What's new

MQM - Political Desk

@KURUMAYA
The best thing MQM can do right now to put a case in SC against , chodri nisar that he is keeping 2 suspects in IMRAN FAROOQ murder case , which should be brought to court of law in Pakistan or in UK, MQM can even go further with case of illegal detention on chodri nisar , this case can bring those 2 at least from the dark to light , which can stop MQM, day to day worries , & media trails .
 
@KURUMAYA
The best thing MQM can do right now to put a case in SC against , chodri nisar that he is keeping 2 suspects in IMRAN FAROOQ murder case , which should be brought to court of law in Pakistan or in UK, MQM can even go further with case of illegal detention on chodri nisar , this case can bring those 2 at least from the dark to light , which can stop MQM, day to day worries , & media trails .
Let's see! They have a great law experts team, I think they are waiting for a right time to make a strong grip on matters for time being they are struggling to get out from current tide.
 
Let's see! They have a great law experts team, I think they are waiting for a right time to make a strong grip on matters for time being they are struggling to get out from current tide.
I think , if they keep waiting this tide will keep , going higher & higher ?
They should start fighting legal , altaf Hussain s shbs bail is done , 246 MQM will win , but it immediately needed that they should come to courts ?
I am telling you cause , I am.feeling deep down the grounds ?lolzz
Maybe a bad angel, but still I am , & have my own small world ?
Hope you can understand !!!
 
I think , if they keep waiting this tide will keep , going higher & higher ?
They should start fighting legal , altaf Hussain s shbs bail is done , 246 MQM will win , but it immediately needed that they should come to courts ?
I am telling you cause , I am.feeling deep down the grounds ?lolzz
Maybe a bad angel, but still I am , & have my own small world ?
Hope you can understand !!!
I know what you mean bro! Thing happens and more bad happen when Nawaz and group took power! I'm not much worry as we already saw 90/92 baddest time.
 
I know what you mean bro! Thing happens and more bad happen when Nawaz and group took power! I'm not much worry as we already saw 90/92 baddest time.
Yes but we should learn from past, & don't give them another chance or while keep waiting for something bad happening?
Just push my advise towards , the brains you might think can make any impact ?
hope you follow that *

I know what you mean bro! Thing happens and more bad happen when Nawaz and group took power! I'm not much worry as we already saw 90/92 baddest time.
Yes but we should learn from past, & don't give them another chance or while keep waiting for something bad happening?
Just push my advise towards , the brains you might think can make any impact ?
hope you follow that *
 
ایم کیوایم کیوں بنی؟ ایم کیوایم کے 31 ویں یوم تاسیس کے موقع پر خصوصی تحریر...تحریر:۔ قاسم علی رضاؔ

یہ ایک انتہائی اہم سوال ہے ، ایم کیوایم کے قیام کے اسباب اور اس وقت کے معروضی حالات کوجانے بغیراس سوال کاجواب آسانی سے سمجھ میں نہیں آئے گا۔تاریخ کے طلباء بالخصوص نوجوان نسل کیلئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ایم کیوایم کیوں بنی اور بانی وقائد جناب الطاف حسین کو ایم کیوایم بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ایم کیوایم کے مخالفین کی جانب سے مسلسل یہ بہتان عائد کیاجاتا ہے کہ ایم کیوایم کے قیام کے بعد کراچی اور سندھ کے دیگر شہری علاقوں میں امن وامان کی صورتحال خراب ہوئی ہے جبکہ حقیقت اس کے قطعی برعکس ہے ، ایم کیوایم کے قیام سے قبل بھی کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں میں امن وامان کی صورتحال انتہائی مخدوش تھی اور اردوبولنے والوں کوہر طریقہ سے استحصال کا نشانہ بنایاجاتا تھا۔ 1965 ء میں جنرل ایوب خان اور محترمہ فاطمہ جناح کے درمیان صدارتی الیکشن میں محض اس لئے کراچی کے عوام کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا کہ انہوں نے محترمہ فاطمہ جناح کا ساتھ دیاتھا۔ صوبہ سندھ میں لسانی بل متعارف کراکر سندھ کے عوام کے درمیان میں نفرت کے بیج بوئے گئے ، اردو کوقومی زبان قراردینے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو بدترین ریاستی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، لیاقت آباد کی مسجد میں شہدائے اردو کی قبریں اس ظلم وبربریت کا منہ بولتا ثبوت ہیں ، سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کرکے اردو بولنے والوں پر تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں کے دروازے بند کیے گئے ، سرکاری ملازمتوں کے لئے اخباری اشتہارات میں باقاعدہ لکھا جاتا تھا کہ کراچی ، حیدرآباداور سکھر سے تعلق رکھنے والے امیدوار درخواست دینے کی زحمت نہ کریں۔اردوبولنے والوں کی صنعتیں اور تعلیمی ادارے قومیائے گئے، سندھ یونیورسٹی اور صوبے کے دیگر تعلیمی اداروں میں اردوبولنے والے داخل نہیں ہوسکتے تھے اور اردوبولنے والوں سے بھری بس کا ڈرائیور یا کنڈیکٹرکسی بھی مسافر پرتشدد کرنے یاانہیں فحش مغلظات بکنے کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا تھا اور پوری بس خاموش تماشائی بنی رہتی تھی۔ علم وہنر کے زیورسے آراستہ اور بے مثال تہذہب وثقافت رکھنے والے ’’حضور اور جناب‘‘ کہہ کراس ظلم کوبرداشت کیاکرتے تھے ۔یہ مختصر سے تاریخی حقائق ہیں جوکہ تاریخ کے صفحات پر محفوظ ہیں۔نوجوان نسل کوچاہیے کہ وہ ایم کیوایم کے ناقدین سے سوال کرے کہ کیا اس وقت ایم کیوایم موجود تھی؟ اگر نہیں تھی تو پھر ان کی جانب سے یہ کہنا سراسر غلط اور ناجائز ہے کہ ایم کیوایم سے قبل کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر تھی ۔
اردوبولنے والوں پر یہ مظالم کی داستانیں خود گواہ ہیں کہ اپنی مرضی سے پاکستانی بننے والوں اور پاکستان کیلئے لاکھوں جانوں کانذرانہ دینے والوں کو کبھی تسلیم ہی نہیں کیاگیا۔اس وقت بھی اردوبولنے والے رہنماء موجود تھے جو آبادی کے اس طبقہ کے سیاسی ، معاشی ، تعلیمی اور جسمانی قتل عام کو محسوس تو کرتے تھے لیکن ان میں اس ظلم کے خلاف بند باندھنے کی ہمت نہیں تھی، ان رہنماؤں کی مفادپرستانہ سیاست نے اردوبولنے والوں پرعرصہ حیات تنگ کررکھاتھا۔ ملک وقوم پر مسلط فرسودہ جاگیردارانہ نظام کی جڑیں بہت مضبوط تھیں اور جاگیردارانہ ذہنیت نے ملک کے ہرشعبے کو جکڑرکھا تھا اور بدقسمتی سے ملک کی سیاسی و مذہبی جماعتیں فرسودہ جاگیردارانہ نظام کی سب سے بڑی محافظ بنی ہوئی تھیں۔ایم کیوایم سے قبل کراچی ، حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہری علاقوں کے عوام کی نمائندگی مذہبی جماعتوں کے ہاتھ میں تھی، میدان سیاست میں ان مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر اردوبولنے والوں کی قسمت کا فیصلہ کیاجاتا تھا، کراچی ، حیدرآباد اور دیگر شہروں کے عوام کس کرب واذیت کا شکار ہیں اس سے ان مذہبی جماعتوں اور نام نہاد رہنماؤں کو کوئی غرض نہیں تھی، اردوبولنے والوں کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے اپنے ہی عوام کے سیاسی ، معاشی اور تعلیمی استحصال میں پیش پیش تھے ۔ظلم وستم کا یہ سلسلہ مزید دراز ہوتا گیا ، سب چپ تھے ، کسی میں یارا نہ تھا کہ اس ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتا ایسے پرآشوب دور میں کراچی کے ایک مذہبی اور تعلیم یافتہ گھرانے سے تعلق رکھنے والے جناب الطاف حسین نے پہلے جامعہ کراچی میں ایک طلباء تنظیم کی بنیاد رکھی اورپھر چند سال بعد اس تحریک کو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں غریب ومتوسط طبقہ کی نمائندہ عوامی جماعت ایم کیوایم میں تبدیل کردیا، اردوبولنے والے ایک پلیٹ فارم پر متحد ومنظم ہوگئے اور ایک بھرپورعوامی قوت میں ڈھل گئے ۔ ایم کیوایم اور جناب الطاف حسین کا فکروفلسفہ اور حق پرستانہ پیغام اس قدر مضبوط تھا کہ وہ عوام الناس کے دلوں میں گھرکرتا چلاگیا ، ہرگھر میں جناب الطاف حسین کی شعلہ بیاں تقاریر کے چرچے ہونے لگے اور سندھ کے شہری علاقوں کے عوام کو جناب الطا ف حسین اور ایم کیوایم کی صورت میں امید کی کرن دکھائی دینے لگی ۔جناب الطاف حسین نے کراچی اور حیدرآباد سے حق پرستی کی تحریک کاآغاز کیا جو بڑھتے بڑھتے میرپورخاص، سکھر، نواب شاہ، سانگھڑ اور دیگرعلاقوں میں پھیل گیا۔ 1987ء کے بلدیاتی انتخابات ہوئے تو کراچی ، حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں کے عوام نے جاگیرداروں ، وڈیروں ، سرمایہ داروں اور انکی محافظ مذہبی جماعتوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ایم کیوایم کو اپنی نمائندگی کا حق دیاجس کے تمام امیدوارغریب ومتوسط طبقہ کے تعلیم یافتہ اور باصلاحیت نوجوان تھے ۔ اسکے بعد ہرعام انتخابات میں عوام، ایم کیوایم کو ووٹ دیکر کامیاب بناتے گئے۔پاکستان کی سیاسی تاریخ میں موروثیت کا بہت عمل دخل ہے ، سیاسی جماعتوں کی قیادت نسل درنسل منتقل ہوتی ہے لیکن جناب الطاف حسین نے کسی بھی الیکشن میں نہ صرف خود حصہ نہیں لیا بلکہ اپنے بہن بھائی، بھانجے بھتیجے اوردیگر رشتہ داروں پر تحریک کے باصلاحیت اور مخلص کارکنوں کو ترجیح دی اور انہیں پارٹی ٹکٹ دیکر انتخابات میں کامیاب بنایا اور اسمبلیوں میں بڑے بڑے جاگیرداروں اوروڈیروں کے برابر بٹھاکرثابت کردیا کہ اگر نظریہ سچا ہو، دل میں لگن موجود ہو اور جناب الطاف حسین جیسی بے لوث، مخلص اور نڈر قیادت موجود ہو تو ناممکن کو بھی ممکن کیاجاسکتا ہے ۔آج اللہ تعالیٰ کافضل وکرم ہے کہ ایم کیوایم ، پاکستان کے چپے چپے میں موجود ہے اور پاکستان کی تمام قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد ایم کیوایم میں شامل ہیں۔یہ قائد تحریک جناب الطاف حسین کا بہت بڑا احسان ہے کہ انہوں نے اردو بولنے والوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تمام قومیتوں، مسالک اور مذاہب کے افراد کوایک پلیٹ فارم پر متحد کردیا ۔ 18، مارچ ایک عہد ساز دن ہے اورآج ایم کیوایم کا 31 واں یوم تاسیس ہے ،ان برسوں کے دوران ایم کیوایم کے کارکنان وعوام کو خوشیاں منانے کے بہت کم مواقع میسر آئے ۔ گزشتہ 25 سال سے جناب الطاف حسین اپنے لوگوں سے دور جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں لیکن جلاوطنی میں رہتے ہوئے اپنے کارکنان وعوام سے مسلسل رابطہ میں ہیں اور ان کی رہنمائی کررہے ہیں ۔ ایم کیوایم کی جدوجہد کے دوران اس کے ہزاروں کارکنان حق پرستی کے نظریہ کی بقاء کیلئے جام شہادت نوش کرچکے ، ان شہداء میں قائد تحریک جناب الطاف حسین کے بڑے بھائی ناصر حسین اور بھتیجے عارف حسین کا بھی لہو شامل ہے جن کا ایم کیوایم یا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں تھا اور انہیں محض جناب الطاف حسین کو حق پرستی کی جدوجہد سے باز رکھنے کیلئے انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بناکرسفاکی سے شہید کردیا گیا، ہزاروں کارکنان نے جیلوں کی صعوبتیں برداشت کیں اور ایم کیوایم کے درجنوں کارکنان آج بھی لاپتہ ہیں لیکن ان تمام مظالم کے باوجود حق پرست کارکنان کے حوصلے پست نہیں کیے جاسکے اور وہ جناب الطا ف حسین کی قیادت میں اپنی منزل کی جانب بڑھتے جارہے ہیں اور انشاء اللہ اپنی منزل پر پہنچ کر ہی دم لیں گے ۔ ایم کیوایم کے تمام کارکنان قوم کے بہتر اورروشن مستقبل کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے حق پرست شہداء کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں ، انشاء اللہ حق پرست شہداء کی قربانیاں ضروررنگ لائیں گی اور ملک سے ظلم وستم اور جبرواستبداد کے فرسودہ جاگیردارانہ نظام کاخاتمہ ہوگا اور پاکستان کے ہرگوشے میں حق پرستی
 
Massive show of power NA246
 

Attachments

  • 1429379363776.jpg
    1429379363776.jpg
    150.8 KB · Views: 23
چائنا کے صدر کے استقبال کیلئے سندھ ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کو کیوں نظرانداز کیا گیا ؟الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ ایم کیوایم ،چائنا کے صدرکے دورہ پاکستان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے لیکن میڈیا پر بعض تجزیہ نگاروں کی جانب سے یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ چائنا کے صدر کے استقبال کیلئے صوبہ سندھ ، صوبہ خیبرپختونخوا اور صوبہ بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کو کیوں نظرانداز کیا گیا ؟ اگر اس تاریخی موقع پر چھوٹے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بھی چائنا کے صدر کے استقبال میں شریک کیاجاتا تو پوری دنیامیں یہ پیغام جاتا کہ چائنا کے صدر کے استقبال کیلئے ایک صوبہ نہیں بلکہ پورے پاکستان کی نمائندگی موجودہے۔ جناب الطاف حسین نے دردمندانہ اپیل کی کہ خدارا !! وہ پاکستان کے مستقبل سے نہ کھیلیں،وسائل کی تقسیم اور ترقی کے معاملے میں چھوٹے صوبوں کو نظرانداز نہ کریں،پاکستان سب کا ہے،سب پاکستانی ہیں اورایک متحد پاکستان سب کے مفاد میں ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایسا کوئی عمل نہ کیاجائے جس سے چھوٹے صوبوں کے عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی کی شدت میں اضافہ ہو اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔
ان خیالات کا اظہا رجناب الطاف حسین نے جناح گراؤنڈ عزیزآباد میں ایم کیوایم کے تحت میوزیکل پروگرام کے شرکاء سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج چائنا کے صدر نے پاکستان کا دورہ شروع کیا ہے ، متحدہ قومی موومنٹ، چائنا کے صدر شی چن پنگ (Xy Jin Ping)، ان کی اہلیہ اور ان کی کابینہ کے ارکان کے دورہ پاکستان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ان کا خیرمقدم کرتی ہے۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ چائنا کے صدر کے دورے کے حوالہ سے میڈیا پر بعض سیاسی تجزیہ نگاریہ سوال اٹھارہے ہیں کہ چائنا کے صدر کے استقبال کیلئے صوبہ سندھ ، صوبہ خیبرپختونخوا اور صوبہ بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کو کیوں نظرانداز کیا گیا ہے ؟ انہوں نے کہاکہ یہ ایک تاریخی موقع تھا ،کیا ہی اچھا ہوتا کہ اس موقع پر معز ز مہمان کے استقبال کیلئے پورے ملک کی نمائندگی موجود ہوتی اوریہ انتہائی مناسب بات ہوتی کہ چینی صدر کے استقبال کرنے والوں میں پنجاب کے وزیراعلیٰ کے ساتھ ساتھ صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ، صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بھی شریک ہوتے اوراس تاریخی موقع پر پوری دنیامیں یہ پیغام جاتا کہ چائنا کے صدر کے استقبال کیلئے ایک صوبہ نہیں بلکہ پورے پاکستان کی نمائندگی موجودہے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ، ملک بھرکے پسماندہ علاقوں اور عوام کی ترقی وخوشحالی چاہتی ہے ۔ ہماری کوشش اور خواہش ہے کہ صوبہ پنجاب خوب ترقی کرے،صوبہ پنجاب کے عوام کے بنیادی مسائل حل ہوں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ملک کے چھوٹے صوبوں کے عوام کی ترقی وخوشحالی اور عوام کی فلاح وبہبود کو بھی پیش نظر رکھا جائے اورایسا کوئی عمل نہ کیاجائے جس سے چھوٹے صوبوں کے عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی کی شدت میں اضافہ ہو اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ہم پاکستانی ہیں اور صوبہ پنجاب ، پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے ، پنجاب میں رہنے والے بزرگ، مائیں ، بہنیں، بھائی اوربچے ، میرے بزرگ ، مائیں ، بہنیں ،بھائی اور بچے ہیں،میری تحریک میں ہزاروں پنجابی بھائی بہنیں بھی شامل ہیں، پنجاب میں ہمارے تین ساتھیوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، اس تحریک میں پنجاب کے کارکنوں نے بھی اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔ میری دلی خواہش ہے کہ صوبہ پنجاب پھلے پھولے ،ترقی کرے ، لاہور، دنیا کے ترقی یافتہ شہروں کے ہم پلہ آجائے۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ چینی صدر ، ان کی کابینہ اورپاکستان کی وفاقی حکومت نے آج متعدد منصوبوں کی منظوری دی ہے جن کا تعلق صرف وسطی پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے ۔ہمیں دلی خوشی ہے کہ صوبہ پنجاب کی ترقی کیلئے موجودہ حکومت کام کررہی ہے۔ہماری بھی دعا ہے کہ صوبہ پنجاب ترقی کرے اورپھلے پھولے لیکن میں یہ کہنا چاہوں گا کہ سرائیکی علاقے، جنوبی پنجاب اورفاٹا کے لوگ بھی ترقی کریں اور خوشحال ہوں، کراچی بھی پاکستان ہی کا حصہ ہے پشاور بھی پاکستان کا حصہ ہے،کوئٹہ بھی پاکستان کا حصہ ہے ،گلگت بلتستان اور ہزاروال بھی پاکستان کا حصہ ہے، اسی طرح سکھر اور حیدرآباد بھی پاکستان کا حصہ ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ لاہور کی طرح ملک کے دیگرصوبوں کے شہروں کو بھی ترقیاتی منصوبوں میں حصہ ملے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی ، پاکستان کو سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے،آخر کراچی کی ترقی کیلئے پاکستان کی حکومت نے کس منصوبے کی منظوری دی ہے ؟کوئٹہ ، پشاور ، گلگت ،بلتستان، فاٹا، ہزاروال اور جنوبی پنجاب کیلئے کس ترقیاتی منصوبے کی منظوری دی گئی ہے ؟
انہوں نے کہاکہ لاہور میں میٹروبس کے بعد اب چینی حکومت کے ساتھ میٹرو ٹرین کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے،یہ بڑی خوشی کی بات ہے،لیکن کراچی اور ملک کے دیگرشہروں کے عوام نے کیا قصور کیا ہے ؟ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے ،کیا پاکستان کے اس بڑے، سب سے زیادہ آبادی والے اور سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے شہر کو ماس ٹرانزٹ سسٹم کی ضرورت نہیں ہے ؟ کیا دہشت گردی سے متاثرہ پشاور اور کوئٹہ کے عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کی ضرورت نہیں ہے ؟کراچی کے عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ 46 بلین ڈالرز کے ترقیاتی منصوبوں میں سے کتنے منصوبے اس شہر کو دیئے جائیں گے جو سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے ۔اگر پاکستان کے چھوٹے صوبوں کے شہروں کوترقی دی جائے گی،کراچی ، پشاور، کوئٹہ ، سکھر ، حیدرآباد،سرائیکی علاقے ، ہزاروال ، فاٹا ، گلگت بلتستان اورآزادکشمیرترقی کریں گے تو قومی یکجہتی میں اضافہ ہوگا،پاکستان مضبوط ہوگا لیکن اگر ان شہروں کو اسی طرح نظرانداز کیاجاتا رہا،وسائل کی تقسیم میں ان کو نظرانداز کیاجاتا رہا،ان کے مسائل حل نہیں کیے گئے تو اس عمل سے ان شہروں کے عوام میں پیدا ہونے والا احساس محرومی قطعی فطری ہوگا۔جناب الطاف حسین نے ارباب اقتدار سے دردمندانہ اپیل کی کہ خدارا !! وہ پاکستان کے مستقبل سے نہ کھیلیں،وسائل کی تقسیم اور ترقی کے معاملے میں چھوٹے صوبوں کو نظرانداز نہ کریں،پاکستان سب کا ہے،سب پاکستانی ہیں اورایک متحد پاکستان سب کے مفاد میں ہے ۔
جناب الطاف حسین نے کہا کہ چائناکے صدرکے استقبال کے لئے آج پنجاب کے وزراء کی فوج ظفرموج ایئرپورٹ پر نظرآرہی تھی لیکن دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے وزراکیوں موجود نہیں تھے؟انہوں نے کہاکہ میں جب پاکستان کے اتحاداوروفاق کی مضبوطی کی بات کرتاہوں اورمتحدہ پاکستان کی بات کرتاہوں تومیری باتوں کوعصبیت، تعصب اورلسانیت کانام جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آپ کوئی بھی نام دیں ، مجھے غدارکہیں،باغی کہیںیاجوکہناہے کہیں ، جب تک میرے جسم میں سانس ہے میں سچ کہتارہوں گا ۔ انہوں نے کہاکہ مجھے پورے پاکستان کی یکجہتی کے لئے قوم کویہ پیغام دیناتھااورپورے ملک کودعوت فکردیناتھی اورمیں پاکستان کی یکجہتی کے لئے یہ کوشش کرتارہوں گا۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ جنرل پرویزمشرف کے زمانے میں پاک چائناراہداری کامنصوبہ شروع کیاتھاجسے سابق صدر آصف زرداری نے آگے بڑھایا لیکن موجودہ حکومت نے اس راہداری کاایک بڑاحصہ صوبہ خیبرپختونخوا سے نکال کرپنجاب میں ڈال دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ میں خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ پرویزخٹک، بلوچستان کے وز یراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک، سندھ کے وزیراعلیٰ سیدقائم علی شاہ اورسابق صدرآصف زرداری سے کہتاہوں کہ وہ بھی اپنے جاحقوق کے لئے آواز اٹھائیں ، یہ پاکستان ہم سب کاہے اورہم سب کا پاکستان پر برابرکاحق ہے ۔
 
Deny Deny Deny,,,,,Only thing that you accept is the truth these days ,,, i think they would even dare to deny on the day of judgment when there hands and feet would speak.
 
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کراچی اور شہری سندھ کے عوام امن پسند اورجمہوریت پسندہیں، وہ مذہبی انتہاپسندنہیں بلکہ لبرل ہیں۔ کراچی کے عوام کوطاقت کے زورپر جتنابھی خوفزدہ کرنے اوردبانے کی کوشش کی جائے گی وہ اتناہی ابھریں گے ، ہمیں ختم کرنے کی جتنی کوشش کی جائے گی ہم اتناہی طاقتورہوتے جائیں گے۔ ہمارا ارباب اختیارکویہی کہناہے کہ کراچی پاکستان کادل اوراس کی اقتصادی شہ رگ ہے، خداراکراچی کے ساتھ مقبوضہ علا قوں جیساسلوک نہ کیاجائے ۔ انہوں نے پاکستان کے دانشوروں اور قلمکاروں سے اپیل کی کہ وہ قانون کی حکمرانی اور امن عامہ کی آڑ میں کراچی کے عوام کے ساتھ روا رکھنے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف آواز بلند کریں۔جناب الطاف حسین نے مطالبہ کیاکہ سندھ میں فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں اور 2001 ء کا بلدیاتی نظام بحال کیاجائے، کراچی کیلئے ماس ٹرانزٹ سسٹم کیلئے فنڈز مختص کیے جائیں اور کراچی میں لوکل پولیس کانظام عمل میں لایاجائے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ، اللہ تعالیٰ کی تائید اور عوام کی حمایت سے این اے 246 کے ضمنی انتخاب میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی شب جناح گراؤنڈ میں منعقدہ ایک بڑے اجتماع سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کراچی کے عوام کے خلاف متعصبانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 67 برسوں سے کراچی کے ساتھ متعصبانہ سلوک کیا جارہا ہے جو آج بھی جاری ہے ۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ کراچی کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں میں عسکری ونگ ہیں اوران کے خلاف بلاامتیازکارروائی کی جانی چاہیے لیکن آج کے دن تک صرف ایم کیوایم کے خلاف آپریشن کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں داعش ، القاعدہ اور طالبان کے دہشت گرد ملک بھر کی مساجد ، امام بارگاہوں، اسکولوں، بازاروں اور سرکاری تنصیبات پر بم دھماکے کرتے ہیں ، مسلح افواج نے ان دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب شروع کررکھی ہے جس پر میں مسلح افواج کے افسران اور جوانوں کو سلام تحسین پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ ضرب عضب کی کارروائیاں شمالی وزیرستان ، فاٹا اور صوبہ خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں میں کی جارہی ہیں صوبہ پنجاب خصوصاً جنوبی پنجاب اور اسلام آبادسمیت طالبان دہشت گرد پورے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں لیکن کارروائی صرف کراچی میں کی جارہی ہے ۔ کراچی میں لوگوں کے چلنے پھرنے پربھی پابندی لگاکر شہریوں کے ساتھ تیسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جارہاہے۔ کل قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے یہ حکمنامہ جاری کیا گیا کہ کراچی کے شہری اپنی جیبوں میں اصل شناختی کارڈز رکھیں اور جس کے پاس اصل شناختی کارڈز نہیں پایا گیا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں تاجک ، ازبک اور دیگر غیرملکی لوگ موجود ہیں لیکن آج تک وہاں شہریوں پراصل شناختی کارڈز جیب میں رکھنے کی پابندی نہیں لگائی گئی۔ یہ قانون بلوچستان، پنجاب اور صوبہ خیبرپختونخوا میں نہیں لگایا جارہا جہاں غیرملکی کھلے عام پھر رہے ہیں صرف کراچی کے شہریوں کو تعصب کا نشانہ بنانے کیلئے یہ حکم بھی کراچی کیلئے جاری کیاگیاہے ۔ اسکے علاوہ آج یہ حکم بھی جاری کیا گیا ہے کہ کراچی کے شہری 30 اپریل تک رینجرز کے مقامی دفتر میں غیرقانونی اسلحہ جمع کرادیں اور جو غیرقانونی اسلحہ جمع نہیں کرائے گا اگر اس کے قبضے سے غیرقانونی اسلحہ پایاگیا تو اسے 14 سال قید کی سزا ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ غیرقانونی اسلحہ ضرورجمع کیاجائے لیکن مہاجر اورغیرمہاجر کی تفریق ختم کرکے صرف کراچی ہی کیوں؟انہوں نے مطالبہ کیاکہ پورے پاکستان کے ایک ایک گھر کی تلاشی لیکرپورے ملک سے غیرقانونی اسلحہ جمع کیاجائے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ کراچی کے حلقہ این اے 246 میں ضمنی انتخاب اس طرح کرائے جارہے ہیں جیسے کراچی کوئی مقبوضہ علاقہ ہو، پولنگ اسٹیشن کے اندر اورباہرہرجگہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جارہے ہیں ۔شہریوں پرطرح طرح کی پابندیاں لگاکرانہیں ہراساں کیاجارہاہے۔انہوں نے کہاکہ آپ ہرجگہ سی سی ٹی وی کیمرے لگادیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا لیکن پنجاب ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہونے والے انتخابات میں اس کا اطلاق کیوں نہیں کیاجاتا؟آخر یہ کھلا تعصب اورقانون کا دوہرا معیار صرف کراچی میں کیوں اپنایاجارہاہے؟ جناب الطاف حسین نے کہاکہ کراچی کے عوام امن پسند اورجمہوریت پسندہیں، وہ مذہبی انتہاپسندنہیں بلکہ لبرل ہیں۔ کراچی کے عوام کوطاقت اوربندوق کے زورپر جتنابھی خوفزدہ کرنے اوردبانے کی کوشش کی جائے گی وہ اتناہی ابھریں گے ، ہمیں ختم کرنے کی جتنی کوشش کی جائے گی ہم اتناہی طاقتورہوتے جائیں گے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان کے جودانشوراورقلمکارجوپاکستان کو قائم ودائم اورمضبوط ومستحکم دیکھناچاہتے ہیں ان سے کہتا ہوں کہ وہ کراچی کے ساتھ کئے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف آواز بلندکریں اوران زیادتیوں پر خاموشی اختیارنہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں دیرہے اندھیرنہیں۔اللہ کی لاٹھی بے آوازہے اوروہ بہترانصاف کرنے والا ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ کراچی میں کوئی بھی زبان بولنے والاجوبھی رائٹر، سیاسی تجزیہ نگاررہتاہے وہ خدارا اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے کراچی کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اورزیادتیوں کے خلاف آوازاٹھائیں۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ جن اینکرزاورتجزیہ نگاروں نے تمام ترمخالفتوں کے باوجودحق اورانصاف پرمبنی تجزیے اورتبصرے کئے میں انہیں دل کی گہرائیوں سے سلام تحسین پیش کرتاہوں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ، اللہ تعالیٰ کی تائید اور عوام کی حمایت سے این اے 246 کے ضمنی انتخاب میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگی۔لیاقت آباد اور فیڈرل بی ایریا کے عوام، ایم کیوایم کے نامزد امیدوار کنورنوید جمیل کے انتخابی نشان ’’پتنگ ‘‘ پر اپنے اعتماد کی مہرثبت کرکے ثابت کردیں کہ کردیں کہ عوام ماضی کی طرح آج بھی ایم کیوایم کے پرچم تلے متحد ومنظم ہیں ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ کراچی میں رہنے والے پنجابی، پختون، بلوچ ، سندھی، ہزارے وال، سرائیکی ،کشمیری ،گلگتی ، بلتستانی اورتمام برادریوں کے وہ لوگ جواپنے بیوی بچوں سمیت کراچی میں مستقل طورپرآبادہیں وہ 23اپریل کو ثابت کردیں گے وہ ایم کیوایم کے پرچم تلے متحد ہیں ۔ جناب الطا ف حسین نے حق پرست عوام سے اپیل کی کہ وہ مخالف امیدواروں اورانکے کارکنوں کی اشتعال انگیزتقریروں اورنعروں پر ہرگزمشتعل نہ ہوں ، اپنے جذبات قابومیں رکھیں اورپرامن رہ کرصورتحال کوخراب کرنے کی ہرکوشش کوناکام بنادیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام سے اپیل کی کہ جس طرح سرکارنے حکم دیاہے توآپ اپنے ساتھ شناختی کارڈزضروررکھیں۔انہوں نے ایم کیوایم کے امیدوارکی حمایت پر تمام شیعہ، سنی، بریلوی، دیوبندی،اہل حدیث اورتمام مسالک کے علمائے کرام کاشکریہ اداکیا۔ انہوں نے ضمنی انتخاب میں حمایت کرنے پر ہندو، سکھ، عیسائی اوردیگراقلیتی برادریوں کے اکابرین کابھی شکریہ اداکیا۔ جناب الطاف حسین نے ایم کیوایم کے کارکنان اورہمدردوں پر زوردیا کہ وہ مخالف جماعت کے امیدواروں کی اشتعال انگیزتقاریر اور نعروں پر ہرگز مشتعل نہ ہوں اورپرامن رہ کر امن عامہ کی صورتحال خراب کرنے کی سازش کو ناکام بنادیں۔انہوں نے اے این 246 کے ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کے نامز د امیدوار کی حمایت کے اعلان پر اہل تشیع ، اہلسنت ، اہلحدیث ، بریلوی، دیوبندی اوردیگر تمام مسالک علمائے کرام اور عوام کے علاوہ پاکستان میں بسنے والے ہندو، سکھ، مسیحی اور دیگر مذاہب وعقائدکے ماننے والوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
 
100% agree with this, as thousands were didn't cast their vote under that time.
اگر این اے 246کی پولنگ کے دوران سرکاری اہلکاروں کی جانب سے رکاوٹیں نہ ڈالی جاتیں اور ووٹرزکوتنگ نہ کیاجاتاتوایم کیوایم دو لاکھ سے زائدووٹ حاصل کرتی۔الطاف حسین



Posted on: 4/28/2015
اگر این اے 246کی پولنگ کے دوران سرکاری اہلکاروں کی جانب سے رکاوٹیں نہ ڈالی جاتیں اور ووٹرزکوتنگ نہ کیاجاتاتوایم کیوایم دو لاکھ سے زائدووٹ حاصل کرتی۔الطاف حسین
ایم کیوایم کوجوشاندارکامیابی حاصل ہوئی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی تائیدوحمایت کی بدولت ہے
ایک بارپھرثابت ہوگیا کہ سچ اورحق کی تحریک کوظلم وجبراورمیڈیاٹرائل سے ختم نہیں کیاجاسکتا۔ الطاف حسین
ایم کیوایم پنجاب کے صدرمیاں عتیق اورلاہور آفس میں ایم کیوایم سینٹرل پنجاب اورجنوبی پنجاب کے ذمہ داروںاور کارکنوں سے فون پر گفتگو
حالیہ انتخابات میں شاندار کامیابی پرپنجاب کے ایک ایک کارکن کومبارکباد پیش کی اور کٹھن حالات کے باوجود ثابت قدم رہنے پرخراج تحسین پیش کیا
تمام ذمہ داروں اورکارکنوں نے بھی انتخابات میں شاندارکامیابی پرقائدتحریک الطا ف حسین کوفرداًفرداًمبارکبادپیش کی
لندن ۔۔۔ 28 اپریل 2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطا ف حسین نے کہاہے کہ اگرقومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246کی پولنگ کے دوران سرکاری اہلکاروں کی جانب سے رکاوٹیں نہ ڈالی جاتیں اورو وٹرزکوتنگ نہ کیاجاتاتوایم کیوایم ڈیڑھ لاکھ سے زائدووٹ حاصل کرتی۔ انہوں نے یہ بات آج ایم کیوایم پنجاب کے صدرمیاں عتیق اورلاہور آفس میں ایم کیوایم سینٹرل پنجاب اورجنوبی پنجاب کے ذمہ داروں اور کارکنوں سے فون پر گفتگوکرتے ہوئے کہی۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ تمام ترمظالم ، سازشی ہتھکنڈوں ، منفی پروپیگنڈوں اور بڑے پیمانے پرکئے جانے والے میڈیا ٹرائل کے باوجود قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246پر ہونے والے ضمنی انتخاب اورحالیہ کنٹونمنٹ کے انتخابات میں ایم کیوایم کوجوشاندارکامیابی حاصل ہوئی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اوراس کی تائیدوحمایت کی بدولت ہے۔اس سے ایک بارپھرثابت ہوگیاہے کہ سچ اورحق کی تحریک کوظلم وجبراورمیڈیاٹرائل سے ختم نہیں کیاجاسکتا۔جناب الطاف حسین نے حالیہ انتخابات میں شاندار کامیابی پرپنجاب کے ایک ایک کارکن کومبارکباد پیش کی اور کٹھن حالات کے باوجود ثابت قدم رہنے پرخراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر تمام ذمہ داروں اورکارکنوں نے بھی جناب الطا ف حسین کو فرداًفرداًمبارکبادپیش کی ۔
 
@WebMaster give this individual couple of positives:agree: as other getting also to mock abuse MQM:D I'm not much wonder why I don't get for that I have to abuse mock India or MQM:coffee:
Well this individual is not the one who drew this cartoon... So take a chill pill & thanks for recommendation
 

Back
Top Bottom