What's new

Urdu Adab

Yes thats why i say this life is an illusion. If u look at what umaira is saying its pretty much that.
But then i am a conspiracy theorist. My thoughts dont hold water.
 
.
ہم بہت ترقی یافتہ نہیں ہیں، بہت پڑھے لکھے بھی نہیں ہیں، دھوکہ دہی، رشوت زنی، قتل و غارت اور بہت سی برائیوں میں بھی ملوث ہیں۔ ہمارے ہاں ظلم کھلے عام کیا جاتا ہے اور مظلوم بھی ہم ہی ہوتے ہیں، ہم پسماندہ بھی ہیں اور پست ذہن کے بھی، مگر اس سب کے باوجود جہان سکندر! ہم دل کے بے نہیں ہیں۔ ہمارے دل بہت سادہ، بہت معصوم، بہت پیارے ہوتے ہیں۔

(نمرہ احمد کے ناول ’’جنت کے پتے‘‘ سے اقتباس)
 
.
یہ عقیدت، محبت سے کمال اوپر کی چیز ہوتی ہے۔ محبت میں جذبات کا عنصر زیادہ ہوتا ہے اور عقیدت صرف اور صرف حقیقت ہوتی ہے۔ سنا ہوگا ’’محبت اندھی ہوتی ہے‘‘ جبکہ عقیدت اک دیدہ بینا ہوتی ہے۔ محبت، شکوے شکایتیں، سچ، جھوٹ اور دو بیوقوف، ڈرامہ گیر، جذبات پسند افراد کے درمیان شاید ایک ریت کا پل ہوتی ہے جس کے آس پاس شک، بدگمانی اور بے اعتمادی کے جھکڑ، آندھیاں مسلسل زور آزمائیاں کرتے رہتے ہیں، عقیدت میں حسد اور شکوہ نہیں ہوتا۔

(محمد یحییٰ کی کتاب ’’کاجل کوٹھا‘‘ سے اقتباس)
 
. .
ہم بہت ترقی یافتہ نہیں ہیں، بہت پڑھے لکھے بھی نہیں ہیں، دھوکہ دہی، رشوت زنی، قتل و غارت اور بہت سی برائیوں میں بھی ملوث ہیں۔ ہمارے ہاں ظلم کھلے عام کیا جاتا ہے اور مظلوم بھی ہم ہی ہوتے ہیں، ہم پسماندہ بھی ہیں اور پست ذہن کے بھی، مگر اس سب کے باوجود جہان سکندر! ہم دل کے بے نہیں ہیں۔ ہمارے دل بہت سادہ، بہت معصوم، بہت پیارے ہوتے ہیں۔

(نمرہ احمد کے ناول ’’جنت کے پتے‘‘ سے اقتباس)
Dilon ka haal tau sirf Allah hee janta hai. humans cant judge hearts.
 
.
آۓ ہیٹ بلڈی انڈينز۔ گاڈ آۓ کانٹ ہیٹ دیم انف کانٹ ہیٹ دیم انف۔ دے آر سو ڈسگسٹنگ
ہیٹ فور دیم از لایک آ بوٹم لس پٹ۔ my
 
.
لڑکیاں سمندر کی ریت کی مانند ہوتی ہیں حیا! عیاں پڑی ریت، اگر ساحل پہ ہو تو قدموں تلے روندی جاتی ہے اور اگر سمندر کی تہ میں ہو تو کیچڑ بن جاتی ہے۔ لیکن اسی ریت کا وہ ذرہ جو خود کو ایک مضبوط سیپ میں ڈھک لے، وہ موتی بن جاتا ہے۔ جوہری اس ایک موتی کے لئے کتنے ہی سیپ چنتا ہے اور پھر اس موتی کو مخملیں ڈبوں میں بند کرکے محفوظ تجوریوں میں رکھ دیتا ہے۔ دنیا کا کوئی بھی جوہری اپنی دکان کے شوکیس میں اصلی جیولری نہیں رکھتا۔ مگر ریت کے ذرے کے لئے موتی بننا آسان نہیں ہوتا، وہ ڈوبے بغیر سیپ کو کبھی نہیں پاسکتا۔

(نمرہ احمد کے ناول ’’جنت کے پتے‘‘ سے اقتباس)
3.jpg
 
Last edited:
.
Back
Top Bottom