What's new

Urdu Desinged Poetry

nizamuddin

FULL MEMBER
Joined
Mar 13, 2015
Messages
144
Reaction score
0
Country
Pakistan
Location
Pakistan
1.jpg
 
.
دل سے کوئی بھی عہد نبھایا نہیں گیا

سر سے جمالِ یار کا سایہ نہیں گیا

کب ہے وصالِ یار کی محرومیوں کا غم

یہ خواب تھا سو ہم کو دکھایا نہیں گیا

میں جانتا تھا آگ لگے گی ہر ایک سمت

مجھ سے مگر چراغ بجھایا نہیں گیا

وہ شوخ آئینے کے برابر کھڑا رہا

مجھ سے بھی آئینے کو ہٹایا نہیں گیا

ہاں ہاں نہیں ہے کچھ بھی مرے اختیار میں

ہاں ہاں وہ شخص مجھ سے بھلایا نہیں گیا

اڑتا رہا میں دیر تلک پنچھیوں کے ساتھ

اے سعد مجھ سے جال بچھایا نہیں گیا

(سعد اللہ شاہ)

2.jpg

یہ کیسا خواب تھا دھڑکا سا لگ گیا دل کو

اک شخس پریشاں میری تلاش میں ہے

(نوشی گیلانی)

3.jpg
 
.
خالی ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں
اے گردشِ ایام میں کچھ سوچ رہا ہوں
ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی
ساغر کو ذرا تھام، میں کچھ سوچ رہا ہوں
پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو
اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں
ادراک ابھی پورا تعاون نہیں کرتا
دے بادہ گلفام، میں کچھ سوچ رہا ہوں
حل کچھ تو نکل آئے گا حالات کی ضد کا
اے کثرتِ آلام میں کچھ سوچ رہا ہوں
پھر آج عدم شام سے غمگیں ہے طبیعت
پھر آج سرِشام میں کچھ سوچ رہا ہوں
(عبدالحمید عدم)
1.jpg


عشق ہر رنگ میں ہے اپنی حقیقت کی دلیل!
یہ وہ دعویٰ ہی نہیں ہے کہ جو باطل ہوجائے
(جگر مراد آبادی)

2.jpg
 
.
تضادِ جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کروگے

میں رورہا ہوں تو ہنس رہے ہو، میں مسکرایا تو کیا کروگے

مجھے تو اس درجہ وقت رخصت سکوں کی تلقیں کررہے ہو

مگر کچھ اپنے لئے بھی سوچا، میں یاد آیا تو کیا کروگے

کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ، مرے لہو کی بہار کب تک

مجھے سہارا بنانے والو، میں لڑکھڑایا تو کیا کروگے

اتر تو سکتے ہو یار لیکن مآل پر بھی نگاہ کرلو

خدا نہ کردہ سکون ساحل نہ راس آیا تو کیا کروگے

ابھی تو تنقید ہورہی ہے مرے مذاق جنوں پہ لیکن

تمہاری زلفوں کی برہمی کا سوال آیا تو کیا کروگے

ابھی تو دامن چھڑا رہے ہو، بگڑ کے قابل سے جارہے ہو

مگر کبھی دل کی دھڑکنوں میں شریک پایا تو کیا کروگے

(قابل اجمیری)

1.jpg

کب ٹھہرے گا درد اے دل، کب رات بسر ہوگی

سنتے تھے وہ آئیں گے، سنتے تھے سحر ہوگی

(فیض احمد فیض)

2.jpg
 
.
جو آشنا تھا مجھ سے بہت دور رہ گیا

جو ساتھ چل رہا تھا، مرا آشنا نہ تھا

(واصف علی واصف)
3.jpg
 
.
کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے

جوانی نہ رہتی تو پھر ہم نہ رہتے

نشیمن نہ جلتا نشانی تو رہتی

ہمارا تھا کیا ٹھیک رہتے نہ رہتے

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا

ہمی سوگئے داستان کہتے کہتے

کوئی نقش اور کوئی دیوار سمجھا

زمانہ ہوا مجھ کو چپ رہتے رہتے

مری ناؤ اس غم کے دریا میں ثاقب

کنارے پہ آہی گئی بہتے بہتے

(ثاقب لکھنوی)
1.jpg


تیرے قریب رہ کے بھی تھا تجھ سے بے خبر

تجھ سے بچھڑ کے بھی میں تیرے رابطے میں ہوں

(واصف علی واصف)

2.jpg

میں نے اپنوں کے رویوں سے یہ محسوس کیا

دل کے آنگن میں بھی دیوار اٹھادی جائے

(محسن نقوی)

3.jpg
 
.
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

تعبیر ہے جس کی حسرت و غم، اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم

اے درد بتا کچھ تو ہی بتا! اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا

ہم میں ہے دلِ بے تاب نہاں یا آپ دل دلِ بے تاب ہیں ہم

میں حیرت و حسرت کا مارا، خاموش کھڑا ہوں ساحل پر

دریائے محبت کہتا ہے، آ ! کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم

لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک

اے اہلِ زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں، کم یاب ہیں ہم

مرغانِ قفس کو پھولوں نے، اے شاد! یہ کہلا بھیجا ہے

آجاؤ جو تم کو آنا ہو ایسے میں، ابھی شاداب ہیں ہم

(شاد عظیم آبادی)

1.jpg
 
.
یہ دعا ہے آتشِ عشق میں تو بھی میری طرح جلا کرے

نہ نصیب ہو تجھے ہنسنا، تیرے دل میں درد اٹھا کرے

زلفیں کھولے اور چشم تر، تیرے لب پہ نالۂ سوزگر

تو میری تلاش میں دربدر لئے دل کو اپنے پھرا کرے

تو بھی چوٹ کھائے او بے وفا، آئے دل دکھانے کا پھر مزا

کرے آہ و زاریاں درد، مجھے بے وفا تو کہا کرے

رہے نامراد رقیب تو، نہ خدا دکھائے تجھے خوشیاں

نہ نصیب شربت دل ہو، سدا زہرِ غم تو پیا کرے

تجھے مرض ہو تو ایسا ہو، جو دنیا میں لاعلاج ہو

تیری موت تیرا شباب ہو، تو تڑپ تڑپ کے جیا کرے

تیرے سامنے تیرا گھر جلے، تیرا بس چلے نہ بجھا سکے

تیرے منہ سے نکلے یہی دعا کہ نہ گھر کسی کا جلا کرے

تجھے میرے ہی سے خلش رہے، تجھے میری ہی تپش رہے

جیسے تو نے میرا جلایا دل، ویسے تیرا بھی دل جلا کرے

جو کسی کے دل کو دکھائے گا، وہ ضرر ضرور اٹھائے گا

وہ سزا زمانے سے پائے گا، جو کسی سے مل کر دغا کرے

تیرا شوق مجھ سے ہو پیکرانہ، تیری آرزوئیں بھی ہوں جوان

مگر عین عہدِ بہار میں، لٹے باغ تیرا خدا کرے

خدا کرے آئے وہ بھی دن، تجھے چین آئے نہ مجھ بن

تو گلے ملے، میں پرے ہٹوں، میری منتیں تو کیا کرے

(جگر مراد آبادی)

1.jpg
 
.
زندگی کی راہوں میں رنج و غم کے میلے ہیں

بھیڑ ہے قیامت کی پھر بھی ہم اکیلے ہیں

گیسوؤں کے سائے میں ایک شب گزاری تھی

آج تک جدائی کی دھوپ میں اکیلے ہیں

سازشیں زمانے کی کام کرگئیں آخر

آپ ہیں اُدھر تنہا، ہم اِدھر اکیلے ہیں

کون کس کا ساتھی ہے، ہم تو غم کی منزل ہیں

پہلے بھی اکیلے تھے، آج بھی اکیلے ہیں

اب تو اپنا سایہ بھی کھوگیا اندھیروں میں

آپ سے بچھڑ کے ہم کس قدر اکیلے ہیں

(صبا افغانی)
1.jpg
 
.
میں ہوں بھی، اور نہیں بھی، عجیب بات ہے

یہ کیسا جبر ہے، میں کس کے اختیار میں ہوں؟

(منیر نیازی)

2.jpg
 
.
بنیاد ہل گئی تو مکاں بن کے مٹ گیا

اس بار بھی یقین گمان بن کے مٹ گیا

تعبیر راکھ بن کے اڑی آنکھ میں سدا

جو خواب تھا وہ پل میں دھواں بن کے مٹ گیا

بازی پھر اب کی بار مقدر نے جیت لی

پھر چاہتوں کا ایک جہاں بن کے مٹ گیا

اک دائمی کسک سی جگر میں اتر گئی

اور زخم سرمئی سا نشاں بن کے مٹ گیا

ہے لازوال کربِ مسلسل کا نام ہجر

اور یہ وصال آہ و فغاں بن کے مٹ گیا

بکھری ہوئی ہیں چاروں طرف دل کی کرچیاں

لگتا ہے ایک گھر سا یہاں بن کے مٹ گیا

جذبہ بنا گلاب تو قائم رہا بتول

جوں ہی بنا یہ تیرِ کماں، بن کے مٹ گیا

(فاخرہ بتول)
1.jpg

مرے دل کو شوق فغاں نہیں، مرے لب تک آتی دعا نہیں

وہ دہن ہوں جس میں زباں نہیں، وہ جرس ہوں جس میں صدا نہیں

(آتش)
2.jpg
 
.
اک تمنا کہ سحر سے کہیں کھوجاتی ہے

شب کو آکر مری آغوش میں سوجاتی ہے

یہ نگاہوں کے اندھیرے نہیں چھٹنے پاتے

صبح کا ذکر نہیں صبح تو ہوجاتی ہے

رشتۂ جاں کو سنبھالے ہوں کہ اکثر تری یاد

اس میں دوچار گہر آکے پروجاتی ہے

دل کی توفیق سے ملتا ہے سراغ منزل

آنکھ تو صرف تماشوں ہی میں کھوجاتی ہے

کب مجھے دعویٰ عصمت ہے مگر یاد اس کی

جب بھی آجاتی ہے دامن مرا دھو جاتی ہے

ناخدا چارۂ طوفاں کرے کوئی ورنہ

اب کوئی موج سفینے کو ڈبو جاتی ہے

کرچکا جشن بہاراں سے میں توبہ حقی

فصل گل آکے مری جان کو رو جاتی ہے

(شان الحق حقی)

1.jpg
 
.
شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ہوئی

لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ہوں میں

اک حسن بے مثال کی تمثیل کے لئے

پرچھائیوں پہ رنگ گراتا رہا ہوں میں

اپنا مثالیہ مجھے اب تک نہ مل سکا

ذروں کو آفتاب بناتا رہا ہوں میں

کیا مل گیا ضمیرِ ہنر بیچ کر مجھے

اتنا کہ صرف کام چلاتا رہا ہوں میں

کل دوپہر عجیب سی اک بے دلی رہی

بس تیلیاں جلا کے بجھاتا رہا ہوں میں

(جون ایلیا)
1.jpg

سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہوجائے گا

اتنا مت چاہو اسے وہ بے وفا ہوجائے گا

کتنی سچائی سے مجھ سے زندگی نے کہہ دیا

تو نہیں میرا تو کوئی دوسرا ہوجائے گا

(بشیر بدر)
2.jpg
 
. .
فقیرانہ آئے صدا کر چلے

میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے

جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم

سو اس عہد کو اب وفا کر چلے

شفا اپنی تقدیر ہی میں نہ تھی

کہ مقدور تک تو دوا کر چلے

وہ کیا چیز ہے آہ جس کے لئے

ہر اک چیز سے دل اٹھا کر چلے

کوئی ناامیدانہ کرتے نگاہ

سو تم ہم سے منہ بھی چھپا کر چلے

بہت آرزو تھی گلی کی تری

سو یاں سے لہو میں نہا کر چلے

دکھائی دیئے یوں کہ بیخود کیا

ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے

جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئی

حقِ بندگی ہم ادا کر چلے

پرستش کی یاں تک کہ اے بت تجھے

نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے

جھڑے پھول جس رنگ گلبن سے یوں

چمن میں جہاں کے ہم آکر چلے

نہ دیکھا غم دوستاں شکر ہے

ہمیں داغ اپنا دکھا کر چلے

گئی عمر دربند فکرِ غزل

سو اس فن کو ایسا برا کر چلے

کہیں کیا جو پوچھے کوئی ہم سے میر

جہاں میں تم آئے تھے کیا کر چلے

(میر تقی میر)

1.jpg

ایسے ہی اگر مونس و غم خوار ہو میرے

یارو مجھے مرنے کی دعا کیوں نہیں دیتے

سایہ ہوں تو پھر ساتھ نہ رکھنے کا سبب کیا ہے

پتھر ہوں تو رستہ سے ہٹا کیوں نہیں دیتے

(مرتضیٰ برلاس)

2.jpg
 
.
Back
Top Bottom