اچھا برا ہر وقت گزر جاتا ہے۔ وقت کا کام ہے گزرنا۔ مشکل وقت بھی گزر جاتا ہے، یاد رہتا ہے تو بس اتنا کہ کس نے مشکل وقت کو مشکل ترین بنادیا اور کس نے آسان!!
بنیاد ہل گئی تو مکاں بن کے مٹ گیا
اس بار بھی یقین گمان بن کے مٹ گیا
تعبیر راکھ بن کے اڑی آنکھ میں سدا
جو خواب تھا وہ پل میں دھواں بن کے مٹ گیا
بازی پھر اب کی بار مقدر نے جیت لی
پھر چاہتوں کا ایک جہاں بن کے مٹ گیا
اک دائمی کسک سی جگر میں اتر گئی
اور زخم سرمئی سا نشاں بن کے مٹ گیا
ہے...
بے چاری عورت ۔۔۔۔۔۔ اللہ تو اسے بہت اعلیٰ رتبہ اور مقام دے کر جنت اس کے قدموں میں رکھ کر اسے زمین پر اتارتا ہے مگر زمین والے اس آسمانی تحفے کو ایک درد بھری ’’آہ‘‘ کے ساتھ قبول کرتے ہیں اور پھر وہ ’’آہ‘‘ تمام عمر اس کے ساتھ لگی رہتی ہے۔
(سائرہ عارف کے ناول ’’شہر تمنا‘‘ سے اقتباس)
سارے دن سب کے لئے اچھے اور سب کے لئے برے نہیں ہوتے، نہ ہی اللہ ہر انسان کو ہر قسم کی تنگی دیتا ہے۔ کچھ چیزوں میں تنگی ہوتی ہے، کچھ میں آسانی۔ انسان پریشانیوں کی گنتی کرنے کا ماہر ہے، نعمتوں کا حساب کتاب رکھنا اُسے ہمیشہ بھول جاتا ہے۔
(عمیرہ احمد کے ناول ’’مرآۃ العروس‘‘ سے اقتباس)
نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش، دلِ ریزہ ریزہ گنوادیا
جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو، تنِ داغ داغ لٹادیا
مرے چارہ گر کو نوید ہو، صفِ دشمناں کو خبر کرو
وہ جو قرض رکھتے تھے جان پر، وہ حساب آج چکادیا
کرو کج جبیں پہ سرِ کفن، مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
کہ غرورِ عشق کا بانکپن، پسِ مرگ ہم نے بھلادیا
اُدھر ایک حرف...