What's new

Why ZAB was the biggest Curse on Pakistan

CivilianSupremacy

FULL MEMBER
Joined
Oct 29, 2022
Messages
681
Reaction score
1
Country
United Kingdom
Location
United Arab Emirates
I saw a post "Why Pakistanis love ZAB". Well, infact that post title was totally incorrect as I have never met a single Pakistani in my life who would have actually said that he loved ZAB. Infact, its quite the opposite, So to put the record straight I am adding this thread with some known facts:

- ZAB was first civil marshal law administrator

- Both ZAB & Establishment did worst crimes with East Pakistan by Not accepting their mandate.

- Mujeeb-ur-rehman won majority seats but ZAB & Establishment did not accepted it.

- ZAB made racial slurs against Bengalis. "Saying 4 footay bengali ham per hakumat nahi kr sektay".

- Fatima Jinnah working for democracy stood for the right and stood besides Mujeeb-ur-rehman but both ZAB & Establishment went full throttle against Fatima Jinnah. ZAB made extremely vulgar comments about Fatima Jinnah

- ZAB's biggest Crime was single handedly destruction of Pakistan's entire industry.

- ZAB forcedfully nationalized / acquired highly profitable privately owned organizations, filled them with Jiyalas and till date those organizations are on loss. Every month tax payers of the nation pays billions of rupees for salaries for Jiyalas or their next generations (enjoying in govt owned organizations which are now forever in loss)

- ZAB completely destroyed automotive sector & Pakistan's shipping industry. Point to be noted Pakistan was making tremendous successes in these sectors and was also exporting products to middle east but today we see only indian made brands like TATA in middle east and no imagination of any Pakistani brand - all thanks to ZAB.

- Steel mills, various other mills, banking sector, everything ruined by a single man's greed to acquire more and more power.

- Completely shattered investments in Pakistan as no foreign / local investor were completely disgusted by this fascism by the state and no one in their right mind wanted to invest money in the country anymore after that.

- Bhutto and his followers till date are fiercely against Dams (especially the most logical & most beneficial the KalaBagh Dam). As a result It was Bhutto's legacy (Benazir) that gifted most expensive form of electricity generation ( Oil based )

- 10 years of dark period (Zia's marshal law) is also on ZAB. Because it was ZAB who bulldozed the meritocracy by installing a junior most of 6 Generals to COAS post. ZAB did it because he thought he will remain loyal to him. Zia could have easily undo nationalization program by Bhutto as the former owners were still alive and would have loved their mills, industries back to them but Zia wanted even more power. That decade was the darkest as well, no dams (he was dictator could have easily made Kalabagh) but no dams, no progress, only jihadi factories and radicalization of entire society.

- Bhutto left a criminal legacy. Bhutto was a feudal lord, Still his family is ruler in Sindh and the province is still in control of fuedal lord. His family has become richest and rest of the province is disaster and still "Bhutto is zinda". Perhaps his curse is not over even long after his death.

Below is the post I got from a facebook that specifically about destruction of automotive industry by ZAB.

میں ذوالفقار علی بھٹو کو مجرم سمجھتا ہوں.
پاکستان کے قیام کے بعد آٹو موبائل انجینئرنگ کی ابتدائی تاریخ اور اس صنعت پر بدترین خودکش حملہ : 1953 نینشل موٹر کارپوریشن نے امریکن جنرل موٹرز کے اشتراک سے پاکستان کی پہلی واکس ہال گاڑی تیار کی۔ جبکہ بعد میں پاکستاں کے مشہور زمانہ بیڈ فورڈ ٹرک اسی پلانٹ پر تیار کیے گئے۔
1953 میں ایکسائڈ بیٹریز نے پاکستان کا پہلا بیٹری پلانٹ لگایا۔
1954 میں علی موٹرز نے فورڈ موٹرز امریکہ کے ساتھ مل کر پہلی کار، ٹرک اور اس کے بعد پک اپ ٹرک تیار کرنے کی غرض سے پلانٹ لگایا۔
1956 میں ہارون انڈسٹریز نے ڈوجے امریکہ کے برینڈ نیم سے پک اپ ٹرک تیار کیا۔
1961 میں آل ون انجینئرنگ نے پاکستان میں گاڑیوں کے پارٹس تیار کرنے کا جدید پلانٹ لگایا۔
1962 میں وزیر انڈسٹریز نے اٹالین لمبریٹا سکوٹر کمپنی کے اشتراک سے پاکستان کا پہلا سیکوٹر تیار لمبریٹا TV200 تیار کیا۔
1962 میں کندھنوالہ انڈسٹریز نے امریکن جیپ کمپنی کے مختلف ماڈل سیریز CJ 5, CJ 6, Cj 7 ملک میں پہلی بار تیار کی۔
1963 میں جنرل ٹائرز نے کراچی میں پہلا ٹائروں کا پلانٹ کانٹنٹل ٹائرز جرمنی کے تعاون سے قائم کیا۔
1963 میں ہائے سن گروپ نے امریکن ماک ٹرک کی پیداوار شروع کی۔
1964 میں رانا ٹریکٹرز (موجودہ ملت) نے میسی فرگوسن ٹریکٹرز کی ملکی سطح پر پیداوار کا آغاز کیا۔
1964 میں نینشل موٹرز کو خٹک خاندان نے خریدا تو وہ گندھارا موٹر انڈسٹریز بنی۔
1964 میں ہی راجا موٹرز نے اٹالین مشہور زمانہ ویسپا سکوٹر کی پاکستان میں پیدوار شروع کی۔
1964 اٹلس آٹوز نے پہلا ہنڈا موٹر سائیکل کا پلانٹ لگایا۔
1965 میں جعفر موٹرز نے مختلف آپریشن جیسے ٹریلر بیڈ ، ایمبولینس، فائر بریگیڈ کے لیے گاڑیاں تیار کرنے کا آغاز کیا۔
1965 میں مانو موٹرز نے ٹیوٹا گاڑیوں کی مقامی سطح پر پیداوار کی بنیاد رکھی۔۔
پھر آتا یے کہانی میں وہ موڑ جہاں سے شروع ہونے والا انٹرول آج تک ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔
1972 میں تمام آٹو صنعتوں کو قومیا کر پاکستان آٹو موبائل کارپوریشن کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے۔ علی موٹرز کو عوامی موٹرز، وزیر علی انجینئرنگ کو سندھ انجینرنگ، ہارون انڈسٹریز کو ریپبلک موٹرز، گندھارا موٹرز کو نیشنل موٹرز، کندھنوالہ موٹرز کو نیا دور موٹرز، ہائے سن کو ماک ٹرک، جعفر موٹرز کو ٹریلر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا نام دیا جاتا ہے۔
جبکہ رانا ٹریکٹرز کو ملت ٹریکٹرز کا نام دے کر پاکستان ٹریکٹر کارپوریشن کا ادارہ قائم کیا گیا۔
معذرت کے ساتھ بھٹو صاحب بھی کسی کے منصوبوں پر اپنی تختی لگاتے رہے۔ جس کی بدولت آج تک ہماری صنعت مکمل بحال نہیں ہو سکی۔ اگر یہ تمام ادارے اپنے اصل مالکان کے پاس ہوتے تو آج پاکستان کے اپنے برینڈ لانچ ہو چکے ہوتے۔ آج ہمارے ملک کی بنی گاڑیاں، موٹر سائیکل ، ٹریکٹر اور ٹرک دوسرے ممالک کی سڑکوں پر نظر آ رہے ہوتے۔ بالکل ایسے جیسے ٹاٹا اور مہاہندرہ کی مصنوعات عرب دنیا اور افریقہ میں نظر آ رہی ہیں۔
آج ان قومیائی گئی صنعتوں میں سے صرف 3 ٹوٹی پھوٹی حالت میں کسی نہ کسی طرح زندہ ہیں۔ باقی سب کا وقت کے ساتھ انتقال ہو گیا۔
ساٹھ کی دہائی تک پاکستان میں انڈسٹری فروغ پا رہی تھی۔ اصفہانی ، آدم جی ، سہگل ، جعفر برادرز ، رنگون والا، افریقہ والا برادرز جیسے ناموں نے پاکستان کو انڈسٹریلائزیشن کے راستے پر ڈال دیا تھا۔ دنیا پاکستان کو انڈسٹریل پیراڈائز کہا کرتی تھی۔ ماہرین کا کہنا تھا ترقی کی رفتار یہی رہی تو پاکستان ایشیاء کا ٹائیگر بن جائے گا۔
یہاں فیکٹریاں ، ملیں اور کارخانے لگ رہے تھے۔بجائے ان کاروباری خاندانوں کے مشکور ہونے کے کہ وہ معاشی سرگرمی کو زندہ رکھے ہوئے تھے، ہمارے ہاں سرمایہ دار کو ہمیشہ دشمن سمجھا گیا‘ رہی سہی کسر بھٹو کے سوشلزم کے خواب نے پوری کر دی۔ ہمارے ہاں نظمیں پڑھی جانے لگیں ’’ چھینو مل لٹیروں سے ‘‘۔چنانچہ ایک دن بھٹو صاحب نے نیشنلائزیشن کے ذریعے یہ سب کچھ چھین لیا۔ لوگ رات کو سوئے تو بڑے وسیع کاروبار کے مالک تھے صبح جاگے تو سب کچھ ان سے چھینا جا چکا تھا۔
بھٹو نے 31 صنعتی یونٹ، 13 بنک ، 14 انشورنش کمپنیاں ، 10 شپنگ کمپنیاں اور 2 پٹرولیم کمپنیوں سمیت بہت کچھ نیشنلائز کر لیا۔ سٹیل ملز کارپوریشن آف پاکستان ، کراچی الیکٹرک، گندھارا انڈسٹریز ، نیشنل ریفائنریز، پاکستان فرٹیلائزرز، انڈس کیمیکلز اینڈ اندسٹریز، اتفاق فاؤنڈری، پاکستان سٹیلز، حبیب بنک ، یونائیٹڈ بنک ، مسلم کمرشل بنک ، پاکستان بنک ، بینک آف بہاولپور ، لاہور کمرشل بنک ، کامرس بنک ، آدم جی انشورنس، حبیب انشورنس، نیو جوبلی، پاکستان شپنگ، گلف سٹیل شپنگ، سنٹرل آئرن ایند سٹیل سمیت کتنے ہی اداروں کو ایک حکم کے ذریعے ان کے جائز مالکان سے چھین لیا گیا۔
مزدوروں اور ورکرز کو خوش کرنے کے لیے سوشلزم کے نام پر یہ واردات اس بے ہودہ طریقے سے کی گئی۔ شروع میں کہا گیا حکومت ان صنعتوں کا صرف انتظام سنبھال رہی ہے ، جب کہ ملکیت اصل مالکان ہی کی رہے گی۔ پھر کہا گیا ان ان صنعتوں کی مالک بھی حکومت ہو گی۔ پہلے کہا گیا کسی کو کوئی زر تلافی نہیں ملے گا۔ پھر کہا گیا دیا جائے گا۔ کبھی کہا گیا مارکیٹ ریٹ پر دیا جائے گا پھر کہا گیا ریٹ کا تعین حکومت کرے گی۔ یوں سمجھیے ایک تماشا لگا دیا گیا۔ مزدور اور مالکان کے درمیان معاملات خراب تھے یا دولت کا ارتکاز ہو رہا تھا تو اس معاملے کو اچھے طریقے سے بیٹھ کر حل کیا جا سکتا تھا۔مزدوروں کی فلاح کے لیے کچھ قوانین بنائے جا سکتے تھے لیکن بھٹو دلیپ کمار بننا چاہتے تھے۔ وہ مزدور اور کارکن کو یہ تاثر دینا چاہتے تھے کہ سرمایہ داروں کے خلاف انہوں نے انقلاب برپا کر دیا ہے۔ یہ تاثر قائم کرتے کرتے انہوں نے پاکستانی معیشت کو برباد کر دیا۔
عمران خان کے مشیر رزاق داؤد کے دادا سیٹھ احمد داؤد کو جیل میں ڈال کر ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔ بعد ازاں وہ مایوس ہو کر امریکہ چلے گئے اور وہاں تیل نکالنے کی کمپنی بنا لی ۔اس کمپنی نے امریکہ میں تیل کے چھ کنویں کھودے اور کامیابی کی شرح 100 فیصد رہی۔ آج ہمارا یہ حال ہے کہ ہم تیل کی تلاش کی کھدائی کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کے محتاج ہیں۔ صادق داؤد نے بھی ملک چھوڑ دیا ، وہ کینیڈا شفٹ ہو گئے۔
ایم اے رنگون والا ایک بہت بڑا کاروباری نام تھا۔ وہ رنگون سے بمبئی آئے اور قیام پاکستان کے وقت سارا کاروبار لے کر پاکستان آ گئے۔ وہ یہاں ایک یا دو نہیں پینتالیس کمپنیاں چلا رہے تھے۔ انہوں نے بھی مایوسی اور پریشانی میں ملک چھوڑ دیا، وہ ملائیشیا چلے گئے۔
بٹالہ انجینئرنگ کمپنی والے سی ایم لطیف بھی بھارت سے پاکستان آ چکے تھے اور بادامی باغ لاہور میں انہوں نے پاکستان کا سب سے بڑا انجینئرنگ کمپلیکس قائم کیا تھا جو ٹویوٹا کے اشتراک سے کام کر رہا تھا۔یہ سب بھی ضبط کر لیا گیا۔ انہیں اس زمانے میں ساڑھے تین سو ملین کا نقصان ہوا اور دنیا نے دیکھا بٹالہ انجینئرنگ کے مالک نے دکھ اور غم میں شاعری شروع کر دی۔ رنگون والا ، ہارون ، جعفر سنز ، سہگل پاکستان چھوڑ گئے۔ کچھ نے ہمت کی اور ملک میں ہی رہے‘ جیسے دادا گروپ ، آدم جی، گل احمد اور فتح، لیکن ان کا اعتماد یوں مجروح ہوا کہ پھر کسی نے انڈسٹریلائزیشن کو سنجیدہ نہیں لیا۔
احمد ابراہیم کی جعفر برادرز اس زمانے میں مقامی طور پر کار بنانے کے قریب تھی۔ ہم آج تک کار تیار نہیں کر سکے۔
فینسی گروپ اکتالیس صنعتیں تباہ کروا کے یوں ڈرا کہ اگلے چالیس سالوں میں اس نے صرف ایک فیکٹری لگائی ، وہ بھی بسکٹ کی۔
ہارون گروپ کی پچیس صنعتیں تھیں ، وہ اپنا کاروبار لے کر امریکہ چلے گئے۔ آج پاکستان میں ان کے صرف دو یونٹ کام کر رہے ہیں۔ کاروباری خاندان ملک چھوڑ گئے یا پاکستان میں سرمایہ کاری سے تائب ہو گئے۔
ادھر بھٹو نے صنعتیں قبضے میں تو لے لیں لیکن چلا نہ سکے۔ان اداروں میں سیاسی کارکنوں کی فوج بھرتی کر دی گئی ۔مزدور اب سرکار کے ملازم تھے ، کام کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ نتیجہ یہ نکلا ایک ہی سال میں قومیائی گئی صنعت کا 80 فیصد برباد ہو گیا۔ زرعی گروتھ کی شرح میں تین گنا کمی واقع ہوئی۔نوبت قرضوں تک آ گئی۔ جتنا قرض مشرقی اور مغربی یعنی متحدہ پاکستان نے اپنی پوری تاریخ میں لیا تھا اس سے زیادہ قرض بھٹو حکومت نے چند سالوں میں لے لیا۔ خطے میں سب سے زیادہ افراط زر پاکستان میں تھا۔ ادائیگیوں کے خسارے میں 795 فیصد اضافہ ہو گیا۔
سٹیٹ بنک ہر سال ایک رپورٹ پیش کرتا ہے۔ بھٹو نے چار سال سٹیٹ بنک کو یہ رپورٹ ہی پیش نہ کرنے دی تا کہ لوگوں کو علم ہی نہ ہو سکے کتنی تباہی ہو چکی۔
ہم بھی کیا لوگ ہیں؟
اپنی انڈسٹری اپنے ہاتھوں سے تباہ کر کے اب ہم چین کی منتیں کر رہے ہیں یہاں انڈسٹری لگائے۔
دنیا چالیس سال سے کمپیوٹر استعمال کر رہی ہے اور ہم آج تک ایک ماؤس نہیں بنا سکے
دنیا تیس سال سے موبائل فون استعمال کر رہی ہے اور ہم آج تک ایک چارجر نہیں بنا سکے
پاکستان کا خانہ خراب کرنے میں ذوالفقار علی بھٹو اور پیپلزپارٹی کا پورا پورا ہاتھ ہے. یہی وجہ ہے کہ مجھے ان سے کوئی ہمدردی نہیں. بےنظیر بھٹو کی برسی پر بھی مجھے خوشی ہوتی ہے اور نواز شریف کے مرنے پر بھی میں خوش ہوں گا. البتہ اتنا افسوس ضرور رہے گا کہ پاکستان کا لوٹا ہوا خزانہ واپس نہیں لیا جا سکے گا.
جمع و تدوین : قمر نقیب خان


‏شیخ مجیب الرحمن نے 167 نشستیں جیتیں اور بھٹو نے صرف 85 سیٹیں ۔ملک میں حکومت شیخ مجیب الرحمٰن کی بننی چاہیے تھی....جسکو عوام نے ووٹ دیا اسکا حق تھا..
جب اسکو دیوار سے لگایا گیا تو ملک ٹوٹا کس نے فاطمہ جناح کو انکی وفات تک غدار ڈیکلیئر کیے رکھا
 
Last edited:
بھٹو کے اپنے جرائم تو چلو معاف کر بھی دیے جائیں لیکن پیچھے یہ جو عذاب بے نظیر میر مرتضی زرداری بلاول اور آل اولاد کی صورت میں چھوڑ گیا یہ دہشت گردی سے بڑا جرم ہے ۔ نسل در نسل کی غلامی اور لوٹ مار کا نتیجہ ملک کی تباہی کی صورت میں نکلا ۔
 
When the king is naked...

FnLRQlIWAAopmVR
 
I saw a post "Why Pakistanis love ZAB". Well, infact that post title was totally incorrect as I have never met a single Pakistani in my life who would have actually said that he loved ZAB. Infact, its quite the opposite, So to put the record straight I am adding this thread with some known facts:

- ZAB was first civil marshal law administrator

- Both ZAB & Establishment did worst crimes with East Pakistan by Not accepting their mandate.

- Mujeeb-ur-rehman won majority seats but ZAB & Establishment did not accepted it.

- ZAB made racial slurs against Bengalis. "Saying 4 footay bengali ham per hakumat nahi kr sektay".

- Fatima Jinnah working for democracy stood for the right and stood besides Mujeeb-ur-rehman but both ZAB & Establishment went full throttle against Fatima Jinnah. ZAB made extremely vulgar comments about Fatima Jinnah

- ZAB's biggest Crime was single handedly destruction of Pakistan's entire industry.

- ZAB forcedfully nationalized / acquired highly profitable privately owned organizations, filled them with Jiyalas and till date those organizations are on loss. Every month tax payers of the nation pays billions of rupees for salaries for Jiyalas or their next generations (enjoying in govt owned organizations which are now forever in loss)

- ZAB completely destroyed automotive sector & Pakistan's shipping industry. Point to be noted Pakistan was making tremendous successes in these sectors and was also exporting products to middle east but today we see only indian made brands like TATA in middle east and no imagination of any Pakistani brand - all thanks to ZAB.

- Steel mills, various other mills, banking sector, everything ruined by a single man's greed to acquire more and more power.

- Completely shattered investments in Pakistan as no foreign / local investor were completely disgusted by this fascism by the state and no one in their right mind wanted to invest money in the country anymore after that.

- Bhutto and his followers till date are fiercely against Dams (especially the most logical & most beneficial the KalaBagh Dam). As a result It was Bhutto's legacy (Benazir) that gifted most expensive form of electricity generation ( Oil based )

- 10 years of dark period (Zia's marshal law) is also on ZAB. Because it was ZAB who bulldozed the meritocracy by installing a junior most of 6 Generals to COAS post. ZAB did it because he thought he will remain loyal to him. Zia could have easily undo nationalization program by Bhutto as the former owners were still alive and would have loved their mills, industries back to them but Zia wanted even more power. That decade was the darkest as well, no dams (he was dictator could have easily made Kalabagh) but no dams, no progress, only jihadi factories and radicalization of entire society.

- Bhutto left a criminal legacy. Bhutto was a feudal lord, Still his family is ruler in Sindh and the province is still in control of fuedal lord. His family has become richest and rest of the province is disaster and still "Bhutto is zinda". Perhaps his curse is not over even long after his death.

Below is the post I got from a facebook that specifically about destruction of automotive industry by ZAB.

میں ذوالفقار علی بھٹو کو مجرم سمجھتا ہوں.
پاکستان کے قیام کے بعد آٹو موبائل انجینئرنگ کی ابتدائی تاریخ اور اس صنعت پر بدترین خودکش حملہ : 1953 نینشل موٹر کارپوریشن نے امریکن جنرل موٹرز کے اشتراک سے پاکستان کی پہلی واکس ہال گاڑی تیار کی۔ جبکہ بعد میں پاکستاں کے مشہور زمانہ بیڈ فورڈ ٹرک اسی پلانٹ پر تیار کیے گئے۔
1953 میں ایکسائڈ بیٹریز نے پاکستان کا پہلا بیٹری پلانٹ لگایا۔
1954 میں علی موٹرز نے فورڈ موٹرز امریکہ کے ساتھ مل کر پہلی کار، ٹرک اور اس کے بعد پک اپ ٹرک تیار کرنے کی غرض سے پلانٹ لگایا۔
1956 میں ہارون انڈسٹریز نے ڈوجے امریکہ کے برینڈ نیم سے پک اپ ٹرک تیار کیا۔
1961 میں آل ون انجینئرنگ نے پاکستان میں گاڑیوں کے پارٹس تیار کرنے کا جدید پلانٹ لگایا۔
1962 میں وزیر انڈسٹریز نے اٹالین لمبریٹا سکوٹر کمپنی کے اشتراک سے پاکستان کا پہلا سیکوٹر تیار لمبریٹا TV200 تیار کیا۔
1962 میں کندھنوالہ انڈسٹریز نے امریکن جیپ کمپنی کے مختلف ماڈل سیریز CJ 5, CJ 6, Cj 7 ملک میں پہلی بار تیار کی۔
1963 میں جنرل ٹائرز نے کراچی میں پہلا ٹائروں کا پلانٹ کانٹنٹل ٹائرز جرمنی کے تعاون سے قائم کیا۔
1963 میں ہائے سن گروپ نے امریکن ماک ٹرک کی پیداوار شروع کی۔
1964 میں رانا ٹریکٹرز (موجودہ ملت) نے میسی فرگوسن ٹریکٹرز کی ملکی سطح پر پیداوار کا آغاز کیا۔
1964 میں نینشل موٹرز کو خٹک خاندان نے خریدا تو وہ گندھارا موٹر انڈسٹریز بنی۔
1964 میں ہی راجا موٹرز نے اٹالین مشہور زمانہ ویسپا سکوٹر کی پاکستان میں پیدوار شروع کی۔
1964 اٹلس آٹوز نے پہلا ہنڈا موٹر سائیکل کا پلانٹ لگایا۔
1965 میں جعفر موٹرز نے مختلف آپریشن جیسے ٹریلر بیڈ ، ایمبولینس، فائر بریگیڈ کے لیے گاڑیاں تیار کرنے کا آغاز کیا۔
1965 میں مانو موٹرز نے ٹیوٹا گاڑیوں کی مقامی سطح پر پیداوار کی بنیاد رکھی۔۔
پھر آتا یے کہانی میں وہ موڑ جہاں سے شروع ہونے والا انٹرول آج تک ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔
1972 میں تمام آٹو صنعتوں کو قومیا کر پاکستان آٹو موبائل کارپوریشن کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے۔ علی موٹرز کو عوامی موٹرز، وزیر علی انجینئرنگ کو سندھ انجینرنگ، ہارون انڈسٹریز کو ریپبلک موٹرز، گندھارا موٹرز کو نیشنل موٹرز، کندھنوالہ موٹرز کو نیا دور موٹرز، ہائے سن کو ماک ٹرک، جعفر موٹرز کو ٹریلر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا نام دیا جاتا ہے۔
جبکہ رانا ٹریکٹرز کو ملت ٹریکٹرز کا نام دے کر پاکستان ٹریکٹر کارپوریشن کا ادارہ قائم کیا گیا۔
معذرت کے ساتھ بھٹو صاحب بھی کسی کے منصوبوں پر اپنی تختی لگاتے رہے۔ جس کی بدولت آج تک ہماری صنعت مکمل بحال نہیں ہو سکی۔ اگر یہ تمام ادارے اپنے اصل مالکان کے پاس ہوتے تو آج پاکستان کے اپنے برینڈ لانچ ہو چکے ہوتے۔ آج ہمارے ملک کی بنی گاڑیاں، موٹر سائیکل ، ٹریکٹر اور ٹرک دوسرے ممالک کی سڑکوں پر نظر آ رہے ہوتے۔ بالکل ایسے جیسے ٹاٹا اور مہاہندرہ کی مصنوعات عرب دنیا اور افریقہ میں نظر آ رہی ہیں۔
آج ان قومیائی گئی صنعتوں میں سے صرف 3 ٹوٹی پھوٹی حالت میں کسی نہ کسی طرح زندہ ہیں۔ باقی سب کا وقت کے ساتھ انتقال ہو گیا۔
ساٹھ کی دہائی تک پاکستان میں انڈسٹری فروغ پا رہی تھی۔ اصفہانی ، آدم جی ، سہگل ، جعفر برادرز ، رنگون والا، افریقہ والا برادرز جیسے ناموں نے پاکستان کو انڈسٹریلائزیشن کے راستے پر ڈال دیا تھا۔ دنیا پاکستان کو انڈسٹریل پیراڈائز کہا کرتی تھی۔ ماہرین کا کہنا تھا ترقی کی رفتار یہی رہی تو پاکستان ایشیاء کا ٹائیگر بن جائے گا۔
یہاں فیکٹریاں ، ملیں اور کارخانے لگ رہے تھے۔بجائے ان کاروباری خاندانوں کے مشکور ہونے کے کہ وہ معاشی سرگرمی کو زندہ رکھے ہوئے تھے، ہمارے ہاں سرمایہ دار کو ہمیشہ دشمن سمجھا گیا‘ رہی سہی کسر بھٹو کے سوشلزم کے خواب نے پوری کر دی۔ ہمارے ہاں نظمیں پڑھی جانے لگیں ’’ چھینو مل لٹیروں سے ‘‘۔چنانچہ ایک دن بھٹو صاحب نے نیشنلائزیشن کے ذریعے یہ سب کچھ چھین لیا۔ لوگ رات کو سوئے تو بڑے وسیع کاروبار کے مالک تھے صبح جاگے تو سب کچھ ان سے چھینا جا چکا تھا۔
بھٹو نے 31 صنعتی یونٹ، 13 بنک ، 14 انشورنش کمپنیاں ، 10 شپنگ کمپنیاں اور 2 پٹرولیم کمپنیوں سمیت بہت کچھ نیشنلائز کر لیا۔ سٹیل ملز کارپوریشن آف پاکستان ، کراچی الیکٹرک، گندھارا انڈسٹریز ، نیشنل ریفائنریز، پاکستان فرٹیلائزرز، انڈس کیمیکلز اینڈ اندسٹریز، اتفاق فاؤنڈری، پاکستان سٹیلز، حبیب بنک ، یونائیٹڈ بنک ، مسلم کمرشل بنک ، پاکستان بنک ، بینک آف بہاولپور ، لاہور کمرشل بنک ، کامرس بنک ، آدم جی انشورنس، حبیب انشورنس، نیو جوبلی، پاکستان شپنگ، گلف سٹیل شپنگ، سنٹرل آئرن ایند سٹیل سمیت کتنے ہی اداروں کو ایک حکم کے ذریعے ان کے جائز مالکان سے چھین لیا گیا۔
مزدوروں اور ورکرز کو خوش کرنے کے لیے سوشلزم کے نام پر یہ واردات اس بے ہودہ طریقے سے کی گئی۔ شروع میں کہا گیا حکومت ان صنعتوں کا صرف انتظام سنبھال رہی ہے ، جب کہ ملکیت اصل مالکان ہی کی رہے گی۔ پھر کہا گیا ان ان صنعتوں کی مالک بھی حکومت ہو گی۔ پہلے کہا گیا کسی کو کوئی زر تلافی نہیں ملے گا۔ پھر کہا گیا دیا جائے گا۔ کبھی کہا گیا مارکیٹ ریٹ پر دیا جائے گا پھر کہا گیا ریٹ کا تعین حکومت کرے گی۔ یوں سمجھیے ایک تماشا لگا دیا گیا۔ مزدور اور مالکان کے درمیان معاملات خراب تھے یا دولت کا ارتکاز ہو رہا تھا تو اس معاملے کو اچھے طریقے سے بیٹھ کر حل کیا جا سکتا تھا۔مزدوروں کی فلاح کے لیے کچھ قوانین بنائے جا سکتے تھے لیکن بھٹو دلیپ کمار بننا چاہتے تھے۔ وہ مزدور اور کارکن کو یہ تاثر دینا چاہتے تھے کہ سرمایہ داروں کے خلاف انہوں نے انقلاب برپا کر دیا ہے۔ یہ تاثر قائم کرتے کرتے انہوں نے پاکستانی معیشت کو برباد کر دیا۔
عمران خان کے مشیر رزاق داؤد کے دادا سیٹھ احمد داؤد کو جیل میں ڈال کر ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔ بعد ازاں وہ مایوس ہو کر امریکہ چلے گئے اور وہاں تیل نکالنے کی کمپنی بنا لی ۔اس کمپنی نے امریکہ میں تیل کے چھ کنویں کھودے اور کامیابی کی شرح 100 فیصد رہی۔ آج ہمارا یہ حال ہے کہ ہم تیل کی تلاش کی کھدائی کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کے محتاج ہیں۔ صادق داؤد نے بھی ملک چھوڑ دیا ، وہ کینیڈا شفٹ ہو گئے۔
ایم اے رنگون والا ایک بہت بڑا کاروباری نام تھا۔ وہ رنگون سے بمبئی آئے اور قیام پاکستان کے وقت سارا کاروبار لے کر پاکستان آ گئے۔ وہ یہاں ایک یا دو نہیں پینتالیس کمپنیاں چلا رہے تھے۔ انہوں نے بھی مایوسی اور پریشانی میں ملک چھوڑ دیا، وہ ملائیشیا چلے گئے۔
بٹالہ انجینئرنگ کمپنی والے سی ایم لطیف بھی بھارت سے پاکستان آ چکے تھے اور بادامی باغ لاہور میں انہوں نے پاکستان کا سب سے بڑا انجینئرنگ کمپلیکس قائم کیا تھا جو ٹویوٹا کے اشتراک سے کام کر رہا تھا۔یہ سب بھی ضبط کر لیا گیا۔ انہیں اس زمانے میں ساڑھے تین سو ملین کا نقصان ہوا اور دنیا نے دیکھا بٹالہ انجینئرنگ کے مالک نے دکھ اور غم میں شاعری شروع کر دی۔ رنگون والا ، ہارون ، جعفر سنز ، سہگل پاکستان چھوڑ گئے۔ کچھ نے ہمت کی اور ملک میں ہی رہے‘ جیسے دادا گروپ ، آدم جی، گل احمد اور فتح، لیکن ان کا اعتماد یوں مجروح ہوا کہ پھر کسی نے انڈسٹریلائزیشن کو سنجیدہ نہیں لیا۔
احمد ابراہیم کی جعفر برادرز اس زمانے میں مقامی طور پر کار بنانے کے قریب تھی۔ ہم آج تک کار تیار نہیں کر سکے۔
فینسی گروپ اکتالیس صنعتیں تباہ کروا کے یوں ڈرا کہ اگلے چالیس سالوں میں اس نے صرف ایک فیکٹری لگائی ، وہ بھی بسکٹ کی۔
ہارون گروپ کی پچیس صنعتیں تھیں ، وہ اپنا کاروبار لے کر امریکہ چلے گئے۔ آج پاکستان میں ان کے صرف دو یونٹ کام کر رہے ہیں۔ کاروباری خاندان ملک چھوڑ گئے یا پاکستان میں سرمایہ کاری سے تائب ہو گئے۔
ادھر بھٹو نے صنعتیں قبضے میں تو لے لیں لیکن چلا نہ سکے۔ان اداروں میں سیاسی کارکنوں کی فوج بھرتی کر دی گئی ۔مزدور اب سرکار کے ملازم تھے ، کام کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ نتیجہ یہ نکلا ایک ہی سال میں قومیائی گئی صنعت کا 80 فیصد برباد ہو گیا۔ زرعی گروتھ کی شرح میں تین گنا کمی واقع ہوئی۔نوبت قرضوں تک آ گئی۔ جتنا قرض مشرقی اور مغربی یعنی متحدہ پاکستان نے اپنی پوری تاریخ میں لیا تھا اس سے زیادہ قرض بھٹو حکومت نے چند سالوں میں لے لیا۔ خطے میں سب سے زیادہ افراط زر پاکستان میں تھا۔ ادائیگیوں کے خسارے میں 795 فیصد اضافہ ہو گیا۔
سٹیٹ بنک ہر سال ایک رپورٹ پیش کرتا ہے۔ بھٹو نے چار سال سٹیٹ بنک کو یہ رپورٹ ہی پیش نہ کرنے دی تا کہ لوگوں کو علم ہی نہ ہو سکے کتنی تباہی ہو چکی۔
ہم بھی کیا لوگ ہیں؟
اپنی انڈسٹری اپنے ہاتھوں سے تباہ کر کے اب ہم چین کی منتیں کر رہے ہیں یہاں انڈسٹری لگائے۔
دنیا چالیس سال سے کمپیوٹر استعمال کر رہی ہے اور ہم آج تک ایک ماؤس نہیں بنا سکے
دنیا تیس سال سے موبائل فون استعمال کر رہی ہے اور ہم آج تک ایک چارجر نہیں بنا سکے
پاکستان کا خانہ خراب کرنے میں ذوالفقار علی بھٹو اور پیپلزپارٹی کا پورا پورا ہاتھ ہے. یہی وجہ ہے کہ مجھے ان سے کوئی ہمدردی نہیں. بےنظیر بھٹو کی برسی پر بھی مجھے خوشی ہوتی ہے اور نواز شریف کے مرنے پر بھی میں خوش ہوں گا. البتہ اتنا افسوس ضرور رہے گا کہ پاکستان کا لوٹا ہوا خزانہ واپس نہیں لیا جا سکے گا.
جمع و تدوین : قمر نقیب خان


‏شیخ مجیب الرحمن نے 167 نشستیں جیتیں اور بھٹو نے صرف 85 سیٹیں ۔ملک میں حکومت شیخ مجیب الرحمٰن کی بننی چاہیے تھی....جسکو عوام نے ووٹ دیا اسکا حق تھا..
جب اسکو دیوار سے لگایا گیا تو ملک ٹوٹا کس نے فاطمہ جناح کو انکی وفات تک غدار ڈیکلیئر کیے رکھا
Didn't you learnt from regime change operation...there is always a face behind the case ...the golden saying of Shiekh Rasheed .... uncle Bajwa zindabad.
 
I saw a post "Why Pakistanis love ZAB". Well, infact that post title was totally incorrect

ZAB was indeed the biggest curse on Pakistan, but only until 1977. Then he was replaced by an even greater evil who legacy and successors have kept that curse going for decades for Pakistan into present day, and will blight its future for decades to come, at least.
 
Pakistan should be seized by Iran, China or even Afghanistan.. its a failed state, when the leaders are self serving then thats what happens.
 
پی ٹی آئی کی دو صوبوں تھی دونوں میں آٹے کا بحران تھا ان کی حکومت ختم ہوتے ہی بحران بھی ختم ہوگیا

Flour crisis deepens in Punjab​

Price reaches all-time high of Rs145 per kg in Lahore



Imran AdnanJanuary 07, 2023


a worker grinds wheat at a shop in the saddar area of karachi to make whole grain flour grocery stores are retailing a 5kgs bag of flour for rs600 to rs750 against previous rates of rs550 photo jalal qureshi express

A worker grinds wheat at a shop in the Saddar area of Karachi to make whole-grain flour. Grocery stores are retailing a 5kgs bag of flour for Rs600 to Rs750 against previous rates of Rs550.. Photo: Jalal Qureshi/express

LAHORE:
With the price of wheat hitting Rs5,000 per maund in the grain markets, the rate of flour has hit Rs150 per kilogramme in Rawalpindi’s open market.
A 15-kg bag of flour is being sold for Rs2,250 in the garrison city.
An ex-mill red flour bag is available for Rs11,650 in the city while the rate of an ex-mill fine flour bag has increased to Rs13,000.
The Pakistan Flour Mills Association (PFMA) said the official quota of wheat was low and wheat was being sold at Rs5,400 per maund in the open market.
The city’s Naanbai Association has warned that they would be compelled to increase the rate of a roti by Rs5 again if the prices were not brought under control.
Similarly, the whole-grain chakki flour has jumped up to an all-time high of Rs145 per kg across Lahore.
Apart from that, different brands of flour are being sold at a price of Rs130 per kg in the provincial capital.
Flour millers in Lahore blame the reduced wheat releases from the government for the increase in prices.
Chakki owners hold the shortage of grains and high wheat support price responsible for the uptick in the flour rates in Punjab.
Former PFMA chairman Khaleeq Arshad told The Express Tribune that hardly 21,000-22,000 tonnes of wheat was being released by the Punjab food department. The release of government wheat in Sindh, Khyber-Pakhtunkhwa and Balochistan was also negligible, he added. “There are insufficient grains in the market in comparison with the demand,” he maintained.
In addition, he indicated that the government had delayed wheat import despite having complete knowledge of the current market situation.
“Smuggling and black marketing of wheat flour are other factors responsible for the price increase,” he pointed out.
Besides these local problems and internal mismanagement, Arshad pointed out that the Russia-Ukraine war had also made wheat import difficult.
During previous years, Pakistan imported huge quantities of wheat from Ukraine but currently this supply line was disturbed because of the conflict.
The ex-PFMA chairman also noted that the government was not allowing the private sector, which was far more efficient than its agencies, to import wheat.
Responding to a question, he said wheat flour had touched Rs2,000 per 15-kg sack in different markets across the province because of the shortage of the grains.
All provincial governments are releasing limited wheat stocks while anticipating high demand during the holy month of Ramazan which would fall in March ahead of the harvesting of the new crop.
An atta chakki owner, Muhammad Liaqat Ali, said they were buying wheat at a price ranging between Rs4,900 and Rs5,000 per maund, while their peak-hour electricity tariffs had reached Rs70-Rs80 per unit.
“Such high input costs have compelled us to raise whole-wheat chakki flour rates,” he added.
He complained that the local administration was taking actions against chakki owners instead of paying attention to the core issue of grain supply.
He claimed that even though the whole-wheat chakki flour rate had touched Rs145 per kg, the profit margin of chakki owners had reduced despite multiple increases in rates.
Since the fall of the PTI government in April last year, the price of wheat has doubled in the country.
Back then, wheat was traded at Rs2,200 per maund in markets across the province.
However, that rate has now reached Rs5,000 because of political reasons and administrative failure of the provincial governments.
Independent experts and industry leaders claimed that the early announcement of the Rs4,000 wheat support price by the Sindh government had helped in driving the market sentiments.
Other provinces had also followed the suit mainly for political reasons and the upcoming general elections.
Although it is not yet clear who will benefit from this political decision, but the economic issue it has caused has crushed the urban middle-class under unprecedented inflation.
With additional input from our correspondent in Rawalpindi
 
ZAB was indeed the biggest curse on Pakistan, but only until 1977. Then he was replaced by an even greater evil who legacy and successors have kept that curse going for decades for Pakistan into present day, and will blight its future for decades to come, at least.

Atleast try make a list like OP did instead of usual Zia praising.
 
ZAB was indeed the biggest curse on Pakistan, but only until 1977. Then he was replaced by an even greater evil who legacy and successors have kept that curse going for decades for Pakistan into present day, and will blight its future for decades to come, at least.
ZAB broke the country in 2, Zia didn't.

Zia > ZAB.

At least Zia has an excuse of being dragged into an American war with an Indian ally on our border.
 
Last edited:
ZAB broke the country in 2, Zia didn't.

Zia > ZAB.

At least Zia has an excuse of being dragged into an American war with an Indian on our border.

ZAB was just evil. He broke the house in two. Gen Zia was Satan Incarnate. He set a smoldering fire to what remained that is slowly consuming it all. Undoubtedly.
 
ZAB was just evil. He broke the house in two. Gen Zia was Satan Incarnate. He set a smoldering fire to what remained that is slowly consuming it all. Undoubtedly.
What are your opinions on Musharraf?

I'm guessing he's likely one of your more liked individuals?
 
What are your opinions on Musharraf?

I'm guessing he's likely one of your more liked individuals?

ROFL. Decide for yourself:

That is a fair point, but personal perspectives can do only so much, either way. The legacy for the nation is what matters. And that is not so pretty, to be honest here, Sir.

As I asked previously:

Did he leave the country better off when he left power than when he assumed power, or not? That is his legacy, and no one can deny that either. The legacy is easy to see. Claims of patriotism are just that, and no more.

The rest of the thread should remove any doubts, if you still have any. :D
 

Back
Top Bottom