What's new

Punjab is getting back old local body system from British Raj

mr42O

SENIOR MEMBER
Joined
Aug 15, 2009
Messages
6,178
Reaction score
4
Country
Pakistan
Location
Norway
’وہ نظام لایا جا رہا ہے جو غلاموں کے لیے تھا‘

حزب مخالف کی جماعتوں نے پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں ڈپٹی کمشنر کا نظام دوبارہ متعارف کرانے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بلدیاتی نظام چلانا نہیں چاہتی۔

پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے ڈپٹی کمشنر کے نظام کی بحالی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں اقتدار منتخب بلدیاتی نمائندوں کے سپرد نہیں کرنا چاہتی.

پنجاب میں ڈپٹی کمشنر کا نظام دوبارہ رائج کرنے کا فیصلہ

بی بی سی بات ہوئے پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کے نظام کی بحالی کا وقت سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ حکومت اس نظام کو کیوں بحال کرنا چاہتی ہے اور اس کی وجہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمران بلدیاتی نظام کو چلانا نہیں چاہتی اسی لیے اسے بےاختیار کیا جا رہا ہے۔

ان کے بقول ڈپٹی کمشنر کو تمام اختیارات دیے جا رہے ہیں تاکہ بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بے اختیار بنا دیا جائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک ایسے وقت میں بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو ان کے اختیار سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جب منتخب بلدیاتی نمائندے اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے والے ہیں۔

انھوں نے کہا ہے کہ حکمران تمام اختیارات اپنے پاس رکھنا چاہتے اور اختیارات کو منقتلی کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔

پنجاب میں حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف نے بھی صوبے میں ڈپٹی کمشنر کا نظام بحال کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکمران آئین سے متصادم قانون بنا رہے ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں قائد حزب مخالف میاں محمود الرشید نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کے نظام کو بحال کرنے سے منتخب بلدیاتی نمائندے کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔

میاں محمود الرشید نے تعجب کا اظہار کیا کہ ایک طرف بلدیاتی ادارے فعال کیے جا رہے ہیں اور دوسری جانب ان نمائندوں کو بےاختیار کیا جا رہا ہے.

انھوں نے حکومت کا اقدام آئین کے آرٹیکل 140 اے کے منافی ہے جو بلدیاتی منتخب نمائندوں کو انتظامی اور مالیاتی طور پر بااختیار بناتا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت نے عوامی نمائندوں کو بےاختیار اور ان کے مقابلے ڈپٹی کمشنر کو بااختیار بنا دیا جو آئین اور جمہوریت کی نفی ہے۔

_93185595_gettyimages-130656248.jpg
Image copyrightGETTY IMAGES
میاں محمود الرشید نے حیرت کا اظہار کیا کہ'حکومت آگے بڑھنے اور عوامی نمائندوں کو بااختیار کرنے کے بجائے الٹا پہیہ گھما رہی ہے اور اب انگریز کے دور کا وہ نظام لایا جا رہا ہے جو غلاموں کے لیے تھا۔'

قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ اب ضلعے کا مالک ڈپٹی کمشنر ہو گا اور عوامی منتخب میئر یا چیئرمین بےاختیار ہو گا۔

میاں محمود الرشید نے بتایا کہ اس نظام کے خلاف مذمتی قرارداد اسمبلی میں جمع کرا دی ہے۔

قائد حزب اختلاف نے اعلان کیا کہ اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی کمشنر کا نظام بحال کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔

تحریک انصاف کے رہنما نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کے نظام کو عدالت میں چیلنج کرنے معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

ادھر پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی یونین کونسل کے منتخب نمائندوں نے ڈپٹی کمشنر کے نظام کو دوبارہ رائج کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

لاہور کی یونین کونسل کے چیئرمین حفیظ صدیقی نے کہا کہ بلدیاتی نمائندے پہلے ہی بےاختیار تھے اور اب سے بچے کھچے اختیارات بھی چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

حفیظ صدیقی کا کہنا ہے کہ اب میئر لاہور کے پاس لاہور کی چابی تو ہو گی لیکن تالے نہیں۔ ان کے بقول میئر یا چیئرمین ڈپٹی کمشنر کا ملازم بن کر رہ جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو انگریز کے فرسودہ نظام کے تحت استحصالی نظام کے دھکیل دیا گیا ہے۔

حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے یونین کونسل کے چیئرمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ بےاختیار نمائندے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پہلے ترقیاتی کام کے لیے متعلقہ رکن پنجاب اسمبلی سے رجوع کیا جائے اور اس کے بعد رکن صوبائی اسمبلی متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے اجازت لیں۔

ان کے بقول منتخب بلدیاتی نمائندے نمائشی نمائندے بن کر رہ جائیں گے۔


http://www.bbc.com/urdu/pakistan-38468590?ocid=socialflow_facebook
 
.
http://www.bbc.com/urdu/pakistan-38468589?ocid=socialflow_facebook


پنجاب میں دوبارہ انگریز کے زمانے کا کمشنری نظام متعارف کرانے کا فیصلہ
بیورو رپورٹبی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور
  • ایک گھنٹہ پہلے
شیئر
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں ڈپٹی کمشنر کا نظام دوبارہ متعارف کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے لیے قانون کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

_93180025_gettyimages-80573727.jpg
Image copyrightGETTY IMAGES
Image captionپنجاب میں ڈپٹی کمشنر کا عہدہ ایک ایسے وقت میں بحال کیا جا رہا ہے جب صوبے کے بلدیاتی ادارے بحال ہونے والے ہیں( فائل فوٹو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف)
آرڈیننس کے ذریعے ڈپٹی کمشنر کا نظام دوبارہ رائج کیا جائے گا جو پنجاب بھر میں نفاذ العمل ہوگا۔

حکومت کے مطابق اس نظام سے ڈلیوری سروس میں بہتر آئے گی تاہم قانونی ماہرین کے مطابق اسے بلدیاتی اداروں کو بے اختیار کرنے کا اقدام قرار دے رہے ہیں۔

سنہ 2001 میں اس وقت کے فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے ڈپٹی کمشنر کا عہدہ تحلیل کر کے اس کی جگہ ضلعی رابطہ افسر یا ڈی سی او کا عہدہ تشکیل دیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر کے نظام کی بحالی کے لیے پنجاب سول ایڈمنسٹریشن کے عنوان سے آرڈیننس جاری کیا جائے گا اور یہ پورے پنجاب میں نفاذ ہوگا۔

صوبہ پنجاب میں ڈپٹی کمشنر کا عہدہ ایک ایسے وقت میں بحال کیا جا رہا ہے جب صوبے میں بلدیاتی ادارے بحال ہونے والے ہیں۔

بلدیاتی امور اور قانون کے ماہر مبین الدین قاضی ایڈووکیٹ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کا عہدہ بحال ہونے سے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات پر ضرب لگے گی جو بقول ان کے جمہوریت کی نفی ہے۔

لگ بھگ 8 برسں کے بعد پنجاب میں بلدیاتی ادارے بحال ہو رہے ہیں اور حال میں ان کی تشکیل مکمل ہوئی۔

پنجاب سول ایڈمنسٹریشن نامی آرڈیننس کے تحت ڈپٹی کمشنر ضلع اور اسسٹنٹ کمشنر تحصیل میں وسائل کی موثر فراہمی، امن و امان کے معاملے پر پولیس سے مشاورت اور مالیاتی امور سمیت دیگر انتظامی معاملات کا جائزہ لیں گے۔

مبین الدین قاضی ایڈووکیٹ کی قانونی رائے ہے کہ یہ متوقع آرڈیننس آئین کے منافی ہے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 140 اے کے تحت یہ پابندی ہے کہ انتظامی، سیاسی اور مالیاتی نوعیت کے اختیارات منتخب بلدیاتی نمائندوں کے پاس ہوں گے اور یہ اختیار سرکاری افسر کو نہیں دیے جا سکتے۔

یہ آرڈیننس ڈپٹی کمشنر کو یہ اختیار بھی دے گا کہ وہ عوامی سہولیات کی فراہمی کا جائزہ لیں اور مناسب ہدایات جاری کر دیں۔

ڈپٹی کمشنر کو یہ بھی اختیار ہوگا کہ وہ اپنی ہدایات پر عمل نہ ہونے کی صورت میں حکومت کو قانون کے مطابق کارروائی کی تجویز دے سکیں۔

ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس قانون کے تحت ایک طرح سے منتخب نمائندوں کے اختیارات سرکاری افسروں کو مل جائیں گے۔

سرکاری افسر نے حیرت کا اظہار کیا کہ دنیا آگے کی جانب جا رہی ہے لیکن حکومت صوبے میں پرانے قوانین کی بحالی میں مصروف ہے۔

بلدیاتی قوانین کے ماہر مبین قاضی نے تشویش کا اظہار کیا کہ نئے قانون کے تحت ڈپٹی کمشنر کو یہ اختیار مل جائے گا کہ وہ انکوائری کر سکیں گے۔

مبین قاضی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس اختیار کو سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے اور سیاسی مخالفین کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول جس کے خلاف انکوائری شروع ہوگی اس کو ناصر ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر انتظار کرنا پڑے گا بلکہ اس بار بار دفتر کاٹنا بھی پڑیں گے۔

اعلیٰ افسر نے بتایا کہ اس قانون کے تحت امن و امان، پبلک سیفٹی اور دیگر معاملات پر پولیس کو ڈپٹی کمشنر کے تابع کر دیا ہے اور پولیس ڈپٹی کمشنر کی ہدایات پر عمل کرنے کی پابند ہوگی۔

مبصرین کے مطابق ڈپٹی کمشنر کے نظام کو رائج کرنے مقصد 2018 کے انتخابات کو کنٹرول کرنا ہے۔

مبین قاضی ایڈووکیٹ نے افسوس کا اظہار کیا کہ ڈپٹی کمشنر کے نظام کو بحال کرنے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت منتخب نمائندوں کے بجائے ڈی ایم جی گروپ کے ذریعے معاملات چلانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ان کے بقول اس طرح عوامی کلچر کے بجائے پروٹوکول کلچر فروع پائے گا۔
 
. .
This Local System will run by Bureaucrats
Welcome to Roshan Pakistan !
 
.
Since PTI supports the local elected body election for low level town governence , I have to go with that ideal.

This idealogy of Deputy commissioner is , that it is a person who is choosen by a politician and not people ain't flying with me

  • Also the fact this "Person" will control police force is also shady and has conflict of interest
  • Police should only be reportable to Courts / Judges

It's more easier with 10,000 Low level representatives serve their community vs 1 Big commisioner looking after 10,000 zones in his city. He/She will have 0% chance to visit or know issues of all 10,000 zones in his city maximum he would ever be able to do is look after 100-200 zones
 
.
Since PTI supports the local elected body election for low level town governence , I have to go with that ideal.

This idealogy of Deputy commissioner is , that it is a person who is choosen by a politician and not people ain't flying with me

  • Also the fact this "Person" will control police force is also shady and has conflict of interest
  • Police should only be reportable to Courts / Judges

It's more easier with 10,000 Low level representatives serve their community vs 1 Big commisioner looking after 10,000 zones in his city. He/She will have 0% chance to visit or know issues of all 10,000 zones in his city maximum he would ever be able to do is look after 100-200 zones
This is another worst thing,they are doing with already politicized police. Making them servant to DC.
 
.
if a dictator comes, these lot cry 'breach of constitution' and when these guys openly breach the constitution and someone points it out then they cry 'democracy is in danger'.

They deserve the treatment the French monarchy got!
 
.
if a dictator comes, these lot cry 'breach of constitution' and when these guys openly breach the constitution and someone points it out then they cry 'democracy is in danger'.

They deserve the treatment the French monarchy got!

IMG_2842.JPG

Or you can just hang them. Either one works.
 
.
Bloody Nooras at it again.


They along with the Bhuttos should be lined up and given the Hitler treatment.
 
.

Pakistan Affairs Latest Posts

Country Latest Posts

Back
Top Bottom