گلے ملنا
مرزا صاحب ہمارے ہمسائے تھے، یعنی ان کے گھر میں جو درخت تھا، اس کا سایہ ہمارے گھر میں بھی آتا تھا۔ اللّہ نے انہیں سب کچھ وافر مقدار میں دے رکھا تھا۔ بچّے اتنے تھے کے بندہ ان کے گھر جاتا تو لگتا سکول میں آگیا ہے۔ان کے ہاں ایک پانی کا تالاب تھا جس میں سب بچّے یوں نہاتے رہتے کہ وہ تالاب...
فیصلے
زندگی میں ہر انسان سے ہر فیصلہ صحیح نہیں ہوسکتا، بعض فیصلے انسان غصے اور جلد بازی میں کرتا ہے اور بعض جذبات میں مجبور ہوکر ۔۔۔۔۔۔۔ اور کہیں نہ کہیں عقل و ہوش کچھ دیر کے لئے انسان کا ساتھ ضرور چھوڑ دیتے ہیں۔ کبھی نہ کبھی حماقت، عقل پر قبضہ ضرور کرلیتی ہے، چاہے وہ چند لمحوں کے لئے ہی کیوں...
دیہاتی افسانے
جذباتی افسانوں کے بعد ایک آدھ نمونہ دیہاتی افسانوں کا بھی ملاحظہ فرمائیے۔ یہ افسانے اپنے دلکش ماحول اور طرزِ تحریر کی سادگی کی وجہ سے بے حد مقبول ہیں۔ ان میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ کوئی ایسی بات تحریر نہ کہ جائے جو غیر فطری یا غیر دیہاتی ہو۔ چنانچہ تشبیہیں، استعارے، محاورے سب...
زندگی کی راہوں میں رنج و غم کے میلے ہیں
بھیڑ ہے قیامت کی پھر بھی ہم اکیلے ہیں
گیسوؤں کے سائے میں ایک شب گزاری تھی
آج تک جدائی کی دھوپ میں اکیلے ہیں
سازشیں زمانے کی کام کرگئیں آخر
آپ ہیں اُدھر تنہا، ہم اِدھر اکیلے ہیں
کون کس کا ساتھی ہے، ہم تو غم کی منزل ہیں
پہلے بھی اکیلے تھے، آج بھی...
انسان ٹھوکر کھائے بغیر، زخم کھائے بغیر، خود کو جلائے بغیر بات کیوں نہیں مانتا۔ پہلی دفعہ میں ہاں کیوں نہیں کہتا؟ پہلے حکم پر سر کیوں نہیں جھکاتا؟ ہم سب کو آخر منہ کے بل گرنے کا انتظار کیوں ہوتا ہے اور گرنے کے بعد ہی بات کیوں سمجھ میں آتی ہے؟
(نمرہ احمد کے ناول ’’جنت کے پتے‘‘ سے اقتباس)
یہ دعا ہے آتشِ عشق میں تو بھی میری طرح جلا کرے
نہ نصیب ہو تجھے ہنسنا، تیرے دل میں درد اٹھا کرے
زلفیں کھولے اور چشم تر، تیرے لب پہ نالۂ سوزگر
تو میری تلاش میں دربدر لئے دل کو اپنے پھرا کرے
تو بھی چوٹ کھائے او بے وفا، آئے دل دکھانے کا پھر مزا
کرے آہ و زاریاں درد، مجھے بے وفا تو کہا کرے...