What's new

اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

nizamuddin

FULL MEMBER
Joined
Mar 13, 2015
Messages
144
Reaction score
0
Country
Pakistan
Location
Pakistan
اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

حالات کی قبروں کے کتبے بھی پڑھا کر

کیا جانیئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے؟

خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر

اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہونگے

وہ جھوٹ نہ بولے گا میرے سامنے آکر

اب دستکیں دے گا تو کہاں اے غمِ احباب

میں نے تو کہا تھا کہ مرے دل میں رہا کر

ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کردے

تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے

ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر

برہم نہ ہو کم فہمی کوتہ نظراں پر

اے قامتِ فن اپنی بلندی کا گلا کر

اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے؟

تو حلقۂ یاراں میں بھی محتاط رہا کر

میں مر بھی چکا، مل بھی چکا موج ہوا میں

اب ریت کے سینے پہ مرا نام لکھا کر

پہلا سا کہاں ہے اب مری رفتار کا عالم

اے گردش دوراں ذرا تھم تھم کے چلا کر

اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسن

دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر

(محسن نقوی)

1.jpg
 
.
چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری

لوگوں کا کیا، سمجھانے دو، ان کی اپنی مجبوری

میں نے دل کی بات رکھی اور تونے دنیا والوں کی

میری عرض بھی مجبوری تھی، ان کا حکم بھی مجبوری

روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو

کچی مٹی تو مہکے گی، ہے مٹی کی مجبوری

ذات کدے میں پہروں باتیں اور ملیں تو مہر بلب

جبرِ وقت نے بخشی ہم کو اب کے کیسی مجبوری

جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے، سب اپنے ہیں

وقت پڑے تو یاد آجاتی ہے مصنوعی مجبوری

مدت گزری اک وعدے پر آج بھی قائم ہیں محسن

ہم نے ساری عمر نبھائی اپنی پہلی مجبوری

(محسن بھوپالی)
1.jpg

حسن والے میرے قاتل ہیں یہ دعویٰ ہے میرا

حسن والوں کو سزا ہو، مجھے منظور نہیں

(حفیظ جالندھری)
2.jpg
 
.
سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آئی

دنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی

اک لحظہ بہے آنسو، اک لحظہ ہنسی آئی

سیکھے ہیں نئے دل نے اندازِ شکیبائی

اس موسمِ گل ہی سے بہکے نہیں دیوانے

ساتھ ابرِ بہاراں کے وہ زلف بھی لہرائی

ہر دردِ محبت سے الجھا ہے غمِ ہستی

کیا کیا ہمیں یاد آیا، جب یاد تری آئی

چرکے وہ دیئے دل کو محرومیٔ قسمت نے

اب ہجر بھی تنہائی اور وصل بھی تنہائی

دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبت کے

آغاز بھی رسوائی، انجام بھی رسوائی

یہ بزم محبت ہے، اس بزم محبت میں

دیوانے بھی شیدائی، فرزانے بھی شیدائی

(صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)
1.jpg
 
.
Back
Top Bottom