیدا کرتے ہیں۔۔مگر یہ ہی اولاد ہماری رسوئی کا سبب بنتی ہے۔۔۔جس کی سب سے بڑی وجہ پیسے کی دوڑ میں ختم ہوتی اخلاقی اقدار ہیں۔۔خود کو ماڈرن ثابت کرنے کی دوڑ میں ہم آج نہ تو مور رہے ہیں اور نہ ہی کوئے۔۔ آج ہم اپنی پہچان گوا بیٹھے ہیں۔
۔ کیسا رسول کیسا خدا
پیسا رسول پیسا خدا
ان تمام عذابون کے علاوہ کچھ عذاب وہ بھی ہیں جو ہماری بے غیرتیون کی وجہ سے امریکہ، بھارت ،افغانستان، سعودی عرب اور ایران کے روپ میں کسی نہ کسی طرح ہم پر مسلط ہیں۔
ہم کیون عذابون کا شکارہیں؟
ہم وہ قوم ہیں جس کا امیر امیر سے امیر تر اور غریب غریب سے غریب تر ہو رہا ہے۔۔ہر شخص نے اپنی نفسانی خواہشات کو اپنا خدا بنا رکھا ہے۔۔ہم وہ زندا قوم ہیں ۔۔ جس کی اکثر غریب بیٹیان ۔۔ حالات کی تنگی اور معاشرتی بے حسی کی وجہ سے شام ڈھلتے ہی سرکون پر جسم فروشی کے لئے آ جاتی ہیں۔۔جبکہ امیر بیٹیان فیشن اور موڈرینیٹی کے چکر میں خود کو رسوا کرتی پھرتی ہیں۔جنھیں معاشرے کے غیور بیٹے دولت کے نشے میں نوچتے پھرتےہیں۔۔ ہم وہ عظیم لوگ ہیں جو تعلیم دلا کر اپنے بیٹون کو ڈاکو ،چور اور دہشتگرد بناتے ہیں۔۔
معاشرا اس قدر بے حس اور تماش بیں ہو چکا ہے کہ نیکی اور بدی کا فرق مٹ گیا ہے۔۔ہماری نمازیں بھی دیکھاوا ہیں ہمارے روزے بھی۔ہر کوئی گدھ ہے جو مردار خوری کو تیار ہے۔۔ وہ کون سی ایسی خصوصیت ہے جس کی وجہ سے پہلی قومیں تباح ہوئی ہون اور وہ ہم میں موجود نہ ہوں؟
رسول اللہ ﷺ کے قول کے مطابق
جیسے ہم ہیں ویسے ہی ہمارے حکمران ہیں۔۔
مگر کیا ہمارے مثائیل کا کوئی حل ہے۔۔چند دں پہلے ایک زندا پاکستانی سے ملنے کا اتفاق ہوا۔۔میرا گلے میں لٹکا کارڈ دیکھ کر بولا۔۔۔
سر آپ پرھے لکھے لوگ بہت دور کی کوڑیان لاتے ہیں۔۔ابھی تک آپ نہیں سمجھے کہ ان مثائیل سے نکلنے کا واحد راستہ صرف ایک ہے۔
میں نے پوچھا وہ کیا؟
تو بولا۔ وہ یہ ہے کہ تمام قوم میدانون میں نکل آئے۔۔اور رو رو کر اللہ سے معافی مانگے۔۔اور وعدا کرے کہ ہم لالچ، حرص ، کمینگی اور بے غیرتی کے سب بت تور دین گے۔۔ اور اللہ کی رضا کے لئے انسان بنتے ہوئے مسلمان بننے کی کوشش کرین گے۔۔۔وہ رب جو یونس  کی قوم کو آخر وقت میں معاف کر سکتا ہے۔۔یقیناً وہ ہمیں بھی معاف کر دے گا۔۔۔
یا رو پاکستان عزیز ہے تو صرف باتون سے کچھ نہیں بدلے گا۔۔ہمیں دیئے سے دیا جلانا ہو گا۔۔ اپنے مردہ نفسون کو زندا کرنا ہو گا۔۔۔ تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے۔۔عدل اور انصاف کے لئے کام کرنا ہو گا۔۔
اور سب سے بڑھ کر اپنے اندر اسواء رسول ﷺ کو قائیم کرتے ہوئے جاگنا اور اپنے بھائیون اور بہنون کو جگانا ہو گا۔۔
اک موج مچل جائے تو طوفان بن جائے
اک پھول اگر چاہے تو گلستان بن جائے
کسی مسیحا کا نتظار بے وقوفی ہے۔ ہمیں اپنے حصہ کا کام خود کرنا ہو گا۔۔تبدیلی آئے گی۔۔مگر فرد واحد کو پہلے بدلنا ہو گا۔۔ ایک نفس بدلے گا تو گویا ایک کائینات بدل جائے گی۔تبدیلی کا آغاز اپنی زات سے شروع ہو گا۔۔اور بھر خود بہ خود پورا پاکستان بدل جائے گا۔۔ سو میل بھ جانا ہو تو پہلا قدم ہی فیصلہ کن ہوتا ہے۔۔ مشکل تو بہت ہے مگر ہم کر سکتے ہیں۔۔آو خود کو بدلتے ہوئے پاکستان بدل ڈالیں
اپنے حصے کی شمع روشن کریں ۔۔آزان دیں باقی جو اللہ چاہے۔۔۔
منبائے ولائیت شیر خدا ،علی المرتضیٍٰ سے کسی نے پوچھا
ظلم کیا ہے؟
آپ نے فرمایا کسی چیز کا اپنے مقام پر نہ ہونا
خدا ظالمون کو پسند نہیں کرتا۔شاید اسی لئے جہان ظلم ہو وہاں رہمت نہیں ہوتی۔ جہان رہمت نہ ہو وہان برکت نہیں رہتی ۔جہان برکت نہ ہو وہان بے چینی ہوتی ہے۔ اور جہان بے چینی ہو وہان خوف ہوتا ہے۔۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان آج کل عذاب نہیں بلکہ عذابون کا شکار ہے۔ جس کی شاید ایک وجہ پچھلے ساٹھ سالون میں عوام، حکمرانوں اور علماء کی جانب سے اللہ اور اس کے احکامات کا مزاق اڑانا ہے۔اس کی ایک وجہ وہ ظلم بھی ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی اپنے مقام پر آنے کے لئے تیار نہیں۔
سیاست دان ہے۔۔تو وہ سب کچھ ہے مگر عوام کا خادم یہ نمائیندا نہیں۔۔
مولوی دیں کا سوداگر ہے۔ جو یا تو جہادی بناو پیسا کماوو۔۔یا کافر بناو اسلام پیھلاو کے چکر میں ہےاورگھٹیا فوائید کے لئے دین بیچ رہا ہے۔۔ اہل تصوف مریدون کے جھنڈ میں خدا بنے بیٹھے ہیں۔۔ علماء کرام حق گوئی کی طاقت نہیں رکھتے۔۔اور اگر رکھتے بھی ہیں تو فروہی مفادات میں چپ کا روزہ رکھے بیٹھے ہیں۔وہ جو حق گو ہیں انھیں مولانا سرفراز نعیمی شہید کی طرح فوراٍ سچ کی سزا دے دی جاتی ہے۔
سیاسی مولوی صرف آگ لگا کر دولت سمیٹنا جانتا ہے۔ اور جب آگ خود تک پہنچ جائے تو بیرون ملک چھپ جاتا ہے۔ یا قوم کو اپنے انتہا پسندانہ عقاید اور نظریات پر شعلہ بیانی کرتے ہوئے شر پسندی کا درس دیتا ہے۔ ہمارا سیاسی مولوی صرف فتنہ گری جانتا ہے۔خیر نہ اس سے پہلے آئی اور نہ ہی آگے آتی نظر آتی ہے۔۔
اس مولوی نے اسلام کو ہائی جیک کر لیا ہے۔۔۔اور آج یہ وہ واحدبڑا فتنہ ہے جوسمجھدار لوگون کو دین سے دور کر رہا ہے۔ اس کا دین میرے رسولﷺ کا اسلام نہیں بلکہ جہالت ہے۔میرے نبیﷺ کے اسلام میں رحمت ہی رحمت ہے۔۔یہان علم کا حاصل کرنا ہر مسلم مرد و زن پر فرض ہے۔۔یہان ام المومنیں مسجد نبوی میں اصحاب رسول کو قرآن و ہدیث کی تعلیم دیتی ہیں۔ یہان بی بی حفضہ اور بی بی خولہ جنگون میں بہادری کے جوہر دیکھاتی ہیں۔۔ یہان کسی قسم کی تنگ نظری نہیں۔۔بلکہ ہدیث کے مطابق ہر مسلمان کو رحمٰن کا آئینہ بننے کی دعوت ہے۔۔
ایک اور عذاب سیاسی لیڈران ہیں۔ یہ حضرات پچھلے ساٹھ سال سے پاکستان کی عصمت دری کر ہیں۔۔یہ ہمارے معاشرے کے وہ کمتر تریں لوگ ہیں۔۔جن کی حرص آدھا ملک لٹانے کے بعد بھی نہیں ختم ہوئی۔ ان کی عیاشیان اور ان کے نخرے کسی طرح بھی محمد شاہ رنگیلے سے کم نہیں۔ آج جب پوری قوم دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے۔۔ قوم کے معصوم بچے تک دہشتگردی کا شکار ہو رہے ہیں ۔۔تو ایسے میں ان کے لئے پاکستان کا اہم تریں مثلہ این آر او، کیری لوگر بل اور سترہویں ترمیٕم ہے۔
جس وقت قوم دہشتگری ، جرائیم اور مہنگائی جیسے عفریتون کا شکار ہے۔۔ ان کی حفاظت کے لئے ہزارون پولیس اور سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ ہمارے فوجی جوان اپنے خون کے نظرانے پیش کر رہے ہیں اور ان میں اتنی اخلاقی جرت نہیں کے ان کا حال بھی پوچھ سکیں۔یا عوام میں جا کر ان کو حوصلہ ہی دے سکیں۔۔ سیاست دانون پر کچھ مذید لکھنا میرے الفاظ کی توہیں ہو گی۔۔
ٍ۔ خدا ہم کو ایسی خدائی نہ دے
کہ اپنے سوا کچھ دیکھائی نہ دے
ایک اور عذاب انتظامیہ ہے۔۔ یہ بھی عوام کو مسلسل عذاب میں رکھنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔۔ کتنا بڑا عذاب ہے۔۔کہ وہ لوگ جو ہمارے دیئے ٹیکس پر پلتے ہیں۔۔ہمارے خدا بن بیٹھے ہیں۔۔ یہ ہمارے ملازم ہیں۔۔مگر آقا بنے بیٹھے ہیں۔۔
ہمارے مال سے اور اولاد میں برکت نہیں رہی۔۔ مثلاً میں چھبیس ہزار کے لگ بگھ کماتا ہوں مگر یہ کبھی بھی پورے نہیں پرتے۔۔ جب انڈے ستر روپے درجن اور مرغی ڈھائی سو روپے کلو ہو۔۔تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں۔۔کہ ہمارا روپیہ کتنا مضبوط ہے۔۔۔ایسے میں وہ اکثریت جو ڈیڈھ سو تک روزانہ کما رہی ہے ۔۔اس کا کیا حال ہو گا۔۔ہم سب سمجھ سکتے ہیں۔۔
ہم اولاد پیدا کرتے ہیں۔۔مگر یہ ہی اولاد ہماری رسوئی کا سبب بنتی ہے۔۔۔جس کی سب سے بڑی وجہ پیسے کی دوڑ میں ختم ہوتی اخلاقی اقدار ہیں۔۔خود کو ماڈرن ثابت کرنے کی دوڑ میں ہم آج نہ تو مور رہے ہیں اور نہ ہی کوئے۔۔ آج ہم اپنی پہچان گوا بیٹھے ہیں۔
۔ کیسا رسول کیسا خدا
پیسا رسول پیسا خدا
ان تمام عذابون کے علاوہ کچھ عذاب وہ بھی ہیں جو ہماری بے غیرتیون کی وجہ سے امریکہ، بھارت ،افغانستان، سعودی عرب اور ایران کے روپ میں کسی نہ کسی طرح ہم پر مسلط ہیں۔
ہم کیون عذابون کا شکارہیں؟
ہم وہ قوم ہیں جس کا امیر امیر سے امیر تر اور غریب غریب سے غریب تر ہو رہا ہے۔۔ہر شخص نے اپنی نفسانی خواہشات کو اپنا خدا بنا رکھا ہے۔۔ہم وہ زندا قوم ہیں ۔۔ جس کی اکثر غریب بیٹیان ۔۔ حالات کی تنگی اور معاشرتی بے حسی کی وجہ سے شام ڈھلتے ہی سرکون پر جسم فروشی کے لئے آ جاتی ہیں۔۔جبکہ امیر بیٹیان فیشن اور موڈرینیٹی کے چکر میں خود کو رسوا کرتی پھرتی ہیں۔جنھیں معاشرے کے غیور بیٹے دولت کے نشے میں نوچتے پھرتےہیں۔۔ ہم وہ عظیم لوگ ہیں جو تعلیم دلا کر اپنے بیٹون کو ڈاکو ،چور اور دہشتگرد بناتے ہیں۔۔
معاشرا اس قدر بے حس اور تماش بیں ہو چکا ہے کہ نیکی اور بدی کا فرق مٹ گیا ہے۔۔ہماری نمازیں بھی دیکھاوا ہیں ہمارے روزے بھی۔ہر کوئی گدھ ہے جو مردار خوری کو تیار ہے۔۔ وہ کون سی ایسی خصوصیت ہے جس کی وجہ سے پہلی قومیں تباح ہوئی ہون اور وہ ہم میں موجود نہ ہوں؟
رسول اللہ ﷺ کے قول کے مطابق
جیسے ہم ہیں ویسے ہی ہمارے حکمران ہیں۔۔
مگر کیا ہمارے مثائیل کا کوئی حل ہے۔۔چند دں پہلے ایک زندا پاکستانی سے ملنے کا اتفاق ہوا۔۔میرا گلے میں لٹکا کارڈ دیکھ کر بولا۔۔۔
سر آپ پرھے لکھے لوگ بہت دور کی کوڑیان لاتے ہیں۔۔ابھی تک آپ نہیں سمجھے کہ ان مثائیل سے نکلنے کا واحد راستہ صرف ایک ہے۔
میں نے پوچھا وہ کیا؟
تو بولا۔ وہ یہ ہے کہ تمام قوم میدانون میں نکل آئے۔۔اور رو رو کر اللہ سے معافی مانگے۔۔اور وعدا کرے کہ ہم لالچ، حرص ، کمینگی اور بے غیرتی کے سب بت تور دین گے۔۔ اور اللہ کی رضا کے لئے انسان بنتے ہوئے مسلمان بننے کی کوشش کرین گے۔۔۔وہ رب جو یونس  کی قوم کو آخر وقت میں معاف کر سکتا ہے۔۔یقیناً وہ ہمیں بھی معاف کر دے گا۔۔۔
یا رو پاکستان عزیز ہے تو صرف باتون سے کچھ نہیں بدلے گا۔۔ہمیں دیئے سے دیا جلانا ہو گا۔۔ اپنے مردہ نفسون کو زندا کرنا ہو گا۔۔۔ تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے۔۔عدل اور انصاف کے لئے کام کرنا ہو گا۔۔
اور سب سے بڑھ کر اپنے اندر اسواء رسول ﷺ کو قائیم کرتے ہوئے جاگنا اور اپنے بھائیون اور بہنون کو جگانا ہو گا۔۔
اک موج مچل جائے تو طوفان بن جائے
اک پھول اگر چاہے تو گلستان بن جائے
کسی مسیحا کا نتظار بے وقوفی ہے۔ ہمیں اپنے حصہ کا کام خود کرنا ہو گا۔۔تبدیلی آئے گی۔۔مگر فرد واحد کو پہلے بدلنا ہو گا۔۔ ایک نفس بدلے گا تو گویا ایک کائینات بدل جائے گی۔تبدیلی کا آغاز اپنی زات سے شروع ہو گا۔۔اور بھر خود بہ خود پورا پاکستان بدل جائے گا۔۔ سو میل بھ جانا ہو تو پہلا قدم ہی فیصلہ کن ہوتا ہے۔۔ مشکل تو بہت ہے مگر ہم کر سکتے ہیں۔۔آو خود کو بدلتے ہوئے پاکستان بدل ڈالیں
اپنے حصے کی شمع روشن کریں ۔۔آزان دیں باقی جو اللہ چاہے۔۔۔
http://mbik14.blogspot.com/2009/10/blog-post.html