What's new

Honoring our Martyrs

1503858_10152085314462663_707704766_n.jpg

Wow this is sad :(
 
He was one of the bravest soldiers army ever produced, says father of a fallen soldier
By Saqib Nasir / Web Desk
Published: April 30, 2014
702268-Image_CH-1398851614-189-640x480.jpg

Express News screengrab of the father of late Captain Salman Sarwar speaking to Express News.

“He was one of the bravest soldiers army ever produced,” stated the proud father of one of the martyred soldiers of the Pakistan Army during an exclusive interview withExpress News.

Father of late Captain Salman Sarwar, who died in Khyber Agency during an operation, toldExpress News that Sarwar was his only son and he was proud of him for giving his life for his country.

He also added that if he had more sons they would have done the same.

The 5th Youm-e-Shuhada (Day of Martyrs) is being observed in Pakistan on Wednesday to pay a special tribute to the fallen soldiers in the Pakistan Army, Express News reported.

To observe this special day, Prime Minister Nawaz Sharif stated that the whole nation is behind the army.

He further added that “he will never let the relationship between the citizens of the country and the Pakistan Army to weaken.”

The Chief of Army Staff (COAS) Raheel Sharif will address an dedicatory ceremony at the General Headquarters in Rawalpindi which will be held to honour the men who gave their lives to protect this country.

1456700_243039482519813_281949249_n_zpsac97cdd8.jpg
 
'As soon as I found out about Mehran airbase attack, I knew my son was gone'
By Saqib Nasir
Published: May 22, 2014
711602-Image_CH-1400736551-691-640x480.jpg

Express News screengrab of the late Lieutenant Yasir Abbas.

KARACHI: “As soon as I found out about the attack on Pakistan Navy’s airbase PNS Mehran in Karachi, I knew my son was gone,” stated the grief-stricken father of the late Lieutenant Yasir Abbas who sacrificed his life trying to save others during the brazen attack.

Three years ago on this day the devastating tragedy, in which at least 10 security personnel lost their lives, took place. Terrorists slipped into the airbase on May 22, 2011 destroying twoP3-C Orion surveillance aircraft and holding off military commandos for 15 hours. Investigators had earlier claimed that there might be an inside job in the attack. According to their report, some navy officials might have had a possible connection with the attackers.

Express News reported that Yasir stalled the attackers for about 12 minutes during which the Chinese engineers present at the airbase as well as the sensitive equipment were shifted to a safe location.

According to Express News, the brave soldier received three bullets in his chest, which caused his death. The government had awarded Sitara-e-Basalat, a military award for good conduct and bravery, to the late lieutenant.

Yasir’s mother, overwhelmed with sorrow, said she still feels his presence around her. “Many members of our family have also seen him in their dreams; I saw him in my dreams initially but then he stopped appearing as he knows it hurts me,” she said.

The mother said that even though Yasir has left her, he still cares for his family.

As tears ran down her cheeks, the deceased officer’s sister said that she had a special bond with her brother who was like a friend to her, adding that she was extremely attached to him.

She also said that they had had an amazing childhood together.
 
1545192_10152321531194130_5508852680758188543_n.jpg

(۲۷ مئی ۲۰۱۴ ، تحریر: حبیب الرحمان عاقب)

جہاز کے چاروں انجن سٹارٹ ہو چکے تھے اور شور کی وجہ سے تمام افراد کو چلا چلا کر اپنی بات سمجھانی پڑ رہی تھی۔ جہاز پی اے ایف اکیڈمی رسالپور کے ٹارمک پر کھڑا تھا انجنوں کی آواز مسلسل بڑھتی جا رہی تھی اور حرارت میں بھی یکلخت اضافہ ہو رہا تھا۔ ایئر فورس کے مایا ناز کمانڈوز ریفریشر جمپس کیلیئے جذبہ ایمانی سے سرشار مسلسل نعرہ تکبیر کی گونج میں جہاز پر چڑھنے کے منتظر تھے۔ جمپس سے قبل انہوں نے رب کریم کے حضور ایک بکرا ذبح کر کے بحفظ و امان جمپس کی تکمیل کی دعا مانگی۔۔۔۔ آخر وہ لمحہ آ ہی گیا کہ تمام افراد ایک ایک کر کے جہاز پر سوار ہونا شروع ہو گئے۔ انسٹرکٹرز ہر جمپر کو انفرادی طور پر چیک کر کے جہاز پر سوار کر رہے تھے۔۔ جہاز آہستہ آہستہ ٹارمک سے رن وے کی طرف روانہ ہوا۔ سفر کی دعا پڑھی گئی اور تکبیر کے نعروں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔ ان جمپرز میں ایک ایسے جمپر بھی تھے جو کئی انسٹرکٹرز کے بھی استاد تھے، جنہیں کمانڈوز مسٹر پرفیکٹ کے نام سے پکارتے تھے، جو جمپس میں ماہر، مارشل آرٹس میں چائینہ میں اپنا لوہا منوانے والے، اینٹی ٹیرورسٹ سکواڈمیں اپنی مثال آپ ہونے کے ساتھ ساتھ ایمان ، خودداری، دیانتداری، امانتداری، ایمانداری ، صلہ رحمی، باوصف، اعلی اخلاق کے مالک، جذبہ حب الوطنی سے سرشاراور بھائی چارے میں اپنی مثال آپ جناب راو سجاد صاحب بھی شامل تھے۔ اچانک راو صاحب جذبانی ہو کر تمام افراد کی طرف منہ کرکے کرخت لیکن مطمئن لہجے میں نعرہ لگانے لگے۔۔ جانباز جانباز۔۔۔۔ تمام افراد جوابا بولے۔۔۔۔ من جانبازم۔۔۔۔ دیر وقت تک جہاز میں یہی آواز گونجتی رہی۔۔۔۔ جانباز جانباز۔۔۔۔۔۔۔ من جانبازم۔۔۔

جہاز قریب دس ہزر فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا ۔۔۔ جمپ ماسٹر نے جہاز کی ٹیل (پچھلا بڑا دروازہ) کھول دی۔ جمپرز اللہ کانام لے کر کودنا شروع ہو گئے۔۔۔۔ کہیں دو جمپرز ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر مہارت سے جمپ کر رہے تھے تو کہیں چار جمپرز اکٹھے ہوا میں کود رہے تھے۔۔۔۔ اسی دوران استاد جناب راو سجاد صاحب نے بھی رب کریم کا نام لیا اور بڑے بڑے قدم لیتے ہوئے جہاز کے پچھلے دروازے سے گھوم کر مہارت کے ساتھ اُچھل کر نظروں سے اوجھل ہو گئے۔۔۔۔۔۔ استاد ِ محترم جب نیچے آ رہے تھے تو ہر طرف نئے جمپرز کو دیکھ رہے تھے کہ کوئی ابھی فری فال کر رہے تھے۔۔۔۔ کوئی پیرا شوٹ اوپن کر رہے تھے اور اکا دکا لینڈ کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔ سجاد صاحب بالکل اطمنان کے ساتھ تیز رفتاری سے نیچے آ رہے تھے۔۔۔۔ جب انکا فاصلہ چار ہزار فٹ رہ گیا تو ہاتھ ر ِپ کارڈ ہینڈل کی طرف بڑھایا۔۔۔۔ ابھی کھولنے ہی لگے تھے کے جناب ہوا میں بل کھانے لگے۔۔۔۔۔ ہینڈل کھینچ لیا ۔۔۔۔۔ زبان پر کلمہ رواں تھا۔۔۔۔ہینڈل کھینچ لیا گیا تھا لیکن ہوا میں تیز چکر کھانے کی وجہ سے پیراشوٹ کھل کر پھیلنے سے قاصر تھی۔۔۔۔استاد کی ایک نظر اپنی طرف تیزی سے آتی زمین اور دوسری نظر کھلنے کے مراحل میں داخل پیراشوٹ پر تھی۔۔۔ سانسیں تیز ہو رہی تھیں۔۔۔۔۔۔ کلمے کا ورد جاری تھا زمین اور تیزی سے پاس آ رہی تھی۔۔۔۔۔ فاصلہ تین ہزار میٹر رہ گیا تھا اور شوٹ ابھی تک نہیں کھُل پائی تھی۔۔۔۔۔۔ زور لگایا اور پیراشوٹ کھل گیا لیکن استاد اس قدر چکر کھا رہے تھے کہ پیرا شوٹ ان کے ارد گرد لپٹ گیا اور ان کی سانسیں مسلسل تیز ہو رہی تھیں۔۔۔ فاصلہ پندرہ سو فٹ رہ گیا تھا اور زمین جیسے کھانے کو بڑھ رہی تھی۔۔۔۔۔ کلمے کا ورد جاری رہا اور پیرا شوٹ کو مسلسل درست کرنے میں مشغول رہے ۔۔۔ استاد اور پیرا شوٹ میں دست درازی بہت تیزی سے جاری تھی۔۔۔۔۔ اس تیز رفتاری میں استاد کو پتہ بھی نہ چلا کہ زمین صرف ایک ہزار فٹ پر آئی کھڑی ہے۔۔۔۔ استاد نے فورا پیراشوٹ کو کٹ کیا اور خود سے علیہدہ کر دیا۔۔۔۔ رب کریم کا نام مسلسل وردِ زباں رہا اور ریزرو پیراشوٹ کو کھولا ۔۔۔ لیکن فاصلہ صرف سات سو فٹ رہ گیا تھا جس کی وجہ سے یہ شوٹ راو صاحب کو سہارہ نہ دے سکی۔۔ راو صاحب نے جب دیکھا کہ زمین بالکل پاس آ گئی ہے تو خدا سے ملنے کو تیار ہو گئے اور کلمہ پڑھتے ہوئے پیراشوٹ کے ساتھ پچھلے کافی لمحوں سے شروع جنگ کو ختم کر دیا اور زمین پر اپنے جسم کا دایاں جانب گرا دیا۔۔

جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں

منگل کی شام جب ایک فون کال کے ذریعے راو سجاد صاحب کی شہادت کی خبر اسلام آباد پہنچی تو سب جہاں تھے وہیں بیٹھ گئے، خبر ناقابل ِ یقین اور دکھ ناقابل ِ برداشت تھا۔۔۔۔ آج پہلی مرتبہ کمانڈوز کو ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے ان کے سر کے ایک باپ کا ہاتھ اٹھ گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ تمام آنکھیں نم تھیں۔۔۔۔ سخت دل کمانڈوز پہلی مرتبہ ایسے موم ہوئے تھے۔۔۔۔۔ اُستاد کی زندگی کےآخری لمحات کو لفظوں میں بیاں کرتے ہوئے میری حالت غیر ہو گئی ہے۔

شہادت ہے مطلوب و مقصود ِ مومن
نہ مال ِ غنیمت نہ کشور کشائی

رب کریم سے دعا ہے کہ وہ راو سجاد صاحب کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کے اہل ِ خانہ کو صبر ِ جمیل عطا فرمائے۔

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گی
 
Recently I was in LHR where I went to the Cavalry Cemetery to pay respect to a course-mate buried there. I found several new graves, including recent shaheedan who had been fighting the TTP, etc. It was moving to see the family of a young Capt, recently martyred,quietly laying flowers on the fresh grave. It was drizzling to make the atmosphere sombre.
 

Back
Top Bottom