What's new

Captain Bostan Khan war hero 1947 Azad kashmir

Burhan Wani

STAFF
Joined
Dec 27, 2013
Messages
6,609
Reaction score
22
Country
Pakistan
Location
Pakistan
ہ تصویر اپنے وقت کے شُعراۓ آفاق کمانڈر ، غازیِ ملت سردار ابراہیم خان کے دستِ راست مرحوم کیپٹن سردار بوستان خان آف نَڑ کولالاکوٹ (ٹاہیں) تھوراڑ کی ہے۔
کیپٹن بوستان خان آف نَڑ تحریکِ آزادی کشمیر کے اعلٰی سطح کے لیڈر، کمانڈر اور ہیرو تھے اور انہوں نے47 کی جنگِ آزادی کچھ اس طرح لڑی کہ ہندو، سکھ اور ڈوگرے اُنکے نام سے خوف کھاتے تھے، مگر افسوس کہ نوجوان نسل شاید انکے نام سے بھی واقف نہ ہو۔
سوشل میڈیا پر ہمارے دوست اس ہیرو کے کارناموں پر مزید روشنی ڈالیں گے۔ إنشاٴالله ۔ اور ہماری دعا ہیکہ الله تعالٰی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرماے!

11889651_397224243811922_9182737771642553572_n.jpg


Dear PDF members now on i will share photos and videos of 1947 war veteran belongs to my Village.
Most of them are my family members and i am very proud for their services in creation of Jihad council (Azad Kashmir Regular Forces currently Azad Kashmir regiment) to liberate Azad Kashmir.
Captain Bostan khan (Tain Azad Kashmir) was ex british army soldier, after retirement he volunteered his services against Dogra rule to liberate his mother land.
He was a close companion and relative of Lt Col Shair Khan shaheed founder of 5 AK regiment. He liberated thorarh, mong, major parts of rawalakot and District Poonch with his young comrades. After liberation of entire region his military strategy was appreciated by Dogra and Sikh opponents.
@Horus @waz @Shamain @Akheilos @jawad shafique @fakhre mirpur @IrbiS @WAJsal @DESERT FIGHTER @Umair Nawaz @Zarvan @Max Pain @Armstrong @Side-Winder @Sage
 
أزاد کشمیر پکھر کہو کوٹ اور ڈنہ نمبر 4 سے،
میرے ماموں محمد امیر خان شہید اور چچا افسر خان شہید نے 1965ء کی جنگ میں صدر ایوب خان کی آپیل پر اپنے جسموں کے ساتھ بمُ باندھ کر اپنے گھر والوں کو آخری اور آلوداعی خط لکھ کر آنڈین ٹینکوں کو اڑا کر جام شہادت نوش فرما کر پاکستان کو بچایا۔ میرے والد صاحب جو 28 سال سے پاک فوج انفنٹری فرنٹ لائن پر اپنی خدمات سر انجام دے رے تھے۔ انھوں نے اپنے ان شہیدوں کی باقیات کو اپنے گاؤں پہنچایا۔
شہیدوں کی بیوہ کو صرف ایک ، ایک سلأئ مشین دی گئ ۔ شروع میں تو پینشن بھی دی گئ مگر بعد میں شادی کا بہانہ بنا کر ان کی پنشن بھی بند کر دی گئ۔ حالانکہ اسی گھر میں شہید کے چھوٹے بھائ سے شادی کی تھی ۔ کس کو پتہ انھوں نے کس حال میں اپنے بچوں کی پرورش کی !! کون سننے والا ہے ؟کون پوچھنے والا ہے ؟ میری ارباب اقتدار اور اختیارات سے گزارش ہے ستارہ جرأت نہ سہی ، زمین پلاٹ اور جاگیر نہ سہی ، ان کے نام پر سڑک نہ سہی ، کم از کم ان کی بیواؤں کی پنشن تو بحال کر دیں۔ 1987 اور1988 میں
ڈنہ نمبر 4 پر پہلا افسر خان شہید والی بال ٹورنامنٹ اور پکھر کہو کوٹ میں محمد امیر خان شہید ٹورنامنٹ کرا کر میں نے اپنا حق ادا کرنے کی کوشش کی۔ جب تک میں گاؤں میں رہا ہر سال ٹورنامنٹ کراتا رہا ۔
ماشااللّہ أج نوجوانوں نے اپنی مدد أپ افسر خان شہید کرکٹ کلب ڈنہ نمبر 4 بنا دیا ہے اور افسر خان شہید سٹیڈیم بھی اپنی مدد أپ شروع کیا ہوا ہے ۔ لیکن ابھی تک شہیدوں کے ورثا حکومتی مدد کے منتظر ہیں اور پوچھتے ہیں کہ باقی علاقوں کی طرح اس گاؤں میں ان کے نام ہر کوئ سڑک ہی بنا دی جاتی !! یا افسر خان شہید سپورٹس سٹیڈیم ڈنہ نمبر 4 ہی بنا دیا جاتا جو عوام علاقہ نے اپنی مدد أپ شروع کیا ہوا ہے۔
یہ ٹیکسٹ میں نے فیس بک سے جناب صابر خان صاحب کی وال سے کاپی کی ہے۔
 
أزاد کشمیر پکھر کہو کوٹ اور ڈنہ نمبر 4 سے،
میرے ماموں محمد امیر خان شہید اور چچا افسر خان شہید نے 1965ء کی جنگ میں صدر ایوب خان کی آپیل پر اپنے جسموں کے ساتھ بمُ باندھ کر اپنے گھر والوں کو آخری اور آلوداعی خط لکھ کر آنڈین ٹینکوں کو اڑا کر جام شہادت نوش فرما کر پاکستان کو بچایا۔ میرے والد صاحب جو 28 سال سے پاک فوج انفنٹری فرنٹ لائن پر اپنی خدمات سر انجام دے رے تھے۔ انھوں نے اپنے ان شہیدوں کی باقیات کو اپنے گاؤں پہنچایا۔
شہیدوں کی بیوہ کو صرف ایک ، ایک سلأئ مشین دی گئ ۔ شروع میں تو پینشن بھی دی گئ مگر بعد میں شادی کا بہانہ بنا کر ان کی پنشن بھی بند کر دی گئ۔ حالانکہ اسی گھر میں شہید کے چھوٹے بھائ سے شادی کی تھی ۔ کس کو پتہ انھوں نے کس حال میں اپنے بچوں کی پرورش کی !! کون سننے والا ہے ؟کون پوچھنے والا ہے ؟ میری ارباب اقتدار اور اختیارات سے گزارش ہے ستارہ جرأت نہ سہی ، زمین پلاٹ اور جاگیر نہ سہی ، ان کے نام پر سڑک نہ سہی ، کم از کم ان کی بیواؤں کی پنشن تو بحال کر دیں۔ 1987 اور1988 میں
ڈنہ نمبر 4 پر پہلا افسر خان شہید والی بال ٹورنامنٹ اور پکھر کہو کوٹ میں محمد امیر خان شہید ٹورنامنٹ کرا کر میں نے اپنا حق ادا کرنے کی کوشش کی۔ جب تک میں گاؤں میں رہا ہر سال ٹورنامنٹ کراتا رہا ۔
ماشااللّہ أج نوجوانوں نے اپنی مدد أپ افسر خان شہید کرکٹ کلب ڈنہ نمبر 4 بنا دیا ہے اور افسر خان شہید سٹیڈیم بھی اپنی مدد أپ شروع کیا ہوا ہے ۔ لیکن ابھی تک شہیدوں کے ورثا حکومتی مدد کے منتظر ہیں اور پوچھتے ہیں کہ باقی علاقوں کی طرح اس گاؤں میں ان کے نام ہر کوئ سڑک ہی بنا دی جاتی !! یا افسر خان شہید سپورٹس سٹیڈیم ڈنہ نمبر 4 ہی بنا دیا جاتا جو عوام علاقہ نے اپنی مدد أپ شروع کیا ہوا ہے۔
یہ ٹیکسٹ میں نے فیس بک سے جناب صابر خان صاحب کی وال سے کاپی کی ہے۔
@Shamain @waz @fakhre mirpur @Umair Nawaz
@Kashir Bro In ki unit ka naam kia tha?
 
@engineer saad bro 9 ak and 14 ak. Only this much information I got so far because in last earthquake the houses of both martyred were collapsed and all other records is lost. everything else can be verified from GHQ.
9 Ak was my grand Father's regiment.
:cray:
 

Back
Top Bottom