رشتے، چاہتیں اور محبتیں
زندگی پھر مجھے موقع دے۔ میں فرض کرلوں کہ مجھے دوسری زندگی ملے۔ فیصلے کا اختیار پھر میرے ہاتھ میں دیا جائے۔ ایک رشتہ یا بہت سے رشتے؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک چاہت یا بہت سی چاہتیں؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک محبت یا بہت سی محبتیں؟ تو میرا انتخاب ہر بار رشتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاہتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔...
لو کو چھونے کی ہوس میں ایک چہرہ جل گیا
شمع کے اتنے قریب آیا کہ سایا جل گیا
پیاس کی شدت تھی سیرابی میں صحرا کی طرح
وہ بدن پانی میں کیا اترا کہ دریا جل گیا
کیا عجب کار تحیر ہے سپرد نار عشق
گھر میں جو تھا بچ گیا اور جو نہیں تھا جل گیا
گرمی دیدار ایسی تھی تماشا گاہ میں
دیکھنے والوں کی آنکھوں میں...
(طنز و مزاح)
راہگیر نے ایک لڑکے سے کہا۔ ’’کیوں میاں ۔۔۔۔۔۔۔ کیا آپ ابھی تک اپنا کھویا ہوا نوٹ تلاش کررہے ہیں؟‘‘
لڑکے نے کہا۔ ’’جی نہیں! نوٹ تو چھوٹے بھائی کو مل گیا تھا۔‘‘
راہگیر نے حیرت سے پوچھا۔ ’’پھر اب کیا تلاش کررہے ہو؟‘‘
’’چھوٹے بھائی کو!‘‘ لڑکے نے جواب دیا۔
محبت
محبت دنیا کا خوبصورت جذبہ ہے۔ سونا جس طرح تپ کر کندن بن جاتا ہے، اسی طرح محبت جب اپنی خالص ترین شکل میں ڈھلتی ہے تو ’’ممتا‘‘ بن جاتی ہے اور ممتا وہ جذبہ ہے جو کائنات کو متحد رکھنے میں، جوڑنے میں اور اس کے تسلسل کو برقرار رکھنے میں سب سے زیادہ کام آتی ہے۔
(تنزیلہ ریاض کے ناول ’’عہد الست‘‘...
شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ہوئی
لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ہوں میں
اک حسن بے مثال کی تمثیل کے لئے
پرچھائیوں پہ رنگ گراتا رہا ہوں میں
اپنا مثالیہ مجھے اب تک نہ مل سکا
ذروں کو آفتاب بناتا رہا ہوں میں
کیا مل گیا ضمیر ہنر بیچ کر مجھے
اتنا کہ صرف کام چلاتا رہا ہوں میں
کل دوپہر عجیب سی اک بے دلی رہی...
ظلامِ بحر میں کھو کر سنبھل جا
تڑپ جا پیچ کھا کھا کر بدل جا
نہیں ساحل تری قسمت میں اے موج
ابھر کر جس طرف چاہے نکل جا
(علامہ اقبال)
اس کھیل میں تعینِ مراتب ہے ضروری
شاطر کی عنایت سے تو فرزیں، میں پیادہ
بیچارہ پیادہ تو ہے اک مہرۂ ناچیز
فرزیں سے بھی پوشیدہ ہے شاطر کا ارادہ!
(علامہ اقبال)...
محبت
محبت چہروں اور آوازوں سے تھوڑی کی جاتی ہے۔ محبت تو روح سے کی جاتی ہے، دل سے کی جاتی ہے، انسان سے کی جاتی ہے، اس کی خوبیوں سے کی جاتی ہے۔ محبت انسان کی غیر مرئی خصوصیات سے کی جاتی ہے۔ محبت ظاہری چیزوں سے نہیں کی جاتی ہے کیونکہ یہ سدا رہنے والی چیزیں نہیں ہوتیں، یہ تو کبھی بھی کسی بھی وقت...
سمجھتا ہوں میں سب کچھ، صرف سمجھانا نہیں آتا
تڑپتا ہوں مگر اوروں کو تڑپانا نہیں آتا
مرے اشعار مثلِ آئینہ شفاف ہوتے ہیں
مجھے مفہوم کو لفظوں میں الجھانا نہیں آتا
میں اپنی مشکلوں کو دعوتِ پیکار دیتا ہوں
مجھے یوں عاجزی کے ساتھ غم کھانا نہیں آتا
میں ناکام مسرت ہوں مگر ہنستا ہی رہتا ہوں
کروں کیا...
خوش فہمی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک مینڈک نے نجومی سے اپنے مستقبل کے بارے میں پوچھا تو نجومی نے بتایا۔ ’’تمہیں ایک لڑکی ملے گی جو تمہارا دل لے جائے گی۔‘‘
مینڈک نے خوشی سے بے قابو ہوکر کہا۔ ’’وہ کہاں ملے گی؟‘‘
’’بائیولوجی لیب میں۔‘‘ نجومی نے جواب دیا۔
چڑیا، چڑے کی کہانی
ایک تھی چڑیا، ایک تھا چڑا، چڑیا لائی دال کا دانا، چڑا لایا چاول کا دانا، اس سے کھچڑی پکائی، دونوں نے پیٹ بھر کر کھائی، آپس میں اتفاق ہو تو ایک ایک دانے کی کھچڑی بھی بہت ہوتی ہے۔
چڑا بیٹھا اونگھ رہا تھا کہ اس کے دل میں وسوسہ آیا کہ چاول کا دانا بڑا ہوتا ہے، دال کا دانا...