What's new

Imran Khan

PDF VETERAN
Joined
Oct 18, 2007
Messages
68,815
Reaction score
5
Country
Pakistan
Location
Pakistan

کشمیر واپسی پر پاکستانی خواتین مایوس

ریاض مسرور

بی بی سی اُردو ڈاٹ کام، سرینگر

آخری وقت اشاعت: جمعـء 31 اگست 2012 ,* 08:57 GMT 13:57 PST





پاکستان سے کشمیر آنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ کشمیر کی حکومت انہیں یہاں بلا کر ذلیل کیا ہے

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرکاری پیشکش پر پاکستان سے واپس لوٹے عسکریت پسندوں کے اہلِ خانہ واپس پاکستان جانا چاہتے ہیں


مقامی حکومت کی جانب سے معافی کی پیشکش پر پاکستان سے لوٹنے والے سابق عسکریت پسند اور ان کے گھر والے کم پرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ کئی ماہ سے بحالی کے سرکاری وعدے کا انتظار کرنے کے بعد یہ کشمیری اور ان کی پاکستانی بیویاں واپس پاکستان جانے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔ ان خاندانوں نے ایک تنظیم بھی بنائی ہے جس کے ذریعہ وہ اپنے حقوق کا مطالبہ کرینگے۔
اسی بارے میں

’ہمارا دل جیل میں ہے‘
’ہمیں معلوم ہے ہاتھ کھینچ لیا گیا ہے‘
کشمیر: سیاحوں کی تعداد میں اضافہ

متعلقہ عنوانات

بھارت

مسلح مزاحمت کا راستہ ترک کرنے والے ان کشمیریوں کے لئے دراصل یہاں کی حکومت نے بحالی کا اعلان کیا اور انہیں واپس لوٹنے کی پیشکش کی۔ اس پیشکش کے بعد ان کشمیری خاندانوں نے نیپال کے راستے کشمیر واپسی کا سفر شروع کیا۔

لیکن واپس لوٹنے والے ان ڈھائی سو سے زائد ان خاندانوں کی خواتین کا کہنا ہے کہ بحالی کے نام پر انہیں واپس تو بلایا گیا، لیکن یہاں پنچنے پر انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔

"یہاں تو دن بھر کھیتوں میں کام کرنا ہوتا ہے، ہم یہ بھی سہہ لیتے۔ لیکن حکومت نے بڑے چاؤ سے ہمیں بلایا اور یہاں لا کر ذلیل کردیا۔ میں تو سب سے کہتی ہوں کہ یہاں نہ آئیں۔"

شبینہ

مظفرآباد کی رہائشی شاہینہ اختر کہتی ہیں کہ وہ اُن جیسی درجنوں خواتین میں سے ہیں جو حکومت کی بے رُخی کے بعد نفسیاتی تناؤ کا شکار ہوگئی ہیں۔

شاہینہ کے مطابق پاکستانی خواتین کی ایک بڑی تعداد، جو کشمیری خاوند کے ساتھ لوٹی ہیں، ذہنی تناؤ دور کرنے کی دوائیاں لیتی ہیں۔

جنوبی ضلع شوپیان میں واپس لوٹے عبدالرشید نے پاکستانی زیرانتظام کشمیر کی رہنے والی خاتون صحافی شبینہ کے ساتھ شادی کرلی تھی۔

بحالی کے اعلان کے بعد عبدالرشید اور شبینہ اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ شوپیان واپس لوٹے ہیں۔

لیکن پاکستانی میڈیا میں سرگرم رہ چکیں شبینہ کو گاؤں کی زندگی راس نہیں آتی۔ وہ کہتی ہیں کہ پاکستانی زیرانتظام کشمیر میں انہیں حکومت کی طرف سے ہر طرح کی سہولت میسر تھی جبکہ یہاں آکر انہیں پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملا۔ اس ذہنی الجھن کا علاج شیبنہ نے یہ کیا کہ ایک مقامی سکول میں نوکری کرلی۔ وہ کہتی ہیں کہ ’یہاں تو دن بھر کھیتوں میں کام کرنا ہوتا ہے، ہم یہ بھی سہہ لیتے۔ لیکن حکومت نے بڑے چاؤ سے ہمیں بلایا اور یہاں لا کر ذلیل کردیا۔ میں تو سب سے کہتی ہوں کہ یہاں نہ آئیں۔‘
سائرہ

پاکستانی بیویاں واپس اپنے ملک جانا چاہتی ہیں

قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان سے لوٹے ان کشمیریوں اور ان کی پاکستانی بیویوں نے دو الگ الگ تنظیمیں قائم کرلی ہیں، جن کے تحت وہ اپنے حقوق کا مطالبہ کرنا چاہتے ہیں۔

اپنے وطن سے ہجرت کرچکی پاکستانی خواتین کی تنظیم کی صدر سائرہ ایوب کا کہنا ہے کہ ان کنبوں کی پریشانی کا عالم یہ ہے کہ خواتین کو روزمرہ کے اخراجات کے لئے بھی اپنے زیوارت بیچنے پڑتے ہیں۔

ان کنبوں کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے وعدہ سے مکر گئی ہے جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ سابق عسکریت پسندوں کی گھر واپسی کو بہت بڑا کارنامہ قرار دے رہی ہے۔

واضح رہے چند سال قبل وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے پاکستان اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں مقیم سینکڑوں عسکریت پسندوں کو واپس لوٹنے کی پیشکش کی تھی۔

عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ بائیس سال قبل ہتھیاروں کی تربیت کے لئے جو لوگ پاکستان تو گئے مگر انہوں نے مسلح تشدد سے اجتناب کیا، انہیں یہاں پرامن سماجی زندگی کا موقعہ دیا جانا چاہیئے۔ اس پیشکش کے بعد ایک ہزار سے زائد کنبوں نے حکومت کو اپنے اقربا کی تفصیلات فراہم کیں، لیکن ابھی تک صرف ڈھائی سو کنبوں کو یہاں آنے کی اجازت دی گئی ہے۔

اکثر حلقوں کا کہنا ہے کہ واپس لوٹے کشمیریوں کی حالت دیکھ کر پاکستان اور اس کے زیرانتظام کشمیر میں ابھی بھی مقیم ہزاروں کشمیریوں کی واپسی کے امکانات تاریک ہورہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اور پاکستانی زیرانتظام کشمیرمیں چار ہزار ایسے کشمیری مقیم ہیں جو گئے تو تھے ہتھیاروں کی تربیت کے لئے، لیکن وہاں جاکر انہوں نے تشدد کا راستہ ترک کرلیا۔



?BBC Urdu? - ?????? - ?????? ????? ?? ???????? ?????? ??????


or jao wahaan to khany ko kuch nhi tum ne media ki batoon main ker socha wahaan doodh behta hai :hitwall:
 
.

Pakistan Affairs Latest Posts

Back
Top Bottom