pkuser2k12
SENIOR MEMBER
- Joined
- Oct 28, 2012
- Messages
- 6,460
- Reaction score
- 3
- Country
- Location
کوہ ہمالیہ میں ہر 20میل پر ایک ڈیم بنے گا،برہم پترا میں 20 اور دریائے سندھ میں پانی کی 8فیصد کمی ہوجائے گی،ان پر قائم ڈیم ناکامی سے دوچار ہوجائینگے، امریکی اخبار, 100ایکڑ جنگلات زیر آب آجائینگے،کمیاب پودوں کی 22اقسام،ورٹی بریٹ کی نسلیں ختم ہوجائینگی،ایکو نظام تباہ ہوجائیگا، بھارتی سائنسدان اور شہری دونوں کی مخالفت
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک )بھارت نے اپنی بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 2030ءتک ہمالیہ سلسلہ میں 292ڈیم تعمیر کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں،جس سے پاکستان کے بنجر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ ان ڈیموں کی تعمیر سے بنگلہ دیش پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ ڈیم کی تعمیر سے ہمالیہ کی وادی متاثر ہو گی۔27ڈیم گھنے جنگلات کو نقصان پہنچائیں گے۔ایک امریکی اخبار کے مطابق بھارت ہمالیہ میں ہر 20 میل کے فاصلے پر ایک ڈیم بنائے گا، جس سے 2050ءتک نہ صرف براہماپترا میں20 فیصد اور دریائے سندھ میں8فیصد پانی کی کمی ہو جائے گی بلکہ ان پر قائم ڈیم بھی ناکامی سے دوچاہوجائیں گے۔ گزشتہ دہائی میں ڈیم کی وجہ سے ایک کروڑ64لاکھ سے 4 کروڑ تک لوگ بے گھر کیے جا چکے ہیں۔ مذکورہ ڈیموں کی تعمیر سے 100 ایکڑ کے جنگلات زیر آب آجائیں گے ، کمیاب پودوں کی 22اقسام اور ورٹی بریٹ کے 7 گروپوں کی نسلیں2025ءتک ختم ہو جائیں گی۔ اخبار کے مطابق ان ہائیڈرو پاور کے خلاف بھارت میں شدید مزاحمت ہونے کا امکان ہے۔بھارت کی جانب ان کی تعمیر سے پاکستان اور بنگلہ دیش پر پڑنے والے اثرات پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ اخبار نے جریدے ”سائنس “میں شائع تحقیق کے حوالے سے لکھا ہے کہ گزشتہ موسم گرما میں 60 کروڑبھارتی بجلی سے محروم ہوگئے تھے ،جو حالیہ تاریخ میں بلیک آوٹ کا عالمی ریکارڈ ہے۔بھارت میں40کروڑ افراد مستقل بجلی سے محروم ہیں۔ بھارت کے مجوزہ ہائیڈرو منصوبے مکمل ہو گئے تو بھارتی ہائیڈرو پاور صلاحیت 7 ہزار سے 11 ہزار میگاواٹ ہو جائے گی اور 2030 ءتک قومی ضروریات کا 6 فیصد کو پورا کرے گی۔تاہم سائنسدان اور شہری ڈیم بنانے کے حکومتی منصوبوں پر سیخ پا ہیں ، کیونکہ اس سے انہیں بے گھر کردیا جائے گا اور ہمالیہ کا ایکو نظام تباہ ہوجائے گا۔ ان ڈیموں کی تعمیر سے بے گھر افراد کے لیے مناسب معاوضے کی بھی کوئی ضمانت نہیں دی گئی، زیادہ تر منصوبے مناسب ماحولیاتی سروے کے بغیر شروع کیے جا رہے ہیں۔محققین کے مطابق ان منصوبوں کی کوئی سائنسی یا کمیونٹی پالیسی اجازت نہیں دیتی اور بھارت کے لیے ان منصوبوں کا شروع کرنا بہتر نہیں ہوگا، کیونکہ اس سے نہ صرف ماحولیاتی نظام بگڑے گا بلکہ جنگلی حیات پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔دنیا میں چین کے بعد بھارت دوسرابڑا ملک ہے جو ڈیم کی دوڑ میں ہے، بے گھر لوگوں کو مناسب رہائشیں نہ دینے سے بھارت میں ان ہائیڈرو پاور کے خلاف شدید مزاحمت پیدا ہوگی اورماحولیاتی تبدیلیاں آئندہ شدت سے رونما ہوں گی۔ ان ڈیموں کی تعمیر سے دنیا کے دو بڑے دریا براہماپترا اور دریائے سندھ میں پانی کی کمی ہو جائے گی جس سے بجلی کی پیداواری صلاحیت کم ہو جائے گی اور ڈیم کے مقاصد بھی ناکامی سے دوچار ہوں گے۔ بھارت میں ناقص گرڈ اسٹیشن اور بجلی چوری کی وجہ سے سالانہ 20سے30فی صد بجلی کا زیاں ہو تا ہے۔ بھارت اس پر قابو پاکر ڈیم کی تعداد کو کم کرسکتا ہے۔
source:
dunya news(dunya tv) paper Pakistan
Roznama Dunya :
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک )بھارت نے اپنی بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 2030ءتک ہمالیہ سلسلہ میں 292ڈیم تعمیر کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں،جس سے پاکستان کے بنجر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ ان ڈیموں کی تعمیر سے بنگلہ دیش پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ ڈیم کی تعمیر سے ہمالیہ کی وادی متاثر ہو گی۔27ڈیم گھنے جنگلات کو نقصان پہنچائیں گے۔ایک امریکی اخبار کے مطابق بھارت ہمالیہ میں ہر 20 میل کے فاصلے پر ایک ڈیم بنائے گا، جس سے 2050ءتک نہ صرف براہماپترا میں20 فیصد اور دریائے سندھ میں8فیصد پانی کی کمی ہو جائے گی بلکہ ان پر قائم ڈیم بھی ناکامی سے دوچاہوجائیں گے۔ گزشتہ دہائی میں ڈیم کی وجہ سے ایک کروڑ64لاکھ سے 4 کروڑ تک لوگ بے گھر کیے جا چکے ہیں۔ مذکورہ ڈیموں کی تعمیر سے 100 ایکڑ کے جنگلات زیر آب آجائیں گے ، کمیاب پودوں کی 22اقسام اور ورٹی بریٹ کے 7 گروپوں کی نسلیں2025ءتک ختم ہو جائیں گی۔ اخبار کے مطابق ان ہائیڈرو پاور کے خلاف بھارت میں شدید مزاحمت ہونے کا امکان ہے۔بھارت کی جانب ان کی تعمیر سے پاکستان اور بنگلہ دیش پر پڑنے والے اثرات پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ اخبار نے جریدے ”سائنس “میں شائع تحقیق کے حوالے سے لکھا ہے کہ گزشتہ موسم گرما میں 60 کروڑبھارتی بجلی سے محروم ہوگئے تھے ،جو حالیہ تاریخ میں بلیک آوٹ کا عالمی ریکارڈ ہے۔بھارت میں40کروڑ افراد مستقل بجلی سے محروم ہیں۔ بھارت کے مجوزہ ہائیڈرو منصوبے مکمل ہو گئے تو بھارتی ہائیڈرو پاور صلاحیت 7 ہزار سے 11 ہزار میگاواٹ ہو جائے گی اور 2030 ءتک قومی ضروریات کا 6 فیصد کو پورا کرے گی۔تاہم سائنسدان اور شہری ڈیم بنانے کے حکومتی منصوبوں پر سیخ پا ہیں ، کیونکہ اس سے انہیں بے گھر کردیا جائے گا اور ہمالیہ کا ایکو نظام تباہ ہوجائے گا۔ ان ڈیموں کی تعمیر سے بے گھر افراد کے لیے مناسب معاوضے کی بھی کوئی ضمانت نہیں دی گئی، زیادہ تر منصوبے مناسب ماحولیاتی سروے کے بغیر شروع کیے جا رہے ہیں۔محققین کے مطابق ان منصوبوں کی کوئی سائنسی یا کمیونٹی پالیسی اجازت نہیں دیتی اور بھارت کے لیے ان منصوبوں کا شروع کرنا بہتر نہیں ہوگا، کیونکہ اس سے نہ صرف ماحولیاتی نظام بگڑے گا بلکہ جنگلی حیات پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔دنیا میں چین کے بعد بھارت دوسرابڑا ملک ہے جو ڈیم کی دوڑ میں ہے، بے گھر لوگوں کو مناسب رہائشیں نہ دینے سے بھارت میں ان ہائیڈرو پاور کے خلاف شدید مزاحمت پیدا ہوگی اورماحولیاتی تبدیلیاں آئندہ شدت سے رونما ہوں گی۔ ان ڈیموں کی تعمیر سے دنیا کے دو بڑے دریا براہماپترا اور دریائے سندھ میں پانی کی کمی ہو جائے گی جس سے بجلی کی پیداواری صلاحیت کم ہو جائے گی اور ڈیم کے مقاصد بھی ناکامی سے دوچار ہوں گے۔ بھارت میں ناقص گرڈ اسٹیشن اور بجلی چوری کی وجہ سے سالانہ 20سے30فی صد بجلی کا زیاں ہو تا ہے۔ بھارت اس پر قابو پاکر ڈیم کی تعداد کو کم کرسکتا ہے۔
source:
dunya news(dunya tv) paper Pakistan
Roznama Dunya :